• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید بن معاویہ کافر تھے؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
محمد علی جواد بھائی ۔۔جیسا کہ میں نے اوپر کی تحریر میں لکھا کہ ان کا مؤقف پورا سامنے نہ آیا ۔تو پھر اجتہادی غلطی کے الفاظ بھی مناسب نہیں۔
خروج کا لفظ بھی مناسب نہیں ۔۔۔اکابرین صحابہؓ نے کوفہ جانے سے منع کیا۔ کہ کو فہ والوں پر اعتبار نہ کریں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
بالکل صحیح ۔حضرت حسینؓ ہرگز باغی نہیں تھے۔ انہوں نے اس وقت اختلاف کیا جب بیعت پوری طرح ہر جگہہ نہیں ہوئی تھی۔
تاریخ میں ایک کردار ”حر“ ہے۔ اس کردار کو اگر بغور پڑھیں تو کربلا کا سارا معاملہ روزِ روشن کی طرح سامنے آجاتا ہے۔ سارا کھیل فتنہ پردازوں کا رچایا ہؤا تھا۔ جنابِ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس جال میں بری طرح پھنس گئے جس سے حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ باحسن و خوبی نکل گئے تھے۔ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب حقیقت حال سے آگاہ ہوئے تو مصالحت کی انتہائی معقول کوشش کی۔ فتنہ پردازوں نے اسے کامیاب نہ ہونے دیا نتیجۃ حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہوگئے۔
ہمارے مختلف طبقات فکر میں باہمی کشیدگی کا سبب ”افراط و تفریط“ ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ ہم اس کو بڑھانے والوں سے نہ ہوں۔ آمین
حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے محبت رکھنا اور ان کا جنتی ہونا نصوص سے ثابت ہے۔ ان کے علاوہ جن کے بارے جنتی ہونا نصوص سے ثابت ہو ان کو جنتی یقین کرنا چاہیئے اور جن کا جہنمی ہونا نصوص سے ثابت ہے ان کو جہنمی یقین رکھنا چاہیئے۔ ان کے علاوہ کے ساتھ یقین نہیں اچھا گمان رکھنا چاہیئے۔
ایک بات یاد رکھیں کہ کسی کے جہنمی ہونے سے کسی کو بھ ایک رائی کے دانے کے برابر بھی فائدہ نہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کفار کو بھی جنت دے دے تو ہمارا کوئی نقصان نہیں۔ ہمارفائدہ اس میں ہے کہ نہ صرف جہنم بلکہ اس کے نظارہ سے بھی بچ جائیں۔یا اللہ ہمیں جہنم کی بو اور اس کے نظارہ سے بھی محفوظ فرمادے۔ آمین
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
حضرت حسین رضی الله عنہ باغی تو نہیں تھے لیکن بہرحال اس وقت کے لحاظ سے اجتہادی غلطی پر تھے (جس کے بعد انہوں نے اس غلطی کا اعادہ بھی کر لیا تھا کوفیوں سے یہ کہہ کر کہ مجھے واپس شام جانے دو تاکہ میں امیر یزید بن معاویہ کہ ہاتھ میں ہاتھ دے سکوں )- چند اکابرین صحابہ جن میں حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہ سرفہرست ہیں انہوں نے حضرت حسین رضی الله عنہ کو خروج سے منع کیا تھا -
غلط اسی کوئی بات نہیں کہ انہوں نے واپسی کا اراداہ کرلیا اور یہ کہ ان کی اجتہادی خطا اس قسم کی تمام روایات کمزور اور ضعیف ہیں ان کو تو بچپن سے ہی معلوم تھا کہ ان کی شھادت ہی ہونی ہے کتنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مروی ہے اس لیے یہ دونوں باتیں غلط ہے وہ ظلم اور جبر کے خلاف کھڑے ہوئے تھے پورا دین بدل دیا گیا تھا سنت کی جگہ بدعتیں داخل ہو گئی تھیں اسلام کی آزادی حریت ختم ہو گئی تھی جیسا علامہ اقبال نے اس وقت کا نقشہ ایک شعر میں واضح کیا ہے۔
چوں خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
حریت را اندر زہر کام ریخت
اللہ ان کی شھادت کو ہمیں سمجھنے کی توفیق دے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
غلط اسی کوئی بات نہیں کہ انہوں نے واپسی کا اراداہ کرلیا اور یہ کہ ان کی اجتہادی خطا اس قسم کی تمام روایات کمزور اور ضعیف ہیں ان کو تو بچپن سے ہی معلوم تھا کہ ان کی شھادت ہی ہونی ہے کتنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مروی ہے اس لیے یہ دونوں باتیں غلط ہے وہ ظلم اور جبر کے خلاف کھڑے ہوئے تھے پورا دین بدل دیا گیا تھا سنت کی جگہ بدعتیں داخل ہو گئی تھیں اسلام کی آزادی حریت ختم ہو گئی تھی جیسا علامہ اقبال نے اس وقت کا نقشہ ایک شعر میں واضح کیا ہے۔
چوں خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
حریت را اندر زہر کام ریخت
اللہ ان کی شھادت کو ہمیں سمجھنے کی توفیق دے۔
اللہ ہمیں ہر شہید فی سبیل اللہ کی شہادت کو سمجہنے کی توفیق دے ۔ آمین۔
شہادت ایک عظیم ترین چیز ہے ۔ قابل فخر و عظمت ہے ناکہ ماتم ہے ۔ ہم ویسے اس بات کو سمجہتے ہیں ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
غلط اسی کوئی بات نہیں کہ انہوں نے واپسی کا اراداہ کرلیا اور یہ کہ ان کی اجتہادی خطا اس قسم کی تمام روایات کمزور اور ضعیف ہیں ان کو تو بچپن سے ہی معلوم تھا کہ ان کی شھادت ہی ہونی ہے کتنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مروی ہے اس لیے یہ دونوں باتیں غلط ہے وہ ظلم اور جبر کے خلاف کھڑے ہوئے تھے پورا دین بدل دیا گیا تھا سنت کی جگہ بدعتیں داخل ہو گئی تھیں اسلام کی آزادی حریت ختم ہو گئی تھی جیسا علامہ اقبال نے اس وقت کا نقشہ ایک شعر میں واضح کیا ہے۔
چوں خلافت رشتہ از قرآن گسیخت
حریت را اندر زہر کام ریخت
اللہ ان کی شھادت کو ہمیں سمجھنے کی توفیق دے۔
محترم -

اس لنک کو بغور پڑھ لیجئے - اس میں صحیح اسناد کے ساتھ یہ بات واضح ہے کہ حضرت حسین رضی الله عنہ واپس شام جانا چاہتے تھے تا کہ یزید بن معاویہ رحم الله کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے سکیں-

http://forum.mohaddis.com/threads/سیدنا-حسین-رضی-اللہ-عنہ-کا-یزید-بن-معاویہ-رحمہ-اللہ-کی-بیعت-پررضامندی-کا-ثبوت-مع-تحقیق-سند.6904/
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
محترم -

اس لنک کو بغور پڑھ لیجئے - اس میں صحیح اسناد کے ساتھ یہ بات واضح ہے کہ حضرت حسین رضی الله عنہ واپس شام جانا چاہتے تھے تا کہ یزید بن معاویہ رحم الله کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے سکیں-

http://forum.mohaddis.com/threads/سیدنا-حسین-رضی-اللہ-عنہ-کا-یزید-بن-معاویہ-رحمہ-اللہ-کی-بیعت-پررضامندی-کا-ثبوت-مع-تحقیق-سند.6904/
جناب ،
اپ نے جو لنک پیش کیا ہے وہ سنابلی صاحب کی کتاب "یزید پر اعتراضات کا جواب" یہ پوری کتاب میرے پاس موجود ہے اور اس سند کی تحقیق میں پڑھ چکا ہوں اور اس لیے وجہ علی بصیرت کہتا ہوں یہ روایت کمزور ہے اس کہ چند دلائل پیش کردیتا ہوں
(1) مانا کہ حصین بن عبدالرحمن السلمی ثقہ ہیں مگر اس کے حافظہ میں تغیر آ گیا تھا اس سند میں عباد بن العوم نے ان سے روایت کیا ہےاور صرف اس سند سے امام مسلم نے ان سے متابعت میں صرف ایک روایت لی ہے
(کتاب الھبہ) اور اس کی تائید کے لیے حصین بن عبدالرحمن سے دوسری سند سے وہی حدیث پیش کی ہے جس سے امام اس حدیث کو دوسری سند سے تقویت دی ہے اور امام مسلم نے اپنے مقدمہ میں یہ لکھا ہے کہ متابعت میں صرف اس سے روایت کرتے ہیں جس کے حافظ میں خرابی ہوتی ہے اور حافظ ابن حجر نے بھی مقدمہ ھدی الساری میں یہی نقل کیا ہے کہ امام بخاری نے اس سے روایت لی ہیں مگر ان روایوں سے جن سے حصین بن عبدالرحمن نے تغیر سے پہلے روایت کیا تھا اور اس میں انہوں نے عباد بن العوم کا نام نہیں ہے اور تحریر تقریب التھذیب کے مصنفین نے بھی عباد بن العوام کو تغیر سے پہلے والے راویوں میں شامل نہیں کیا ہے۔
اب یہ بات کہ اسماعیل رضوان کی کتاب جس کا حوالہ سنابلی صاحب نے دیا ہے اس میں انہوں نے مقدمہ بخاری اور فتح المغیث کا حوالہ دیا ہے اور میں بتا چکا ہوں کہ یہ ان سے شاید غلطی ہوئی ہے کیونکہ مقدمہ فتح الباری میں عباد کا نام نہیں ہے اور امام مسلم کا موقف واضح ہے کہ انہوں نے اکیلا عباد بن العوم کی حصین سے سند کو قبول نہیں کیا ہے اگر اس روایت کی دوسری کسی سند سے تائید موجود ہو تو پھر یہ روایت قابل قبول ہے ورنہ عباد بن العوم کے طریق سے حصین بن عبدالرحمان السلمی کی یہ روایت قابل حجت نہیں ہے واللہ اعلم۔
تو جناب جس کو یہ بچپن سے معلوم ہو کہ مجھے اس جگہ شھید ہونا ہے اور اس کے والد اس کو اسی جگہ نصیحت کر چکے ہو کہ حسین ثابت قدم رہنا کوئی یہ تصور کر سکتا ہے کہ اپنے وقت کے افضل ترین شخص اس وقت کہ مومنوں کے سردار جنت کے جوانوں کا سردار صرف موت کے خوف سےپیٹھ دکھا جانے کہ بارے میں کہے گا(نعوذ باللہ جب کہ اس کو پہلے سے سب بتا دیا گیا ہو تو اس قسم کی کمزرو روایات سے امام حسین رضی اللہ عنہ کو صرف بدنام کیا گیا ہے ان روایات کی حیثیت بیت العنکبوت جیسی ہے۔ اللہ سب کو ہدایت دے۔
نوٹ اگر اپ حوالے چاہیں تو ضرور پیش کروں گا۔
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
جناب ،
اپ نے جو لنک پیش کیا ہے وہ سنابلی صاحب کی کتاب "یزید پر اعتراضات کا جواب" یہ پوری کتاب میرے پاس موجود ہے اور اس سند کی تحقیق میں پڑھ چکا ہوں اور اس لیے وجہ علی بصیرت کہتا ہوں یہ روایت کمزور ہے اس کہ چند دلائل پیش کردیتا ہوں
(1) مانا کہ حصین بن عبدالرحمن السلمی ثقہ ہیں مگر اس کے حافظہ میں تغیر آ گیا تھا اس سند میں عباد بن العوم نے ان سے روایت کیا ہےاور صرف اس سند سے امام مسلم نے ان سے متابعت میں صرف ایک روایت لی ہے
(کتاب الھبہ) اور اس کی تائید کے لیے حصین بن عبدالرحمن سے دوسری سند سے وہی حدیث پیش کی ہے جس سے امام اس حدیث کو دوسری سند سے تقویت دی ہے اور امام مسلم نے اپنے مقدمہ میں یہ لکھا ہے کہ متابعت میں صرف اس سے روایت کرتے ہیں جس کے حافظ میں خرابی ہوتی ہے اور حافظ ابن حجر نے بھی مقدمہ ھدی الساری میں یہی نقل کیا ہے کہ امام بخاری نے اس سے روایت لی ہیں مگر ان روایوں سے جن سے حصین بن عبدالرحمن نے تغیر سے پہلے روایت کیا تھا اور اس میں انہوں نے عباد بن العوم کا نام نہیں ہے اور تحریر تقریب التھذیب کے مصنفین نے بھی عباد بن العوام کو تغیر سے پہلے والے راویوں میں شامل نہیں کیا ہے۔
اب یہ بات کہ اسماعیل رضوان کی کتاب جس کا حوالہ سنابلی صاحب نے دیا ہے اس میں انہوں نے مقدمہ بخاری اور فتح المغیث کا حوالہ دیا ہے اور میں بتا چکا ہوں کہ یہ ان سے شاید غلطی ہوئی ہے کیونکہ مقدمہ فتح الباری میں عباد کا نام نہیں ہے اور امام مسلم کا موقف واضح ہے کہ انہوں نے اکیلا عباد بن العوم کی حصین سے سند کو قبول نہیں کیا ہے اگر اس روایت کی دوسری کسی سند سے تائید موجود ہو تو پھر یہ روایت قابل قبول ہے ورنہ عباد بن العوم کے طریق سے حصین بن عبدالرحمان السلمی کی یہ روایت قابل حجت نہیں ہے واللہ اعلم۔
تو جناب جس کو یہ بچپن سے معلوم ہو کہ مجھے اس جگہ شھید ہونا ہے اور اس کے والد اس کو اسی جگہ نصیحت کر چکے ہو کہ حسین ثابت قدم رہنا کوئی یہ تصور کر سکتا ہے کہ اپنے وقت کے افضل ترین شخص اس وقت کہ مومنوں کے سردار جنت کے جوانوں کا سردار صرف موت کے خوف سےپیٹھ دکھا جانے کہ بارے میں کہے گا(نعوذ باللہ جب کہ اس کو پہلے سے سب بتا دیا گیا ہو تو اس قسم کی کمزرو روایات سے امام حسین رضی اللہ عنہ کو صرف بدنام کیا گیا ہے ان روایات کی حیثیت بیت العنکبوت جیسی ہے۔ اللہ سب کو ہدایت دے۔
نوٹ اگر اپ حوالے چاہیں تو ضرور پیش کروں گا۔
آپ کے اس اعتراض پر نیچے کے مضمون میں گرفت کی جاچکی ہے ۔آپ اس اعتراض کو صرف نیچے کے مضمون میں ہی پیش کریں اور وہیں جوابات وصول کریں۔


سانحہ کربلا اور یزید و حسین شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی نظر میں
 

razijaan

رکن
شمولیت
جولائی 21، 2015
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
35
حضرت حسین رضی الله عنہ باغی تو نہیں تھے لیکن بہرحال اس وقت کے لحاظ سے اجتہادی غلطی پر تھے (جس کے بعد انہوں نے اس غلطی کا اعادہ بھی کر لیا تھا کوفیوں سے یہ کہہ کر کہ مجھے واپس شام جانے دو تاکہ میں امیر یزید بن معاویہ کہ ہاتھ میں ہاتھ دے سکوں )- چند اکابرین صحابہ جن میں حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہ سرفہرست ہیں انہوں نے حضرت حسین رضی الله عنہ کو خروج سے منع کیا تھا -
اگر بیت والی بات سچ ہوتی تو یزید کی بادشاہت نہ ہوتی پھر خلافت ہوتی. اور دوسری بات اگر یزید بے قصور تھا تو ابن زیاد کو سزا کیوں نہ دی..؟

Sent from my LG-D855 using Tapatalk
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
حضرت حسین رضی الله عنہ باغی تو نہیں تھے لیکن بہرحال اس وقت کے لحاظ سے اجتہادی غلطی پر تھے (جس کے بعد انہوں نے اس غلطی کا اعادہ بھی کر لیا تھا کوفیوں سے یہ کہہ کر کہ مجھے واپس شام جانے دو تاکہ میں امیر یزید بن معاویہ کہ ہاتھ میں ہاتھ دے سکوں )- چند اکابرین صحابہ جن میں حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہ سرفہرست ہیں انہوں نے حضرت حسین رضی الله عنہ کو خروج سے منع کیا تھا -

محترم ،
کوئی اجتہادی غلطی نہیں تھی ایک جہاد تھا جو اسلام کی اصل روح کو بچانے کے لئے کیا گیا تھا . الله سب کو حسین رضی الله عنہ کی شہادت اور قربانی کو سمجھنے کی توفیق دے
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
یزید ایک ظالم انسان تھا جو اہل سنت کے یہاں ہرگز قابل تعظیم نہیں ہے !
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top