یا تو جو ہم کہیں سنیں خاموش- یا کوئی ہم سے گفتگو نہ کرے
بھائی ضرور گفتگو کریں لیکن کہا یہ جا رہا ہے کہ اس گفتگو کی جگہ یہاں نہیں بلکہ اوپن فورم ہے۔ کسی بھی دار العلوم میں دار الافتاء میں چلے جائیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ مکالمہ اور فتوی میں کیا فرق ہوتا ہے۔ مفتی کبھی مکالمہ نہیں کرتا بلکہ جواب دیتا ہے اور اگر جواب میں کوئی تشنگی رہ گئی ہو تو اس کی وضاحت کر دیتا ہے۔
مقصود کلام یہ ہے کہ سوالات و جوابات میں شرعی رہنمائی دینے یا فتوی دینے کا اسلوب ایک علیحدہ اسلوب ہے، اسے مناظرہ یا مکالمہ نہ بنایا جائے۔ آپ سوال کو سوال بنائیں یا مکالمہ۔ آپ اصل میں دو چیزوں کو مکس کرنا چاہتے ہیں کہ کرنا مکالمہ چاہتے ہیں لیکن بنانا سوال چاہتے ہیں جو میرے خیال میں ممکن نہیں ہے۔
اس لیے میں نے آپ کو یہ مشورہ دیا تھا کہ آپ اپنے اس سوال کو اپنی رائے کے طور پر، اور یہ درحقیقت بھی آپ کی رائے ہی ہے، اوپن فورم میں پیش کریں اور اس پر مکالمہ کر لیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔