محمد یعقوب
رکن
- شمولیت
- اپریل 06، 2013
- پیغامات
- 138
- ری ایکشن اسکور
- 346
- پوائنٹ
- 90
میں پھر وہی عرض کرونگا کہ اردو چھاپ لوگ مولوی بن الٹے مسئلہ سمجھ رہے ہیں یہاں پر اقرار کا مسئلہ ہے کہ گونگے کا اقرار اقرار شرعی نہیں کیونکہ اس میں شبہہ موجود ہے یہ کہاں لکھا ہیکہ اگر کسی نے گونگے کے خلاف گواہی دی تو اسکی گواہی قبول نہ ہوگی؟؟!گونگے سے حد معاف :
لا یؤخذ الأخرس بحد الزنا ولا بشیءمن الحدود
'' گونگے آدمی پر نہ زنا کی حدہے نہ ہی کوئی اور شرعی حد لاگو ہو گی ''
گونگے کو عام طور پر چھوٹ جو مرضی جرائم کر لے ہر حد اسے معاف ۔
[فتاویٰ عالمگیری، ص:149، ج:2، کتاب الحدود الباب الرابع فی الوطءالذی یوجب الحد والذی لایوجبہ]
لگتاہے کہ آپ آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہوئے ہیں جو یہ صاف عبارت پڈھی نہیں جا رہی ، بہر حال ہم تو ان لوگوں کے لیے لکھ رہے ہیں جو قرآن و سنت کی تلاش میں ہیں اور فقہ حنفی کو تحقیق کی نظر سے دیکھتے ہیں شاید آپ بھی ان میں سے ایک ہو بھائی جان غور کرو
میرے بھائی اگر تحقیق کی نظر سے دوسروں کو دکھانا چاہتے ہو تو پہلے خود بھی تحقیق کرلی ہوتی
اسے لئے آپکی یہ بات
منفی سوچ کی عکاس ہےگونگے کو عام طور پر چھوٹ جو مرضی جرائم کر لے ہر حد اسے معاف