[SUP]بات کو صرف ہمسائے تک ہی محدود نہ رکھیں، تحقیقی وریسرچز سینٹرز، تعلیمی ادارے، کلبز وغیرہ کو بھی شامل کرلیں۔
آپ کے یہ الفاظ میرے سوال کاجواب نہیں۔ جو برادر عابد سے کیاہوا ہے۔
اس کا استعمال کیوں جائز ہے۔ کیا یہ کسی کی ملکیت نہیں ہوتا ؟[/SUP]
wifi/ ریڈیائی آلات کی صلاحیت جو کِسی آواز/تصویر کو ٹھیک اِسی طرح دوبارہ پیدا کر سکیں جِس طرح وہ نشر کی گئی ہو۔
السلام علیکم
مجھے لگتا ھے وائی فائی پر شائد سمجھ نہیں پائے اس لئے پہلے اس کو سمجھنے پر مزید تھوڑی معلومات فراہم کرنے کے بعد جواب دیتا ہوں۔
ہر نئے لیپ ٹاپ میں وائی فائی ہاٹسپوٹ ہوتا ھے، اگر کسی کے پاس پرانا لیپ ٹاپ ھے جس میں ہاٹسپوٹ تو اس میں اسے انسٹال کر سکتے ہیں اگر یہ انسٹال بھی نہ ہو تو پھر وائرلیس ڈونگل یو ایس بی ملتی ھے اسے لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر سے اٹیچ کرنے سے آپکا لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر وائرلیس کنٹرول ہو جائے گا اس پر کارڈ لگانے کی ضرورت نہیں۔
ہر موبائل فون کے اندر وائی فائی ہاٹسپاٹ نہیں ہوتی، جن موبائل فون کے اندر صرف انٹرنٹ آئیکون ہوتا ھے اس میں آپ جونسی کمپنی کی سم ڈالیں گے اسی کمپنی کا انٹرنٹ استعمال کر سکتے ہیں، یہ موبائل وائی فائی نہیں اس لئے یہ ڈبلو ایل اے این سے کنکٹ نہیں ہو گا۔
جس موبائل فون میں وائی فائی ہاٹسپوٹ آئیکون موجود ھے اس پر آپ گھر کا وائرلیس اور جہاں وائی فائی فری سہولت موجود ھے دونوں اس پر چلا سکتے ہیں۔ اس کے لئے آپکو موبائل نٹورک انچک/بند کرنا پڑے گا۔
ایسے موبائل فون میں موبائل نٹ ورک اور وائی فائی نٹ ورک دونوں ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہیں۔
گھر کا انٹرنٹ کنکشن اگر تو اس پر موڈم لگائیں گے تو اس پر کوئی بھی چیز چلانے کے لئے ایک تار کے ذریعے موڈم کو لیپ ٹاپ سے کنکٹ کرنا پڑے گا۔ یہی انٹرنٹ کنکشن پر اگر وائرلیس روٹر اندازاً ٥٠٠ کے بی لگائیں گے تو اس پر دونوں کام لئے جا سکتے ہیں وائی فائی بھی اور لیڈ کے ذریعے مینوئل بھی۔ مگر اس پر وائرلیس روٹر کی اپنی ایک کپیسٹی بھی ھے، جو انٹرنٹ پروائیڈر کم سے کم ایم۔ بی تک فری میں سپلائی کرتا ھے ان کے مطابق ایک گھر کی جتنی کپیسٹی ان کی ٹرم میں موجود ہو [SUP](اگر بنگلہ یا بہت بڑی حویلی ھے تو اس پر وائرلیس روٹر کی کپیسٹی بھی بڑھے گی اور انٹرنٹ کی اپنی سپیڈ بھی کیونکہ سروے میں بتانا پڑے گا کہ اس پر کتنے کمپیوٹر چلانے ہیں اگر کسی کالج کے لئے اسے استعمال میں لانا ہو تو پھر ٹیکنالوجی میں بہت سی تبدیلیاں آئیں گی جو ایک بہت مہنگا کام ھے اس پر ابھی ذکر نہیں ہو گا سمجھنے کے لئے اشارہ ھے۔)[/SUP]
اب آپکے جواب کی طرف آتا ہوں۔
* دبئی و سعودی عرب میں ایک آدمی ایک کمرہ کرایہ پر لیتا ھے جس کا وہ اندازاً ٥٠٠ ریال کرایہ ایک مہینے کا ادا کررہا ھے۔ اگر اس کی تنخواہ اتنی ھے تو وہ اس ایک کمرہ میں اکیلا ہی رہنا پسند کرے گا ورنہ وہ چاہے تو اس میں مزید ٤ بندے اور رکھ سکتا ھے جس پر وہ چاہے تو یہ کرایہ چاروں میں ایک جیسا تقسیم کر دے یا چاہے تو ان سے اتنا کرایہ لے کہ ان کا کرایہ بھی اسی میں سے نکل آئے۔ اور ایسا ہی ہوتا ھے کسی سعودی بھائی سے پوچھ سکتے ہیں آپ۔ اب یہاں دیکھیں کمرہ لینے والے نے ٥٠٠ میں کمرہ لیا جو (انٹرنٹ کنکشن وائرلیس روٹر) اس کا کرایہ آگے ٤ بندوں میں تقسیم کر دیا جس پر ایک کے حصے کرایہ ١٢٥ ریال آیا۔ اب فتوی کے مطابق آپ اگر ان کے ساتھ رہنا چاہیں تو آپ کمرہ کے مین کرایہ دار کو اس فتوی سے دلائل دے کر مفت میں رہ سکتے ہیں! یقیناً نہیں۔
* یہ محدث فارم کی اندازاً ٢٠٠٠ ڈالر ایک سال کی فیس ہو گی، جسے ہر کسی کے لئے کھولا گیا ھے جس پر ایک قسم آپ "صدقہ جاریہ" سمجھ لیں۔ (وائی فائی سب کے لئے فری)
کسی کمپنی، آفس، کلب، بس سٹاپ، ٹرین سٹیشن، ائرپورٹ نے اگر انٹرنٹ پر وائی فائی فری سہولت فراہم کی ہوئی ھے تو یہ "کاروبار کی بہتری" کے لئے یہ کمپنیاں اپنے کلائنٹ یا مسافروں کو فری سروس فراہم کر رہی ہیں اور اس پر وائی فائی کنکشن کے لئے ٥٠٠ کے۔ بی کا روٹر نہیں لگا ہوا بلکہ ایک منی ایکسچینج نسب ہوتی ھے۔ اس پر کپمنی کو اپنے کاروبار سے جتنا زیادہ منافع ہوتا ھے اس وائی فائی سہولت کی فیس بھی اسی کے اندر سے نکلتی ھے، یہ ایک کاروباری ٹرکس ھے جو اپنے فائدہ کے لئے استعمال کیا جاتا ھے تھوڑی سی فری کی سہولت دے کر۔
اگر اب بھی آپ سمجھ نہیں پائے تو پھر اس سے زیادہ مزید تفصیل کی ضرورت نہیں پڑے گی جس پر پھر آپ سے مودبانہ گزارش ھے کہ اپنے قریبی دوست سے رابطہ کریں جو آپ کے ذہن کو سمجھتا ہو اور آپ اس کے ذہن کو سمجھتے ہوں۔ یا اگر اور مزید گہرائی سے اس پر جاننا ہو تو اپنا انٹرویو لنک یہاں فراہم کر دیں تاکہ اس کے مطابق رائے دی جا سکے۔ شکریہ
والسلام