محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
غلو کرنا چھوڑ دیجیے واسطے اور وسیلے سمجھ آجائیں گے۔کیا ایسے بھی کچھ واسطے یا وسیلے ہیں جن کے ذریعہ اللہ سے دعا کی جاسکتی ہے ؟
غلو کرنا چھوڑ دیجیے واسطے اور وسیلے سمجھ آجائیں گے۔کیا ایسے بھی کچھ واسطے یا وسیلے ہیں جن کے ذریعہ اللہ سے دعا کی جاسکتی ہے ؟
کیا ایسے بھی کچھ واسطے یا وسیلے ہیں جن کے ذریعہ اللہ سے دعا کی جاسکتی ہے ؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالکیا اس طرح دعا کی جا سکتی ہے۔؟ یا اللہ تجھے تیرے وحدہ لا شریک ہونے کا واسطہ۔ تو مجھے فلاں چیز عطا فرمادے۔ یا اللہ تجھے اس بات کا واسطہ کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔تو مجھے فلاں چیز عطا فرمادے۔؟
یعنی اللہ تبارک وتعالیٰ سے اس کے پیارے ناموں کے وسیلے سے دعا کرو، اللہ کے اسماء حسنیٰ میں اللہ کے اوصاف عالیہ بھی داخل ہیں۔"اور اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں ، لہٰذا انہی کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے دعا کرو" ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺکو کوئی غمناک امر در پیش ہوتا تو آپ فرماتے:" اے اللہ! میں تیری عزت کے وسیلے سے پناہ چاہتا ہوں ،تیرے سوا کوئی معبود بر حق نہیں، کہ تو مجھے گمراہ کرے․․․"۔
مذکورہ بالا اور ان جیسے دیگر دلائل سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اسماء وصفات الٰہی کے وسیلے سے دعا کرنا جائز، مشروع اور مستحب ہے ، جیسا کہ نبی کریم ﷺ کیا کرتے تھے۔"اے زندہ ! اے تھامنے والے! تیری رحمت کے واسطے سے فریاد کرتاہوں"۔
کسی نبی،صحابی، ولی، قطب، ابدال، پیر، فقیر وغیرہ کا وسیلہ دے کر اللہ سے دعا کرنا اللہ کی توہین اور شرک ہے۔اللہ تعالٰی کے پیارےناموں کا وسیلہ دے کر دعا کرنا
کیا اس کے علاوہ بھی کوئی واسطہ دے کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرسکتے ہیں
کسی نے جواب نہ دیا اس پرگوگل سرچ پر تلاش کرنے پر تین صورت میں وسیلہ یا واسطہ کےجائز ہونے کے بارے میں علم ہوا
1۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور صفات کاملہ کے ذریعے سے دعا کرنا۔
2۔ اپنے اعمال صالحہ کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا ۔
3۔ کسی زندہ و نیک انسان سے دعا کروانا یا اس کے واسطے سے دعا کرنا ۔
کیا آپ حضرات اس سے متفق ہیں ؟؟؟؟؟
غلو کرنا چھوڑ دیجیے واسطے اور وسیلے سمجھ آجائیں گے۔
بات تو محمد آصف مغل بھائی کی درست ہے، اگر آپ سمجھیں تو، لیکن چونکہ آپ نے پوچھا ہے تو یہاں میں بتا دیتا ہوں۔کسی نے جواب نہ دیا اس پرگوگل سرچ پر تلاش کرنے پر تین صورت میں وسیلہ یا واسطہ کےجائز ہونے کے بارے میں علم ہوا
1۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور صفات کاملہ کے ذریعے سے دعا کرنا۔
2۔ اپنے اعمال صالحہ کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا ۔
3۔ کسی زندہ و نیک انسان سے دعا کروانا یا اس کے واسطے سے دعا کرنا ۔
کیا آپ حضرات اس سے متفق ہیں ؟؟؟؟؟
متفق1۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور صفات کاملہ کے ذریعے سے دعا کرنا۔
متفق2۔ اپنے اعمال صالحہ کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا ۔
متفق3۔ کسی زندہ و نیک انسان سے دعا کروانا
زندہ نیک انسان سے دعا کروانا جائز ہے، لیکن وہ بھی مسنون انداز سے دعا کرے، البتہ کوئی زندہ یا فوت شدہ شخص کا اللہ کو وسیلہ ڈالنا کہ فلاں کے صدقے یا فلاں کے طفیل ، تو یہ غلط ہے، کیونکہ اللہ کے یہ شایان شان نہیں، اللہ بہت بلند و پاک ذات ہے۔اللہ کی توہین ہے کہ اللہ کو اُس کی بنائی ہوئی مخلوق کا وسیلہ دیا جائے۔واللہ اعلمیا اس کے واسطے سے دعا کرنا ۔
جب آپ سب باتوں سے متفق ہیں تو پھر میں آپ کو اس آخری بات سے بھی متفق کرلوں پھر آگے بات کرتے ہیںبات تو محمد آصف مغل بھائی کی درست ہے، اگر آپ سمجھیں تو، لیکن چونکہ آپ نے پوچھا ہے تو یہاں میں بتا دیتا ہوں۔
متفق
متفق
متفق
زندہ نیک انسان سے دعا کروانا جائز ہے، لیکن وہ بھی مسنون انداز سے دعا کرے، البتہ کوئی زندہ یا فوت شدہ شخص کا اللہ کو وسیلہ ڈالنا کہ فلاں کے صدقے یا فلاں کے طفیل ، تو یہ غلط ہے، کیونکہ اللہ کے یہ شایان شان نہیں، اللہ بہت بلند و پاک ذات ہے۔اللہ کی توہین ہے کہ اللہ کو اُس کی بنائی ہوئی مخلوق کا وسیلہ دیا جائے۔واللہ اعلم
میں خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے خود متفق ہوں۔۔۔۔ لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہاں وسیلہ ڈالنے سے مراد اُن کی ذات کا وسیلہ ہے یا اُن سے دعا کروانے کا وسیلہ ہے ، پوری بات یہاں کوڈ کریں۔۔۔۔ کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہیں یہ کہا کہ اللہ ہمیں حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے صدقے یا اِن کے طفیل ۔۔۔ نہیں ہرگز نہیںجب آپ سب باتوں سے متفق ہیں تو پھر میں آپ کو اس آخری بات سے بھی متفق کرلوں پھر آگے بات کرتے ہیں
آپ نے فرمایا کہ زندہ بزرگ کے وسیلہ سے بھی دعا کرنا غلط ہے لیکن جب میں صحیح بخاری کا مطالعہ کرتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمر آپ کی اس بات سے متفق نہیں کیونکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے وسیلے سے اللہ سے بارش کی دعا کرنا جائز مانتے ہیں اس لئے بہتر یہ ہے کہ آپ بھی اس بات سے متفق ہوجائے کیونکہ آپ کے لئے حضرت عمر کی سنت کی پیروی کرنا لازم ہے
أن عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ كان إذا قحطوا استسقى بالعباس بن عبد المطلب
ترجمہ از داؤد راز
جب کبھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں قحط پڑتا تو عمر رضی اللہ عنہ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا کرتے۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 1010
میں خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے خود متفق ہوں۔۔۔۔ لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہاں وسیلہ ڈالنے سے مراد اُن کی ذات کا وسیلہ ہے یا اُن سے دعا کروانے کا وسیلہ ہے ، پوری بات یہاں کوڈ کریں۔۔۔۔ کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہیں یہ کہا کہ اللہ ہمیں حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے صدقے یا اِن کے طفیل ۔۔۔ نہیں ہرگز نہیں
یا اس کے واسطے سے دعا کرنا ۔
یہ ترجمہ داؤد راز کا کیا گیا ترجمہ ہے اور اس ترجمہ میں صاف طور سے لکھا ہے کہ حضرت عمر حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا کرتے تھے اب الفاظ کوئی بھی ہوں اس سے کیا فرق پڑتا ہے کیونکہ آپ زندہ نیک بندے کے وسیلے سے دعا کرنے سے متفق نہیں نہ کہ فلاں الفاظ یا فلاں الفاظ سےترجمہ از داؤد راز
جب کبھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں قحط پڑتا تو عمر رضی اللہ عنہ حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے دعا کرتے۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 1010