- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
قطع نظر اس کے کے ان کے اپنے گروہ کے افراد کی اکثریت دین وشریعت کی کتنی پیروکار اور نماز ،روزہ ،زکاۃ ،حج وغیرہ ارکانِ اسلام پر کس حد تک عمل پیرا ہے ؟؟ صریح مشرکانہ اعمال اور بدعتی رسوم میں دان رات مبتلا ہونے اور اسلام کے صاف وشفاف اور پاکیزہ دامن میں فسق وفجور اور ہر طرح کی معصیت کے داغ ودھبے لگاتے رہنے کے باوجود یہ لوگ خود کو جنت کا ٹھیکیدار سمجھ بیٹھے ہیں ۔
اہل کتاب (یہود ونصاریٰ )کی دوسری صفت جو قرآن مجید میں بیان کی گئی ہے وہ ان کا اپنے دینی پیشواؤں ،اور راہبوں اور درویشوں کو اﷲکے صفات سے متصف کرنا ہے ۔یہ مذموم اور مشرکانہ نظریہ بھی ’’شیعی مذہب‘‘میں پورے آب وتاب کے ساتھ جلودہ گر ہے ان کی کتابوں سے چند اقتباسات ملاحظہ ہوں:
اصول کافی کتاب الحجہ باب مولد النبیﷺ میں محمد بن سنان سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوجعفر ثانی (محمد بن علی نقی سے )جو نویں امام ہیں حرام وحلال کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا :
(یا محمد! ان اﷲ تبارک وتعالیٰ لم یزل منفرداً بواحدنیتہ ثم خلق محمد اً وعلیاً وفاطمۃ فمکثوا الف دھرٍ ثم خلق جمیع الأشیاء فأشھد ھم خلقا واجری طاعتھم علیھا وفوّض امورھا الیھم فھم یحلون مایشاؤن ویحرمون ما یشاؤن ولن یشاؤا الا ان یشاء اﷲ تبارک وتعالیٰ)(اصول کافی :ص:278)
اے محمد!اﷲتعالیٰ ازل سے اپنی وحدانیت کے منفرد رہا ،پھر اس نے محمد،علی ،اور فاطمہ کو پیدا کیا ،پھر یہ لوگ ہزاروں قرن ٹھہرے رہے ۔اس کے بعد اﷲنے دنیا کی تمام چیزوں کو پیدا کیا ،پھر ان مخلوقات کی تخلیق پر ان کو شاہد بنایا اور ان کی اطاعت وفرمانبرداری ان تمام مخلوقات پر فرض کی اور ان کے تمام معاملات ان کے سپرد کئے ۔یہ تو حضرات جس چیز کو چاہتے ہیں حلال کردیتے ہیں اور جس چیز کو چاہتے ہیں حرام کردیتے ہیں۔اور یہ نہیں چاہتے مگر جو اﷲ تبارک تعالیٰ چاہے ‘‘۔
علامہ قزوینی نے اس ’’روایت‘‘کی شرح میں یہ تصریح کردی ہے کہ
یہاں محمد ،علی اور فاطمہ سے مراد یہ تینوں حضرات اور ان کی نسل سے پیدا ہونے والے تمام ائمہ ہیں ۔(الصافی شرح اصول کافی جزء :3 جلد 2 ص: 149)
اہل کتاب (یہود ونصاریٰ )کی دوسری صفت جو قرآن مجید میں بیان کی گئی ہے وہ ان کا اپنے دینی پیشواؤں ،اور راہبوں اور درویشوں کو اﷲکے صفات سے متصف کرنا ہے ۔یہ مذموم اور مشرکانہ نظریہ بھی ’’شیعی مذہب‘‘میں پورے آب وتاب کے ساتھ جلودہ گر ہے ان کی کتابوں سے چند اقتباسات ملاحظہ ہوں:
اصول کافی کتاب الحجہ باب مولد النبیﷺ میں محمد بن سنان سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوجعفر ثانی (محمد بن علی نقی سے )جو نویں امام ہیں حرام وحلال کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا :
(یا محمد! ان اﷲ تبارک وتعالیٰ لم یزل منفرداً بواحدنیتہ ثم خلق محمد اً وعلیاً وفاطمۃ فمکثوا الف دھرٍ ثم خلق جمیع الأشیاء فأشھد ھم خلقا واجری طاعتھم علیھا وفوّض امورھا الیھم فھم یحلون مایشاؤن ویحرمون ما یشاؤن ولن یشاؤا الا ان یشاء اﷲ تبارک وتعالیٰ)(اصول کافی :ص:278)
اے محمد!اﷲتعالیٰ ازل سے اپنی وحدانیت کے منفرد رہا ،پھر اس نے محمد،علی ،اور فاطمہ کو پیدا کیا ،پھر یہ لوگ ہزاروں قرن ٹھہرے رہے ۔اس کے بعد اﷲنے دنیا کی تمام چیزوں کو پیدا کیا ،پھر ان مخلوقات کی تخلیق پر ان کو شاہد بنایا اور ان کی اطاعت وفرمانبرداری ان تمام مخلوقات پر فرض کی اور ان کے تمام معاملات ان کے سپرد کئے ۔یہ تو حضرات جس چیز کو چاہتے ہیں حلال کردیتے ہیں اور جس چیز کو چاہتے ہیں حرام کردیتے ہیں۔اور یہ نہیں چاہتے مگر جو اﷲ تبارک تعالیٰ چاہے ‘‘۔
علامہ قزوینی نے اس ’’روایت‘‘کی شرح میں یہ تصریح کردی ہے کہ
یہاں محمد ،علی اور فاطمہ سے مراد یہ تینوں حضرات اور ان کی نسل سے پیدا ہونے والے تمام ائمہ ہیں ۔(الصافی شرح اصول کافی جزء :3 جلد 2 ص: 149)