رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوے اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ سے ہاتھیوں کے (شاہ یمن ابرہہ کے) لشکر کو روک دیا تھا لیکن اس نے اپنے رسول اور مومنوں کو اس پر غلبہ دیا۔ ہاں یہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں ہوا تھا اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا اور میرے لیے بھی دن کو صرف ایک ساعت کے لیے۔ اب اس وقت سے اس کی حرمت پھر قائم ہو گئی
مکہ مکرمہ کی بات ہورہی ہے کہ مکہ مکرمہ پر فوج کشی حرام ہے
اور مکہ پر فوج کشی یزید کے لشکر نے کی اس پر بھی اجماع ہے
منجنیق یعنی اس وقت کا سب سے خوفناک ہتھیاراس کا استعمال ایک صحابی رسول کو گرفتار کرنے کے لئے کیا گیا اب میری سمجھ میں یہ نہیں آرہا کہ منجنیق سے کسی کو کس طرح گرفتار کیا جاسکتا ہے یہ ہتھیار تو بڑے بڑے قلعوں کو مسمار کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا تھااورمنجنیق کا استعمال عبداللہ بن زیبررضی اللہ عنہ ہی کی خاطرہوا تھا نہ کی خانہ کعبہ کی خاطر،
منهاج السنة النبوية 4/ 577]
خیر یہ تواس زمانے کا بڑا ہی خطرناک ہتھیار تھا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معمولی ہتھیار سے اشارہ نہ کرنے کا حکم دیا ہوا ہے کہ شاید شیطان تمہارے ہاتھ کو ڈگمگا دے اور (قتلِ ناحق کے نتیجے میں) جہنم کے گڑھے میں جا گرولگتا ہے یہاں بھی یہی ہوا کہ منجنیق کا نشانہ تو صحابی رسول تھے لیکن شیطان نے ہاتھوں کوڈگمگا دیا جس کی وجہ سے بقول آپ کے خانہ کعبہ کے کچھ حصے کو آگ لگ گئی نتیجہ یہ نکلا کہ خانہ خدا کو آگ لگانے کا سارا
گناہ شیطان کے سر جاتا ہے کیونکہ اس نے یزیدی لشکر کے سپاہی کا ہاتھ ڈگمگا دیا جب اس نے منجنیق سےایک صحابی رسول کو نشانہ بنانہ چاہا
تو کیا منجنیق کے ذریعہ صحابی رسول کو شہید کرنا جائز ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
لا يشير أحدكم على أخيه بالسلاح ، فإنه لا يدري ، لعل الشيطان ينزغ في يده ، فيقع في حفرة من النار
الراوي: أبو هريرة المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 7072
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
لا يُشيرُ أحدُكم إلى أخيه بالسِّلاحِ . فإنَّه لا يدري أحدُكم لعلَّ الشَّيطانَ ينزِعُ في يدِه . فيقعَ في حُفرةٍ من النَّارِ
الراوي: أبو هريرة المحدث:مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2617
خلاصة حكم المحدث: صحيح
حضرت ابو ہریرہ سے مرو ی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے، تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ شاید شیطان اس کے ہاتھ کو ڈگمگا دے اور وہ (قتلِ ناحق کے نتیجے میں) جہنم کے گڑھے میں جا گرے۔‘‘
من أشار إلى أخيه بحديدةٍ ، فإنَّ الملائكةَ تلعَنُه . حتَّى وإن كان أخاه لأبيه وأمِّه
الراوي: أبو هريرة المحدث:مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2616
خلاصة حكم المحدث: صحيح
حضرت ابو ہریرہ سے مرو ی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’جو شخص اپنے بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ کرتا ہے فرشتے اس پر اس وقت تک لعنت کرتے ہیں جب تک وہ اس اشارہ کو ترک نہیں کرتا خواہ وہ اس کا حقیقی بھائی(ہی کیوں نہ) ہو۔‘‘
اس بات کو اجماع آپ ثابت کرچکے کہ منجنیق کا نشانہ ایک صحابی رسول تھے نہ کہ خانہ کعبہ
لیکن!!!!
احادیث میں بیان ہوا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مومن کی جان کی حرمت کو کعبے کی حرمت سے زیادہ محترم قرار دیا ہے
اس سے اجماع باطل ہوا یا کچھ اور ؟؟؟؟؟؟؟