شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,014
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
وضاحت کا شکریہ خضر حیات بھائی لیکن مبشراحمد ربانی حفظہ اللہ، حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ اور بہت سے دیگر اہل علم کا موقف اسکے برعکس ہے وہ ہر صورت میں نقد اور ادھار کی الگ الگ قیمتوں کو سود کہتے ہیں اور انہیں لوگوں کے دلائل مضبوط ہیں۔شاہد بھائی ! ایک چیز کی دو قیمتیں ہوں مثلا نقد 100 روپے کی اور ادھار 110روپے کی ۔
اگر ان دونوں میں سے ایک پر عقد طے ہوجائے مثلا کوئی کہے کہ میں ادھار 110 میں لیتا ہوں یا میں نقد 100 میں لیتا ہوں ۔ تو پھر یہ سود نہیں ہے ۔
ہاں اسطرح سود ہوگا کہ پہلے دونوں میں سے ایک قیمت طے نہیں ہوئی بلکہ یوں ہے کہ یہ چیز میں آپ کو 110 کی دے رہا ہوں اگر آپ نے دس دن کے اندر اندر پیسے جمع کروادیے تودرست ورنہ اس کے بعد 110 پر اضافہ ہونا شروع ہوجائے گا ۔ ایسی صورت میں یہ اضافہ سود شمار ہوگا ۔