@عبدہ بھائی شاید آپ مصروف ہوں. :)
جزاکم اللہ خیرا بھائی جان جی واقعی فرصت بہت کم ملتی ہے
فواد صاحب چلیں آپ اپنی تسلی کسی سے بھی کروا لیں کہ میرا مفروضہ غلط ہے یا آپ کا اسکو تھریڈ کو دیا ہوا موضوع غلط ہے میں آپکی غلطی پھر واضح کر دیتا ہوں
دیکھیں مندرجہ ذیل اصولوں کو ہمیشہ یاد رکھیں
۱۔کوئی بھی انسان ایک سے زیادہ چیزوں سے محبت کر سکتا ہے یعنی چاہے تو دو یا زیادہ محبوب رکھ سکتا ہے مگر ہر ایک سے محبت کا درجہ مختلف ہو گا یعنی کسی محبوب سے محبت نسبتا زیادہ ہو گی اور کسی سے محبت نسبتا کم ہو گی
۲۔ اس محبت کی کمی اور زیادتی کا پتا اس وقت چلتا ہے جب دونوں محبوبوں میں ایسا اختلاف ہو کہ اس انسان کو کسی ایک محبوب کا انتخاب کرنا پڑے اس وقت پتا چلتا ہے کہ اس انسان کے ہاں کس محبوب کا درجہ کم ہے اور کس کا درجہ زیادہ ہے کیونکہ اس وقت دونوں محبوبوں کے درمیان اسکو چناو کرنا پڑ جائے گا مثلا کوئی امریکی فوجی اپنے بچے سے بھی محبت کرتا ہے اور اپنے ملک امریکہ سے بھی محبت کرتا ہے لیکن اگر اسکے بیٹے اور اسکے ملک امریکہ میں ہی لڑائی ہو جائے یعنی اسکا بیٹا ہی امریکہ میں داعش سے ملکر کرسمس کے دن عوام پہ ٹرک چڑھا رہا ہو اور وہ فوجی سامنے گن پکڑے دیکھ رہا ہو تو اسوت اسکو بیٹے کی محبت اور امریکہ کی محبت میں چناو کرنا پڑے گا اور آپکے خیال میں وہ لازمی بیٹے کو ہی مار دے گا
پس میں آپ کو یہی بتانا چاہ رہا ہوں کہ آپ نے جو اوپر ایک امریکی مسلم کے مسلمان ہونے کی اور ساتھ ہی امریکہ سے محبت کرنے کی بات کی ہے تو وہاں بھی اس امریکی مسلمان کے لئے آپ نے دو محبوبوں کا ذکر کیا ہے
۱۔ پہلا محبوب اسکا اسلام ہے یعنی مسلمان ہونا
۲۔ دوسرا محبوب اسکا امریکہ ہے
تو جیسے اوپر مثال دی ہے کہ ایک امریکی فوجی کو اپنے بیٹے اور امریکہ کی محبت سے کبھی چناو کرنا پڑ سکتا ہے اسی طرح ایک مسلمان کو بھی بعض دفعہ امریکہ اور اسلام کی محبت سے چناو کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ اگر کسی وقت امریکہ اسلام کے مخالف کھڑا ہو گا تو اس وقت ایک امریکی مسلمان کو اسلام کی خاطر امریکہ کی محبت کو قربان کرنا پڑے گا کیونکہ مسلمان ہوتا ہی وہی ہے جسکو سب سے زیادہ اسلام سے محبت ہو
اب میرا مفروضہ ذرا سنیں کہ میں نے کہا تھا کہ اگر اس امریکی مسلمان انسان کو اسلام اور امریکہ میں سے کسی ایک کے درمیان چناو کرنا پڑے تو وہ کس کو چنے گا تو
آپ نے کہا کہ یہ مفروضہ ہی غلط ہے کیونکہ
امریکہ کبھی بھی کسی مذھب کے خلاف جنگ نہیں کر سکتا
تو آپکی یہ بات پڑھ کر میری ہنسی نہیں رک رہی کہ امریکہ کسی مذھب کے خلاف جنگ نہیں کر سکتا
فواد صاحب پہلے تو یہ بتائیں کہ یہاں آپکی مذھب سے کیا مراد ہے؟
دیکھیں ہمارا بچہ بچہ بھی جانتا ہے کہ
کافروں کی اسلام سے مخالفت اور دشمنی میں سب سے بڑی مخالفت اور دشمنی توہین رسالت کرنا ہے
اور یہ بات بھی ہمارا بچہ بچہ جانتا ہے کہ
چارلی ایبڈو اور اسکی ٹیم نے ہمارے نبی ﷺ کی گستاخی کی تھی
اور یہ بات بھی ہمارا بچہ بچہ جانتا ہے کہ
امریکہ نے چارلی ایبڈو کو مارنے والے شیروں کی مخالفت کی تھی اور چارلی ملعون سے اظہار یکجہتی کی تھی
پس یہی وجہ ہے کہ جو بات ہمارا بچہ بچہ جانتا ہے کہ امریکہ ہمارے مذھب اسلام کا سب سے بڑا دشمن ہے اسکو آپ ماننا نہیں چاہ رہے تو مجھے ہنسی آ رہی ہے