محترم -
اس لنک کو بغور پڑھ لیجئے - اس میں
صحیح اسناد کے ساتھ یہ بات واضح ہے کہ حضرت حسین رضی الله عنہ واپس شام جانا چاہتے تھے تا کہ یزید بن معاویہ رحم الله کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے سکیں-
http://forum.mohaddis.com/threads/سیدنا-حسین-رضی-اللہ-عنہ-کا-یزید-بن-معاویہ-رحمہ-اللہ-کی-بیعت-پررضامندی-کا-ثبوت-مع-تحقیق-سند.6904/
جناب ،
اپ نے جو لنک پیش کیا ہے وہ سنابلی صاحب کی کتاب "یزید پر اعتراضات کا جواب" یہ پوری کتاب میرے پاس موجود ہے اور اس سند کی تحقیق میں پڑھ چکا ہوں اور اس لیے وجہ علی بصیرت کہتا ہوں یہ روایت کمزور ہے اس کہ چند دلائل پیش کردیتا ہوں
(1) مانا کہ حصین بن عبدالرحمن السلمی ثقہ ہیں مگر اس کے حافظہ میں تغیر آ گیا تھا اس سند میں عباد بن العوم نے ان سے روایت کیا ہےاور صرف اس سند سے امام مسلم نے ان سے متابعت میں صرف ایک روایت لی ہے
(کتاب الھبہ) اور اس کی تائید کے لیے حصین بن عبدالرحمن سے دوسری سند سے وہی حدیث پیش کی ہے جس سے امام اس حدیث کو دوسری سند سے تقویت دی ہے اور امام مسلم نے اپنے مقدمہ میں یہ لکھا ہے کہ متابعت میں صرف اس سے روایت کرتے ہیں جس کے حافظ میں خرابی ہوتی ہے اور حافظ ابن حجر نے بھی مقدمہ ھدی الساری میں یہی نقل کیا ہے کہ امام بخاری نے اس سے روایت لی ہیں مگر ان روایوں سے جن سے حصین بن عبدالرحمن نے تغیر سے پہلے روایت کیا تھا اور اس میں انہوں نے عباد بن العوم کا نام نہیں ہے اور تحریر تقریب التھذیب کے مصنفین نے بھی عباد بن العوام کو تغیر سے پہلے والے راویوں میں شامل نہیں کیا ہے۔
اب یہ بات کہ اسماعیل رضوان کی کتاب جس کا حوالہ سنابلی صاحب نے دیا ہے اس میں انہوں نے مقدمہ بخاری اور فتح المغیث کا حوالہ دیا ہے اور میں بتا چکا ہوں کہ یہ ان سے شاید غلطی ہوئی ہے کیونکہ مقدمہ فتح الباری میں عباد کا نام نہیں ہے اور امام مسلم کا موقف واضح ہے کہ انہوں نے اکیلا عباد بن العوم کی حصین سے سند کو قبول نہیں کیا ہے اگر اس روایت کی دوسری کسی سند سے تائید موجود ہو تو پھر یہ روایت قابل قبول ہے ورنہ عباد بن العوم کے طریق سے حصین بن عبدالرحمان السلمی کی یہ روایت قابل حجت نہیں ہے واللہ اعلم۔
تو جناب جس کو یہ بچپن سے معلوم ہو کہ مجھے اس جگہ شھید ہونا ہے اور اس کے والد اس کو اسی جگہ نصیحت کر چکے ہو کہ حسین ثابت قدم رہنا کوئی یہ تصور کر سکتا ہے کہ اپنے وقت کے افضل ترین شخص اس وقت کہ مومنوں کے سردار جنت کے جوانوں کا سردار صرف موت کے خوف سےپیٹھ دکھا جانے کہ بارے میں کہے گا(نعوذ باللہ جب کہ اس کو پہلے سے سب بتا دیا گیا ہو تو اس قسم کی کمزرو روایات سے امام حسین رضی اللہ عنہ کو صرف بدنام کیا گیا ہے ان روایات کی حیثیت بیت العنکبوت جیسی ہے۔ اللہ سب کو ہدایت دے۔
نوٹ اگر اپ حوالے چاہیں تو ضرور پیش کروں گا۔