abdullah786
رکن
- شمولیت
- نومبر 24، 2015
- پیغامات
- 428
- ری ایکشن اسکور
- 25
- پوائنٹ
- 46
محترم ،سیرت کا مطالعہ کریں باپ کے بعد بیٹا اسی ذمہ داری پر عاید کیا گیا اس کی مثالیں نہ صرف حیات طیبہ سے ملتی ہیں بلکہ خلفا راشدین سے بھی ملتی ہیں لہذا یہ تو آپ کی سیرت سے ناواقفیت پر دلالت کرتا ہے
لہذا آپ کا یہ مفروضہ اور خود ساختہ قیاس بھی باطل ہے کہ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باپ کے بیٹے کو اختیار نہیں دیا لہذا یہ طریقہ غیر مسنون اور غیر شرعی ہے محض جذبات میں آ کر بیان دے دینا کویی کمال نہیں
میں نے کہا نا کہ سیرت سے ناواقفیت بہت سے مسایل سامنے آتے ہیں ہمارے اسلاف رحمہم اللہ اس بات پر تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں ہی سید نا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی امامت صغری کے لیے تعیین امامت کبری پر دلیل ہے اور اس پر بہت سے دلایل موجود ہیں اگر وقت ملے تو کتب سیرت کا مطالعہ کریں محض امت کے مشاورت سے انتخاب ابو بکر رضی اللہ عنہ عمل میں نہیں لایا گیا تھا
باقی جتنے امور لکھے ہیں ان پر تفصیلی کلام کیا جا سکتا ہے البتہ ایک کمال آپ نے ضرور کیا ہے کہ بنی امیہ پر مزعومہ الزامات پر احادیث کو ایک جگہ جمع کر کے یہ تاثر دیا کہ ان سب کے ذمہ دار بالواسطہ یا بلا واسطہ خلفا بنی امیہ تھے جن کا آغاز سید نا معاویہ رضی اللہ عنہ سے ہوا
اور ایک مشورہ اور ہے آپ کے لیے ابن العربی رحمہ اللہ کی العواصم من القواصم پڑھیے آپ کا ذہن صاف ہو گا
اور مزید مشہور مورخ محمود شاکر کے تاریخ بنو امیہ پر مقدمہ بھی پڑھیں پھر اس کے بعد کم از کم آپ اس طرح کی جذباتی تحریرں نہیں لکھیں گے یا نقل بنقل تحریر نہیں پوسٹ کیا کریں گے
لیکن ایک اصطلاح آپ نے خالص شیعی اصطلاح استعمال کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ فکر شیعت سے آپ یا تو شعوری طور پر یا لاشعوری طور پر متاثر ہیں
اسلام حسین کے نانا کا دین تھا ۔۔۔۔۔
آپ کو ابھی علم نہیں کہ شیعیت کا طریقہ واردات کیا ہوتا ہے وہ اپنی بات آپ کے منہ سے نکلواتے ہیں اور آپ کو علم بھی نہیں ہوتا جیسا کہ ابھی ہوا
مع السلامہ
معذرت کے ساتھ ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں اپ مجھ سے تو اس اصول کا حوالہ مانگ رہے ہیں مگر اپ کسی بات پر بھی ایک حوالہ بھی نہیں پیش کیا
(١) اپ نے فرمایا کہ سیرت میں اس کی مثال موجود ہے .
تو اس کی مثال بھی پیش کر دیتے کم از کم حوالہ ہی نقل کر دیتے .
(٢) اپ نے خلفاء راشدین کی حوالے سے بھی لکھا مگر وہی بغیر حوالے کے نقل کر دیا.
(٣) ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حوالے سے اپ کی بات کسی حد درست ہے کہ اکابرین نے امامت صغری سے ہے استدلال کیا ہے مگر میں خاص طور پر بنو سقیفہ کے حوالے سے بات کر رہا ہو اور بخاری کی ہی حدیث میں نبی صلی الله علیہ وسلم نے اس کو امت پرچھوڑ دیا تھا حوالہ طلبی پر پیش کر دیا جائے گا.
(٤) باقی امور پر تفصیلی بات ہو سکتی ہے تو پھر ایک حوالہ نماز لیٹ پڑھنے کے حوالے سے پیش کر دیتا ہوں تاکہ اپ کو اندازہ ہو کہ یہ تاریخی باتیں نہیں کتب احادیث میں روایات موجود ہیں اور ان پر اکابرین امت کی شرح بھی پیش کروں گا کہ انہوں نے خود لکھا ہے کہ بنو امیہ کے دور میں نماز لیٹ ہوتی تھی جیسا امام نووی نے یہاں بیان کیا ہے
اس کی شرح میں امام نووی نے یہ لکھا ہے
صحیح مسلم باب تاخیر الصلاه رقم ٢٤٢
یہ امام نووی نے لکھا ہے کہ زمانہ بنو امیہ میں ان کے حکمران نماز لیٹ کرتے تھے یہ تو ایک حوالہ ہو گیا باقی پر بھی اگر اپ تفصیل سے گفتگو کرنا کہیں تو اس کے حوالے بھی پیش کر دوں گا
آخری بات اپ نے مجھے العواصم پڑھنے کا مشوره دیا ہے اپ کا بہت شکریہ میں نے پڑھی ہے اپ کو بھی ایک مشوره ہے انہی ابن عربی کی احکام القران سورہ حجرات آیت ١٠ کے تحت قتال بغات پڑھیں اپ کو اندازہ ہوگا کہ جب ہمارے آئمہ شیعت کے رد میں لکھتے تھے تو ان کے شامل حال ان کا رد ہوتا تھا مگر جب اس سے باہر نکل کر لکھتے تھے تو ان کی تحریر کچھ اور ہی منظر پیش کرتی تھی . اس لئے میں نے جو لکھا ہے وہ نہ نقل در نقل ہے اور نہ جذباتییت ہے یہ احادیث کی کتب سے میرا شغف ہے میں نے یزید کے مسلہ کو سمجھنے کے لئے تاریخ کا نہیں کتب احادیث کا مطالعہ کیا ہے اور وجھ علی بصیرت کہتا ہوں دین کو سب سے پہلے نقصان دینے والے بنو امیہ اور بنو مروان کے کچھ حکمران ہیں . الله سب کو ہدایت دے