محمد طارق عبداللہ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 21، 2015
- پیغامات
- 2,697
- ری ایکشن اسکور
- 762
- پوائنٹ
- 290
عربی سمجھتی نہیں اور اردو سے سمجھنا ہی نہیں چاھتے ۔
ان سب روایات کے جوابات اس رسالہ میں موجود ہیں!حدیث حدیث کی تشریح کیا کرتی ہے۔
اول مرۃ اور مرۃ واحدہ متبادل الفاظ آئے ہیں۔
سنن أبي داود
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو حُذَيْفَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَرَّةً وَاحِدَةً (حکم: صحیح)
براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہنماز کی ابتدا میں صرف ایک دفعہ ہی رفع الیدین کرتے۔
سنن الترمذي
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ۔ [حكم الألباني: صحيح]
عبد اللہ ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں؟ پس انہوں نے نماز پڑھی اور سوائے شروع کی رفع الیدین کے اور کہیں بھی رفع الیدین نہ کی۔
مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا أبو بكر قال نا وكيع عن ابن أبي ليلى عن الحكم وعيسى عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن البراء بن عازب أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه ثم لا يرفعها حتى يفرغ.
مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا وكيع عن أبي بكر بن عبد الله بن قطاف النهشلي عن عاصم بن كليب عن أبيه أن عليا كان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة ثم لا يعود.
علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابتدائے نماز میں رفع الیدین کرتے اس کے بعد نہیں کرتے تھے۔
مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا وكيع وأبو أسامة عن شعبة عن أبي إسحاق قال كان أصحاب عبد الله وأصحاب علي لا يرفعون أيديهم إلا في افتتاح الصلاة قال وكيع ثم لا يعودون.
ابی اسحاق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد صرف نماز کی ابتدا میں رفع الیدین کرتے تھے وکیع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد وہ دوبارہ رفع الیدین نہ کرتے تھے۔
مصنف ابن أبي شيبة: من كان يرفع يديه في أول تكبيرة ثم لا يعود
حدثنا أبو بكر بن عياش عن حصين عن مجاهد قال ما رأيت ابن عمر يرفع يديه إلا في أول ما يفتتح.
مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سوائے تکبیر تحریمہ کے رفع الیدین کرتے نہیں دیکھا۔
درج ذیل حدیث کا جو جواب مذکورہ کتاب میں ہے وہ یہاں لکھ دیں ؟ان سب روایات کے جوابات اس رسالہ میں موجود ہیں!
جزء رفع اليدين في الصلاة للإمام البخاري
کون کون سی تبدیلیاں کس کس موقع پر ہوئی مع تاریخ و دلیل لکھ دیں، صحت و ضعف کے واضح فرق کے بعد آپ کی ہوائی فائرنگ قابل قبول نہیںرفع الیدین میں تبدیلیاں آئیں اس پر احادیث شاہد ہیں۔
بالکل اگر یہ عمل سنت نبوی سے ثابت ہو تو اس پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لئے باعث خیر و برکت ہے بس آپ سے گزارش ہے کہ اس طرح کی روایات کی صحت ثابت فرما دیں اور ان روایات کا جواب بھی عنایت فرمائیں جن میں سجود میں رفع یدین کی ممانعت ہےاب یا تو اس حدیث پر عمل کرنا ہوگا جس میں تمام حرکات پر رفع الیدین کا ثبوت موجود ہے۔
بالکل درست فرمایا آپ نے بس آپ سے گزارش ہے کہ آپ صحیح احادیث کی روشنی میں ثابت فرمادیں کہ یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری تھا ممکن ہے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک دفع رفع یدین کرتے رہے ہوں بعد میں ہر حرکت پر کرنے لگے ہوں یا اس طرح کرنے لگے ہوں جس کا آپ نے ذکر ہی نہیں کیا جس کو ابو حمید الساعدي رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں کر کے دکھایا تھا؟یا پھر اس حدیث پر جس میں سوائے تکبیر تحریمہ کے باقی جگہوں کی رفع الیدین سے انکار ہے۔
حدیثیں تو بہت دکھا دیں لیکن تعصب میں وہ نظر نا آئیں تو اس میں بے چارے اہل حدیثوں کا کیا قصور؟ اچھا آپ یہ بتائیں جس رفع یدین کی احادیث کو انور شاہ کشمیری حنفی اور ان کے شاگرد بدر عالم میرٹھی متواتر بتلائیں اور ان کی تعداد سترہ سے تئیس تک بتلائیں ان کے مقابلہ آپ کی صرف ایک حسن یا صحیح روایت کیسے مان لی جائے جبکہ علماء کی ایک جماعت اس کو ضعیف بھی بتلاتی ہے؟ اور اس میں اس بات کی بھی صراحت نہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پہلے کا عمل بتلا رہے ہیں یا بعد کا؟ اس میں بھی اس بات کا قوی احتمال ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کئی چیزوں کی طرح اس میں بھی بھول کا شکار ہو گئے ہوں؟ اس بات کی وضاحت اور فرما دیں یہ بہت سارے لوگ کون تھے جن کے سامنے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان فرمائی؟خود کو اہلحدیث کہلانے والے اپنی رفع الیدین پر ایسی ہی کوئی حدیث دکھائیں جس میں ان کی رفع الیدین کے علاوہ کی نفی موجود ہو؟
وگرنہ چند جگہوں کا ثبوت ہونا باقی جگہوں کے عدم پر دلالت نہیں کیا کرتا۔
رفع الیدین میں تبدیلیاں آئیں اس پر احادیث شاہد ہیں۔
اب یا تو اس حدیث پر عمل کرنا ہوگا جس میں تمام حرکات پر رفع الیدین کا ثبوت موجود ہے۔
یا پھر اس حدیث پر جس میں سوائے تکبیر تحریمہ کے باقی جگہوں کی رفع الیدین سے انکار ہے۔
ان احادیث کو دیکھ کر بتائیں کہ صحابہ کرام کو یہ کہنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟کون کون سی تبدیلیاں کس کس موقع پر ہوئی مع تاریخ و دلیل لکھ دیں، صحت و ضعف کے واضح فرق کے بعد آپ کی ہوائی فائرنگ قابل قبول نہیں
بالکل اگر یہ عمل سنت نبوی سے ثابت ہو تو اس پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لئے باعث خیر و برکت ہے بس آپ سے گزارش ہے کہ اس طرح کی روایات کی صحت ثابت فرما دیں اور ان روایات کا جواب بھی عنایت فرمائیں جن میں سجود میں رفع یدین کی ممانعت ہے
درج ذیل حدیث میں مذکور رفع الیدین کیا سنت ہوگی کہ نہیں؟بالکل درست فرمایا آپ نے بس آپ سے گزارش ہے کہ آپ صحیح احادیث کی روشنی میں ثابت فرمادیں کہ یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری تھا ممکن ہے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک دفع رفع یدین کرتے رہے ہوں بعد میں ہر حرکت پر کرنے لگے ہوں یا اس طرح کرنے لگے ہوں جس کا آپ نے ذکر ہی نہیں کیا جس کو ابو حمید الساعدي رضی اللہ عنہ نے دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں کر کے دکھایا تھا؟