دیکھیں میرے محترم بھائی اگر آپ صرف اعتراض کرنا چاہتے ہیں تو الگ بات ہے لیکن اگر آپ میری اصلاح کرنا چاہتے ہیں تو کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ آپ اپنی بات کو دلائل کے ساتھ مبرہن فرما دیں؟
آپ برا نہ منائیں تو عرض کرنے کی جسارت کروں گا کہ بعض اوقات دلائل سے زیادہ یا دلائل کے ساتھ تھوڑی سی غیرت بھی درکار ہوتی ہے، بات کو سمجھنے کے لئے۔
میں عرض کرتا ہوں کہ قرآن نے کہا ہے فلا تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ
(بعد از تین طلاق کے) وہ اس (ماقبل) شوہر کے لیے حلال نہ ہوگی جب کہ دوسرے شوہر سے نکاح نہ کر آئے۔
یعنی حلال ہونے کی شرط دوسرے شوہر سے نکاح رکھی ہے۔ اور دلالۃ النص سے علم ہوتا ہے کہ اگر دوسرے شوہر سے نکاح کر لیا تو حلال ہو جائے گی۔
یہاں شرط و غیر شرط کی کوئی قید نہیں ہے۔
آپ بتائیے کیا ہونا چاہئیے؟
قرآن نے یہ بھی کہا ہے کہ تم جہاں کہیں ہو، اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کر لیا کرو۔ یہاں نماز و غیر نماز کی کوئی قید نہیں ہے۔
آپ بتائیے کیا ہونا چاہئے؟
آپ قرآن کی تفسیر احادیث سے کرنے کو درست مانتے ہیں کہ نہیں؟
قرآن نے تو یہ شرط عائد کی ہے کہ خاتون دوسرے شوہر سے نکاح کرے، تو پہلے کے لئے حلال ہو جائے گی۔
لیکن حدیث تو یہ بھی شرط لگاتی ہے کہ جب تک دوسرے شوہر سے مجامعت نہ ہو، پہلے کے لئے حلال نہیں ہوگی۔ یعنی فقط نکاح حلال کرنے کے لئے کافی نہیں، صحبت ہونا ضروری ہے۔ ۔!
آپ بھی درج بالا دونوں شرائط کو مانتے ہیں۔
اب تیسری شرط حدیث نے ہی لگائی، وہ یہ کہ یہ نکاح پہلے شوہر کے لئے حلال کرنے کی نیت سے نہیں ہونا چاہئے۔ (یعنی حلالہ، کیونکہ یہ لعنتی فعل ہے)۔
آپ یہ تیسری شرط کیوں نہیں مانتے؟
بلکہ آپ یہ کیسے مان لیتے ہیں کہ نکاح میں شرط رکھی جائے کہ میں ایک دن کے بعد اس عورت کو طلاق دینے کی شرط پر نکاح کرتا ہوں۔ ایسا نکاح منعقد ہی کیونکر ہوگا؟ اس کی دلیل آپ کے ذمہ ہے۔
جبکہ نکاح مؤقت یا نکاح متعہ کو آپ بھی جائز و درست نہیں مانتے؟
جب حلالہ کی "شرط" کے ساتھ کیا جانے والا نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا، کیونکہ اول تو یہ ایک لعنتی فعل ہے، اور دوم اس لئے کہ یہ نکاح متعہ ہے ، جو ممنوع ہے۔تو حلالہ کے بعد عورت پہلے شوہر کے لئے کیونکر حلال ہو جائے گی؟
شق ثانی دل میں چھپی نیت تو اولاً عرض یہ ہے کہ حلالہ کس وجہ سے مکروہ تحریمی ہے؟
ثانیاً اگر ایک شخص کے دل میں یہ نیت ہو کہ میں شادی تو کر رہا ہوں لیکن اتنے ماہ یا اتنے دن یا اتنے وقت کے بعد طلاق دے دوں گا۔ تو کیا کوئی نص اس پر قدغن لگاتی ہے؟ یاد رہے کہ اس نے زبان سے کچھ نہیں کہا۔
یہاں آپ یہ ضرور بتا دیجئے گا کہ اتنے ماہ یا اتنے دن یا اتنے وقت کے بعد طلاق دینے کی نیت اگر دل میں چھپی نہ ہو، بلکہ نکاح نامے پر لکھی شرط ہو ، تو کیا تب بھی نکاح درست ہے یا نہیں؟
آپ ہی فرمائیے کہ حلالہ کس وجہ سے مکروہ تحریمی ہے؟ کیونکہ ابھی اوپر آپ حلالہ کو بے حیائی، برا فعل وغیرہ کہہ آئے ہیں۔ اور میں نے پچھلی پوسٹ میں کہہ دیا تھا کہ آپ یہ فتویٰ پڑھنے کے بعد، اس کے دفاع میں اپنے ان الفاظ سے دستبردار ہوجائیں گے، اور آپ نے وہی کیا۔
کمال ہے کہ فعل وہی ہے۔ بس اگر دل میں چھپا کر کروں تو کسی قسم کی کراہت نہیں۔ اور اگر بطور شرط نکاح نامے پر لکھ دوں تو مکروہ تحریمی اور حرام اور لعنتی فعل۔
آپ نے صحیح کہا تھا کہ امام بخاری رحمہ اللہ ، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی مخالفت کرتے ہیں، ورنہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہونے والی حدیث سب سے اول لا کر احناف کے مؤقف کی تردید کیوں کرتے۔ بلکہ اس حدیث کو چھپا جاتے تو معتدل مزاج امام بھی کہلاتے بلکہ سیدالفقہاء و المحدثین وغیرہ کہلانے کے لئے بھی احناف کو اعتراض نہ ہوتا۔
آپ کچھ دیر ٹھنڈے دل سے اطمینان سے اس پورے قضیے پر غور کریں۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فعل پر جو لعنت فرمائی تھی اور اس کو جو بے حیائی، برائی کا کام کہا تھا، کیا احناف نے اسے ایک طرح سے جائز نہیں قرار دے دیا۔ یا نرم سے نرم الفاظ میں بھی اس فعل کی قباحت و شناعت کو ختم نہیں کر دیا؟