السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا (سورة النساء 115)
اور جو کوئی رسول کی مخالفت کرے بعد اس کے کہ اس پر سیدھی راہ کھل چکی ہو اور سب مسلمانوں کے راستہ کے خلاف چلے تو ہم اسے اسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا ہے اور اسے دوزح میں ڈال دینگے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے (ترجمہ احمد علی لاہوری)
صحابہ رضی اللہ عنہم بات واضح ہو جانے کے بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنے والے نہ تھے، مگر مقلدین پر اس کا اطلاق ہو سکتا ہے!
لہٰذا مقلدین کی نمازیں مردود ہونا ممکن ہے!
مالکیوں کہ تو خیر ہے، آپ دیوبندی حنفی اپنی خیر منائیں!
حنفیوں کی نماز باطل۔ امام السيوطي رحمۃ الله
ومن أداها على مذهب مخالف، وقع الخلاف في صحة صلاته من وجوه:
إجازتهم الوضوء في السفر بنبيذ التمر، وتطهير البدن والثوب عن النجاسات بالمائعات، وأجازوا الصلاة في جلد الكلب المذبوح من غير دباغ، وأجازوا الوضوء بغير نية ولا ترتيب، وأسقطوه في مس الفرج والملامسة، وأجازوا الصلاة على ذرق الحمام مع قدر الدرهم من النجاسات الجامدة، أو ربع الثوب من البول، أو مع كشف بعض العورة، وأبطلوا تعيين التكبير والقراءة.
وأجازوا القرآن منكوساً وبالفارسية، وأسقطوا وجوب الطمأنينة في الركوع والسجود والإعتدال من الركوع وبين السجدتين، والتشهد والصلاة على النبي (صلى الله عليه وعلى آله وسلم) في الصلاة مع الخروج عنها بالحدث. وأبطلنا نحن الصلاة في هذه الوجوه، وأوجبنا الإعادة على من صلى خلف واحد من هؤلاء، وهم لا يوجبون الإعادة على من صلى خلفنا على مذهبنا في هذه المسائل.
جس نے نماز شافعی مذھب کے مطابق نماز ادا کی ،اس کو اس کے صحیح ہونے کا یقین ہے، اور جس نے اس کے مخالف مذہب (حنفی مذہب) پر ادا کی اس کی نماز کئی وجوہ سے صحیح نماز کے خلاف ہے
انہوں نے (حنفیوں نے) سفر میں کھجور کی نبیذ سے وضوء کو جائز قرار دیا ہے،
بدن اور کپڑوں کی نجاست کوپانی کے علاوہ دیگر مایعات سے پاک کرنا،
اور انہوں نے(حنفیوں نے) ذباح کئے ہوئے کتے کی چمڑی جو غیر مدبوغ ہے اس پر نماز کو جائز قرار دیا ہے۔اور انھوں نے(حنفیوں نے) وضوء کو بغیر نیت اور بغیر ترتیب کے جائز قرار دیا ہے، اور شرم گاہ کو چھونے اور شرم گاہوں کو آپس میں ملانے سےوضوء کے ٹوٹنے کے حکم کو ساقط کر دیا (یعنی حنفیوں کے نزدیک اس سے وضوء نہیں ٹوٹتا)
اور انہوں نے(حنفیوں نے) نماز کو جائز قرار دیا ہے حمام میں اور نجاسات جامدہ کا ساتھ لگے ہوئے یا کپڑے کے چوتھائی حصے کو پیشاب لگا ہو،یا بعض ستر کا ننگا ہونا ،
اور انہوں نے(حنفیوں نے) تکبیر اور قرات (یعنی اللہ اکبر اور سورہ فاتحہ کی قراءت) کا معین ہونا باطل قرار دیا ہے،اور انہوں نے(حنفیوں نے) (نماز میں) قران کو الٹا پڑھنے اور فارسی میں پڑھنے کو جائز قرار دیا ہے،
اور انہوں نے(حنفیوں نے) رکوع اور سجدے میں اطمینان اور رکوع اور دو سجدوں کے درمیان اعتدال کے واجب ہونے کو ساقط قرار دیا ہے، اور نماز میں تشہد اور درود کے واجب ہونے کو بھی ساقط قرار دیا۔ اور (سلام کے بجائے) ہوا خارج کر کے (یعنی پاد مار کر) نماز کا اختتام کرنا جائز قرار دیا۔
ان وجوہات کی بنا پر ہم (حنفیوں کی) نماز کو باطل قرار دیتے ہیں اور ہم نے ہر اس شخص پر نماز کے دہرانے کو لازم قرار دیا ہے جو ان (حنفیوں) کے پیچھے نماز پڑھے۔اور وہ (احناف) ہمارے پیچھے ہمارے مذہب کے مطابق نماز ادا کرنے والے کی نماز دہرانے کو لازم قرار نہیں دیتے۔
ملاحظہ فرمائل: صفحه جزيل المواهب في إختلاف المذاهب - عبد الرحمن بن أبي بكر، جلال الدين السيوطي (المتوفى: 911هـ) - دار الأعتصام