• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم نماز میں رفع الیدین کیوں کرتے ہیں !!!

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
بی بی آپ نے ایک دلیل دی ہے اور اصول بیان کیا ہے وہ ابو حمید والی روایت پر اور یہ کہا کہ سکوت ہی اس بات کی دلیل ہے کہ رفع الیدین متروک ہے. نماز کا نقشہ کھینچا ہے اگر وہ چیز ہوتی تو ذکر بھی ہوتا
. اب میرے ذہن میں ایک سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ اس میں تو کندھے تک ہاتھ اٹھانے کی بات ہے تو ہاتھ کو گرائیں یا باندھیں کیوں. پھر رکوع سے سر اٹھاتے وقت کیا پڑھنا ہے رکوع میں کیا پڑھنا ہے سجدے میں جاتے وقت اور سجدے میں اور سجدے سے سر اٹھاتے وقت کیا پڑھنا ہے اور یہ کہ سجدے کتنے کرنے ہیں تشہد بھی نہیں سلام بھی نہیں. ہم سارے مسلمان تو بڑی عجیب و غریب نماز پڑھتے ہیں. یہ صحابی کی نماز تو پڑھتے ہی نہیں.
 

فرحان

رکن
شمولیت
جولائی 13، 2017
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

@محمد عامر یونس

شیخ محترم تیسری رکعت سے اٹھ کر رفع یدین کرنے کی حدیث درکار ہے

جزاک اللہ خیر
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

سنن ابن ماجه ۱۰۶۱

حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابو عاصم ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، حدثنا محمد بن عمرو بن عطاء ، قال: سمعت ابا حميد الساعدي في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فيهم ابو قتادة، فقال ابو حميد: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: لم؟ فوالله ما كنت باكثرنا له تبعة، ولا اقدمنا له صحبة، قال: بلى، قالوا: فاعرض، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قام إلى الصلاة كبر، ثم رفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه، ويقر كل عضو منه في موضعه، ثم يقرا، ثم يكبر، ويرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه، ثم يركع ويضع راحتيه على ركبتيه معتمدا، لا يصب راسه ولا يقنع معتدلا، ثم يقول: سمع الله لمن حمده، ويرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه، حتى يقر كل عظم إلى موضعه، ثم يهوي إلى الارض ويجافي بين يديه عن جنبيه، ثم يرفع راسه، ويثني رجله اليسرى، فيقعد عليها ويفتخ اصابع رجليه إذا سجد، ثم يسجد، ثم يكبر، ويجلس على رجله اليسرى، حتى يرجع كل عظم منه إلى موضعه، ثم يقوم فيصنع في الركعة الاخرى مثل ذلك، ثم إذا قام من الركعتين رفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه كما صنع عند افتتاح الصلاة، ثم يصلي بقية صلاته هكذا، حتى إذا كانت السجدة التي ينقضي فيها التسليم اخر إحدى رجليه وجلس على شقه الايسر متوركا"، قالوا: صدقت، هكذا كان يصلي رسول الله صلى الله عليه وسلم.

محمد بن عمرو بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کی موجودگی میں ، جن میں ایک ابوقتادہ رضی اللہ عنہ تھے، ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: میں آپ لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: کیسے؟ جب کہ اللہ کی قسم آپ نے ہم سے زیادہ نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی ہے اور نہ آپ ہم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے؟، ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ... ضرور لیکن میں آپ لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز بیان کریں، انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو «الله أكبر» کہتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے (رفع یدین کرتے)، اور آپ کا ہر عضو اپنی جگہ پر برقرار رہتا، پھر قراءت کرتے، پھر «الله أكبر» کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے (رفع یدین کرتے)، پھر رکوع کرتے اور اپنی دونوں ہتھیلیاں اپنے دونوں گھٹنوں پر ٹیک کر رکھتے، نہ تو اپنا سر پیٹھ سے نیچا رکھتے نہ اونچا بلکہ پیٹھ اور سر دونوں برابر رکھتے، پھر «سمع الله لمن حمده» کہتے، اور دونوں ہاتھ کندھے کے بالمقابل اٹھاتے (رفع یدین کرتے) یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر آ جاتی، پھر زمین کی طرف (سجدہ کے لیے) جھکتے اور اپنے دونوں ہاتھ پہلو سے جدا رکھتے، پھر سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑ کر اس پر بیٹھ جاتے، اور سجدہ میں پاؤں کی انگلیاں کھڑی رکھتے، پھر سجدہ کرتے، پھر «الله أكبر» کہتے، اور اپنے بائیں پاؤں پر بیٹھ جاتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ واپس لوٹ آتی، پھر کھڑے ہوتے اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے، پھر جب دو رکعتوں کے بعد (تیسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے، تو اپنے دونوں ہاتھ کندھے کے بالمقابل اٹھاتے جیسا کہ نماز شروع کرتے وقت کیا تھا ، پھر اپنی باقی نماز اسی طرح ادا فرماتے، یہاں تک کہ جب اس آخری سجدہ سے فارغ ہوتے جس کے بعد سلام ہے تو بائیں پاؤں کو ایک طرف نکال دیتے، اور بائیں پہلو پہ سرین کے بل بیٹھتے، لوگوں نے کہا: آپ نے سچ کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔


سنن ابي داود ۷۳۰

حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا ابو عاصم الضحاك بن مخلد. ح وحدثنا مسدد، حدثنا يحيى، وهذا حديث احمد، قال: اخبرنا عبد الحميد يعني ابن جعفر اخبرني محمد بن عمرو بن عطاء، قال: سمعت ابا حميد الساعدي في عشرة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم منهم ابو قتادة، قال ابو حميد: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: فلم فوالله؟ ما كنت باكثرنا له تبعا ولا اقدمنا له صحبة، قال: بلى، قالوا: فاعرض، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة يرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه، ثم يكبر حتى يقر كل عظم في موضعه معتدلا، ثم يقرا، ثم يكبر فيرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه، ثم يركع ويضع راحتيه على ركبتيه، ثم يعتدل فلا يصب راسه ولا يقنع، ثم يرفع راسه، فيقول: سمع الله لمن حمده، ثم يرفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه معتدلا، ثم يقول: الله اكبر، ثم يهوي إلى الارض فيجافي يديه عن جنبيه، ثم يرفع راسه ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها ويفتح اصابع رجليه إذا سجد ويسجد، ثم يقول: الله اكبر، ويرفع راسه ويثني رجله اليسرى فيقعد عليها حتى يرجع كل عظم إلى موضعه، ثم يصنع في الاخرى مثل ذلك، ثم إذا قام من الركعتين كبر ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه كما كبر عند افتتاح الصلاة، ثم يصنع ذلك في بقية صلاته حتى إذا كانت السجدة التي فيها التسليم اخر رجله اليسرى وقعد متوركا على شقه الايسر"، قالوا: صدقت، هكذا كان يصلي صلى الله عليه وسلم.

عبدالحمید بن جعفر کہتے ہیں کہ مجھے محمد بن عمرو بن عطاء نے خبر دی ہے کہ میں نے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دس صحابہ کرام کے درمیان جن میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے کہتے سنا: میں آپ لوگوں میں سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں جانتا ہوں، لوگوں نے کہا: وہ کیسے؟ اللہ کی قسم آپ ہم سے زیادہ نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے تھے، نہ ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں یہ ٹھیک ہے (لیکن مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز زیادہ یاد ہے) اس پر لوگوں نے کہا: (اگر آپ زیادہ جانتے ہیں) تو پیش کیجئیے۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے بالمقابل اٹھاتے، پھر تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر سیدھی ہو جاتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآت کرتے، پھر «الله أكبر» کہتے، اور دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کر لیتے، پھر رکوع کرتے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھتے، اور رکوع میں پیٹھ اور سر سیدھا رکھتے، سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ ہی پیٹھ سے بلند رکھتے، پھر اپنا سر اٹھاتے اور «سمع الله لمن حمده» کہتے، پھر اپنا دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ سیدھا ہو کر انہیں اپنے دونوں کندھوں کے مقابل کرتے پھر «الله أكبر» کہتے، پھر زمین کی طرف جھکتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں پہلووں سے جدا رکھتے، پھر اپنا سر اٹھاتے اور اپنے بائیں پیر کو موڑتے اور اس پر بیٹھتے اور جب سجدہ کرتے تو اپنے دونوں پیر کی انگلیوں کو نرم رکھتے اور (دوسرا) سجدہ کرتے پھر «الله أكبر» کہتے اور (دوسرے سجدہ سے) اپنا سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پیر موڑتے اور اس پر بیٹھتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر واپس آ جاتی، پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دوسری رکعت سے اٹھتے تو «الله أكبر» کہتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل لے جاتے جس طرح کہ نماز شروع کرنے کے وقت «الله أكبر» کہا تھا، پھر اپنی بقیہ نماز میں بھی اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب اس سجدہ سے فارغ ہوتے جس میں سلام پھیرنا ہوتا، تو اپنے بائیں پیر کو اپنے داہنے پیر کے نیچے سے نکال کر اپنی بائیں سرین پر بیٹھتے (پھر سلام پھیرتے)۔ اس پر ان لوگوں نے کہا: آپ نے سچ کہا، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
خود کو اہلحدیث کہلانے والے نماز میں رفع الیدین جن جگہوں پر کرتے ہیں وہ حدیث کے سبب یا اپنی مرضی کے مطابق؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اہل حدیث تو نماز میں رفع الیدین بسب حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کرتے ہیں!
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کون سے مقلدین حنفیہ تقلید کی جہالت میں نماز رفع الیدین نہیں کرتے، اور کون سےمقلدین حنفیہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت میں نماز میں رفع الیدین نہیں کرتے!
 
Top