• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یہ ہے طنز و مزاح ۔ ۔ ۔

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
شاید آپ نے الولاء والبراء کا موضوع پڑھا ہو جو ایک صحیح العقیدہ مسلمان کو کافروں اور فاسقوں سے متاثر ہونے اور ان کی تعریف کرنے سے روکتا ہے۔
ٹھیک کہا آپ نے ۔۔۔ لیکن میرا جہاں تک خیال ہے کہ ان دو باتوں میں فرق ہے :
  • کافر-فاسق سے متاثر ہونا /یا/ کافر-فاسق کی تعریف کرنا
  • کافر-فاسق کا قول نقل کرنا
کافر-فاسق کے کسی قول کو نقل کر کے اس قول کی تعریف کرنے سے یہ لازمی نہیں آتا کہ کافر-فاسق کے مجموعی کردار یا اس کے تمام نظریات سے بھی یگانگت جتائی جا رہی ہو۔
صحیح بخاری کی روایت کے مطابق جب شیطان "آیت الکرسی" کے ورد کا مشورہ دیتا ہے تو بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے جھوٹا ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے یہ بھی کہتے ہیں کہ "آیت الکرسی پڑھ کر سونے والی بات اس نے سچ کہی"۔ یعنی ۔۔۔ جب شیطان تک کبھی "سچی / معقول" بات کہہ سکتا ہے تو کافر-فاسق کیوں نہیں کہہ سکتا؟

یہ میرا ذاتی خیال ہے کہ ۔۔۔ ہمارے عہد کے چند نامور اور مقبول علماء و فضلاء نے "الولاء والبراء" کے موضوع کو غیرضروری تشدد کے ساتھ پیش کیا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ یہاں سعودی عرب میں ایسی چند کتب پر حکومت کی طرف سے پابندی بھی لگائی گئی ہے۔ اسی وجہ سے میں نے اپنے اس مراسلے میں یوں لکھا تھا :
اگر کوئی اسلامی شخصیات کو چھوڑ کر غیر مسلموں کے اقوال کو پیش کرتا ہو تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ ایسا فعل ناقل کی اس غیرمسلم سے محبت اور عقیدت کی علامت ہے یا وہ جان بوجھ کر اسلامی شخصیات کو نظرانداز کر رہا ہے۔
اقوال کی پیشکشی کی بہت ساری وجوہات ممکن ہوتی ہیں۔ کبھی یوں ہوتا ہے کہ طالب علم کے اپنے میدانِ مطالعہ میں کثرت سے ایسے ہی اقوال چلے آتے ہیں اور کبھی یوں کہ طلبا و اساتذہ ، شرعی نظریات سے غیرمتصادم ایسے اقوال کی پیشکشی کے ذریعے دانستہ یا نادانستہ یہ جتانا چاہتے ہیں کہ ایسے پند و نصائح تو اسلام برسوں قبل پیش کر چکا ہے۔
ونیز اگر کسی غیرمسلم کا ناصحانہ قول اسلامی عقائد و عبادات سے متصادم نہ ہو تو کیا اسے "قولِ زریں" نہیں کہا جائے گا؟
۔۔۔۔ اور حکمت یہ ہے کہ علم و ادب کی انسانی سطح پر مساوایانہ سلوک روا رکھا جائے۔ جب اچھی بات کی تائید کرنے کے بجائے غیر مسلم دانشوران کو یکسر نظرانداز کیا جائے گا یا انہیں نچلے درجے کے انسان باور کرایا جائے گا تو ایسے ہی غلط رویہ پر مخالفین یا روشن خیال و تجدد نواز ، اسلام نوازوں اور مبلغین کرام کو سخت مزاج اور تنگ نظر متشدد کا طعنہ دیتے نظر آتے ہیں۔
جبکہ اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو "امت وسط" یعنی درمیانی امت قرار دیا ہے اور یوں دو کمتر رویوں کے بیچ فضیلت و برتری والا رویہ اعتدال یا میانہ روی کہلاتا ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
صحیح بخاری کی روایت کے مطابق جب شیطان "آیت الکرسی" کے ورد کا مشورہ دیتا ہے تو بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے جھوٹا ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے یہ بھی کہتے ہیں کہ "آیت الکرسی پڑھ کر سونے والی بات اس نے سچ کہی"۔ یعنی ۔۔۔ جب شیطان تک کبھی "سچی / معقول" بات کہہ سکتا ہے تو کافر-فاسق کیوں نہیں کہہ سکتا؟
اسی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جہاں ضروتا` کافر اور فاسق کی درست بات نقل کی جائے وہاں اس کافر اور فاسق کی مذمت بھی بیان کردی جائے تاکہ کوئی شخص کافر کی درست بات سے اس سے متاثر یا اس کی محبت میں مبتلا نہ ہوجائے۔

میرا تجربہ اور مشاہدہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی گمراہ شخص کے اقوال کثرت سے نقل کرتا ہو اس کی دوسری صفات کی تعریف کرتا ہو یا دلی طور پر معترف ہو اور اس کی مذمت یا رد بھی بیان نہ کرتا ہو تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ شخص اس گمراہ شخص کی محبت و عقیدت میں گرفتار ہے۔ جو کہ ہر لحاظ سے دین کے لئے خطرناک ہے۔ اسی لئے کفار کے دنیاوی کارناموں پر بلاضرورت نہ تو خوش ہونا چاہیے اور نہ ہی ان کی تعریف کرنی چاہیے کیونکہ راہ حق کو چھوڑ گمراہی اختیار کرنے والے ہر گز اس قابل نہیں کہ ان کا کوئی عمل یا بات قابل تعریف ہو۔
 

احمد طلال

مبتدی
شمولیت
فروری 14، 2012
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
78
پوائنٹ
0
شاید آپ نے الولاء والبراء کا موضوع پڑھا ہو جو ایک صحیح العقیدہ مسلمان کو کافروں اور فاسقوں سے متاثر ہونے اور ان کی تعریف کرنے سے روکتا ہے۔
اگر یہ بات ہے تو پھر تو آئن سٹائن کی تحقیقات پڑھنے والا اور ان پر یقین رکھنے والا مرتد ہو جائے گا! اور شیکسپیر کے لٹریچر کو پڑھنے سے مسلمان کافر ہو جائے گا! یا ایڈیسن کا شکریہ ادا کرنے پر ایمان خراب ہو جائے گا کہ جس نے بلب ایجاد کرکے دنیا والوں پر احسان کیا۔ بھائی سچ تو یہ ہے کہ آج کے دور میں زیادہ تحقیق و ایجادات غیر مسلموں نے ہی کی ہیں کیونکہ ہم مسلمان ابھی اسی گرداب میں پھنسے ہوے ہیں کہ کس پر کفر کا فتوی لگائیں اور کس پر شرک کا۔ کالج کے زمانے میں میرے کیمسٹری کے استاد تھے جو عیسائی تھے پر ان کے علم کی میں اب بھی تعریف کرتا ہوں۔ میں تو بل گیٹس کا بھی قدر دان ہوں کہ جس نے کمپیوٹر کی فیلڈ میں بے پناہ جدت پیدا کی اور اس کے ساتھ ساتھ انسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے تنظیم بھی قائم کر رکھی ہے۔ اب چاہے کوئی مجھ پر کفر کے فتوے لگائے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اگر یہ بات ہے تو پھر تو آئن سٹائن کی تحقیقات پڑھنے والا اور ان پر یقین رکھنے والا مرتد ہو جائے گا! اور شیکسپیر کے لٹریچر کو پڑھنے سے مسلمان کافر ہو جائے گا!
خیر کافر اور مرتد کی تو ہم نے کوئی بات نہیں کی لیکن یہ ضرور ہے کہ کفار سے متاثر ہونا اور ان کی تعریف کرنا ایمانی غیرت و حمیت کے منافی ہے اور کبھی کبھی اور بدتدریج یہ مسلمان کو اسلام سے برگشتہ کرنے کا بھی سبب بن جاتا ہے۔کسی بھی معاملے میں کفار کی مشابہت سے شریعت نے اسی لئے روکا ہے کیونکہ مشابہت متاثر ہونے پر ہی شروع ہوتی ہے۔ ایک مسلمان کو اگر راستے میں یہودی مل جائے تو اس کے لئے راستہ تنگ کردینے اور اسے مبتلائے ذلت کرنے کے حکم سے کفار کے بارے میں اسلام کے مزاج کو باآسانی سمجھا جاسکتا ہے۔

یا ایڈیسن کا شکریہ ادا کرنے پر ایمان خراب ہو جائے گا کہ جس نے بلب ایجاد کرکے دنیا والوں پر احسان کیا۔
ہوسکتا ہے کہ ایڈیسن نے بلب ایجاد کرکے دنیا والوں پر کوئی احسان کیا ہو لیکن ایک مومن اور مسلمان پر اس نے کوئی احسان نہیں کیا کیونکہ بلب سے ایک انسان کی اخروی نجات پر کوئی فرق نہیں پڑتا صرف دنیا ہی سہل ہوتی ہے اور اس دنیا کی آخرت کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اگر امت مسلمہ پر صحیح معنوں میں کسی نے کوئی احسان کیا ہے تو ان ہستیوں نے جنھوں نے اپنی زندگی اسلام اور علوم السلام کے لئے وقف کردی اور لوگوں کے لئے آسان کردیا کہ وہ اپنی آخرت سنوار سکیں۔ اگر کسی مسلمان کو تعریف ہی کرنی ہے تو اپنے ان محسنوں کی کرے۔

میں تو بل گیٹس کا بھی قدر دان ہوں کہ جس نے کمپیوٹر کی فیلڈ میں بے پناہ جدت پیدا کی اور اس کے ساتھ ساتھ انسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے تنظیم بھی قائم کر رکھی ہے۔ اب چاہے کوئی مجھ پر کفر کے فتوے لگائے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
کسی انسان کی فلاح اور بہبود صرف یہ ہے کہ اسے جہنم کے عذاب سے بچا لیا جائے۔ کسی گمراہ شخص کی فلاح اور بہبود نہ تو خود اس شخص کو کوئی دائمی فائدہ پہنچائے گی جو یہ کام کر رہا ہے اور نہ ہی اس شخص کے حق میں کوئی خیر ہے جس کے لئے یہ دنیاوی فلاح و بہبود کا کوئی کام کیا گیا ہو۔
 
Top