difa-e- hadis
رکن
- شمولیت
- جنوری 20، 2017
- پیغامات
- 294
- ری ایکشن اسکور
- 28
- پوائنٹ
- 71
شرم کرو دوست !
شرم شرم شرم !!!
آپ نے رافضی کی تقلید میں لکھا ہے:
(((اوپر کی روایت غائب کر دی جس میں ابن زیاد نے خود عمر بن سعد کو حکم دیا کہ اگر تم نے ان کو قتل نہیں کیا تو میں تیری گردن مار دوں گا))
یہ الفاظ کہیں بھی موجود نہیں یہ رافضی کا جھوٹ ہے جسے آپ نقل کررہے ہیں ۔
ان الفاظ کا ترجمہ کر دیں اگر ذرا بھی شرم باقی ہے
پہلی پوسٹ میں جو سند پیش کی سنابلی صاحب نے اس کو منقطع تسلیم کیا ہے ۔
اس کتاب میں کہاں نیا اڈیشن سے اپ نے نکالا ہے میں نے بھی اسی کتاب سے اسکین لگائی ہے اور یہی ہر کوئی بار بار ایک ہی کتاب خریدتا پھیرے گا
میں یہ نہیں کہ رہا کہ سماع ثابت ہے یا نہیں اس کی سند صحیح فرما رہے ہے مذکورہ یہ سند تو صحیح نہیں ہوئی دوسری بات اگر سماع کی تصریح تھی تو یہ روایت ہی کیوں نا پیش کردی جس روایت کو یا اس کا حوالہ ہی لگا دیتے یہ سب بعد میں لوگوں نے جب تضاد پکڑے ہے تو اس کو صحیح کرتے جا رہے ہیں اور میں نے بھی یہی کہا تھا کہ درست کرنے کی ضرورت ہے رہی بات مجھے رافضی کہنے کی تو یہ اپ کا اپنا گمان ہے کہتے رہو.ب میں آپ کو بتاتاہوں کہ دوسری سند میں ھشام بن حسان نے حفصہ بنت سیرین سے سماع کی صراحت کردی ہے ۔
عینک لگا کر دیکھئے:
حدثنا أسلم، قال: ثنا حسين بن عبد الله، قال: ثنا النضر بن شميل، قال: ثنا هشام بن حسان، قال: حدثتني حفصة بنت سيرين، قالت: حدثني أنس بن مالك، قال: كنت عند عبيد الله بن زياد، إذ جيء برأس الحسين بن علي رضي الله عنه فوضعه بين يديه. فجعل يقول بقضيبه في أنفه ويقول: ما رأيت مثل هذا حسنا. فقلت: أنه كان أشبههم برسول الله صلى الله عليه وسلم. (تاريخ واسط ص: 220)
االلہ مجھے اہل سنت کے ساتھ وی کھڑا کریں گا انشاء الله
Regards
تو جناب سب سے پہلے آپ ہی کا ایک اصول یاد دلادوں ، آپ ہی نے لکھا ہے:
اب بتلائیے کیا آپ نے اس کی دیگر سندیں تلاش کیں یا رافضی کی اندھی تقلید میں یہ اعتراض جڑدیا؟؟
یہ اصولسنابلی صاحب نے اپنایا یا نہیں
بنو امیہ کی جس حدیث کو ہشام بن حسان کی وجہ سے ضعیف فرما رہے ہیں وہ دیگر اسناد سے حسن بنتی ہے
ذرا اپ بھی چیک کر لیں