یاد رہے یہ روایت مرفوع ہے اور اس عمل کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل کہا گیا ہے۔جب تک آپ صحیح سند سے ثابت نہیں کر دیتے اس وقت تک اس کو جھوٹ ہی سمجھا جائے گا
رہی بات علامہ البانی رحمہ اللہ کی تصحیح کی تو یہ ایک محقق کی اپنی بات ہے اور ضروری نہیں ہے صحیح ہی ہو دوسرے محققین اس کو ضعیف کہتے ہیں خود شعیب الارنؤوط رحمہ اللہ نے اس کو ضعیف کہا ہے کسی کی تحقیق میں چوک ہونے کی وجہ سے اس کو جھوٹ منسوب کرنے والا کہہ کر اس کی تحقیق پر پانی پھیر دینا آپ کا کام ہے ہمارا نہیں.
جھوٹ ہے تو اس کے دائرہ اثر کہاں تک ہوگا؟
جتنے محققین اس کو ضعیف کہتے ہیں وہ سب کیا اس کے ہمعصر اور اسی علاقہ کے باسی تھے یا ایک دوسرے پر اعتماد کرکے ضعیف کہتے ہیں؟