محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
حضرت علی رضی الله عنہ کے بھائی حضرت عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اس وقت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہم کے قریبی ساتھی تھے اور دوسری طرف حضرت معاویہ رضی اللہ عنہم کے بھائی زیاد بن ابی سفیان ، حضرت علی رضی الله عنہ کے قریبی ساتھی تھے اور آپ نے انہیں ایران و خراسان کا گورنر مقرر کر رکھا تھا۔ ایک بار عقیل رضی الله عنہ، معاویہ رضی الله عنہ کے پاس بیٹھے تھے تو معاویہ رضی الله عنہ نے جی کھول کر علی رضی الله عنہ کی تعریف کی اور انہیں بہادری اور چستی میں شیر ، خوبصورتی میں موسم بہار ، جود و سخا میں دریائے فرات سے تشبیہ دی اور کہا: ’’اے ابن ابی طالب (عقیل)! میں علی رضی الله عنہ کے بارے میں یہ کیسے نہ کہوں۔ علی قریش کے سرداروں میں سے ایک ہیں اور وہ نیزہ ہیں جس پر قریش قائم ہیں۔ علی رضی الله عنہ میں بڑائی کی تمام علامات موجود ہیں۔‘‘ عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ نے یہ سن کر کہا: ’’امیر المومنین! آپ نے فی الواقع صلہ رحمی کی۔‘‘ [ ابن عساکر۔ 42/416]-
یزید بن اصم کہتے ہیں کہ جب (جنگ صفین کے بعد) علی رضی الله عنہ اور معاویہ رضی الله عنہ کے درمیان صلح ہو گئی تو علی رضی الله عنہ اپنے مقتولین کی جانب نکلے اور فرمایا: ’’یہ لوگ جنت میں ہوں گے۔‘‘ پھر معاویہ کے مقتولین کی طرف چلے اور فرمایا: ’’یہ لوگ بھی جنت میں ہوں گے۔ (روز قیامت) یہ معاملہ میرے اور معاویہ رضی الله عنہ کے درمیان ہو گا۔ فیصلہ میرے حق میں دیا جائے گا اور معاویہ کو معاف کر دیا جائے گا۔ مجھے میرے حبیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح بتایا تھا۔ [ ابن عساکر۔ 59/139]
یزید بن اصم کہتے ہیں کہ جب (جنگ صفین کے بعد) علی رضی الله عنہ اور معاویہ رضی الله عنہ کے درمیان صلح ہو گئی تو علی رضی الله عنہ اپنے مقتولین کی جانب نکلے اور فرمایا: ’’یہ لوگ جنت میں ہوں گے۔‘‘ پھر معاویہ کے مقتولین کی طرف چلے اور فرمایا: ’’یہ لوگ بھی جنت میں ہوں گے۔ (روز قیامت) یہ معاملہ میرے اور معاویہ رضی الله عنہ کے درمیان ہو گا۔ فیصلہ میرے حق میں دیا جائے گا اور معاویہ کو معاف کر دیا جائے گا۔ مجھے میرے حبیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح بتایا تھا۔ [ ابن عساکر۔ 59/139]