• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یزید کی مغفور لھم کی بشارت کیا ابدی ہے؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

میں نے تو یہ کتاب نہیں پرھی لیکن علم الحدیث سے متعلق آپ کے تبصرہ و تجزیہ کی کی کیا حیثیت ہے وہ تو یہاں دیکھا جاسکتا ہے:
تھریڈ بعنوان: ہم کس کی مانیں محدث فورم کے احادیث کے مجموعہ کی یا کفایت الله صاحب کی
دوست ابھی میں نے اس کا جواب نہیں دیا ہے جب جواب آ جائے گا اپ کے اس روایت کے حوالے سے بھی اشکال دور ہو جائے گے ایک دو دن میں تفصیل سے پیش کروں گا
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
سنابلی صاحب کی کتاب پر کسی نے فیس بک پر کمنٹ کیا کہ :

سنابلی صاحب نے یہ کتاب لکھ کر روافض پر احسان کیا ہے ۔

آپ کایہ تبصرہ بھی کچھ ایسا ہی ہے ۔

آپ نے بہت سی روایات کی بات کہی ہے

بہت سی میں کم سے کم تین تو آجاتی ہیں ۔
تو آپ اس کتاب سے تین صحیح روایات پیش کریں جنہیں سنابلی صاحب نے ضعیف کہاہے۔
اور تین ضعیف روایات پیش کریں جنہیں سنابلی صاحب نے صحیح کہا ہے ۔
بسم اللہ کریں

دوست تفصیل کا تو وقت نہیں مگر چند چیدہ چیدہ باتیں ضرور بتا سکتا ہوں
tazad.png






(١) اس میں بخاری و مسلم کی شرط پر روایت صحیح ہے جس میں ابو زر غفاری رضی اللہ عنہ سے محمد بن سیرین روایت کر رہے ہیں

tazad1.png


جبکہ اس میں ابو ایوب سے روایت میں انقطع ہے اور یہ بات مسلمہ ہے کہ ابو زر رضی الله عنہ ابو ایوب رضی الله عنہ سے بہت قبل وفات پا گئے تھے پھر ابو ایوب رضی الله عنہ سے انقطع اور ابو زر رضی الله عنہ سے متصل وہ بھی بخاری اور مسلم کی شرط پر ماشاء الله

 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
ایک اعتراض یہ کیا گیا شیعہ کی جانب سے -
کفایت الله سنابلی اپنی کتاب قسطنطنیہ پر پہلا حملہ اور امیر یزید بن معاویہ کے بارے میں بشارت نبوی – ایک تحقیقی جائزہ
کے صفحہ : ٥٠ پر یوں لکھتے ہیں
بلکہ اسی حدیث کے ایک اور طریق میں یہ الفاظ ہیں

ابو عمران نے کہا کہ : چناچہ ابو ایوب انصاری اللہ کی راہ میں جہاد کرتے رہے یہاں تک کہ قسطنطنیہ پر لشکر کشی کی اور وہیں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے [ تاریخ دمشق لابن عساکر :١٦ /٦٢ و فی اسناد ابن لھیہ و عنعنہ الولید فی بعض الطبقات ]
اس روایت میں ان الفاظ پر غور کیجیے ” حتي غزا القسطنطنية ” یعنی یہانن تک کہ انہوں نے قسطنطنیہ میں جہاد کیا .مطلب یہ کہ اس سے قبل انہوں نے قسطنطنیہ پہنچ کر جہاد نہیں کیا تھا.
یہاں پر باکل صراحت ہے کہ ان کے جہاد کی آخری کڑی لشکر قسطنطنیہ میں شرکت اور وفات تھی اور اس سے قبل وہ قسطنطنیہ تک نہیں پہنچ سکے تھے.ثابت ہوا کہ وہ وہی لشکر تھا جس کے عمومی امیر یزید بن معاویہ تھے.
ابن عساکر کی اس روایت کی سند ابن لھیعہ اور ولید کے بعض عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے لیکن چونکہ یہ مفہوم دیگر روایات کا بھی ہے اور اس روایت کی سند میں ابن لھیعہ کا ضعیف معمولی ہے کیونکہ وہ سچے ہیں صرف حافظہ کی خرابی ہے اور ولید نے اپنے شیخ سے تحدیث کی صراحت کردی ہے البتہ اس سے آگے عنعنہ موجود ہے اس لے یہ بھی بڑا ضعیف نہیں لہذ اس روایت کے الفاظ ست مفہوم طے کرنے میں کوئی حرج نہیں

آگے صفحہ : ٦٣ پر حافظ زبیر علیزئی رحمہ الله کا ردکرتے ہوئے یوں لکھتے ہے

عرض ہے کہ متابعت قطعاً ثابت نہیں ہے کیونکہ ابن عساکر کی سند میں لیث بن سعد سے نیچھے ضعیف موجود ہے وہ ولید بن مسلم القرشی ہیں جو تدلیس تسویہ کرتے تھے اور انہوں نے اپنے سے اوپر سند کے تمام طبقات میں سماع کی صراحت نہیں کی ہے. جبکہ تدلیس تسویہ سے متصف راوی کی سند صحیح ہونے کے لے شرط ہے کہ وہ اپنے استاد سے اوپر تمام طبقات میں سماع یا تحدیث کی صراحت کرے چناچہ ……

جب روایت انکے حق میں ہے تب ولید کی تدلیس تسویہ معمولی اور جب انکے خلاف ہے تب غیر معمولی
اولا:
کیا یہ رافضی تضاد ثابت کرنا چاہتاہے ؟
تضاد تو تب ہوتا جب سنابلی صاحب نے ولید کے عنعنہ سے ایک جگہ سندکو صحیح کہا ہوتا اور دوسری جگہ ضعیف ۔
لیکن وہ دونوں جگہ ولید کے عنعنہ سے سند کو ضعیف ہی بتلارہے ہیں ۔

پہلی جگہ انہوں نے لکھا:
ابن عساکر کی اس روایت کی سند ابن لھیعہ اور ولید کے بعض عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے ۔

اوردوسری جگہ انہوں نے لکھا:
عرض ہے کہ متابعت قطعاً ثابت نہیں ہے کیونکہ ابن عساکر کی سند میں لیث بن سعد سے نیچے ضعف موجود ہے وہ ولید بن مسلم القرشی ہیں جو تدلیس تسویہ کرتے تھے اور انہوں نے اپنے سے اوپر سند کے تمام طبقات میں سماع کی صراحت نہیں کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ روایت ضعیف ہے یہ متابعت ثابت ہی نہیں ۔

دونوں جگہ وہ سند کوولید بن مسلم کے بعض طبقات میں عنعنہ سے ضعیف بتارہے ہیں تو تضاد کدھرہے؟؟

اور رافضی نے جو یہ لکھا:
جب روایت انکے حق میں ہے تب ولید کی تدلیس تسویہ معمولی اور جب انکے خلاف ہے تب غیر معمولی

مجھے یہ رافضی بتائے کہ جو روایت ان کےحق میں نہیں تھی اس روایت میں کہاں انہوں نے ولیدکی تدلیس تسویہ کو غیر معمولی کہا ؟؟
انہوں نے صاف لفظوں میں دونوں جگہ روایت کی تضعیف کی ہے تضاد نام کی کوئی چیز نہیں ہے

بلکہ یہ رافضی جس روایت کے بار ے میں کہہ رہاہے کہ یہ سنابلی صاحب کے حق نہیں نے اس روایت کو بھی اصلا سنابلی صاحب نے اپنی اسی کتاب میں ابوداؤد کی سند سے صحیح کہا ہے ۔
البتہ اس کی ایک متابعت کے بارے میں کہا ہے کہ یہ متابعت سند اضعیف ہے۔

اور جس روایت کو یہ رافضی ان کے حق میں بتارہاہے اس روایت کو انہوں نے پوری کتاب میں کہیں بھی صحیح نہیں ہے بلکہ ضعیف ہی کہا ہے۔
اوراس پر انہوں نے دلیل کی بنیاد قائم نہیں کی ہے بلکہ شیخ زبیر رحمہ اللہ وغیرہ نے لکھا کہ معمولی ضعیف روایت سے مفہوم طے کرنے میں حرج نہیں تو سنابلی صاحب نے ان کی اس بات کا حوالہ دے کر الزامی طور پر یہ روایت پیش کرکے اسے اپنے بیان کردہ مفہوم کی تائید میں پیش کیا ہے ۔
اور اپنے مفہوم کو اس سے پہلے وہ دوسرے دلائل سے ثابت کرچکے ہیں ۔

رافضیوں کے ایسے اعتراضات کی حقیقت ہر ذی عقل آدمی خود سمجھ سکتا ہے
آپ کو پتانہیں کیا ہوگیا کہ ایسے اعتراضات کو یہاں نقل کرنے بیٹھ گئے۔



ثانیا:
میں نے تین مثالیں ایسی طلب کی تھیں جن میں سنابلی صاحب نے صحیح کو ضعیف اور ضعیف کو صحیح کہا ہو ۔
لیکن یہاں آپ نے ایسی ایک بھی مثال نہیں پیش کی
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
بنو امیہ کے خلاف ہشام بن حسان مدلس ہے
tazad2.png

اور ابن زیاد کو بچانا ہو تو اسناد صحیح ہے اس جدول کی روایت میں حفصہ بن سیرین ہیں محمد بن سیرین سے تو ان کی روایت صحیح ہوتی ہے مگر حفصہ بن سیرین سے بھی اسناد صحیح
کیا بات ہے

tazad3.png



یہ روایت امام احمد بن حنبل کی کتاب سے پیش کر رہ ہوںجس کا حوالہ جدول میں بھی ہے اس میں واضح ہے کے حفصہ بنت سیرین سے روایت ہے

tazad4.png

 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
tazad5.png


ابن زیاد نے حسین رضی الله عنہ کا سر لانے والے کو سزا دی ہوگی
اور اس کا اوپر کا متن ہی غائب کر دیا یہ بھی میں نے بلاذری سے پیش کیا ہے جس کا حوالہ کتاب میں دیا کہ اس میں اس نے رہنے کا انتظام تو بتا رہے ہیں باقی اوپر کی روایت غائب کر دی جس میں ابن زیاد نے خود عمر بن سعد کو حکم دیا کہ اگر تم نے ان کو قتل نہیں کیا تو میں تیری گردن مار دوں گا اس سے اس بات کا بھی رد ہوتا ہے کہ حسین رضی الله عنہ کو سنابلی صاحب کے خیالی سبائی زادوں نے قتل کیا تھا اور ابن زیاد کو جو پارسا ثابت کر رہے تھے اس کا بھی رد ہو گیا مگر کوئی معلوم نہیں اگلی کتاب میں اس روایت کو ضعیف کہ دیں

tazad6.png


میرا خیال ہے اتنی باتیں کافی ہیں باقی اگر فرصت ہوئی تو تفصیل سے ضرور بتا دوں گا
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
اولا:
کیا یہ رافضی تضاد ثابت کرنا چاہتاہے ؟
تضاد تو تب ہوتا جب سنابلی صاحب نے ولید کے عنعنہ سے ایک جگہ سندکو صحیح کہا ہوتا اور دوسری جگہ ضعیف ۔
لیکن وہ دونوں جگہ ولید کے عنعنہ سے سند کو ضعیف ہی بتلارہے ہیں ۔

پہلی جگہ انہوں نے لکھا:
ابن عساکر کی اس روایت کی سند ابن لھیعہ اور ولید کے بعض عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے ۔

اوردوسری جگہ انہوں نے لکھا:
عرض ہے کہ متابعت قطعاً ثابت نہیں ہے کیونکہ ابن عساکر کی سند میں لیث بن سعد سے نیچے ضعف موجود ہے وہ ولید بن مسلم القرشی ہیں جو تدلیس تسویہ کرتے تھے اور انہوں نے اپنے سے اوپر سند کے تمام طبقات میں سماع کی صراحت نہیں کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ روایت ضعیف ہے یہ متابعت ثابت ہی نہیں ۔

دونوں جگہ وہ سند کوولید بن مسلم کے بعض طبقات میں عنعنہ سے ضعیف بتارہے ہیں تو تضاد کدھرہے؟؟

اور رافضی نے جو یہ لکھا:
جب روایت انکے حق میں ہے تب ولید کی تدلیس تسویہ معمولی اور جب انکے خلاف ہے تب غیر معمولی

مجھے یہ رافضی بتائے کہ جو روایت ان کےحق میں نہیں تھی اس روایت میں کہاں انہوں نے ولیدکی تدلیس تسویہ کو غیر معمولی کہا ؟؟
انہوں نے صاف لفظوں میں دونوں جگہ روایت کی تضعیف کی ہے تضاد نام کی کوئی چیز نہیں ہے

بلکہ یہ رافضی جس روایت کے بار ے میں کہہ رہاہے کہ یہ سنابلی صاحب کے حق نہیں نے اس روایت کو بھی اصلا سنابلی صاحب نے اپنی اسی کتاب میں ابوداؤد کی سند سے صحیح کہا ہے ۔
البتہ اس کی ایک متابعت کے بارے میں کہا ہے کہ یہ متابعت سند اضعیف ہے۔

اور جس روایت کو یہ رافضی ان کے حق میں بتارہاہے اس روایت کو انہوں نے پوری کتاب میں کہیں بھی صحیح نہیں ہے بلکہ ضعیف ہی کہا ہے۔
اوراس پر انہوں نے دلیل کی بنیاد قائم نہیں کی ہے بلکہ شیخ زبیر رحمہ اللہ وغیرہ نے لکھا کہ معمولی ضعیف روایت سے مفہوم طے کرنے میں حرج نہیں تو سنابلی صاحب نے ان کی اس بات کا حوالہ دے کر الزامی طور پر یہ روایت پیش کرکے اسے اپنے بیان کردہ مفہوم کی تائید میں پیش کیا ہے ۔
اور اپنے مفہوم کو اس سے پہلے وہ دوسرے دلائل سے ثابت کرچکے ہیں ۔

رافضیوں کے ایسے اعتراضات کی حقیقت ہر ذی عقل آدمی خود سمجھ سکتا ہے
آپ کو پتانہیں کیا ہوگیا کہ ایسے اعتراضات کو یہاں نقل کرنے بیٹھ گئے۔



ثانیا:
میں نے تین مثالیں ایسی طلب کی تھیں جن میں سنابلی صاحب نے صحیح کو ضعیف اور ضعیف کو صحیح کہا ہو ۔
لیکن یہاں آپ نے ایسی ایک بھی مثال نہیں پیش کی
پیش کر دی ہیں پڑھ لیں
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90

دوست تفصیل کا تو وقت نہیں مگر چند چیدہ چیدہ باتیں ضرور بتا سکتا ہوں
18877 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں



(١) اس میں بخاری و مسلم کی شرط پر روایت صحیح ہے جس میں ابو زر غفاری رضی اللہ عنہ سے محمد بن سیرین روایت کر رہے ہیں

18878 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

جبکہ اس میں ابو ایوب سے روایت میں انقطع ہے اور یہ بات مسلمہ ہے کہ ابو زر رضی الله عنہ ابو ایوب رضی الله عنہ سے بہت قبل وفات پا گئے تھے پھر ابو ایوب رضی الله عنہ سے انقطع اور ابو زر رضی الله عنہ سے متصل وہ بھی بخاری اور مسلم کی شرط پر ماشاء الله
پہلی روایت کو سنابلی صاحب نے بخاری ومسلم کی شرط پر صحیح نہیں کہا ہے بلکہ شواہد کے سبب صحیح کہا ہےاور سندا منقطع ہی تسلیم کیا ہے ۔

اس لئے آپ کا تضاد دکھانا سرے سے غلط ہے ۔

اس روایت پر سنابلی صاحب کے الفاظ دیکھیں:
yazeed.png

دیکھئے انہوں نے انقطاع تسلیم کیا ہے۔
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
بنو امیہ کے خلاف ہشام بن حسان مدلس ہے
18879 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اور ابن زیاد کو بچانا ہو تو اسناد صحیح ہے اس جدول کی روایت میں حفصہ بن سیرین ہیں محمد بن سیرین سے تو ان کی روایت صحیح ہوتی ہے مگر حفصہ بن سیرین سے بھی اسناد صحیح
کیا بات ہے

18880 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں


یہ روایت امام احمد بن حنبل کی کتاب سے پیش کر رہ ہوںجس کا حوالہ جدول میں بھی ہے اس میں واضح ہے کے حفصہ بنت سیرین سے روایت ہے

18881 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
دوسروں کا تضاد ثابت کرتے کرتے خود اپنا ہی تضاد ثابت کربیٹھے جناب۔
آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ھشام بن حسان کو سنابلی صاحب نے تیسرے طبقہ کا مدلس بتا کر ایک جگہ ان کے عنعنہ سے روایت کو ضعیف کہا ہے۔
لیکن دوسری جگہ ھشام بن حسان کی عن والی روایت کو صحیح کہا ہے۔

تو جناب سب سے پہلے آپ ہی کا ایک اصول یاد دلادوں ، آپ ہی نے لکھا ہے:
میرا مدعا صرف یہ ہے کہ کسی بھی روایت جس میں اگر کسی صحابی رسول کا نام آجائے اس کو فورا ضعیف کہ کر رد نہ کر دیا جائے بلکہ کم از کم اس کی دیگر اسناد کی تلاش ہی کر لی جائے
اب بتلائیے کیا آپ نے اس کی دیگر سندیں تلاش کیں یا رافضی کی اندھی تقلید میں یہ اعتراض جڑدیا؟؟

اب میں آپ کو بتاتاہوں کہ دوسری سند میں ھشام بن حسان نے حفصہ بنت سیرین سے سماع کی صراحت کردی ہے ۔

عینک لگا کر دیکھئے:
حدثنا أسلم، قال: ثنا حسين بن عبد الله، قال: ثنا النضر بن شميل، قال: ثنا هشام بن حسان، قال: حدثتني حفصة بنت سيرين، قالت: حدثني أنس بن مالك، قال: كنت عند عبيد الله بن زياد، إذ جيء برأس الحسين بن علي رضي الله عنه فوضعه بين يديه. فجعل يقول بقضيبه في أنفه ويقول: ما رأيت مثل هذا حسنا. فقلت: أنه كان أشبههم برسول الله صلى الله عليه وسلم. (تاريخ واسط ص: 220)

اب بتلائے تضاد کا شکارکون ہے؟؟

اصل میں یہ اعترا ض سب سے پہلے ایک رافضی نے کیا ہے اور آپ نے اسی رافضی کی اندھی تقلید میں یہ اعتراض لاکر یہاں پیش کردیا
تف ہے ۔
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
18883 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

ابن زیاد نے حسین رضی الله عنہ کا سر لانے والے کو سزا دی ہوگی
اور اس کا اوپر کا متن ہی غائب کر دیا یہ بھی میں نے بلاذری سے پیش کیا ہے جس کا حوالہ کتاب میں دیا کہ اس میں اس نے رہنے کا انتظام تو بتا رہے ہیں باقی اوپر کی روایت غائب کر دی جس میں ابن زیاد نے خود عمر بن سعد کو حکم دیا کہ اگر تم نے ان کو قتل نہیں کیا تو میں تیری گردن مار دوں گا اس سے اس بات کا بھی رد ہوتا ہے کہ حسین رضی الله عنہ کو سنابلی صاحب کے خیالی سبائی زادوں نے قتل کیا تھا اور ابن زیاد کو جو پارسا ثابت کر رہے تھے اس کا بھی رد ہو گیا مگر کوئی معلوم نہیں اگلی کتاب میں اس روایت کو ضعیف کہ دیں

18884 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

میرا خیال ہے اتنی باتیں کافی ہیں باقی اگر فرصت ہوئی تو تفصیل سے ضرور بتا دوں گا
شرم کرو دوست !
شرم شرم شرم !!!
آپ نے رافضی کی تقلید میں لکھا ہے:
(((اوپر کی روایت غائب کر دی جس میں ابن زیاد نے خود عمر بن سعد کو حکم دیا کہ اگر تم نے ان کو قتل نہیں کیا تو میں تیری گردن مار دوں گا))

یہ الفاظ کہیں بھی موجود نہیں یہ رافضی کا جھوٹ ہے جسے آپ نقل کررہے ہیں ۔

دوسری بات یہ کہ میں نے تین مثال روایات کی مانگی تھی ، صحیح کو ضعیف اور ضعیف کو صحیح کہنے والی۔
آپ نے ایک بھی ایک مثال پیش نہیں کی ۔
پہلی پوسٹ میں جو سند پیش کی سنابلی صاحب نے اس کو منقطع تسلیم کیا ہے ۔
دوسری پوسٹ میں جو مدلس کا عنعنہ بتایا اس مدلس سے سماع کی صراحت ثابت ہے ۔
تیسری پوسٹ میں روایت کی تضعیف یا تصحیح والی کوئی بات نہیں ۔

یہی آپ کی کل کائنات تھی ؟؟؟
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
پیش کر دی ہیں پڑھ لیں
پڑھ لیا !
رافضی کے بلاگ سے کاپی پیسٹ کیا اور رافضی کی اندھی تقلید کی آپ نے
دفاع حدیث کی آئی ڈی سے رافضیت پھیلاتے ہوئے شرم نہیں آتی !!!
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top