• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم نماز میں رفع الیدین کیوں کرتے ہیں !!!

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
ایک اہلحدیث نے کہا؛
سنن الترمذي :
وَكَذَلِكَ قَالَ الفُقَهَاءُ وَهُمْ أَعْلَمُ بِمَعَانِي الحَدِيثِ
خود کے منہج سے روگردانی کا مقصد؟
مولانا عبدالحی لکھنویؒ حنفی نے لکھا ہے:
كل ما ذكرنا من ترتيب المصنفات إنما هو بحسب المسائل الفقهية وأما بحسب ما فيها من الأحاديث النبوية فلا فكم من كتاب معتمد اعتمد عليه أجلة الفقهاء مملوء من الأحاديث الموضوعة ولا سيما الفتاوى فقد وضح لنا بتوسيع النظر أن أصحابهم وإن كانوا من الكاملين لكنهم في نقل الأخبار من المتساهلين
ان تصنیفات کی یہ ترتیب جو ہم نے ذکر کی ہے یہ مسائل فقہیہ کے اعتبار سے ہے، ان میں جو احادیث نبویہ ہیں ان کے اعتبار سے نہیں، کتنی ہی قابل اعتماد کتابیں جن پر اجلہ فقہاء نے اعتماد کیا ہے مگر وہ احادیث موضوعہ سے بھری پڑی ہیں، بالخصوص جو فتاوی کی کتابیں ہیں، وسعت نظر سے ہم پر یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ ان کے مصنفین گو کاملین میں سے تھے مگر احادیث نقل کرنے میں وہ متساہلین میں شمار ہوتے ہیں۔
النافع الكبير ٣١

شیخ ابوغدہ حنفیؒ رقم طراز ہیں:
ولا تغتر بذكر بعض الفقهاء من أجلة الحنفية والشافعية لهذه الجملة الأذان جزم والإقامة جزم والتكبير جزم حديثاً نبويّاً في كتب الفقه، فقد علمت أنّها من كلام إبراهيم الحنفي، وليس بحديث نبوي والمعلول علیه فی هذا الباب قول المحدثین لا الفقهاء علی جلالة قدرهم
بعض جلیل القدر حنفی اور شافعی فقہاء کا اپنی فقہ کی کتابوں میں اس جملہ الأذان جزم والإقامة جزم والتكبير جزم کو حدیث نبوی کے طور پر ذکر کرنا تمہیں دھوکا میں مبتلا نہ کردے، تم نے بلاشبہ یہ جان لیا ہے کہ یہ ابراہیم نخعیؒ کا قول ہے حدیث نبوی نہیں ہے، اور اس باب میں رجوع محدثین کی طرف کیا جائے گا، فقہاء کی جلالت قدر کے باوصف ان کے قول پر اعتماد نہیں کیا جائے گا۔
حاشیة المصنوع في معرفة الحديث الموضوع ٨٣

ملا علی قاری حنفیؒ رقم طراز ہیں:
لا عبرة بنقل صاحب النهاية ولا بقية شراح الهداية لأنهم ليسوا من المحدثين ولا أسندوا الحديث إلى أحد من المخرجين
نہایہ اور دیگر ہدایہ کے شارحین کا کوئی اعتبار نہیں، کیونکہ وہ محدثین میں سے نہیں اور نہ ہی وہ حدیث کی سند محدثین تک پہنچاتے ہیں۔
الآثار المرفوعة في الأخبار الموضوعة ۸۵

مولانا عبدالحی لکھنویؒ حنفی فرماتے ہیں:
وهذا قول أظنّ أنّ من صَدَرَ عنه جاهل لا يعرف مراتب المحققين، ولا يعلم الفرق بين الفقهاء والمحدثين، فإنّ الله تعالى خلق لكلّ فنّ رجالاً، وَجَعَلَ لكل مقام مقالاً، ويلزم علينا أن نزلهم منازلهم ونضعهم بمراتبهم، فاجلة الفقهاء اذا کانوا عارین من تنقید الاحادیث لانسلم الروایات التی ذکروها من غیر سن ولا مستند الا بتحقیق المحدثین
یعنی میرا خیال ہے کہ یہ بات جس نے کہی وہ جاہل ہے، محققین کے مرتبہ سے بےخبر ہے اور فقہاء اور محدثین کے فرق سے بھی واقف نہیں، اللہ تعالی نے ہر فن کے علیحدہ علیحدہ آدمی اور ہر جگہ کلام کرنے والے پیدا کیے ہیں، ہمارے لیے ضرور ہے کہ ہم ہر ایک کا مرتبہ و مقام ملحوظ رکھیں، بڑے بڑے فقہاء جب تنقید حدیث کے علم سے واقف نہیں تو ہم ان کی ذکر کردہ روایات کو محدثین کی تحقیق کے بغیر بلاسند و حوالہ تسلیم نہیں کرتے۔
الأجوبة الفاضلة للأسئلة العشرة الكاملة ۳۴

عبدالطیف ٹھٹھوی حنفی لکھتے ہیں:
یجوز أن یکون هذا الحدیث ضعیفا غیر قابل الاستدلال به ومع هذا استدل به کاستدلال صاحب الهدایة و کثیر من الفقهاء العرفاء بالله بالاحادیث الضعیفة و الغریبة التی لم توجد فی کتب الحدیث
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف اور استدلال کے قابل نہ ہو لیکن اس کے باوجود انھوں نے اس سے استدلال کیا جیسے صاحب ہدایہ اور بہت سے فقہاء جو عارف باللہ حضرات ضعیف اور ایسی غریب روایات سے استدلال کرتے ہیں جو کتب حدیث میں پائی نہیں جاتیں۔
ذب ذبابات الدراسات ۷۷۵
خود کے منہج سے روگردانی کا مقصد؟
محدثین نے کمال ایمانداری سے احادیث فقہاء تک پہچائیں۔
فقہاء نے بکمال دیانتداری و تقویٰ ان سے مسائل اخذ کیئے۔
علماء احادیث سے مستفید ہوئے عوام مسائل الفقہ سے ۔
مولانا عبدالحی لکھنویؒ حنفی نے لکھا ہے:
كل ما ذكرنا من ترتيب المصنفات إنما هو بحسب المسائل الفقهية وأما بحسب ما فيها من الأحاديث النبوية فلا فكم من كتاب معتمد اعتمد عليه أجلة الفقهاء مملوء من الأحاديث الموضوعة ولا سيما الفتاوى فقد وضح لنا بتوسيع النظر أن أصحابهم وإن كانوا من الكاملين لكنهم في نقل الأخبار من المتساهلين
ان تصنیفات کی یہ ترتیب جو ہم نے ذکر کی ہے یہ مسائل فقہیہ کے اعتبار سے ہے، ان میں جو احادیث نبویہ ہیں ان کے اعتبار سے نہیں، کتنی ہی قابل اعتماد کتابیں جن پر اجلہ فقہاء نے اعتماد کیا ہے مگر وہ احادیث موضوعہ سے بھری پڑی ہیں، بالخصوص جو فتاوی کی کتابیں ہیں، وسعت نظر سے ہم پر یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ ان کے مصنفین گو کاملین میں سے تھے مگر احادیث نقل کرنے میں وہ متساہلین میں شمار ہوتے ہیں۔
النافع الكبير ٣١

شیخ ابوغدہ حنفیؒ رقم طراز ہیں:
ولا تغتر بذكر بعض الفقهاء من أجلة الحنفية والشافعية لهذه الجملة الأذان جزم والإقامة جزم والتكبير جزم حديثاً نبويّاً في كتب الفقه، فقد علمت أنّها من كلام إبراهيم الحنفي، وليس بحديث نبوي والمعلول علیه فی هذا الباب قول المحدثین لا الفقهاء علی جلالة قدرهم
بعض جلیل القدر حنفی اور شافعی فقہاء کا اپنی فقہ کی کتابوں میں اس جملہ الأذان جزم والإقامة جزم والتكبير جزم کو حدیث نبوی کے طور پر ذکر کرنا تمہیں دھوکا میں مبتلا نہ کردے، تم نے بلاشبہ یہ جان لیا ہے کہ یہ ابراہیم نخعیؒ کا قول ہے حدیث نبوی نہیں ہے، اور اس باب میں رجوع محدثین کی طرف کیا جائے گا، فقہاء کی جلالت قدر کے باوصف ان کے قول پر اعتماد نہیں کیا جائے گا۔
حاشیة المصنوع في معرفة الحديث الموضوع ٨٣

ملا علی قاری حنفیؒ رقم طراز ہیں:
لا عبرة بنقل صاحب النهاية ولا بقية شراح الهداية لأنهم ليسوا من المحدثين ولا أسندوا الحديث إلى أحد من المخرجين
نہایہ اور دیگر ہدایہ کے شارحین کا کوئی اعتبار نہیں، کیونکہ وہ محدثین میں سے نہیں اور نہ ہی وہ حدیث کی سند محدثین تک پہنچاتے ہیں۔
الآثار المرفوعة في الأخبار الموضوعة ۸۵

مولانا عبدالحی لکھنویؒ حنفی فرماتے ہیں:
وهذا قول أظنّ أنّ من صَدَرَ عنه جاهل لا يعرف مراتب المحققين، ولا يعلم الفرق بين الفقهاء والمحدثين، فإنّ الله تعالى خلق لكلّ فنّ رجالاً، وَجَعَلَ لكل مقام مقالاً، ويلزم علينا أن نزلهم منازلهم ونضعهم بمراتبهم، فاجلة الفقهاء اذا کانوا عارین من تنقید الاحادیث لانسلم الروایات التی ذکروها من غیر سن ولا مستند الا بتحقیق المحدثین
یعنی میرا خیال ہے کہ یہ بات جس نے کہی وہ جاہل ہے، محققین کے مرتبہ سے بےخبر ہے اور فقہاء اور محدثین کے فرق سے بھی واقف نہیں، اللہ تعالی نے ہر فن کے علیحدہ علیحدہ آدمی اور ہر جگہ کلام کرنے والے پیدا کیے ہیں، ہمارے لیے ضرور ہے کہ ہم ہر ایک کا مرتبہ و مقام ملحوظ رکھیں، بڑے بڑے فقہاء جب تنقید حدیث کے علم سے واقف نہیں تو ہم ان کی ذکر کردہ روایات کو محدثین کی تحقیق کے بغیر بلاسند و حوالہ تسلیم نہیں کرتے۔
الأجوبة الفاضلة للأسئلة العشرة الكاملة ۳۴

عبدالطیف ٹھٹھوی حنفی لکھتے ہیں:
یجوز أن یکون هذا الحدیث ضعیفا غیر قابل الاستدلال به ومع هذا استدل به کاستدلال صاحب الهدایة و کثیر من الفقهاء العرفاء بالله بالاحادیث الضعیفة و الغریبة التی لم توجد فی کتب الحدیث
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف اور استدلال کے قابل نہ ہو لیکن اس کے باوجود انھوں نے اس سے استدلال کیا جیسے صاحب ہدایہ اور بہت سے فقہاء جو عارف باللہ حضرات ضعیف اور ایسی غریب روایات سے استدلال کرتے ہیں جو کتب حدیث میں پائی نہیں جاتیں۔
ذب ذبابات الدراسات ۷۷۵
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
رفع الیدین سے متعلق تمام احادیث سے مؤقف؛
احادیث سے رفع الیدین میں تبدیلی کا پتہ چلتا ہے۔
احادیث سے مختلف جگہوں کی رفع الیدین کا ثبوت ملتا ہے۔
یا جہاں جہاں کی رفع الیدین کا ثبوت ملے وہاں وہاں رفع الیدین کی جائے۔
خود کو اہلحدیث کہلانے والے ہر ثابت رفع الیدین کے قائل و فاعل نہیں۔
یا ان احادیث پر عمل کیا جائے جن میں اثبات اور نفی موجود ہو۔
خود کو اہلحدیث کہلانے والوں کے پاس ایسی بھی کوئی حدیث نہیں۔
پوری دنیا کے اہلسنت کے مطابق تیسری رکعت کی رفع الیدین مشروع نہیں۔
خود کو اہلحدیث کہلانے والے اس کے قائل و فاعل ہیں۔
کیا اہلحدیث ہونے کے لئے ان امور کو اختیار کرنا لازم جس سے خواہش نفس پر عامل ہونا لازم آئے اور جمہور کی مخالفت۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
پوری دنیا کے اہلسنت کے مطابق تیسری رکعت کی رفع الیدین مشروع نہیں
بات قریہ سے شروع ھوکر پوری دنیا تک پہونچا دی گئی ۔

خود کو اہلحدیث کہلانے والے اس کے قائل و فاعل ہیں
دیکھیں کتنی آسانی سے پوری دنیا کے "اہل سنت" سے خارج قرا دے دیا گیا اہل حدیثوں کو !

اس وقت مجھے اس پہلے اقتباس کا ثبوت درکار ھے ۔ پھر اہل سنت کی عالم اسلام کی تعریف پیش ھوں کہ کنہیں اہلسنت کہا جاتا ھے ۔ اب اس پر محض "قریہ" والے قیاسات سے کام نہیں چلیگا ۔ یعنی جنھیں قریہ والے سرٹیفکٹ دیں وہ ہی سنی ورنہ اہل سنت سے خارج۔

بقیہ پورا افسانہ قیاسی ھے ، تبصرے کے قابل نہیں ۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
اس وقت مجھے اس پہلے اقتباس کا ثبوت درکار ھے ۔
دنیا میں اہلسنت فقہاء کے لحاظ سے صرف چار اہلسنت طبقات (حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی) پائے جاتے ہیں۔


پھر اہل سنت کی عالم اسلام کی تعریف پیش ھوں کہ کنہیں اہلسنت کہا جاتا ھے ۔
اہلسنت صرف چار طبقات (حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی) کو کہا جاتا ہے۔


اب اس پر محض "قریہ" والے قیاسات سے کام نہیں چلیگا ۔ یعنی جنھیں قریہ والے سرٹیفکٹ دیں وہ ہی سنی ورنہ اہل سنت سے خارج۔
دنیائے اسلام میں اہلسنت کا سرٹیفکیٹ صرف انہی چار طبقات کو دیا گیا ہے۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
درج ذیل احادیث کو ملاحظہ فرما لیا جائے۔
ان میں صراحت ہے کہ سوائے تکبیر تحریمہ کے رفع الیدین نہیں کی جائے گی۔
مصنف ابن أبي شيبة:
حدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: نا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْحَكَمِ، وَعِيسَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا حَتَّى يَفْرُغَ»

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، «أَنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَا يَسْتَفْتِحُ، ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا»
فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَلَا أُرِيكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ «فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً»

حدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قِطَافٍ النَّهْشَلِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ عَلِيًّا، كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ لَا يَعُودُ» (روات کلھم ثقہ)

حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: «كَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ وَأَصْحَابُ عَلِيٍّ، لَا يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ إِلَّا فِي افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ، قَالَ وَكِيعٌ،، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ»

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کا حکم اس حدیث میں دیا؛
صحيح مسلم:
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ»
ابو معاویہ نے اعمش سے، انہوں نے مسیب بن رافع سے، انہوں نے تمیم بن طرفہ سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ ؓ سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نکل کر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ’’ کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں نماز میں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں، جیسے وہ بدکتے ہوئے سرکش گھوڑوں کی دُمیں ہوں؟ نماز میں پرسکون رہو۔‘‘
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
دنیا میں اہلسنت فقہاء کے لحاظ سے صرف چار اہلسنت طبقات (حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی) پائے جاتے ہیں۔



اہلسنت صرف چار طبقات (حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی) کو کہا جاتا ہے۔



دنیائے اسلام میں اہلسنت کا سرٹیفکیٹ صرف انہی چار طبقات کو دیا گیا ہے۔

ثبوت؟

قال ابوحنیفہ/ مالک/شافعی/احمد بن حنبل پیش کریں !

اگر قال ابوحنیفہ ہی پیش کر سکیں تو چلیگا ۔

آپکا پیش کردہ ثبوت اس دعوی کو پہلی بار پیش کرنیوالے سے قبل کے تمام مسلمانوں کو اچھے الفاظ میں "غیر سنی" قرار دے دیگا ، تو وہ ایسی کونسی دنیائے اسلام ھے جسے یہ قبول ھوگا؟ ایسا ہماری معلوم دنیائے اسلام میں تو ملا نہیں ، ھوسکتا کہ کسی "قریہ" کو آپ سے محقق نے دنیائے اسلام سمجھ رکھا ھو!
اب آئیں میری بات پر کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ الکرام کے بتائے ھوئے راستہ پر چلنے والے کو آپ سے عالم جو بھی سمجھیں ، یہ تو میری خوشنصیبی ھوئی ، بھلا مجھے عالم اسلام کے پیش کردہ "سنی" سرٹیفکٹ کی کیا ضرورت ھے ؟
ایسا حنفی سنی ھونا کسی کے لئے باعث افتخار ھو سکتا ھے ھوا کرے ، میں سنت رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور صحابہ الکرام کے راستہ پر رہوں یہ میری خوش نصیبی سمجھتا ھوں ۔
کوئی بھلا کس طرح صحابہ الکرام کو سنت نبوی سے خارج سمجھ سکتا ھے ، کم از کم جن چار ائمہ کا نام پیش کیا ھے ان سے تو کہیں ثابت نہیں کہ انکی پیروی کرنا ہی سنت نبوی ھے وگرنہ اہلسنت سے خروج ھو گیا ۔ اور جب ان چاروں نے بھی نا کہا ھو ایسا تو پھر کہا کس نے ؟

دلیل و ثبوت سے عاری و خالی کلام کس طرح عالمانہ کلام ھوا ۔

ھونا اس طرح ھے کہ ھر دعوی کا ثبوت ھو ورنہ دعوی ہی باطل ھوا۔ ثبوت بھی قال امام فلان ھوں ، اصحاب کے کلام اپنے قریہ تک ہی رکھیں ۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
دنیائے اسلام میں خود کو مسلمان کہلانے والوں میں اہلسنت کن کو کہا جائے گا؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
دنیائے اسلام میں خود کو مسلمان کہلانے والوں میں اہلسنت کن کو کہا جائے گا؟
یہی سوال کیا گیا آپ سے ، یہ سوال آپ کے پیش کردہ دعوی میں ھے ، دلائل و ثبوت بھی آپ ہی کو پیش کرنا ھے ۔ خیال رھے امام کے اصحاب کے اقوال زریں قابل قبول نہیں ، صرف قال امام فلان پیش کریں وہ بھی ایسے جنکا ثبوت ناقابلِ تردید ھوں ۔
مجھے خدشہ ھے کہ آپ اپنے "قریہ" میں بھی تنہا سے خود کو نظر آئیں گے ، ان شاء اللہ

سوالات کی جگہ جوابات دیا کریں
 
Top