• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم نماز میں رفع الیدین کیوں کرتے ہیں !!!

شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
چلئے محترم آپ نے اپنی غلطی کا اعتراف تو کیا لیکن یہ کیسا اعتراف جو پکڑے جانے پر کیا جا رہا ہے ورنہ اب سے پہلے تک تو بڑے وثوق سے ہم پر جہالت کا الزام لگا رہے تھے؟
غلطی کا اعتراف عقلمند اور بہادر افراد ہی کیا کرتے ہیں جہلا نہیں۔

جو مطلب نہیں کرتے تھے کا آپ نکال رہے ہیں وہ کسی معتبر حنفی عالم سے ثابت کریں،
جھگڑے کی صورت میں کیا لائحہ عمل ہو؟
نص مانو گے یا حنفی عالم کا فتویٰ؟


یاد رکھیں ہو سکنے کو بہت کچھ ہو سکتا ہے یہ بھی ہو سکتا ہے جو ترتیب آپ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں معاملہ اس کے برعکس بھی ہو سکتا ہے
جی بالکل صحیح فرمایا جناب نے۔
مگر ہر دو صورت خود کو اہلحدیث کہلانے والے مخالف ہی ہیں احادیث کے میری نظر میں۔
رفع الیدین یا تو بڑھتی گئی یا کم ہوتی گئی۔
اگر بڑھنے کی بات تسلیم تو احادیث ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کا بھی ثبوت دیتی ہیں۔
اگر کم ہونے کی بات تسلیم تو سوائے تکبیر تحریمہ کے اور کہیں بھی رفع الیدین نا کرنے کا احادیث میں ثبوت موجود۔


جس ترک کو ابھی آپ خبر سے خارج کر رہے ہیں اگلی پوسٹ میں اس کو خبر کہنے لگیں، اس لئے بات دلیل سے کریں اٹکل نا ہانکیں ہمیں معلوم ہے آپ اہل الرأي ہیں اور اٹکل میں آپ کو ید طولیٰ حاصل ہے
حدیث میں جو الفاظ آئے ہیں ان سے یہ لازم نہیں آتا کہ کہ پہلے کرتے تھے پھر چھوڑا بلکہ خبر ہے کہ نہیں کرتے تھے اور پھر کرنے لگے جیسا کہ احادیث میں ثبوت ہے۔
اگر اس بات کو تسلیم کیا جائے تو پھر ان احادیث کے مطابق عمل لازم جن میں ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کا ثبوت موجود ہے۔
اگر اس کو ترک یا منع پر محمول کیا جائے تو رفع الیدین کا نسخ ثابت ہوتا ہے اور جن احادیث میں زیادہ کا نسخ ثابت ہو وہی قابل عمل ہوگی۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
یہ سب سے اہم بات آپ جیسے نرے مقلدوں کے یہاں اہم ہو تو ہو ورنہ اس کی ذرا برابر بھی اہمیت نہیں ہے، حدیث رسول کے مقابلے میں کسی کی بات کی کوئی اہمیت نہیں البتہ کچھ حوالے پیش خدمت ہیں جن سے معلوم ہوگا اہل حدیث ہی نہیں بلکہ بقول مقلدین بعض خوش نصیب مقلدین بھی ہیں جو اس سنت نبوی پر عمل کرتے رہے ہیں اور ہاں اب یہ آپس میں ہی طے کر لو ائمہ اربعہ کو یہ حدیث ملی تھی یا نہیں
قال النووي رحمه الله :

"المشهور من نصوص الشافعي رحمه الله تعالى في كتبه , وهو المشهور في المذهب , وبه قال أكثر الأصحاب : أنه لا يرفع إلا في تكبيرة الإحرام , وفي الركوع والرفع منه .

وقال آخرون من أصحابنا : يستحب الرفع إذا قام من التشهد الأول , وهذا هو الصواب . وممن قال به من أصحابنا : ابن المنذر ، وأبو علي الطبري ، وأبو بكر البيهقي ، وصاحب التهذيب فيه ، وفي شرح السنة ، وغيرهم , وهو مذهب البخاري وغيره من المحدثين" انتهى.

"المجموع" (3/425-426) .

وقال شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله :

"يسن رفع اليدين إذا قام المصلي من التشهد الأول إلى الثالثة , وهو رواية عن الإمام أحمد , اختارها أبو البركات" انتهى .

"الفتاوى الكبرى" (5/336) .
ثبوت فقہاء سے منصوب کتابوں سے دیا جائے۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
سؤال ہی کرتے رہو گے یا کچھ جواب بھی دو گے؟ پہلے مطالعہ کرو دوران مطالعہ یہ بھی معلوم ہو جائے گا ویسے بھی اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ آپ کے پاس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لکھا کچھ ہے ہی کہاں؟ جو بھی کچھ ہے محدثین کی محنتوں کا ثمرہ ہے
اس فورم میں صرف آپ ہی نہیں کہ جس پر جواب دینا لازم آئے۔
لہٰذا پریشان نا ہوں اور جکسی علم والے کو جواب کا موقع دو یا اس سے پوچھ کر لکھو۔


آپ کو حنفی کتابوں کی بھی خبر نہیں، جس حدیث کی بنیاد پر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو سراج امت کہتے ہو اس کی تمام اسناد اور متون پیش فرما دو پھر ہم بھی اس کی عربی عبارت اور حوالہ دے دینگے إن شاء اللہ
جواب کے لئے وقت درکار ہے تو کوئی بات نہیں جب ہو سکے تحریر لکھ دینا۔
مقصد بات کو سمجھنا ہے نا کہ الجھانا۔
عافیت حق تسلیم کرنے میں ہے خود کو حق پر ثابت کرنے میں نہیں۔ اس پر یقیں ہونا چاہیئے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
دیکھیں مثل بڑی پرانی ھے لیکن یہاں بالکل فٹ ھے ،

" تھوتھا چنا ، باجے گھنا "

جو ظرف کے خالی ھو صدا دیتا ھے ۔
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
غلطی کا اعتراف عقلمند اور بہادر افراد ہی کیا کرتے ہیں جہلا نہیں۔
محترم ہم نے آپ سے آپ کی عقلمندی اور بہادری نہیں پوچھی ہے بلا وجہ اپنی عقلمندی کا اعلان کرتے پھرنا عقلمندوں کا کام نہیں،
جھگڑے کی صورت میں کیا لائحہ عمل ہو؟
نص مانو گے یا حنفی عالم کا فتویٰ؟
محترم ہمارے یہاں لائحۂ عمل وہی ہے جو قرآن نے بیان کیا ہے
(فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ)
البتہ آپ کے یہاں اصول کرخی ہیں جس میں اختلاف کی صورت میں کچھ اور ہی دعوت دی گئی ہے اسی لئے ہم نے حنفی عالم کے فتوے کی بات کی، آج سے آپ اعلان کردو حنفی عالم کے فتوے معتبر نہیں بلکہ معتبر کتاب و سنت ہے تو ہم آپ سے اسی کا مطالبہ کریں گے؟
جی بالکل صحیح فرمایا جناب نے۔
مگر ہر دو صورت خود کو اہلحدیث کہلانے والے مخالف ہی ہیں احادیث کے میری نظر میں۔
رفع الیدین یا تو بڑھتی گئی یا کم ہوتی گئی۔
اگر بڑھنے کی بات تسلیم تو احادیث ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کا بھی ثبوت دیتی ہیں۔
اگر کم ہونے کی بات تسلیم تو سوائے تکبیر تحریمہ کے اور کہیں بھی رفع الیدین نا کرنے کا احادیث میں ثبوت موجود۔
ابھی تو آپ نص کی دہائی دے رہے تھے اب یہ آپ کی نظر کہاں سے آ گئی؟ رفع یدین کی جتنی صورتیں آپ گنا رہے ہیں کیا ان تمام کی احادیث سب ایک درجہ کی ہیں؟ اور کم ہونے کی صورت میں تکبیر تحریمہ کا ہی کیوں بچتا ہے؟ الیاس گھمن کی پہلی دلیل کے بموجب رفع یدین خشوع خضوع کے خلاف ہے، دیکھئے الیاس گھمن صاحب کا لال پوسٹر
حدیث میں جو الفاظ آئے ہیں ان سے یہ لازم نہیں آتا کہ کہ پہلے کرتے تھے پھر چھوڑا بلکہ خبر ہے کہ نہیں کرتے تھے اور پھر کرنے لگے جیسا کہ احادیث میں ثبوت ہے۔
اگر اس بات کو تسلیم کیا جائے تو پھر ان احادیث کے مطابق عمل لازم جن میں ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کا ثبوت موجود ہے۔
اگر اس کو ترک یا منع پر محمول کیا جائے تو رفع الیدین کا نسخ ثابت ہوتا ہے اور جن احادیث میں زیادہ کا نسخ ثابت ہو وہی قابل عمل ہوگی۔
یہاں بھی آپ نے نص کو ٹکا سا جواب دے دیا، محترم آپ تاریخ کے ساتھ ثابت کریں پہلے ایسا تھا پھر ایسے ہوا، پھر ایسے اور ویسے ہوا..... اور ہاں ہم آپ کی کیوں مان لیں؟ جبکہ بڑے حنفی عالم یہ کہہ رہے ہیں واعلم أن الرفع متواترٌ إسنادًا وعملًا، ولم يُنْسَخ منه ولا حرفٌ، (فيض البارى 2/322) یا پھر آپ دعویٰ کریں آپ انور شاہ کشمیری سے بڑے عالم ہیں؟
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
ثبوت فقہاء سے منصوب کتابوں سے دیا جائے۔
کیوں بھائی فقہاء سے منسوب کتابیں کیا نص ہیں؟ جن کو اختلاف کی صورت میں پیش کرنا ضروری ہے؟ حوالے چیک کر لیجیے غلط تھوڑی ہی کہیں گے بقول آپ کے (مقلدین) آپ ہی کے مقلد بھائی ہیں، اور ہاں ایک بات نا چاہتے ہوئے بھی کہہ رہا ہوں کہ آپ منسوب اور منصوب کے فرق کو سمجھیے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
پنجابی اچ اکھدے نے؛
بندہ ڈھیٹ ہونا چاہدا اے!
 
Top