الله تعالي كي معيت سے مراد علم ہے
-
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ((ھو علی العرش وعلمہ معہم ))(تفسیر ابن ابی حاتم بحوالہ شرح حدیث النزول لا بن تیمیہ ص۱۲۶)
ضحاک بن مزاحم نے کہا: ھو فوق العرش و علمہ معھم اینما کانوا.(تفسیر طبری :ج۱۰ص۲۸)وہ عرش پر ہے اور اس کا علم ان لوگوں کے ساتھ ہے چاہے وہ جہاں کہیں بھی ہوں.
مقاتل بن حیان النبطی المفسر نے وھو معہم کی تفسیر میں کہا :((وعلمہ معہم ))(السنۃ لعبداللہ بن احمد ۵۹۲)وہ عرش پر ہے اور اس کا علم ان کے ساتھ ہے .
امام احمد بن حنبل نے (ھومعہم اینما کانوا )کی تشریح میں فرمایا :علمہ .(شرح حدیث النزول ص۱۲۷)یعنی اس کا علم مراد ہے.
امام احمد بن عبداللہ الطلمنکی الاندلسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:اہل سنت مسلمانوں کا اس پراحماع ہےکہ(وھو معکم این ما کنتم )(الحدید:۴)وغیرہ آیات کا مطلب یہ کہ ان ذلک علمہ وان اللہ فوق السموات بذاتہ ,مستو علی عرشہ کیف شاء.(شرح حدیث النزول لا بن تیمیہ ص۱۴۴,۱۴۵)بے شک اس سے اللہ کا علم مراد ہے اللہ اپنی ذات کے لحاظ سے آسمانوں پر عرش پر مستوی ہے جس طرح اس کی شان کے لائق ہے .
حافظ ابن تیمیہ نے کہا :وقد ثبت عن السلف انھم قالوا :ھو مھم بعلمہ وقد ذکر ابن عبدالبر وغیرہ :ان ہذا اجماع من الصحابۃ والتابعین لھم باحسان ولم یخالفہم فیہ احد یعتد بقولہ ))(شرح حدیث النزول ص۱۲۶)
اور سلف سے ثابت ہے کہ انھوں نے فرمایا :وہ (اللہ )بلحاظ علم ان کے ساتھ ہے اور ابن عبدالبر وغیرہ نے اس پر صحابہ و تابعین کا اجماع نقل کیا ہے ،اور اس سلسلے میں کسی قابل اعتماد شخص نے ان کی مخالفت نہیں کی۔
اس مسئلے پرتفصیل کا طالب شیخ حمود بن عبداللہ بن حمود التویجری کی کتاب
((كتاب إثبات علو الله ومباينته لخلقه))
مطالعہ کرے اس کتاب میں انہوں نے صحا بہ کرام سے لے کر حافظ کثیر تک فقریبا ایک سو حوالہ پیش کیا ہے اور یہ کتاب انٹر نیٹ پر بھی موجود ہے ور توحید خالص از بدیع الدین رحمہ اللہ ,یہ بھی انٹر نیٹ پر موجود ہے کوئی بھائی دونوں کتابوں کے لنک محدث فورم میں دے دے مجھے لنک کا فی الحال طریقہ نہیں آتا .اسی طرح ماہنامہ السنۃ جہلم میں بھی استاد محترم شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کا مضون ’اللہ کہاں ہے‘ قسط وار شائع ہوا ہے.