• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ احادیث تحریف قران کے بارے میں ہے شعیہ دعویٰ

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
محتر م میں یہی عرض کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ کہ جو آیات تلاوت کی جارہی ہیں اس میں وما خلق کا لفظ نہیں آرہا ہے ۔ جب قران میں وما خلق موجود ہے ۔ تو حدیث میں اس کا ذکر نہیں آرہاہے۔ کیا ایک سورت کو دو الگ الگ طریقوں سے پڑھا جا تا تھا ۔ایک لفظ کی تحریف بظاہر مجھے نظر آرہی ہے۔ یقیناً اس کی کوئی تاویل ہوگی۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ ذرا پریشانی کی حالت میں تو نہیں!
میں نے آپ سے یہ پوچھا ہے:
آپ نے میرے سوال کا جواب اب تک نہیں دیا، کہ جو روایت آپ نے پہلی صحیح بخاری سے پیش کی ہے اس میں آپ کو کہاں تحریف کا شائبہ ہو رہاہے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عقیدہ تحریف قرآن اس طرح ثابت ہوتا ہے:

محمد باقر المجلسی کے بارے میں کیا خیال ہے؟
اصول کافی کے باب النوارد کی روایت:
ہشام بن سالم نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ جو قرآن جبرئیل امین حضرت رسول خدا پر لے کر آئے تھے اس میں سترہ ہزار آیتیں تھیں۔
کی تشریج و تحقیق کرتے ہوئے محمد باقر المجلسی اصول کافی کی شرح "مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول " میں رقم طراز ہیں:

مرآة العقول »» ملا باقر المجلسي (1111 ھ)
(الحديث الثامن و العشرون)

موثق. و في بعض النسخ عن هشام بن سالم موضع هارون بن مسلم، فالخبر صحيح و لا يخفى أن هذا الخبر و كثير من الأخبار الصحيحة صريحة في نقص القرآن و تغييره، و عندي أن الأخبار في هذا الباب متواترة معنى، و طرح جميعها يوجب رفع الاعتماد عن الأخبار رأسا بل ظني أن الأخبار في هذا الباب لا يقصر عن أخبار الإمامة فكيف يثبتونها بالخبر.


قابل اعتماد ہے اصول کافی کے بعض نسخوں میں ہشام بن سالم کی جگہ ہارون بن مسلم کا نام ہے۔ پس یہ حدیث صحیح ہے اور بات واضح رہے کہ بلا شبہ یہ حدیث اور بہت سی دوسری احادیث جو صراحتا قرآن میں کمی اور تبدیلی پر دلالت کرتی ہیں میرے نزدیک یہ تحریف کے باب میں معنا متواتر ہیں ۔ اور ان سب کا انکار کرنے سے ذخیرہ احادیث سے اعتماد ختم ہوگا۔ بلا شبہ اس باب (یعنی تحریف القرآن) کی روایات امامت کی روایات سے کم نہیں ہیں (ان روایات تحریف القرآن کا انکار کردیا جائے ) تو عقیدہ امامت حدیث سے کس طرح ثابت ہوگا۔
فإن قيل: إنه يوجب رفع الاعتماد على القرآن لأنه إذا ثبت تحريفه ففي كل آية يحتمل ذلك و تجويزهم عليهم السلام على قراءة هذا القرآن و العمل به متواتر معلوم إذ لم ينقل من أحد من الأصحاب أن أحدا من أئمتنا أعطاه قرانا أو علمه قراءة، و هذا ظاهر لمن تتبع الأخبار،
اگر یہ کہا جائے کہ اس سے لازم آتا ہے کہ قرآن سے اعتماد ختم ہو جائے، کیونکہ جب قرآن میں تحریف ثابت ہے تو اس کی ہر ہر آیت میں تحریف کا احتمال ہے، اور ائمہ علیہ السلام نے اس قرآن کی قراءت کو تجويز کیا ہے، اور اسی قرآن پر متواتر عمل ہے معلوم ہے، ہمارے کسی ایک امام کے بھی کسی بھی صاحب نے یہ نقل نہیں کیا کہ انہیں امام نے قران دیا ہو ، یا قراءت سکھلائی ہو، اور ہم اسی ظاہر اخبار کی اتباع کرتے ہیں۔
مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة محمد باقر المجلسي –مجلد 12 صفحه525
http://gadir.free.fr/Ar/Ehlibeyt/kutub2/Mirat_ul_Ukul/012.htm

یہ تو ایک ہے، قمی و کلینی سے لے کر مقبول وخمینی تک کا تحریف القرآن کا عقیدہ ہے، جس کے ثبوت پیش کئے جا سکتے ہیں۔
 
Last edited:

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ
محترم میں تو نہ تحریف قران کا قائل ہوں نہ ہی میں بطور دلیل یہ حدیث پیش کی ہے ۔ میں تھریڈ کے عنوان میں بھی یہی لکھا تھا کہ ایک شیعہ دعوٰی (تیجانی سماوی) نے اپنی کتاب میں اس حدیث کو قران میں تحریف کے باب میں رقم کیا ہے ۔ اور اس کا اپنا بھی یہی کہنا ہے کہ شعیہ سنی دونوں کی کتابوں میں ایسی احادیث موجود ہیں جن میں تحریف کا ذکر ہے لیکن دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ قران ہر تحریف سے پاک ہے۔ یہ اس کا الزامی جواب تھا۔ آپ نے یقینا اس کی کتب پڑھی ہوں گی ۔ اگر آپ چاہیں گے تو میں اس کی پی ڈی ایف کاپی آپ کو بھیج دیتا ہوں آپ خود ملاحضہ کر لیں۔ میرا یہ پوسٹ کر نے کا مقصد صرف یہی تھا کہ اس دعوٰی کی حقیقت معلوم ہوسکے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم میں تو نہ تحریف قران کا قائل ہوں نہ ہی میں بطور دلیل یہ حدیث پیش کی ہے ۔ میں تھریڈ کے عنوان میں بھی یہی لکھا تھا کہ ایک شیعہ دعوٰی (تیجانی سماوی) نے اپنی کتاب میں اس حدیث کو قران میں تحریف کے باب میں رقم کیا ہے ۔ اور اس کا اپنا بھی یہی کہنا ہے کہ شعیہ سنی دونوں کی کتابوں میں ایسی احادیث موجود ہیں جن میں تحریف کا ذکر ہے لیکن دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ قران ہر تحریف سے پاک ہے۔ یہ اس کا الزامی جواب تھا۔ آپ نے یقینا اس کی کتب پڑھی ہوں گی ۔ اگر آپ چاہیں گے تو میں اس کی پی ڈی ایف کاپی آپ کو بھیج دیتا ہوں آپ خود ملاحضہ کر لیں۔ میرا یہ پوسٹ کر نے کا مقصد صرف یہی تھا کہ اس دعوٰی کی حقیقت معلوم ہوسکے۔
ملون الفاظ میں دو جھوٹ ہیں اس کی تصحیح کرلیں:
01۔ سنی کتب میں کوئی ایک بھی صحیح حدیث نہیں جو تحریف قرآن کے اثبات میں ہو!
02۔ شیعہ کا تحریف قرآن کا عقیدہ ہے!
دوم کہ میں نے ملا باقر مجلسی کے قول سے شیعہ کا تحریف قرآن کا عقیدہ پیش کیا تھا۔ لہٰذا یہ کہنا کہ شیعہ کا تحریف قرآن کا عقیدہ نہیں نرا جھوٹ ہے۔
ایک بار پھر ملاحظہ فرمائیں:
مرآة العقول »» ملا باقر المجلسي (1111 ھ)
(الحديث الثامن و العشرون)

موثق. و في بعض النسخ عن هشام بن سالم موضع هارون بن مسلم، فالخبر صحيح و لا يخفى أن هذا الخبر و كثير من الأخبار الصحيحة صريحة في نقص القرآن و تغييره، و عندي أن الأخبار في هذا الباب متواترة معنى، و طرح جميعها يوجب رفع الاعتماد عن الأخبار رأسا بل ظني أن الأخبار في هذا الباب لا يقصر عن أخبار الإمامة فكيف يثبتونها بالخبر.


قابل اعتماد ہے اصول کافی کے بعض نسخوں میں ہشام بن سالم کی جگہ ہارون بن مسلم کا نام ہے۔ پس یہ حدیث صحیح ہے اور بات واضح رہے کہ بلا شبہ یہ حدیث اور بہت سی دوسری احادیث جو صراحتا قرآن میں کمی اور تبدیلی پر دلالت کرتی ہیں میرے نزدیک یہ تحریف کے باب میں معنا متواتر ہیں ۔ اور ان سب کا انکار کرنے سے ذخیرہ احادیث سے اعتماد ختم ہوگا۔ بلا شبہ اس باب (یعنی تحریف القرآن) کی روایات امامت کی روایات سے کم نہیں ہیں (ان روایات تحریف القرآن کا انکار کردیا جائے ) تو عقیدہ امامت حدیث سے کس طرح ثابت ہوگا۔
فإن قيل: إنه يوجب رفع الاعتماد على القرآن لأنه إذا ثبت تحريفه ففي كل آية يحتمل ذلك و تجويزهم عليهم السلام على قراءة هذا القرآن و العمل به متواتر معلوم إذ لم ينقل من أحد من الأصحاب أن أحدا من أئمتنا أعطاه قرانا أو علمه قراءة، و هذا ظاهر لمن تتبع الأخبار،
اگر یہ کہا جائے کہ اس سے لازم آتا ہے کہ قرآن سے اعتماد ختم ہو جائے، کیونکہ جب قرآن میں تحریف ثابت ہے تو اس کی ہر ہر آیت میں تحریف کا احتمال ہے، اور ائمہ علیہ السلام نے اس قرآن کی قراءت کو تجويز کیا ہے، اور اسی قرآن پر متواتر عمل ہے معلوم ہے، ہمارے کسی ایک امام کے بھی کسی بھی صاحب نے یہ نقل نہیں کیا کہ انہیں امام نے قران دیا ہو ، یا قراءت سکھلائی ہو، اور ہم اسی ظاہر اخبار کی اتباع کرتے ہیں۔
مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة محمد باقر المجلسي –مجلد 12 صفحه525
http://gadir.free.fr/Ar/Ehlibeyt/kutub2/Mirat_ul_Ukul/012.htm

یہ تو ایک ہے، قمی و کلینی سے لے کر مقبول وخمینی تک کا تحریف القرآن کا عقیدہ ہے، جس کے ثبوت پیش کئے جا سکتے ہیں۔

سوم آپ نے میرے سوال کا جواب اب بھی نہیں دیا:
جو روایت آپ نے پہلی صحیح بخاری سے پیش کی ہے اس میں آپ کو کہاں تحریف کا شائبہ ہو رہاہے؟
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
محتر م میں یہی عرض کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ کہ جو آیات تلاوت کی جارہی ہیں اس میں وما خلق کا لفظ نہیں آرہا ہے ۔ جب قران میں وما خلق موجود ہے ۔ تو حدیث میں اس کا ذکر نہیں آرہاہے
محترم
بار بار عرض کر رہا ہوں کہ وما خلق کا لفظ حدیث میں نہیں آرہا ہے ۔ کیا اسی ایک لفظ کا نہ ہونا تحریف نہیں کہلائے گا۔ یعنی صحابہ کرام میں دو طرق تھے اس آیت کہ ایک وما خلق کے ساتھ پڑھتا تھا اور ایک اس کے بغیر؟
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
السلام علیکم
محترم ابن داؤد صاحب آپ پر کیا میرا مؤقف واضح ہوگیاہے۔ اس پوسٹ کا مقصد کیا تھا۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم ابن داؤد صاحب آپ پر کیا میرا مؤقف واضح ہوگیاہے۔ اس پوسٹ کا مقصد کیا تھا۔
پہلے مصرے کو صرف وزن کے لحاظ سے دیکھئے گا:
پانچویں پشت ہے شبیر کی مداحی میں
عمر گزری ہے اس دشت کی پیمائی میں
اور
خط کا مضموں بھانپ لیتے ہیں لفافہ دیکھ کر
آدمی پہچان لیتے ہیں قیافہ دیکھ کر

اہل سنت کے ہاں دو بنیادی امور ہیں:
قرآن کی آیات کا نسخ جس کی تین صورتیں ہیں:
01: آیت کی تلاوت اور اس کا حکم دونوں منسوخ
02: آیت کی تلاوت باقی اور اس کا حکم منسوخ
03: آیت کی تلاوت منسوخ اور حکم باقی

دوسری کہ قرآن کی قراءات سبعہ منزل من اللہ ہے۔

اب شیعہ کے ہاں یہ دونوں باتیں نہیں!
شیعہ کے ہاں قرآن کی آیات کا نسخ جو کچھ بھی ہے وہ اسی قرآن میں موجود ہے، منسوخ بھی اور ناسخ بھی!

اب شیعہ کی حضرات اہل سنت کی روایات کو اپنے مؤقف پر پیش کر کے ناسخ ومنسوخ اور قراءت سبعہ کو تحریف پر محمول کرکے اپنی بیوقوفی اور جہالت کا ثبوت دیتے ہیں!

جبکہ شیعہ کی تحریف قرآن کی روایات ان کے اپنے مؤقف کے مطابق بھی اور اگر اہل سنت کے مؤقف کے مطابق پرکھنے پر بھی تحریف ہی کا اثبات کرتی ہیں۔
اتنا ہی نہیں شیعہ روافضی علماء نے قرآن میں تحریف ہوجانے کے مؤقف ، نظریہ وعقائد کا اپنے اقوال و تحریر سے اظہار بھی کیا ہے۔
اس کا ایک ثبوت آپ کو پیش بھی کیا گیا تھا۔
لہٰذا یہ بات واضح ہو جانا چاہئے کہ یہ شیعہ روافض جھوٹے اور فریبی ہیں!
 
Top