• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یزید رحمہ اللہ کی فضیلت پر کتاب

شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
قادری رانا نے ایک بڑک ہانکی ہے "صرف اتنا عرض ہے اللہ تمام اہل حدیث حضرات کا حشر یزید کے ساتھ ہو آمین۔"
رانا جی یہ بتائیں کہ جناب "یزید بن معاویہ رحمہ اللہ تعالیٰ" کو مسلمان سمجھتے ہیں یا کافر؟؟؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ کفایت اللہ صاحب نے یہ توبتادیاکہ انہوں نے اس کتاب کا رد لکھاہے لیکن یہ نہیں بتایاکہ احیاء علوم الدین کی اہمیت وقبولیت عام کے پیش نظراس کا اختصاربھی کیاہے۔ جس کا نام منہاج القاصدین رکھاہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ کفایت اللہ صاحب نے یہ توبتادیاکہ انہوں نے اس کتاب کا رد لکھاہے لیکن یہ نہیں بتایاکہ احیاء علوم الدین کی اہمیت وقبولیت عام کے پیش نظراس کا اختصاربھی کیاہے۔ جس کا نام منہاج القاصدین رکھاہے۔
منہاج القاصدین اصل میں تمام تر ضعیف اور موضوع روایت نکالنے کے بعد تلخیص کی صورت میں ہمارے سامنے اآتی ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
قادری جی اپنے اس فتوی پر قائم رہیں اور یہ روایت پڑھیں:

حدثنا محمد بن عمار الرازي قال حدثنا سعيد بن سليمان قال حدثنا عباد بن العوام قال حدثنا حصين ۔۔۔قال حصين فحدثني هلال بن يساف أن ابن زياد أمر بأخذ ما بين واقصة إلى طريق الشأم إلى طريق البصرة فلا يدعون أحدا يلج ولا أحدا يخرج فأقبل الحسين ولا يشعر بشيء حتى لقي الأعراب فسألهم فقالوا لا والله ما ندري غير أنا لا نستطيع أن نلج ولا نخرج قال فانطلق يسير نحو طريق الشأم نحو يزيد فلقيته الخيول بكربلاء فنزل يناشدهم الله والإسلام قال وكان بعث إليه عمر بن سعد وشمر بن ذي الجوشن وحصين بن نميم فناشدهم الحسين الله والإسلام أن يسيروه إلى أمير المؤمنين فيضع يده في يده

ہلال بن یساف رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ : عبیداللہ بن زیاد نے حکم دیا کہ واقصہ اورشام وبصرہ کے بیچ پہرہ لگادیا جائے اورکسی کو بھی آنے جانے سے روک دیا جائے، چنانچہ حسین رضی اللہ عنہ ان باتوں سے بے خبر آگے بڑھے یہاں تک بعض اعرابیوں سے آپ کی ملاقات ہوئی تو آپ نے سے پوچھ تاچھ کی تو انہوں نے کہا : نہیں اللہ کی قسم ہمیں کچھ نہیں معلوم سوائے اس کی کہ ہم نہ وہاں جاسکتے ہیں اورنہ وہاں سے نکل سکتے ہیں۔پھرحسین رضی اللہ عنہ شام کے راستہ پر یزیدبن معاویہ کی طرف چل پڑے ، ، پھر راستہ میں گھوڑسواروں نے انہیں کربلا کے مقام پر روک لیا اوروہ رک گئے ، اورانہیں اللہ اوراسلام کا واسطہ دینے لگے ،عبیداللہ بن زیاد نے عمربن سعدبن بی وقاص ، شمربن ذی الجوشن اورحصین بن نمیرکو ان کی جانب بھیجاتھا حسین رضی اللہ عنہ نے ان سے اللہ اوراسلام کا واسطہ دے کرکہا : وہ انہیں امیرالمؤمنین یزیدبن معاویہ کے پاس لے چلیں تاکہ وہ یزید کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دیں[تاريخ الأمم والرسل والملوك- الطبري 3/ 299 واسنادہ صحیح]۔

قادری جی: یہ روایت تو بتا رہی ہے کہ سیدنا حسین یزید بن معاویہ کی بیعت کرنا چاہتے تھے اب جناب یہ بتائیں کہ کیا سیدنا حسین ایک کافر کے ہاتھ پر بیعت کے لئے تیار ہو گئے تھے؟ اگر یزید کو کافر مان لیا جائے تو حضرت حسین کا دامن داغ دار ہوتا ہے کہ وہ ایک کافر کی بیعت کے لئے تیار ہوگئے تھے
فیصلہ کریں کہ سیدنا حسین کا دامن داغ دار کرنا ہے یا یزید کو مسلمان ماننا ہے
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
قادی جی: یہ روایت بھی پڑھیں :
امام أحمد بن يحيى، البَلَاذُري (المتوفى 279)اپنے استاذ امام مدائنی سے نقل کرتے ہیں:

الْمَدَائِنِيّ عَنْ عبد الرحمن بْن مُعَاوِيَة قَالَ، قَالَ عامر بْن مسعود الجمحي: إنا لبمكة إذ مر بنا بريد ينعى مُعَاوِيَة، فنهضنا إلى ابن عباس وهو بمكة وعنده جماعة وقد وضعت المائدة ولم يؤت بالطعام فقلنا له: يا أبا العباس، جاء البريد بموت معاوية فوجم طويلًا ثم قَالَ: اللَّهم أوسع لِمُعَاوِيَةَ، أما واللَّه ما كان مثل من قبله ولا يأتي بعده مثله وإن ابنه يزيد لمن صالحي أهله فالزموا مجالسكم وأعطوا طاعتكم وبيعتكم، هات طعامك يا غلام، قَالَ: فبينا نحن كذلك إذ جاء رسول خالد بْن العاص وهو على مَكَّة يدعوه للبيعة فَقَالَ: قل له اقض حاجتك فيما بينك وبين من حضرك فإذا أمسينا جئتك، فرجع الرسول فَقَالَ: لا بدّ من حضورك فمضى فبايع.[أنساب الأشراف للبلاذري: 5/ 290 واسنادہ حسن لذاتہ]۔

عامربن مسعودرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم مکہ میں تھے کہ امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبردیتے والا ہمارے پاس سے گذرا تو ہم عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس پہونچے وہ بھی مکہ ہی میں تھے ، وہ کچھ لوگوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اوردسترخوان لگایا جاچکاتھا لیکن ابھی کھانا نہیں آیاتھا ، تو ہم نے ان سے کہا: اے ابوالعباس ! ایک قاصد امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبرلایا ہے ، یہ سن کر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کچھ دیرتک خاموش رہے پھرفرمایا: اے اللہ! معاویہ رضی اللہ عنہ پراپنی رحمت وسیع فرما، یقینا آپ ان لوگوں کے مثل تو نہ تھے جو آپ سے پہلے گذرچکے لیکن آپ کے بعدبھی آپ جیساکوئی نہ دیکھنے کوملے گا اورآپ کے صاحبزادے یزیدبن معاویہ رحمہ اللہ آپ کے خاندان کے نیک وصالح ترین شخص ہیں،اس لئے اے لوگو! اپنی اپنی جگہوں پر رہو اوران کی مکمل اطاعت کرکے ان کی بیعت کرلو ، (اس کے بعد غلام سے کہا) اے غلام کھانا لیکرآؤ ، عامربن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم اسی حالت میں تھے کہ خالد بن العاص المخزومی رضی اللہ عنہ کا قاصد آیا وہ اس وقت مکہ کے عامل تھے ، اس نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو بیعت کے لئے بلایا ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : اس سے کہہ دو کہ پہلے دوسرے لوگوں کے ساتھ اپنا کام ختم کرلے اورشام ہوگی توہم اس کے پاس آجائیں گے ، (یہ سن کرقاصد چلاگیا ) اور پھرواپس آیا اورکہا ، آپ کا حاضرہونا ضروی ہے ، پھر آپ گئے اور(یزیدکی) بیعت کرلی۔

کیا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہم نے ایک کافر کو" صالح" کہا تھا ؟ اور کیا لوگوں کو کافر کی بیعت اور اطاعت کرنے کا کہا تھا؟ کیا ابن عباس نے ایک کافر کی بیعت کی تھی؟
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
قادری جی یہ روایت بھی پڑھیں:

امام بخاري رحمه الله (المتوفى256)نے کہا:

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: لَمَّا خَلَعَ أَهْلُ المَدِينَةِ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ، جَمَعَ ابْنُ عُمَرَ، حَشَمَهُ وَوَلَدَهُ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ القِيَامَةِ» وَإِنَّا قَدْ بَايَعْنَا هَذَا الرَّجُلَ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي لاَ أَعْلَمُ غَدْرًا أَعْظَمَ مِنْ أَنْ يُبَايَعَ رَجُلٌ عَلَى بَيْعِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُنْصَبُ لَهُ القِتَالُ، وَإِنِّي لاَ أَعْلَمُ أَحَدًا مِنْكُمْ خَلَعَهُ، وَلاَ بَايَعَ فِي هَذَا الأَمْرِ، إِلَّا كَانَتِ الفَيْصَلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ [صحيح البخاري 9/ 57 رقم 7111]۔

نافع روایت کرتے ہیں کہ جب اہل مدینہ نے یزید بن معاویہ کی بیعت توڑ دی تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں اوربچوں کو اکٹھا کیا اورکہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناکہ : ہروعدہ توڑنے والے کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا،اورہم اس (یزید) کی بیعت اللہ اوراس کے رسول کے موافق کرچکے ہیں ، میں نہیں جانتا کہ اس سے بڑھ کر کوئی بے وفائی ہوسکتی ہے کہ ایک شخص کی بیعت اللہ اوراس کے رسول کے موافق ہوجائے پھر اس سے جنگ کی جائے ، تم میں سے جوشخص یزید کی بیعت توڑے گا ، اوراس کی اطاعت سے روگردانی کرے گا تو میرا اس سے کوئی رشتہ باقی نہیں رہے گا۔
قادری جی :کیا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک کافر کی بیعت اللہ اور اس کے رسول موافق کی تھی؟ اور اپنے ساتھیوں اور بچوں کو یہ سخت جملے کہے تھےک کہ اگر تم نے یزید کی بیعت توڑ دی تو تمہارا میرے ساتھ کوئی رشتہ نہ رہیگا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے جناب کیا کہیں گے؟
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
یہ تو قیامت میں ہی انشااللہ پتہ چلے گا کس کا حشر کس کے ساتھ ہوتا ہے۔ ہمیں تو اتنا پتہ ہے جو جس سے محبت کرتا ہے اس کا حشر اس کے ساتھ ہوگا۔اور یہ پوسٹ آپکی یزید سے محبت ظاہر کرتی ہے
 
شمولیت
جنوری 24، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
121
پوائنٹ
53
صرف اتنا عرض ہے اللہ تمام اہل حدیث حضرات کا حشر یزید کے ساتھ ہو آمین۔
یہ آپ سے کس نے کہ دیا کہ سارے اہل حدیث یزید کو اچھا سمجھتے ہیں ۔ میری ناقص رائے میں تو اس کی اہل حدیثیت میں ہی شک ہے جو یزید لعین کی تعریف و تو صیف کرے۔
 
Top