• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہم نے اپنی زندگی سے کیا سیکھا؟؟؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
س: آپ نے اپنی زندگی میں آنے والے افراد اور زندگی سے جڑے واقعات سے ایسا کیا سیکھا ؟؟؟ اس کا تذکرہ کریں تاکہ یہ سوچ، مشاہدات ،غور و فکر اور جستجو اللہ رب العزت کا قرب حاصل کرنے میں معاون ثابت ہو۔​

ج: سوال جتنا آسان ہے، کاش کہ اس کا جواب بھی اتنا ہی آسان ہوتا۔زندگی میں آنے والے افراد اور زندگی سے جڑے واقعات اتنے زیادہ اور متنوع ہیں کہ نہ صرف ان سب کا بیان بھی مشکل ہے بلکہ ان میں سے کسی ایک دو کا انتخاب کرنا اور بھی مشکل ہے۔ جب سے یہ دھاگہ دیکھا ہے، تب سے یہی سوچ رہاہوں کہ کس فرد اور کس واقعہ کو لکھوں اور ابھی ابھی یہ خیال آیا کہ کیوں نہ ”تین عورتیں تین کہانیاں“ لکھ دوں۔ اس میں تین افراد بھی ہیں اور تین واقعہ بھی اور ایک نصیحت بھی۔


اللہ رب العزت کو انسان کا تکبر کرنا بہت زیادہ ناپسند ہے۔ ان تین عورتوں نے بھی تکبر کیا اور تینوں کو اللہ نے فوراً سزا سنا دی۔ ویسے تو تکبر کرنے میں مرد و زن دونوں ہی کسی سے کم نہین ہیں لیکن عموماً خواتین چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی تکبر کرتے ہوئے بڑی بڑی باتیں کرجاتی ہیں۔ یہ تینوں خواتین ہمارے خاندان کی ہیں۔ لہٰذا ان کے ذیل کے ”بیانات“ میں جو تکبر چھپا تھا، وہ مجھے بخوبی معلوم تھا اور ان کے ”نتائج“ آنے پر تو ان کی مزید تصدیق بھی ہوگئی۔ اللہ ہم سب کو تکبر سے بچائے۔ مختصراً واقعات یہ ہیں
  1. ایک خاتون کی بہو کے ہاں پہلی ڈیلیوری تھی۔ انہوں نے حکم دیا کہ پہلی ڈیلیوری ہمارے ہاں میکہ میں ہوتی ہے۔ بہو کے میکہ والے اسے اپنے گھر لے گئے اور اپنے خرچ پر ڈیلیوری کروادی۔ اب اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ ایک پاؤں مڑی ہوئی بچی کی پیدائش ہوئی۔ یہ دیکھ کر ساس صاحبہ نے تکبر سے کہا کہ اب ہم آئندہ کبھی بھی تمہا ری ڈیلیوری، تمہارے میکہ میں نہیں کروائیں گے۔ بہو کی دوسری ڈیلیوری سسرال میں ہوئی اور اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ اس مرتبہ دونوں پاؤں مڑی ہوئی بچی پیدا ہوئی
  2. ایک خاتون کی بیٹی کی شادی ہوئی۔ بچی کے سسرال میں کوئی تنازعہ ہوا۔ خاتون کو معلوم ہوا کہ بچی کی ساس کی کزن خاتون کو طلاق ہوچکی ہے (ویسے اس خاتون کی اپنی بہن کو بھی طلاق ہوچکی تھی)۔ لیکن اس تنازعہ کے موقع پر اس خاتون نے اپنی سمدھن کی کزن کے طلاق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بڑے تکبر سےکہا کہ ہم نے بھی اپنی بیٹی کس خاندان مین بیاہ دی ہے۔ اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ ان کی ایک دوسری بیٹی کو طلاق ہوگئی جو آج تک ان کے ساتھ ہی موجود ہے۔
  3. ایک خاتون نے زبردستی اپنے شوہر سے خلع لے لیا۔ اور دونوں بچوں کو اپنے قبضہ میں کرلیا اور اپنے میکہ میں رہنے لگی۔ کبھی کسی محفل مین اس علیحدگی کا تذکرہ ہوا تو کسی نے ان سے ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ چلو کوئی بات نہیں۔ تمہارے پاس تمہاری اولاد تو ہے۔ خود خلع لینے والی خاتون نے بڑے تکبر سے کہا کہ اولاد کا کیا کرنا ہے۔ اب اللہ کا کرنا دیکھئے کہ بڑا بیٹا جب تعلیم ھاصل کرکے پہلے روزگار پے لگا تو پہلی ہی مہینے بس سے گر کر ہلاک ہوگیا۔ دوسری بیٹی تھی جو پڑھ لکھ کر پہلے استانی بنی پھر مزید پڑھ کر وکیل اور بعد ازاں جج بن گئی۔ اور شادی سے قبل ہی اس لرکی کو فالج ہوا۔ سالوں تک ماں اس کی دیکھ بھال کرتی رہی۔ اور ایک دن یہ بھی اللہ کے پاس چلی گئی۔
فاعتبروا یا اولی ابصار
جزاك الله خيرا واحسن الجزاء في الدنيا والآخرة
یقین کریں، دل کر رہا ہے کہ ایک نہیں دس مرتبہ"زبردست" کا بٹن دباؤں۔۔۔ کیا زبردست پیغام دیا ہے۔ دل کی بات کہہ دی برادر آپ نے۔یہی غروروتکبر تو لوگوں کو کھائے جا رہا ہے۔ آج کل مختلف لوگوں کو مختلف چیزوں کا غرور ہے۔ سمجھنے کے لئے آپ کے شئیر کردہ واقعات بہت ہیں۔ہر حوالے سے تکبر سے بچنا چاہیے۔
یوسف بھائی! آپ نے غور کیا ہے دولت، شہرت اور دیگر چیزوں کے علاوہ لوگوں میں آج کل ایک اور چیز کا بھی تکبر ہے، اور وہ ہے "دنیاوی تعلیم" کا، آج کل کوئی ایم اے یا اس سے زیادہ ایجوکیشن حاصل کر لے تو وہ اپنے سے کم پڑھے لکھے کو حقیر سمجھتا ہے،الا ماشاءاللہ
ذرا اس پر بھی کوئی معلومات ہو تو روشنی ڈالیں۔ اس کی وجہ کیا ہے آخر؟
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
بہت بصیرت افروز واقعات تحریر فرمائے آپ نے ۔
اللہ تعالی ہم سب کو عقل سلیم، دل مستقیم اور زبان مستقیم عطا فرمائے آمین۔ یارب العالمین
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جزاك الله خيرا واحسن الجزاء في الدنيا والآخرة
یقین کریں، دل کر رہا ہے کہ ایک نہیں دس مرتبہ"زبردست" کا بٹن دباؤں۔۔۔ کیا زبردست پیغام دیا ہے۔ دل کی بات کہہ دی برادر آپ نے۔یہی غروروتکبر تو لوگوں کو کھائے جا رہا ہے۔ آج کل مختلف لوگوں کو مختلف چیزوں کا غرور ہے۔ سمجھنے کے لئے آپ کے شئیر کردہ واقعات بہت ہیں۔ہر حوالے سے تکبر سے بچنا چاہیے۔
یوسف بھائی! آپ نے غور کیا ہے دولت، شہرت اور دیگر چیزوں کے علاوہ وگوں میں آج کل ایک اور چیز کا بھی تکبر ہے، اور وہ ہے "دنیاوی تعلیم" کا، آج کل کوئی ایم اے یا اس سے زیادہ ایجوکیشن حاصل کر لے تو وہ اپنے سے کم پڑھے لکھے کو حقیر سمجھتا ہے،الا ماشاءاللہ
ذرا اس پر بھی کوئی معلومات ہو تو روشنی ڈالیں۔ اس کی وجہ کیا ہے آخر؟/quote]
جزاک اللہ خیرا۔۔۔جی یوسف بھائی اس پر آپ کی رائے اور مشاہدے کا انتظار ہے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
میں اپنی زندگی سے بہت کچھ سیکھا ہے اور طرح طرح کے لوگ دیکھے۔وقتا فوقتا ان سے جڑے مشاہدات کا ذکر کرتی رہوں گی۔ان شاء اللہ
میری ایک اسلامی بہن ہیں،جب بھی میری ان سے بات ہوتی ،ان کی گفتگو دعائیہ کلمات سے بھرپور ہوتی۔کبھی وہ امت مسلماں کی ثابت قدمی کی دعا کرتیں، کبھی اعمال میں پختگی کی ۔
ان کی اس عادت نے مجھے بہت متاثر کیا۔نا جانے کونسی گھڑی قبولیت ہو ،اس لیے دعا ایک عبا دت بھی ہے سکون بھی ہےاور اللہ سے قرب کا راستہ بھی ہے۔اللہ سب کو توفیق دے۔آمین
 
شمولیت
اگست 28، 2013
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
4
جزاك الله خيرا واحسن الجزاء في الدنيا والآخرة
یوسف بھائی! آپ نے غور کیا ہے دولت، شہرت اور دیگر چیزوں کے علاوہ لوگوں میں آج کل ایک اور چیز کا بھی تکبر ہے، اور وہ ہے "دنیاوی تعلیم" کا، آج کل کوئی ایم اے یا اس سے زیادہ ایجوکیشن حاصل کر لے تو وہ اپنے سے کم پڑھے لکھے کو حقیر سمجھتا ہے،الا ماشاءاللہ
اے اللہ تو ہمیں بھی ہر قسم کے غرور و تکبر سے محفوظ فرما لے۔ آمین
ارسلان بھائی! مزید یہ کہ اس ‘‘تعلیم’’ کے بعد شادی کی جاتی ہے اور الا ماشاء اللہ چند ایک کے سوا زیادہ تر علیحدگی کی زندگی گزارتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ الا من رحم ربی۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اے اللہ تو ہمیں بھی ہر قسم کے غرور و تکبر سے محفوظ فرما لے۔ آمین
ارسلان بھائی! مزید یہ کہ اس ‘‘تعلیم’’ کے بعد شادی کی جاتی ہے اور الا ماشاء اللہ چند ایک کے سوا زیادہ تر علیحدگی کی زندگی گزارتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ الا من رحم ربی۔
آمین
جی بھائی! آج کل علیحدگی کے بہت سارے واقعات سامنے آ رہے ہیں، اس کی کئی وجوہات ہیں، اللہ ہم سب کو دین سیکھنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جزاك الله خيرا واحسن الجزاء في الدنيا والآخرة
یوسف بھائی! آپ نے غور کیا ہے دولت، شہرت اور دیگر چیزوں کے علاوہ لوگوں میں آج کل ایک اور چیز کا بھی تکبر ہے، اور وہ ہے "دنیاوی تعلیم" کا، آج کل کوئی ایم اے یا اس سے زیادہ ایجوکیشن حاصل کر لے تو وہ اپنے سے کم پڑھے لکھے کو حقیر سمجھتا ہے،الا ماشاءاللہ
ذرا اس پر بھی کوئی معلومات ہو تو روشنی ڈالیں۔ اس کی وجہ کیا ہے آخر؟
اس کی وجہ نری ”جہالت“ ہے۔ آپ حیران نہ ہوں، ایسے لوگ ”تعلیم یافتہ“ نہیں بلکہ ”ڈگری یافتہ“ ہوتے ہیں۔ اب دوسروں کی کیا بات کریں، ایسا وقت خود مجھ پر بھی آیا تھا۔ تب میں نے تازہ تازہ ”گریجویشن“ کیا تھا اور اپنے آپ کو قابل فاضل اور دیگر ”نان گریجویٹ“ کو جاہل اور کم عقل وغیرہ سمجھتا تھا۔ (ابتسامہ) پھر ایک دن ایسا ہوا کہ میں ایک مشاعرہ میں بطور سامع شریک تھا جس میں اس وقت کے شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم بھی شریک تھے۔ مجھے ان کے بارے میں بخوبی علم تھا کہ موصوف ایک قادر الکلام شاعر ہونے کے علاوہ ایک ماہر تعلیم بھی ہیں، یونیورسٹی پروفیسر بھی بلکہ کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی اور یہ بھی معلوم تھا کہ آپ نے سائنسز میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے۔ یعنی میں آپ کی علم و فضل اور قابلیت سے بخوبی آگاہ تھا۔ پیرزادہ صاحب نے غالباً کوئی ”سائنسی قسم“ کا شعر سنانے سے پہلے اپنے ”تعارف“ میں ایک جملہ برسبیل تذکرہ کہہ دیا۔ بس اس جملہ کا سننا تھا کہ مجھ پر گھروں پانی پھر گیا۔ یون سمجھ لیجئے کہ میں نے اپنے سر پر اپنے تئیں جو ”گریجویشن کے علم و فضل کی اونچے شملہ والی پگڑی“ باندھ رکھی تھی، وہ میرے پاؤں تلے آکر مٹی مین رُل گئی۔ پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم صاحب نے کہا تھا : شاید آپ کو علم ہو کہ میں سائنس کا ایک طالب علم بھی ہوں، لہٰذا سائنسی حوالہ سے شعر پیش ہے۔۔۔ میرے اندر سے آواز آئی ۔۔۔ دیکھ لو علم و ہنر میں یکتا یہ شخص خود کو محض ”طالب علم“ کہہ رہا ہے اور تم محض گریجویشن کی ڈگری لے کر اپنے آپ کو نہ جانے کیا کیا سمجھ بیٹھے ہو۔ بہت بعد میں ایک معروف بھارتی شاعر جگن ناتھ آزاد نے کراچی میں منعقدہ ایک مشاعرہ میں حسب ذیل شعر پڑھ کر میری بخوبی ”تحلیل نفسی“ کردی کہ ۔۔۔
ابتدا یہ تھی کہ میں تھا اور دعویٰ علم کا
انتہا یہ کہ اس دعویٰ پہ شرمایا بہت
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
آمین
جی بھائی! آج کل علیحدگی کے بہت سارے واقعات سامنے آ رہے ہیں، اس کی کئی وجوہات ہیں، اللہ ہم سب کو دین سیکھنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
اور سب سے بڑی اور اہم ترین وجہ ہے ۔ ۔ ۔ شادی (ابتسامہ) شادی کے بعد ہی علیحدگی کی نوبت آتی ہے۔ دیگر وجوہات میں ۔ ۔ ۔ ۔
(انتطار کیجئے اگلی قسط کا)
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و بر کا تہ،​
ہماری زندگی میں آئے روز بہت سے واقعات رونما ہوتے ہیں۔کہیں پر ہمارے ایمان ڈگمگانے لگتے ہیں اور​
کہیں ہم ثابت قدم ہو جاتے ہیں۔​
فاعتبروا یا اولی ابصارسے مسلمان کو سمجھنے ،غورو فکر کرنے کی دعوت دی گئی ہے تاکہ وہ اللہ کا شکر گزار بندہ بنے۔​
ہم اپنی زندگی میں جس طرح کے حالات سے بھی گزرتے ہیں ، وہ چاہے اچھے ہوں یا برے، ان میں ہماری آگاہی کا کوئی نہ کوئی​
پہلو موجود ہوتا ہے۔ بعض اوقات کبھی کسی چوٹ سے تو کبھی کسی فرد کی بات یا کوئی ایسی عادت ہمیں اللہ سے قریب کر دیتی ہے۔​
آپ نے اپنی زندگی میں آنے والے افراد اور زندگی سے جڑے واقعات سے ایسا کیا سیکھا ؟؟؟​
اس کا تذکرہ کریں تاکہ یہ سوچ، مشاہدات ،غور و فکر اور جستجو اللہ رب العزت کا قرب حاصل کرنے میں معاون ثابت ہو۔​
ان شا ء اللہ العظیم ۔​
(نوٹ)
کسی بھی فرد کو نجی زندگی بیان کرنا یا نہ کرنا اپنی مرضی پر منحصر ہے۔یہاں صرف مطلوبہ نقطہ بیان کر دینا ہی مناسب ہے۔


زندگی کیا ہے؟​

اسے بھلا کوئی کب سمجھا ہے۔۔​

اور موت۔ ۔ ۔؟​

موت تو بر حق ہے۔۔​

بر حق کیا ہوتا ہے؟​

وہ جسے ٹالا نہ جا سکے۔۔​

تو اٹل موت کا آنا ہے؟​

ہر نفس کو یہ ذائقہ چکھنا ہے۔۔​

تو پھر یہ ڈر کیسا ہے؟​

انساں غفلت میں کھویا ہے۔۔​

موت تو جدائی ہے؟​

اسے کب نارسائی ہے۔۔​

اپنوں سے جدائی کب برداشت ہوتی ہے؟​

اس کے لیے صبر کی سدا ہوتی ہے۔۔​

صبر کیسے پر حاصل ہو؟​

جب انا للہ و انا الیہ راجعون پہ یقین کامل ہو۔۔​

یقین تو ہے پر۔۔۔؟​

پر تیاری نہیں۔۔​

زندگی کے کم جھمیلے ہیں؟​

جھوٹے سارے میلے ہیں۔۔​

یہ رعنائیاں پھر بھی پیاری ہیں؟​

انہی سے پاک ہونا تیاری ہے​

کیا یہ آسان ہے؟​

یہ تو تیرا امتحان ہے۔۔​

امتحان تو مشکل لگتا ہے؟​

خُدا آسانی کرتا ہے۔۔​

روکے مجھے بہت سے ریلے ہیں؟​

یہ تو زندگی کے جھمیلے ہیں۔۔​

اور زندگی کیا ہے۔۔؟​

اسے کوئی کب سمجھا ہے۔۔​
 
Top