لیجیے ! ثبوت حاضر ہیں
محمد علی مرزا جہلمی کے گمراہ کن نظریات
کچھ ماہ پہلے محمد علی مرزا جہلمی نامی ایک لڑکے کے منہج اور اس کی ویب سائٹ کے بارے میں اردو مجلس پر سوال ہوا۔راقم الحروف کو چونکہ اردو مجلس کی مجلس علماء میں شامل کیا گیا ہے،لہٰذا علم ہونے کے باوجود اس سوال کا جواب نہ دینا ہماری امانت و دیانت کے خلاف تھا۔ہم نے اختصار کے ساتھ اس کی چیدہ چیدہ گمراہیاں اردو مجلس میں بیان کر دیں۔ پھر کیا تھا کہ مرزا کے کچھ ساتھیوں کے تن بدن میں آگ لگ گئی اور وہ لگے ہمارے اوپر دروغ گوئی کے فتوے داغنے۔ان کا مطالبہ یہ تھا کہ ہم نے جو کچھ لکھا ہے، وہ صاف جھوٹ ہے، مرزا کی جن گمراہیوں کا ذکر کیا گیا ہے،وہ ان سے پاک ہے،نیز انہوں نے اس بارے میں ثبوت کا مطالبہ بھی کر دیا۔ لیکن اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ ہم کچھ اہم نجی و علمی مصروفیات کی بنا پر اردو مجلس کو وقت نہ دے سکے۔اِن دنوں جب ہم نے اردو مجلس جوائن کی تو معلوم ہوا کہ فرطِ عقیدت میں یہ لوگ حدودِ تہذیب و اخلاق عبور کر چکے ہیں اور باوجود کچھ ساتھیوں کی ترغیب ِصبر و انتظارکے، انہوں نے تحمل سے کام نہیں لیا۔
دراصل اس وقت ثبوت جمع کر کے پیش نہ کرنے کی وجہ ہمارا یہ خیال بنا کہ منہج سلف پر گامزن شخص محمد علی مرزا کی خرافات سن کر فوراً یہ بھانپ جائے گا۔ مختلف علاقوں کے بہت سے اہل حدیث ساتھی ہمارے علم میں ہیں،جنہوں نے اسے شروع میں ہی بھانپ لیا تھا۔لیکن جو لوگ منہج سلف کو اچھی طرح سے سمجھ نہیں پائے یا ان کو محمدعلی مرزا کا صحیح چہرہ نظر نہیں آیا،وہ واقعی ثبوت طلب کرنے کے مجاز ہیں۔لیں جی!ہم ثبوت لیے ان کی خدمت میں حاضر ہیں۔
یہاں پر ہم یہ بھی بیان کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ عصر حاضر کے شیعوں کی طرح تقیہ کرنا محمدعلی مرزا کا معمول ہے۔اس کی خلوت اور جلوت کی گفتگو میں بہت تضاد ہوتا ہے۔عام لوگوں کے سامنے وہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی تکریم کرتا ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عزت کرتا ہے،اہل حدیثوں کے بارے میں نرم گوشہ رکھتاہے،وغیرہ وغیرہ۔لیکن کچھ خاص لوگ،جن کے بارے میں اسے یقین ہو جاتا ہے کہ وہ پوری طرح اس کے چنگل میں آ چکے ہیں،ان کے سامنے وہ کھل کر اپنے خُبثِ باطن کا اظہار کرتا ہے اور اس کی ایسی ساری گفتگو خاص لوگوں سے براہِ راست یا فون پر ہوتی ہے۔ہم اس کے فون کی ریکارڈ شدہ گفتگو ہی یہاں پیش کر رہے ہیں۔
اردو مجلس کے ایک رُکن ''راج وَن'' نامی شخص کے بقول ہم نے مرزا محمدعلی پر''پانچ سنگین'' الزامات عائد کیے ہیں۔ آئیے اسی صاحب کے مطالبات کی ترتیب سے ہم ثبوت پیش کیے دیتے ہیں
1
محمد علی مرزاسیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کرتے ہوئے انہیں بدعتی قرار دیتا ہے،نیز اس کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے راضی نہیں ہوا۔
٭ثبوت حاضر ہے
2
یہ علمائے اہل حدیث کے بارے میں بکواسات کرتا ہے۔
ثبوت حاضر ہے
یہ بھی سنیں
اس کا کہنا ہے کہ جن علمائے اہل حدیث نے تقیہ باز رافضی اسحاق جھالوی کو گمراہ قرار دیا ہے،انہوں نے اسلام دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔
٭ثبوت حاضر ہے
(یاد رہے کہ
شیخ زبیر علیزئیسمیت تمام
علمائے اہل حدیث نے متفقہ طور پر اسحاق جھالوی کو صحابہ دشمنی کی بنا پر سخت گمراہ قرار دیا ہوا ہے)۔
3
اس نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں زبان درازی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فرقہ پرستی کی لعنت کا شکار تھے اور حق کو قبول نہیں کرتے تھے۔
٭ثبوت حاضر ہے
4
شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ محمد علی مرزا کو فضول،غلط اور بکواسی قرار دیتے ہیں۔انہوں نے فرمایا ہے کہ ایک عرصہ ہوا،میں نے اس سے رابطہ ختم کر دیا ہے۔اس کی سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پالیسی غلط ہے،بلکہ بکواس ہے۔شیخ فرماتے ہیں کہ اگر محمدعلی مرزا اب بھی ان کا نام استعمال کرتا ہے تو یہ اس کے لیے نقصان دہ ہے،کیونکہ اس کے بارے میں جو شخص بھی مجھ سے بات کرے گا،میں اس کے بارے میں کم از کم یہ الفاظ کہوں گا کہ محمدعلی غلط ہے اور وہ غلط کہتا ہے۔اس کی کیا عزت رہے گی؟
ثبوت حاضر ہیں
1 یہ لیں
یہ لیں 2
یہ لیں 3
5
اس کا عقیدہ ہے کہ تمام صحابہ مرحوم و مغفور نہیں ہیں،بلکہ [رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ]کی صورت میں مغفرت کی ضمانت صرف کچھ صحابہ کرام کے لیے ہے۔
٭ثبوت حاضر ہے
کیا یہی سلف کا منہج ہے؟سلف صالحین قرآن و سنت کی روشنی میں تمام صحابہ کرام کو مرحوم و مغفور سمجھتے ہیں۔یہ بات کسی سنی مسلمان سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔
نیز سلف صالحین تو مشاجرات ِصحابہ کے بارے میں اپنی زبان نہیں کھولتے تھے،بلکہ اس سے منع کرتے تھے،اس حوالے سے شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی کتاب ''مشاجرات ِصحابہ اور سلف کا موقف''کا مطالعہ ضروری ہے۔اس کے برعکس محمد علی مرزا سیدنا معاویہ،سیدنا مغیرہ بن شعبہ، سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم سمیت کئی صحابہ کرام کے بارے میںمنہج سلف کا مخالف ہے۔
یہ تو ابھی محمد علی مرزا کے عقائد کی ایک جھلک تھی، ورنہ اس کے اندر اور بھی گمراہیاں ہیں۔
ہمارا مقصد صرف اور صرف اس کی گمراہیوں سے لوگوں کو اور خود اس کو آگاہ کرنا ہے۔
اللہ تعالی اسے ہدایت دے اور منہج سلف پر گامزن فرمائے اور لوگوں کو اس کے شر سے محفوظ فرمائے۔ آمین
دار الاسلاف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ آرٹیکل ابو یحییٰ نورپوری حفظہ اللہ نے تب لکھا تھا جب شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ زندہ تھے۔