محمد عاصم انعام
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 16، 2013
- پیغامات
- 216
- ری ایکشن اسکور
- 61
- پوائنٹ
- 29
سوال یہ ہے ، کہ یہ معنی حقیقی کونسا ہے ، کیا جو معلوم ہے اور لغت کی کتابوں میں ملتا ہے وہی ہے تو تشبیہ ضرور لازم آئیگی جیساکہ مندرجہ بالا حوالے سے معلوم ہوا،ہم مفوضہ اس معنی حقیقی کی نفی کرتے ہیں۔ہم ید کا معنی حقیقی ہی مراد لیں گے ۔ البتہ یہ نہیں کہیں گے کہ دونوں جگہ '' ید '' ہے اس لیے معاذ اللہ دونوں ایک ہی جیسے ہیں ۔ بلکہ خالق کے لیے ید وہی ہےجو اس کی ذات کے لائق ہے جبکہ مخلوقات کے لیے '' ید '' وہ ہے جو ان کی اوقات کے مطابق ہے ۔
اگر کچھ اور معنی حقیقی ہی مراد ہے تو اس کا علم صرف اللہ ہی کو ہے اور یہی تفویض ہے ،
نہیں : ہم اتحاد فی الحقائق مرادنہیں لیتے، اس وجہ سے تو کہہ رہے ہیں کہ ید کی نسبت انسان کی طرف کرکے جو معنی حقیقی ہے وہ مراد نہیں ہے بلکہ وہی معنی حقیقی مراد ہے جس کی نسبت اللہ کی طرف درست ہے ۔گویا اہل تأویل نے اپنے سطحی فہم کی وجہ سے '' اتحاد فی الأسماء '' کو '' اتحاد فی الحقائق '' کی دلیل سمجھ لیا ہے
وہاں جواب دیا ہے لیکن میرے سوال کا جواب مجھے نہیں ملا ، تو یہاں آیایہ سب تفصیلات یہاں موجود ہیں :
http://forum.mohaddis.com/threads/عقائد-میں-تأویل-،-تفویض-،-اہل-سنت-کا-موقف.17913/
جہاں محترم عاصم صاحب نے اس تعلق سےکچھ کہنا مناسب نہیں سمجھا ۔ یہیں '' تأویل '' اور '' تفویض '' وغیرہ کی بھی تعریفات موجود ہیں ۔اگر کوئی اعتراض ہے وہاں وضاحت فرمائیں ۔
جان چھڑانے کا احسن انداز اپنایا ہےیہ ساری ذوقیات ہیں جن کی دلائل کے میدان میں کوئی حیثیت نہیں