عبدالرحمان
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 10، 2012
- پیغامات
- 19
- ری ایکشن اسکور
- 28
- پوائنٹ
- 0
﷽
شیخ حمودبن عقلاء الشعیبی رحمہ اللہ ………ایک تعارف
گیارہ ستمبر کے واقعات کی شرعی حیثیت - شیخ حمود بن عقلاء الشعیبی رحمہ اللہ کا فتوٰی
شیخ حمودبن عقلاء الشعیبی رحمہ اللہ ………ایک تعارف
شیخ حمود بن عقلاء الشعیبی کا شمار دورِ حاضر کے ممتاز ترین علمائے دین میں ہوتا ہے۔آپ کی وسعت علمی اور بیباکانہ حق گوئی کی بدولت نہ صرف جزیرۂ عرب بلکہ تمام عالمِ اسلام میں آپ کو عزت واحترام کی نگاہ سےدیکھا گیا ۔آپ نے اپنی زبان وقلم سے تمام عمر دین کی خدمت اور مجاہدین کی بھرپور نصرت کی ۔اپنی زندگی کے آخری چند سالوں میں ………جب گیارہ ستمبر کے مبارک واقعات کے بعد امتِ مسلمہ کے حکمرانوں پر کفر کا رعب طاری تھا اور بہت سے اہلِ علم کی زبانوں پر خوف کے مارے تالے پڑچکے تھے ………آپ نے اپنی ضعیف العمری کے باوجود حق کو اعلانیہ حق کہنے کا فریضہ سر انجام دیا اور اپنے مدلّل فتاویٰ کے ذریعے جہاد کی پشیبانی کا حق ادا کیا ۔اللہ آپ کی قبر کو نور سے منور کرے اور آپ کی لغزشوں سے درگزر فرمائے۔ آمین!
آپ کا پورا نام الشیخ العلامۃ ابو عبداللّٰہ حمود بن عبداللّٰہ بن محمد بن عقلاء الشعیبی الخالدی تھا۔آپ ۱۳۴۶ہجری میں سعودی عرب میں بریدۃ کے علاقے الشقة میں پیدا ہوئے۔جب سات سال کی عمر کو پہنچے تو بیماری کے سبب اپنی بینائی کھوبیٹھے ۔اس صدمے کے باجود آپ نے مدرسے میں اپنی تعلیم جاری رکھی ۔آپ کی عمدہ تعلیم و تربیت میں آپ کے والد کی انتھک کوششوں کا بڑا اہم کردار رہا۔صرف پندرہ سال کی عمر ہی میں آپ نے شیخ عبداللّٰہ بن مبارک العمری کی زیرِ سرپرستی مکمل قرآن حفظ کرلیا۔
آپ ۱۳۶۷ ہجری میں اپنے والد کے کہنے پر حصول علم کی خاطر ریاض آگئے اور فضیلۃ الشیخ عبداللطیف بن ابراہیم آلِ شیخ سے مختلف علومِ دینیہ کی بنیادی تعلیم حاصل کی ۔۱۳۶۸ ہجری میں آپ نے فضیلۃ الشیخ محمد بن ابراہیم آلِ شیخ کی شاگردی اختیار کی اور مختلف مضامین کا تفصیلی علم حاصل کیا۔آپ کے اساتذہ میں فضیلۃ الشیخ ابراہیم بن سلیمان،فضیلۃ الشیخ سعود بن رشود ،فضیلۃ الشیخ عبداللہ بن محمد بن حمید اور فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن رشید وغیرہ جیسے نامور علماء بھی شامل ہیں۔
ریاض میں شعبہ شریعت قائم ہونے کے بعد آپ نے شیخ عبدالعزیز بن باز اور شیخ محمد امین شنقیطی سے بھی کئی مضامین پڑھے ۔خصوصاً شیخ شنقیطی سے تو آپ درس کے اوقات کے بعد ان کے گھر جاکر بھی پڑھتے تھے ۔انہوں نے آپ کو اصولِ فقہ اور تفسیر کے مضامین پڑھائے۔
آپ شعبہ ٔشریعت سے اپنی تعلیم مکمل کرکے ۱۳۷۶ہجری میں فارغ ہوئے اور اسی سال ریاض کے المعہد العلمی میں بطور مدرس مقرر ہوئے ۔۱۳۷۸ہجری میں آپ کو شعبہ ٔ شریعت میں مدرس مقرر کیا گیا جہاں آپ تقریباً چالیس سال تک حدیث ،فقہ ،اصولِ فقہ ،توحید ،نحواور تفسیر وغیرہ پڑھاتے رہے، اور اسی عرصے میں ترقی کرکے 'استاذ'کے درجے تک جاپہنچے۔
آپ کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں ، مثلاً:
٭ الامامة العظمیٰ
٭ مختصر عقیدة اھل السنة والجماعة
٭ البراھین المتاظھرة فی حتمیة ایمان باللّٰہ والدار الآخرة
٭ شرحِ بلوغ المرام
٭ القول المختار فی حکم الاستعانة بالکفار
٭ تسھیل الوصول الی علم الاصول
آپ نے اپنے فتاویٰ کے ذریعے مجاہدین کا زبردست دفاع کیا ۔آپ نے جن اہم موضوعات پر فتاویٰ دیئے وہ درج ذیل ہیں:
٭ ۱۱ ستمبر کے واقعات کا شرعی جواز
٭ مجاہدینِ طالبان کی حکومت………ایک اسلامی حکومت
٭ طالبان کی بت شکنی کاشرعی جواز
٭ فلپائن میں جہاد کا شرعی جواز
٭ شہیدی حملوں کا شرعی جواز
٭ قانونِ الٰہی سے ہٹ کر فیصلہ کرنے والے حکمرانوں کی شرعی حیثیت
آپ نے مسلمان معاشروں کو دین سے دور لے جانے والے عوامل کے سدِ باب کے لیے متعدد چھوٹے کتابچے بھی لکھے ،مثلاً آپ نے تصویر،محفلِ موسیقی میں شرکت اور غیر شرعی عیدیں اور جشن منانے کی شرعی حیثیت کو بخوبی واضح کیا ۔اللہ اس سچے عالم ِ دین کو بہترین جزاسے نوازے اور اپنی خصوصی رحمتوں سے ڈھانپ لے ! آمین!
آپ کے شاگردوں میں علماء ،اساتذہ اور وزراء کی ایک بہت بڑی تعداد شامل رہی ،مثلاً وزیر برائے اسلامی امور ڈاکٹر عبداللہ محسن الترکی ،وزیر انصاف ڈاکٹر عبداللہ بن محمد بن ابراہیم آلِ شیخ، ہیئة کبار العلماء کے رکن ڈاکٹر صالح بن فوزان الفوزان ،مجاہد شیخ سلمان بن فہد العودۃ ،مجاہد شیخ علی بن خضیر الخضیر،قاضی تمییز عبدالرحمن بن صالح الجبر،قاضی تمییز عبدالرحمان بن سلیمان الجار اللہ ،قاضی تمییز عبدالرحمن بن غیث ،قاضی تمییز عبدالرحمن بن عبدالعزیز الکلیة ، منطقة القصیم کے قاضی اعلیٰ شیخ عبدالرحمن بن عبداللہ العجلان ،ریاض کے قاضیٔ اعلیٰ سلیمان بن مھنا،ڈائریکٹر جنرل شعبہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر عبدالعزیز بن عبدالرحمن السعید،ڈائریکٹر شعبہ تحقیق وادّعاء محمد بن مھوس ،ڈاکٹر عبداللہ الغنیمان ،سیکریٹری وزارتِداخلہ ابراہیم بن داؤد۔
جن نمایاں شخصیات نے ماجتیر یا دکتور کے مقالے آپ کی رہنمائی اور سرپرستی میں لکھے ان میں ڈاکٹر محمد عبداللہ السکاکر،ڈاکٹر عبداللہ بن صالح المشیقع ،ڈاکٹر ناصر السعودی ،ڈاکٹر خلیفة الخلیفة اور ڈاکٹر ابراہیم بن محمد الدوسری وغیرہ بھی شامل ہیں ۔
آپ۷۶سال کی عمر میں ذی القعدہ ، ۱۴۲۲ہجری کوفوت ہوئے ۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ آپ کو آپ کی تمام تر علمی وعملی کاوشوں کی بہترین جزا عطا فرمائے اور آپ کے علم کو آپ کی بخشش کا ذریعہ بنائے ۔
وصلی اللّٰہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم اجمعین !