اس سوال کا جواب دیا جاچکا ہے لیکن ایک بار پھر آپ کی خدمت میں عرض کئے دیتا ہوں
اس دھاگہ کا عنوان ہے
واسطوں پر بھروسا۔ نواقض اسلام
اس مضمون میں ہر قسم کے واسطوں اور وسیلوں کو ناجائز کہا گیا ہے لیکن پھر درج ذیل واسطے یا وسیلے جائز ہونے کا اقرار کرکے خود ہی اس مضمون کا رد کردیا گیا
1۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور صفات کاملہ کے ذریعے سے دعا کرنا۔
2۔ اپنے اعمال صالحہ کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا ۔
3۔ کسی زندہ و نیک انسان سے دعا کروانا
تین وسیلے یا واسطوں کو بلا چوں وچرا تسلیم کرکے خود ہی اس دھاگہ کا رد کردیا گیا اور یہ تسلیم کرلیا گیا کہ ہر قسم کے واسطے نقائص اسلام نہیں آئیں اب ان تیں صورتوں کا جائزہ لیتے ہیں جو کہ جائز ہیں اور ان کا موازنہ ان وسیلہ کی ان صورتوں سے کرتے ہیں جو کہ صرف کچھ سلفیوں کے نزدیک ناجائز ہے اور ان سے اسلام میں نقص آجاتا ہے ؎
اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور صفات کاملہ کے ذریعے سے دعا کرنا۔
یہ ایک ایسا نکتہ ہے جس میں کسی بھی مسلمان کو اعترض نہیں مگر کمال کی بات یہ کہ اس مضمون میں اس کا بھی ذکر نہیں کیا گیا کہ اس اس واسطے سے دعا کرنے سے اسلام میں نقص پیدا نہیں ہوتا
اپنے اعمال صالحہ کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا ۔
یعنی یہ کہ اپنے جن اعمال کے بارے میں یہ گمان رکھتا ہوں کہ یہ میرا نیک عمل ہے ان کا واسطہ دے کر اللہ سے دعا کرسکتا ہوں جبکہ مجھے نہیں معلوم کہ اپنے جن اعمال کو میں صالح گمان کررہا ہوں وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقبول ہیں یا پھر یہ اعمال اللہ تعالیٰ میرے منہ پر مار دے گا اب ایک غیر یقنی بات کس طرح اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقبول ہوسکتی ہے ؟
کسی زندہ و نیک انسان سے دعا کروانا
اس عقیدے میں بھی یہی بات کہ جس زندہ نیک انسان کو میں اپنے گمان میں نیک سمجھ رہا ہوں کیا واقع میں وہ نیک ہے یہ بھی کوئی یقینی بات نہیں کیونکہ مجھے نہیں معلوم کہ میں جس کو نیک سمجھ رہا ہوں اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا یا نہیں ؟
آئیں اب میں آپ کو ایک ایسے وسیلے کی طرف دعوت دیتا ہوں جو آپ کے عقائد کے مطابق بھی یقینی امر ہے وہ ہے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی قدر جن کے بارے میں ہر مسلمان کا ایمان کی حد تک یقین ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات گرامی قدر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے ذیادہ مقبول ہے
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ہمیں دین کی سمجھ عطاء کرے آمین
اب میرے سوال کا جواب جو کہ آپ لوگوں پر ادھار ہے اس کا بھی جواب عنایت فرمادیں