• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیپٹن مسعود الدین عثمانی کے عقائد کے متعلق سوالات:

شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
46
ویسے تکلف برطرف۔۔۔۔۔۔ذیل کا جملہ ’‘ ’‘
عقائد باطلہ پر زیر مطالعہ ہوں۔
بھائی شروع میں جو میں نے لکھا وہ میرا ہی قول تھا باقی آگے والا جو ہے وہ عثمانیوں کی ویبسائٹ سے کاپی کردہ سوالات تھے جن میں رحمۃ اللہ علیہ لکھا تھا۔
 
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
46
پلیز اس بات کا جواب دے دیں کہ یہاں جو ’‘المنہال بن عمرو ’‘ پر جرح کی گئی اس میں کہا گیا کہ


بن معين يضع من شأن المنهال بن عمرو وقال الجوزجاني سيء المذهب وقد جرى حديثه - وقال الحاكم المنهال بن عمرو غمزة يحيى القطان - وقال أبو الحسن بن القطان كان أبو محمد بن حزم يضعف المنهال ورد من روايته حديث البراء -


(تہذیب التہذیب، ابن ہجر عسقلانی، جزء 10، 556)

ترجمہ : ابن معین منھال کی شان کو گراتے تھے - الجوزجانی نے کہا کہ وہ بدمذہب ہے.ہرچند کہ اس کی روایتیں بوھت پھیل گئی ہیں - حکیم کہتے ہیں کہ یحییٰ القطان اس کی شان گراتے ہیں - ابوالحسن بن القطان نے کہا کہ ابو محمد بن حزم اس کو ضعیف گردانتے تھے اور اس کی اس روایت کو جو وہ براء بن عازب (رض) تک پہنچاتا تھا رد کرتے تھے -


لنک

http://shamela.ws/browse.php/book-3310/page-4945





وقال الحاكم : غمزه يحيى بن سعيد . وقال الجوزجانى في الضعفاء : له سيئ المذهب - وكذا تكلم فيه ابن حزم ، ولم يحتج بحديثه الطويل في فتان القبر -


(ميزان الاعتدال فی نقد الرجال، ذہبی، جزء 4، 8806)

ترجمہ : حاکم کا کہنا ہے کہ منھال کی حثیت یحییٰ بن سعید گراتے ہیں - الجوزجانی نے اپنی کتاب "الضعفاء" میں لکھا ہے کہ وہ بدمذہب تھا - اسی طرح ابن حزم نے اس کی تضعیف کی ہے اور اس کی قبر کی آزمائش اور سوال و جواب والی روایت کوناقابل احتجاج ٹھرایا ہے -
محترم ان کا کافی شافی جواب ویسے تو ہم نے دیا ہوا ہے کہ ان میں امام یحییٰ بن سعید قطان اور امام یحییٰ کی جروح ثابت ہی نہین ہیں البتہ امام یحییٰ بن معین کی منہال کے بارے میں توثیق ضرور ثابت ہے۔ دیکھئے: (کتاب الجرح والتعدیل۔جلد۔4۔قسم۔1۔صفحہ۔357)
اس کے علاوہ جوزجانی کے حالات اگر پڑہیں تو آپ کو پتہ چلے گا وہ بھی کافی متعصب تھے کہ وہ کئی سچے اور ایماندار اہل کوفہ راویوں کو بھی بدمذہب کہہ دیتے تھے۔ صحیح بخاری کے کئی راویوں کے بارے میں ان کی ایسی رائے ملتی ہے۔ تو ان کی جرح بھی قابل حجت نہیں۔
باقی ابن حزم کی جرح کے بارے میںحافظ، ابو فدا ئ، اسماعیل بن عمر، ابن کثیر دمشقی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ترجمہ:”حافظ ابن حزم رحمة اللہ علیہ نے منہال بن عمرو پر جرح کی ہے اور قبر میں سوال و جواب کے بارے میں اسکی بواسطہ زاذان،سیدنا براءؓ سے بیان کردہ حدیث کو رد کیا ہے۔ یہ ابن حزم کی غلطی ہے“۔
(التکمیل فی الجرح والتعدیل و معرفة الثقات والضعفاءوالمجاھیل۔جلد۔۱۔صفحہ۔۱۱۲)
اس کے برعکس درجنوں محدثین سے منہال بن عمرو کی توثیق ثابت ہے۔ حوالاجات درکار ہوں تو بندہ حاضر ہے۔
لیکن ان سب سے قطع نظر آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہوں گا کیا آپ اس اصول کو مانتے بھی ہیں کہ جس کی سند صحیح ہو وہ حدیث صحیح ہوگی؟ یا یہ بس عوام کو دھوکہ دینے کے لئے اصول حدیث اور رجال کا سہارہ پکڑا ہوا ہے آپ نے؟ برائے مہربانی اس کی وضاحت ضرور کر دیجئے گا۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یہ حدیث ڈاکٹر عثمانی صاحب نے بھی اپنی کتاب میں (صحیح بخاری، کتاب الجنازہ، باب قول النبی یعذب المیت۔۔الخ) کے حوالہ سے لکھی ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اول تو ڈاکٹر عثمانی نے جو حدیث پیش کی ہے اس میں وضاحت نہیں ہے کہ عذاب مردہ جسم کو ہو رہا تھایا روح کو۔ اس بات کی وضاحت صحیح بخاری کے اُسی کتاب( جس کا حوالہ ڈاکٹر عثمانی نے دیا ہے) سے اُسی باب( جس کا حوالہ ڈاکٹر عثمانی نے دیا ہے) سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں جس سے اس بات کی وضاحت ہوجائے گی کہ عذاب مردہ جسم کو ہو رہا تھا یا روح کو۔ تو امام بخاری رحمہ اللہ اسی باب میں کئی حدیثوں میں ایک جملہ نقل کرتے ہیں کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا:
”ان المیت یعذب“
جس کامعنیٰ ہوگا کہ میت پر عذاب ہوتا ہے۔ اب اگر یہ وضاحت آپ ہی فرمادیں تو کیا ہی بھلا ہوتا کہ عذاب کس کو ہوتا ہے مردہ جسم کو یا روح کو۔ اس حدیث سے واضع طور پر پتہ چل گیا کہ عذاب اسی مردہ جسم کو ہی ہو رہا تھا جس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔
محترم -

یہ اس فورم پر کافی پرانا موضوع ہے مجھے یاد نہیں کہ اس پر میں نے کیا دلائل دیے تھے ؟؟-

بہر حال -اگر بخاری کی حدیث کے اس جملے "”ان المیت یعذب“ سے واضع طور پر یہ پتہ چل بھی جاتا ہے کہ عذاب اسی مردہ جسم کو ہی ہو رہا تھا جس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔ تو پھر بخاری کی جن احادیث میں عود روح کا نظریہ بیان ہوا ہے کہ روح قبر میں مردہ انسان پر پلٹتی ہے اور اس کو اٹھایا بٹھایا جاتا ہے- اس کی بنا پر یہ عقیدہ بے معنی لگتا ہے -یعنی جب الله تبارک وتعالیٰ اس بات پر قادر ہے کہ وہ مردہ جسم کو عذاب و ثواب پہنچا سکتا ہے تو پھر قبر میں روح لوٹنے کے کیا معنی یا کیا مقصد ہے؟؟ -

مزید بحث و مباحثہ کے لئے کسی صاحب علم سے رابطہ کریں -
 
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
46
اگر بخاری کی حدیث کے اس جملے "”ان المیت یعذب“ سے واضع طور پر یہ پتہ چل بھی جاتا ہے کہ عذاب اسی مردہ جسم کو ہی ہو رہا تھا جس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔
بھائی اگر کا کیا مطلب؟ ایک واضع حدیث آپ کے سامنے موجود ہے جس میں واضع میت کا لفظ موجود ہے پھر بھی آپ کو یقین نہیں کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر؟
تو پھر بخاری کی جن احادیث میں عود روح کا نظریہ بیان ہوا ہے کہ روح قبر میں مردہ انسان پر پلٹتی ہے اور اس کو اٹھایا بٹھایا جاتا ہے- اس کی بنا پر یہ عقیدہ بے معنی لگتا ہے -
یہ بات آپ اگر مختلف کتب احادیث میں پڑھ لیتے تو آپ کی دل مطمئن ہوجاتی کی روح کو لوٹنا دنیاوی لوٹنے کی طرح نہیں ہوتا کہ جس طرح دنیا میں زندہ ہوتا ہے تو قبر میں بھی ویسے ہی زندہ رہے۔ یہ لوٹنا برزخی ہے، اور اس کے متعلق سوالات نہیں کرنے چاہئے ہیں۔ باقی یہ روح فقط سوال و جواب کے لئے ہی لوٹتی ہے ۔
 
Top