فیس بک سے ایک تحریر :
سعودی عرب پاکستان کا وہ سٹریٹیجک پاٹنر ہے جس نے ہر مشکل میں پاکستان کی مدد کی ہے۔ یہ جن ایٹم بموں اور میزائیلوں پر ہم فخر کرتے نہیں تھکتے انکے پروجیکٹس پر نصف سے زائد رقم سعودی عرب نے ہی خرچ کی ہے۔ اسی لئے 80 کی دہائی میں امریکہ نے ہمارے ایٹم بم کو "اسلامک بم" قرار دیا تھا کیونکہ امریکہ جانتا تھا کہ عرب ممالک کوئی صدقہ نہیں بانٹ رہے بلکہ یہ بم ان سب کا ہوگا۔ ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگیں تو ایک بار پھر سعودی عرب آگے آیا اور ان مشکلات میں ہماری معیشت کو مضبوط سہارا دیا۔ وزیر اعظم نے صاف کہدیا ہے کہ سعودی سلامتی کو لاحق خطرات کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔ یہ پیغام امریکہ اور ایران دونوں کے لئے ہے۔ پاکستان کل وزیر دفاع اور مشیر خارجہ دونوں کو سعودی عرب بھیج رہا ہے جو اس بات کا اظہار ہے کہ سفارتی و عسکری دونوں آپشنز کھلی ہوئی ہیں۔ سعودی عرب کے گرد گھیرا تنگ کرتی طاقتیں خود انتخاب کر لیں کہ بات چیت کرنی ہے یا جنگ ؟ یہ بات طے ہے کہ اگر سعودی عرب کو براہ راست چھیڑا گیا تو پاکستان اپنے تمام وسائل کے ساتھ اس کا ساتھ دے گا۔ جن لوگوں کا یہ تصور ہے کہ پاکستان کو سعودی عرب کا ساتھ نہیں دینا چاہئے اللہ ان کے پڑوس اور دوستی سے ہر شریف آدمی کو اپنی حفظ و امان میں رکھے کہ یہ مشکل میں ساتھ چھوڑ جانے والے مجنوں ہیں۔
بشکریہ : رعایت اللہ فاروقی