• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہند پاک تقسیم پر ایک مکالمہ

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
سید آصف ابراہیم (ہندوستان کے اہم ترین سیکوریٹی ادارہ "آئی بی" کے موجودہ ڈائرکٹر)
(ہندوستان کی عدالت عظمیٰ کے 39 ویں چیف جسٹس )
(ہندوستان کے 11 ویں صدر جمہوریہ)
(ہندوستان کے تیسرے صدر جمہوریہ)
(ہندوستان کے پانچویں صدر جمہوریہ)
(ہندوستان کے ایک سابق چیف الکشن کمشنر 2010-2012)
(انڈین ائرفورس کے سابق سربراہ اعلیٰ)
کبھی کچھ فرصت ملے تو اس فہرست کے ذیل میں ہندوستان کی 29 ریاستوں میں ڈائرکٹر جنرل پولیس کے اعلیٰ ترین عہدے پر برسرکار رہے مسلمانوں کے نام بھی پیش کر دوں گا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کبھی کچھ فرصت ملے تو اس فہرست کے ذیل میں ہندوستان کی 29 ریاستوں میں ڈائرکٹر جنرل پولیس کے اعلیٰ ترین عہدے پر برسرکار رہے مسلمانوں کے نام بھی پیش کر دوں گا۔
اس تفصیل کی فراہمی کا بہت شکریہ
میں نے اس تھریڈ میں سوالیہ پوسٹ محض معلومات کیلئے ہی لگائی تھی ، بحث وغیرہ بالکل مقصود نہ تھی اور نہ میرا یہ میدان ہے ،
بس میڈیا کے ذریعہ ہی حالات حاضرہ سے آگاہی ہوتی ہے
انڈیا سے جب بھی کسی مسلمان کی آسائش کی خبر ملتی ہے،دلی خوشی ہوتی ہے ۔
اللہ تعالی آپ سب اہل اسلام کو آباد و شاد رکھے ۔آمین
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
میں نے اس تھریڈ میں سوالیہ پوسٹ محض معلومات کیلئے ہی لگائی تھی
آپ کی بات سے بالکل اتفاق ہے۔ آپ کے مراسلے کا انداز ہی یہ بات سمجھنے کے لیے کافی تھا۔ کچھ بھائیوں کو غلط فہمی ہو گئی ہوگی۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
1947 سے پہلے جب تقریبا آدھی دنیا پر ملکہ برطانیہ کا سکہ چلتا تھا مذہب کے نام اور ووٹ کے ذریعہ پہلی ریاست پاکستان کو انگریز نے آزادی دی اور مذہب کے نام پر ووٹ کے ذریعہ دوسری ریاست اسرائیل قائم ہوئی۔
تو کیا مذہب کے نام پر پاکستان کا قیام اسرائیل بنانے کی تمہید تھی؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
پاکستانیوں میں فیس بک پر مسلمانوں جیسا نام رکھنے والے ملحدین کی ایک پوری لسٹ ہے میرے پاس ۔
دیوالی کے موقع پر ایک ادبی گروپ میں پاکستان کی ایک "آپا جان" نے ڈھیر ساری مبارکبادیاں دی تھی ۔ اور سوال کیا تھا۔ "آپ نے کتنے چراغ جلائے ؟"
سرفراز بھائی! یہ مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے والے مسلمان ہی تھے۔ لہٰذا ان کے نام بھی مسلمانوں جیسے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ یہ ”سیکولر بھارت“ سے متاثر ہوکر ملحد بن گئے اور ہندوانہ تہوار منانے لگے۔ پاکستان کی ”ادبی دنیا“ میں ایسے ”سیکولر نام نہاد مسلمانوں“ کی تعداد بھارتی ”سرپرستی“ میں تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
شاہد نذیر بھائی کے تمام مراسلات جس اخبار سے مقتبس ہیں ۔۔۔ اس tabloid اخبار کی خود معتبر اور وسیع الذہن پاکستانیوں کے نزدیک کیا حیثیت ہیں ۔۔۔ یہ بتانے کی ہمیں تو کوئی ضرورت نہیں۔ سوشل میڈیا پر اس اخبار کی خبروں کا جتنا مذاق اڑایا جاتا ہے شاید ہی کسی اردو اخبار کا مضحکہ اڑایا جاتا ہو۔
میں نے اسی لیے یوسف ثانی بھائی کو کہا تھا کہ اخبارات کی خبروں کے حوالے مت دیجیے ۔۔۔ ورنہ ۔۔ پھر ہم بھی اپنے ہاں کے انگریزی /ہندی اخبارات کی مدلل خبریں/تجزیے آپ کے سامنے پیش کرنے لگ جائیں تو بیشتر جذباتی پاکی بھائیوں کو کہیں منہ چھپانے جگہ نہیں ملے گی۔
  1. امت سے یہاں پیش کردہ کسی ایک مضمون کے بارے میں حقایق اور دلائل سے یہ ثابت کردیجئے کہ یہ سب کچھ غلط ہے جو امت ”بھارت دشمنی“ میں شائع کر رہا ہے۔
  2. آپ کو اس کام کے لئے بہت سے پاکستانی اخبارات بھی مل جائیں گے۔ بھارتی اخبارات کے ساتھ ساتھ۔
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
  1. امت سے یہاں پیش کردہ کسی ایک مضمون کے بارے میں حقایق اور دلائل سے یہ ثابت کردیجئے کہ یہ سب کچھ غلط ہے جو امت ”بھارت دشمنی“ میں شائع کر رہا ہے۔
معذرت چاہتا ہوں بھائی! زرد صحافت کے علمبردار اس اخبار کی "شہرت" ہی کچھ ایسی ہے میں اس پر اپنے قیمتی الفاظ ضائع کرنا پسند نہیں کرتا ;)
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
السلام علیکم! یہ باتیں میں مسلکی شناخت سے الگ ہو کر ایک عام پاکستانی کی حیثیت سے لکھ رہا ہوں۔ اپنے پاکستانی و ہندوستانی بھائیوں سے پیشگی معذرت کے ساتھ اس پیش لفظ کے ساتھ کہ اپنی باتوں کے درست ہونے کا خود مجھے بھی یقین نہیں

1۔ہم پاکستانیوں کو جو کچھ پڑھایا اور spoon feed کیا جاتا رہا ہے ایک عرصے سے تو اس کے نتیجے میں ہم میں سے کچھ لوگ ایک خاص قسم کے نظریاتی ہو گئے ہیں کہ ہم پاکستان اور اسلام کو مترادف سمجھنے لگے گئے جبکہ ہندوستان اور کفر یا ہندومت کو بھی مترادف۔ لیکن ایسے افراد کم ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مجھے اعتراف ہے کہ ایک عرصہ تک میں بھی ایسا ہی رہا ہوں یا شاید اب بھی ہوں۔

2۔ ہندوستان کے متعلق جو کچھ ایک پنجاب میں رہنے والا پنجابی سوچتا ہے، ضروری نہیں کراچی میں رہنے والا اردو سپیکنگ ویسا ہی سوچے یا خیبر پختونخواہ کا کوئی فرد ویسا ہی سوچے۔

3۔تعصب در تعصب، زبان کا ، علاقے کا، ذات کا، برادری کا، صوبے کے ٹکڑے کا، نسل کا یہ ہی ہم پاکستانیوں کو کہیں نہیں چھوڑتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال میں کم لوگ صیح معنوں میں محب وطن پاکستانی ہوا کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیوں کہ حب الوطنی تو جب آتی ہے جب اوپر مذکور تمام تعصبات کو چھوڑ کر اس 796,095 مربع کلومیٹر کو ایک اکائی مانا جائے۔۔۔۔۔۔

4۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہم پاکستانی بحیثیت مجموعی محب وطن نہیں کہ منہ سے کہنا ہمارے دلوں کی محبت کی عکاسی نہیں کررہا ہوتا۔
مثال کے طور پر
-ہفتے میں انڈیا کی 5-10 فلمیں دیکھنے والے انڈیا کو گالی نکالنے میں اول ہوتے ہیں۔
-سارے پنجابیوں کو نہیں کہہ رہا (میں خود بھی پنجابی سپیکنگ ہوں) کہ انہیں زبان کی بنا پر سرحد کے اس پار والے ہم زبان زیادہ بھا جائیں اس لیے کہ بولی ایک جیسی ہے جبکہ غیر زبان مثلا پشتو، سندھی میں attraction نہ پائیں
ا-سی طرح کوئی بھائی جو کہ اردو سپیکنگ + انڈیا سے مائگریٹڈ ہے وہ شاید سرحد کے اس پار زیادہ attraction محسوس کرے بہ نسبت اس مقامی سے جو کہ اس کا ہم زبان نہیں۔

5۔حقیقت یہ ہے کہ اسلام نے جو عصبیتیں ختم کی تھیں وہ ہم میں آج بدرجہ اتم موجود ہیں۔ اسلام بعض معاملوں میں ہم میں سے بہت سوں کے لیے ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر رکھتا ہوتا تو ہمارے لیے پاکستان یا ہندوستان سے زیادہ اسلام اولیت رکھتا ہوتا۔---------- مگر میں سمجھتا ہوں کہ میرا یہاں کی بورڈ پر ٹائپ کرنا آسان ہے، عملا کر دکھانا کہیں مشکل۔

6۔ میرے جیسا ایک عام پاکستانی انڈیا کے بارے میں ایک خاص تعصب رکھتا ہے، اب میں کسی کے دل کی بات تو کہہ نہیں سکتا۔ اپنی مثال دیتا ہوں کہ کرکٹ کا میچ ہو تو میری خواہش ہوتی ہے کہ پاکستان چاہے کپ جیتے یا نہ جیتے لیکن انڈیا ہرگز نہ جیتے چاہے کوئی بھی جیت جائے۔۔۔۔۔۔۔۔

7۔ ہمارے ہندوستانی مسلمان بھائی اس معاملے میں بہت sensitive واقع ہوئے ہیں، شاید انہیں ایسا ہی ہونا چاہیے۔ ہم انڈیا یا ہندووں کو کسی معاملے میں رگیدیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ یہ انگلی شاید ہماری طرف اٹھی ہے۔

8۔میں سمجھتا ہوں کہ پاک و ہند کی تقسیم پر اس مکالمے کا نتیجہ دو معروف مسالک کے درمیان ہونے والے مناظرے "گستاخ کون" کے نتیجے سے کچھ زیادہ مختلف نہیں نکل سکتا۔

9۔ دراصل ہمارے ہندوستانی بھائیوں کو ہم سے مایوسی اس لیے ہوئی کہ ہم پاکستانی نہ تو انصار کا کردار ادا کر سکے اور نہ ہی محمد بن قاسم یا طارق بن زیاد کا اگرچہ ہماری بہت سی تنظیمیں اس بات کا دعویٰ کرتی ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ بہرحال اس چودھویں صدی میں قرون اولیٰ والی ایثار و قربانیاں کہاں۔

10۔بھلے ہمارے مفکر لاکھ نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کا پرچار کرتے رہیں لیکن حقیقت ہے کہ ایسی سرحدیں صرف کتابوں میں ہی ملتی ہیں، حقیقت تو اس سے قدرے مختلف ہے۔

11۔ ایک بات اپنے ہندوستانی بھائیوں کے لیے کہ ایک ڈاکٹر عبدالکلام ، ایک ڈاکٹر عبدالقدیر اور ایک ڈاکٹر عبدالسلام، تینوں نے ایٹمی میدان میں گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔ عبدالکلام کو انڈیا میں صدر کے عہدے پر بٹھایا گیا، عبدالسلام کو روس اور انڈیا میں عزت ملی جبکہ عبدالقدیر کو پاکستان نے پابند سلاسل کیے رکھا۔ ہم نے محسن کشی کی، میں نے یہ بھی مانا۔
لیکن۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر عبدالسلام کے بنائے ہوئے ایٹمی بم کا اس برصغیر کے 60 کروڑ سے زائد مسلمانوں کو فائدہ ہے یا نقصان، اس پہ غور کیجئے گا۔
میں اس دن سیلوٹ کروں گا جب کوئی 'ذاکر نائیک' انڈیا کا صدر بنے گا، اگرچہ میں ان سے اختلاف رکھتا ہوں

12۔ کیا ہم انڈیا اور پاکستان کے مسلمانوں کو 'کرودھ کی دیوی'، اندرا گاندھی صاحبہ کا بنگلہ دیش کے قیام پر یہ کہنا کہ "آج ہم نے دو قومی نظریہ کو خلیج بنگال میں غرق کر دیا"۔ کیا اس کا کہنا صیح تھا؟؟؟؟؟؟

-------------------------

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
معذرت چاہتا ہوں بھائی! زرد صحافت کے علمبردار اس اخبار کی "شہرت" ہی کچھ ایسی ہے میں اس پر اپنے قیمتی الفاظ ضائع کرنا پسند نہیں کرتا ;)
پاکستانی میڈیا مجموعی طور پر شیعہ، قادیانی اور سیکولر لابی کے نرغے میں ہے۔ شاید ہی پاکستان کا کوئی میڈیا ہاؤس ہو جو ان کے ’اثرات‘ سے بچا ہوا ہو۔ اور جو ”مسلکی میڈیا“ ہے، وہ صرف اپنے اپنے مسلک کے فروغ میں مصروف ہے۔ ایسے میں پاکستان کا دوسرا بڑا سرکولیشن کا حامل اخبار ”امت“ ہے جو شہید صحافت محمد صلاح الدین کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ ہفت روزہ تکبیر اور روزنامہ امت وہ واحد اخبار ہے جو مذکورہ بالا تثلیثی نرغے سے بہت حد تک آزاد ہے اور جو مسلکی گروہوں کی خامیوں کو بھی اجاگر کرنے میں پیش پیش رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ سب کی نگاہوں میں کھٹکتا ہے۔ مگر اس کے ناقدین میں آج تک کوئی ایسا نہیں نکلا جو اس کی کسی بھی نیوز اسٹوری کو غلط ثابت کرسکے۔ اس لئے کہ ایسا کوئی کر ہی نہیں سکتا۔ بس آئیں بائیں شائیں کرکے رہ جاتا ہے۔
abc.jpg
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
پاکستانی میڈیا مجموعی طور پر شیعہ، قادیانی اور سیکولر لابی کے نرغے میں ہے۔ شاید ہی پاکستان کا کوئی میڈیا ہاؤس ہو جو ان کے ’اثرات‘ سے بچا ہوا ہو۔ اور جو ”مسلکی میڈیا“ ہے، وہ صرف اپنے اپنے مسلک کے فروغ میں مصروف ہے۔ ایسے میں پاکستان کا دوسرا بڑا سرکولیشن کا حامل اخبار ”امت“ ہے جو شہید صحافت محمد صلاح الدین کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ ہفت روزہ تکبیر اور روزنامہ امت وہ واحد اخبار ہے جو مذکورہ بالا تثلیثی نرغے سے بہت حد تک آزاد ہے اور جو مسلکی گروہوں کی خامیوں کو بھی اجاگر کرنے میں پیش پیش رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ سب کی نگاہوں میں کھٹکتا ہے۔ مگر اس کے ناقدین میں آج تک کوئی ایسا نہیں نکلا جو اس کی کسی بھی نیوز اسٹوری کو غلط ثابت کرسکے۔ اس لئے کہ ایسا کوئی کر ہی نہیں سکتا۔ بس آئیں بائیں شائیں کرکے رہ جاتا ہے۔
برا نہ مانیں ، مگر میں آپ کو ایک بڑے اردو فورم پر بھی اس اخبار کا دفاع کرتے دیکھتا آ رہا ہوں جسے وہاں "چیتھڑا" اخبار کے عنوان سے جانا جاتا ہے۔
ویسے اس اخبار کے متعلق معلومات کی فراہمی کا شکریہ۔ مگر جتنا کچھ اس کی خبروں /تجزیوں کا مطالعہ کیا ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے اگر کوئی باشعور قاری اس اخبار پر ٹابلائیڈ جرنلزم یا زرد صحافت کا الزام لگاتا ہے تو میرے خیال سے بھی کچھ برا نہیں کہتا۔
کسی اخبار کے معیار اور اعتبار کی تحسین کے لیے ضروری نہیں کہ معاصر اخبارات اس کی تعریف ہی کریں بلکہ محققین یا ناقدین یا قومی/بین الاقوامی حیثیت کے صحافی (بشرطیکہ وہ کسی مخصوص گروہ یا طبقہ یا مسلک سے وابستہ نہ ہوں) اگر اس اخبار کی خبروں یا تجزیوں کے حوالے دیتے ہوں تو بھی یہ کافی ہے۔ مگر افسوس کہ ایسا کبھی دیکھنے یا پڑھنے میں نہیں آیا۔
 
Top