گڈمسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 10، 2011
- پیغامات
- 1,407
- ری ایکشن اسکور
- 4,912
- پوائنٹ
- 292
دیکھیں بھائی آپ نے شروع میں یہ بات لکھی تھی کہ ’’ حکومت پاکستان نے یوٹیوب اس لیے بین کی ہوئی ہے کہ اس پر نبی کریمﷺ کی گستاخانہ فلم موجود ہے ‘‘ اور پھر آپ نے یہ بھی کہا کہ ’’ تو پھر آپ کے خیال میں حکومت پاکستان کا یوٹیوب کو بین کرنے کا فیصلہ غلط تھا۔ اگر یہ فیصلہ غلط ہے تو اس کی ٹھوس وجہ بتا دیجئے۔میرے بھائی مجبوری کی بات الگ ہے۔
اور اگر آپ اس فیصلے کو درست سمجھتے ہیں تو بتائیے کہ ہمیں اس فیصلے کی تائید کرتے ہوئے یوٹیوب سے قطع تعلق برقرار رکھنا چاہیے یا پروگرامز کے ذریعے استعما ل کرنا چاہیے۔‘‘ مجھے تو آپ کی ان دونوں عبارتوں سے مجبوری اور غیر مجبوری والی بات محسوس ہی نہیں ہوئی۔۔ لیکن اب آپ کہہ رہے ہیں کہ ’’ مجبوری کی بات الگ ہے‘‘ یعنی آپ کی نظر میں حالت مجبوری میں یو ٹیوب کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔۔حالانکہ آپ کی اس بات کی طرف توجہ میں نے پہلے پہل ہی دلوا دی تھی۔پوسٹ نمبر5 ’’سی لمحے ہمیں یوٹیوب پر زیادہ سے زیادہ اسلامی مواد، سیرت رسولﷺ پر مواد شیئر کرنے کا زیادہ فائدہ ہوگا یا قطع تعلقی کا ؟ ‘‘ پوسٹ نمبر7 ’’ اگر دینی مقاصد کےلیے استعمال کیاجائے تو میرے خیال میں کوئی حرج نہیں ‘‘
اور پھر میرا تو مؤقف ہے کہ اگر کوئی بھی سائٹ بین نہ بھی ہو تب بھی کسی ایسی ویب سائٹ جہاں پر رھ کر متساہل آدمی کے غیر شرعی کام کی طرف متوجہ ہونے کے امکان ہوں استعمال نہیں کرنی چاہیے۔اور نہ کھلے عام اس کی اجازت دینی چاہیے۔ اور یوٹیوب بھی ایسی ویب سائٹس میں سے ایک ہے۔اور ہاں کوئی بھی ویب سائٹ اگر بین بھی کی گئی ہو چاہے جس کی طرف سے بھی ہو اگر دینی مقاصد کےلیے استعمال کیاجائے تو کوئی حرج نہیں۔
تھریڈ پوسٹ کی وجہ کنعان بھائی نے بتادی ہے۔یوٹیوب کے حوالے سے یہ جو تھریڈ شروع کیا گیا ہے اس میں یوٹیوب کے عام استعمال پر بات ہو رہی تھی۔
’’ کسی طالب علم نے کہیں لکھا تھا کہ اسے تعلیم کی غرض سے یوٹیوب پر لیکچر کے حوالہ سے مدد درکار ھے اس لئے کوئی اس پر بتا دے کہ اسے پاکستان میں کیسے استعمال کیا جائے جس پر میں نے اس فارم میں بھی یہی طریقہ پیش کیا ھے اور یہاں پر بھی ریگولر ہونے کی وجہ سے اسے لگایا ھے کہ شائد کسی طالب علم کو اس پر ضرورت پڑے۔‘‘ اور میرے خیال میں یہ وہی بات ہے جس کو آپ مجبوری کا نام دے رہے ہیں۔
بھائی میرا تو خیال ہے کہ یوٹیوب صارفین چاہے 90 فیصد ہوں یا دس فیصد یا کم یا زیادہ۔۔ ان کے بارے میں میری رائے یہ ہے ’’اگر کوئی بھی سائٹ بین نہ بھی ہو تب بھی کسی ایسی ویب سائٹ جہاں پر رھ کر متساہل آدمی کے غیر شرعی کام کی طرف متوجہ ہونے کے امکان ہوں استعمال نہیں کرنی چاہیے۔اور نہ کھلے عام اس کی اجازت دینی چاہیے۔ اور یوٹیوب بھی ایسی ویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ اور ہاں کوئی بھی ویب سائٹ اگر بین بھی کی گئی ہو چاہے جس کی طرف سے بھی ہو اگر دینی مقاصد کےلیے استعمال کیاجائے تو کوئی حرج نہیں ‘‘آپ بتائیں گے پاکستان میں کتنے فیصد یوٹیوب کے صارفین ہیں جو یوٹیوب پر دینی ڈیٹا اپلوڈ کرتے ہیں؟ میرے خیال سے یہ تعداد دس فیصد سے بھی کم ہوگی۔ باقی نوے فیصد کے بارے میں بھی آپ کی وہی رائے ہے؟
جزاک اللہ خیرا آپ کی یہ بات پہلے پوسٹ میں شامل نہیں تھی۔۔ اب آپ نے بیان فرمادی ہے۔۔ اور میرا مؤقف وہ ہے جو میں نے پیش کردیا ہے۔۔یقیناً ایسے لوگوں کے بارے میں نرمی دی جا سکتی ہے جن کے لیے یوٹیوب استعمال کرنا مجبوری ہے۔ میرے چھوٹے بھائی کے یونیورسٹی کے لیکچرز یوٹیوب پر ہوتے ہیں اس لیے میں نے اس کو یوٹیوب کے استعمال سے منع نہیں کیا۔
دیکھیں بھائی چاہے یو ٹیوب ہو یا کوئی اور ویب سائٹ۔۔ اس بارے میرا مؤقف وہ ہے جو میں نے بیان کردیا ہے۔۔اور آپ میری باتوں سے یہ بات درست نہیں سمجھے کہ میں سیرت النبیﷺ کے ڈیٹا کی آڑ میں یا دینی مقاصد کا نام لے کر عمومی طور پر ہر اغیرہ وغیرہ کےلیے استعمال کی اجازت دے رہا ہوں۔۔ اور پھر منسلک فتویٰ بھی میرے اور آپ کےمؤقف کی تائید کررہا ہے۔شروع کے ان الفاظ کو دیکھیں ’’ کتنے لوگ جو یوٹیوب سے لیکچر تیار کرتے ہیں، ان کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں آجکل یوٹیوب سے کافی حد تک مدد لی جاتی ہے جس سے لوگوں کو محروم کیا گیا ہے ‘‘ جس مجبوری کا آپ نے تذکرہ کیا مفتی صاحب بھی اس طرف رہنمائی کررہے ہیں۔۔لیکن آپ سیرت النبیﷺ پر ڈیٹا اپلوڈ کرنے کا نام لے کر یوٹیوب کے استعمال کی اجازت تو تمام لوگوں کو مرحمت فرما رہے ہیں۔ جس کی تائید آپ کا منسلک کردہ فتویٰ بھی کر رہا ہے۔
آپ کی یہ بات مجھے درست نہیں لگی۔۔ کیونکہ درست بات جہاں سے بھی ملے لے لینی چاہیے۔۔اور پھر آپ یہ بھی دیکھیں کہ فتویٰ بھی اس پارٹی کے مفتی صاحب کا ہے جو اپنے آپ کو محب رسولﷺ، عاشق رسولﷺ وغیرہ کہلواتی رہتی ہے۔اس بحث سے قطع نظر کہ یہ مفتی صاحب علامہ طاہر القادری صاحب کے خوشہ چیں ہیں۔
متفقاگر آپ کا یہ موقف ہے کہ یوٹیوب کو صرف اسلامک ڈیٹا اپلوڈ کرنے کے لیے استعمال کیا جائے اور صرف لازمی مجبوری کی صورت میں استعمال کیا جائے تو میں آپ سے متفق ہوں۔
لیکن آپ کی یہ بات
لازمی مجبوری میں آتی ہے؟میرے چھوٹے بھائی کے یونیورسٹی کے لیکچرز یوٹیوب پر ہوتے ہیں اس لیے میں نے اس کو یوٹیوب کے استعمال سے منع نہیں کیا۔
ایک نظر دیکھا جائے تو مفتی صاحب کی باتیں بھی ہماری تائید کرتی ہیں۔۔ میرے خیال میں جو مؤقف ہم دونوں کا ہے مفتی صاحب کا بھی وہی ہے۔۔لیکن مفتی صاحب نے الفاظ میں وضاحت کے ساتھ بیان نہیں کیا۔۔مفتی صاحب کا بھی یہی مؤقف ہوگا؟ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ دینی ویب سائٹ پر ایک فتوے کا ہونا یہ واضح کرتا ہے کہ بات اسلام کے حوالے سے ہورہی ہے۔ اگر سائل اورمفتی نے اس بات کا تذکرہ نہیں کیا کہ مجبوری اور دینی مقاصد کےعلاوہ بھی آپ من مانی سے استعمال کرسکتے ہیں تو پھر ہم ان پر ایسی بات بھی نہیں کر سکتے جس کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے۔۔اسلامی سوچ رکھنے والا کوئی بھی مفتی یہ نہیں کہہ سکتا کہ کسی بھی ویب سائٹ کو آپ جیسے مرضی استعمال کریں۔۔جائز ہے۔۔۔لیکن اگر پاکستان میں اس کے عام استعمال کی اجازت دی جائے جیسا کہ آپ کے پیش کردہ مفتی صاحب نے شد و مد کے ساتھ کہا ہے تو میں اس سے متفق نہیں ہوں۔ اور حکومت پاکستان کے اس قدم کو سراہتے ہوئے ان کی تائید کروں گا۔
نقطہ اتفاق
ان صورتوں میں یوٹیوب کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔
1۔ دینی مقاصد کےلیے۔مثلاً آپ نے لیکچر وغیرہ تیار کرنے ہیں،
2۔ دینی مواد شیئر کرنے کےلیے۔
3۔ مجبوری کی حالت میں۔جس کو مجبوری کہا جائے۔