• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۴۱۔ سہاگ رات کو پرسکون رہنا: ۔ ۔ اسعد الزوجین

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
زیادہ تر شادی جوڑوں کے لئے یہ رات سخت ترین رات ہوتی ہے کیونکہ ایک الگ گھر میں یہ دونوں کے درمیان پہلی ملاقات ہے جس میں کوئی تیسرا شریک نہیں ہے۔ ایسے وقت عموماً گھبرا جاتی ہیں اور کبھی کبھی بڑے عجیب حادثے ہوجاتے ہیں جنہیں بعد میں یاد کرکے میاں بیوی خود لطف اندوز ہوتے ہیں۔

زیادہ تر بیویوں کے لیے یہ رات ایک بہت بڑی رات ہوتی ہے جس میں وہ اکثر گھبراہٹ کا شکار ہوئی ہوتی ہیں، اس کی وجہ یہ ہے ہوتی ہے اس رات میں عورت اپنے شوہر کے ساتھ پہلی مرتبہ جنسی عمل سے گذرنے والی ہوتی ہے۔ اس گھبراہٹ میں عورت کبھی رو بھی پڑتی ہے کبھی منہ پھیر لیتی ہے اور بات نہیں کرتی۔ بعض عورتیں کھانا پینا شروع کر دیتی ہیں اور بعض کو ماہواری کا خون آنے لگتا ہے اور ایسا صرف گھبراہٹ کی وجہ سے ہوتا ہے اور ڈر یا خوف والا خون کہا جاتا ہے۔ اس لیے عقلمند شوہر وہ ہوتا ہے جو عورت کی نفسیات کو سمجھتا ہے اور شروع سے ہی جنسی فعل کے بارے میںنہیں سوچنے لگتا بلکہ صبر سے کام لیتا ہے۔ شروع کے لمحات میں تعارفی گفتگو کرتا ہے اور پر لطف گفتگو کرکے بیوی کی گھبراہٹ کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ بیوی کو اللہ کی یاد دلاتا ہے اور جس طریقے سے وہ زندگی گذارنا چاہتا ہے اسے بڑے اچھے طریقے سے اپنی بیوی کو سمجھاتا ہے۔ اگر اس کے بعد وہ جنسی فعل کا خواہشمند ہو اور اسے بیوی کی طرف سے اعراض کا سامناکرنا پڑے تو اسے چاہیے کہ وہ تحمل اور عقلمندی سے آہستہ آہستہ بالتدریج اس کی طرف بڑھے۔ یہ نہ ہو کہ یک دم سارے کپڑے اتارے اس کے سامنے آجائے بلکہ آہستہ آہستہ ایک ایک کرکے بستر پر ہوتے وہئے اپنے کپڑے اتارے اور ساتھ میں بیوی کے ساتھ ہنسی مذاق بھی کرتا جائے یہاں تک اسے اپنا مقصود مل جائے۔ اور اگر بیوی پھر بھی انکار کرے اور رونے لگے یا بہت خوفزدہ ہو تو شوہر کو چاہیے کہ صبر سے کام لیے کیونکہ بیوی نے ان شاء اللہ ساری عمر اس کے ساتھ رہنا ہے۔ اس لیے جلدی نہ کرے کیونکہ اس مقام پر جلدی کرنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ کتنی ہی ایسی عورتیں ہیں جو اس رات میں شوہر کے خراب رویے کے باعث نہ صرف جنسی فعل سے نفرت کرنے لگتی ہیں بلکہ شوہر سے بھی انھیں نفرت ہوجاتی ہے۔

اگر میاں بیوی اس رات میں سنت کی اتباع کریں تو اس سے دونوں کو سکون نصیب ہوگا۔ سنت یہ ہے کہ جب اس رات میں شوہر بیوی کے پاس آئے تو اس کی پیشانی پر ہاتھ رکھے اور کہے (بسم اللہ) پھر کہے: اللھم انی أسالک منہ خیرھا و خیر ما جبلتھا علیہ و أعوذبک منہ شرھا شرھا جبلتھا علیہ (۱) (بخاری)
ترجمہ: اے اللہ میں تجھ سے اس کی بھلائی مانگتا ہوں اور اس کی بھلائی جس پر تو نے اس کو پیدا کیا اور اس کی برائی سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس چیز کی برائی سے جس پر تو نے اسے پیدا کیا۔

پھر اگر اس کے بعد وہ اسے کوئی مشروب پیش کرتا ہے یا کوئی تحفہ دیتا ہے تو یہ ایک اچھا فعل ہے اور اس سے دلوں میں الفت بڑھتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے عائشہؓ کو شادی کی رات میں دودھ پیش کیا۔ (۲) (آداب الزفات فی السنہ المطھہرۃ)

اسی طرح سے دونوں کے لئے یہ مستحب ہے کہ دونوں باجماعت دو رکعتیں پڑھیں کیونکہ یہ سلف سے منقول ہے۔ (۳) (ایضاً ص ۹۴)

ایک آدمی ابوحریز ابن مسعودؓ کے پاس آیا اور بولا: میں نے ایک نوجوان کنواری لڑکی سے شادی کی ہے اور مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے مسترد کردے۔ ابن مسعودؓ نے فرمایا: الفت اللہ کی طرف سے ہے اور نظر شیطان کی طرف سے ہے۔ وہ تم دونوں کے نفرت ڈالنا چاہتا ہے اس چیز میں جو اس نے تمہارے لیے حلال کی ہے اس لیے جب لڑکی تمہارے پاس آنے لگے تو اسے اپنے پیچھے دو رکعت نماز پڑھنے کا کہو۔ (۴) (آداب الزفات ص ۹۵۔ ۹۶)

نیز نماز سے دلوں کو اطمینان اور سکون حاصل ہوتا ہے اور شادی کی رات میں اکٹھے نماز پڑھنا یہ اعلان ہے کہ وہ اللہ کو کلام پر اکٹھے ہی اور ان کا بننے والا گھر اللہ کی اطاعت پر قائم ہے۔

ہم بستری کے وقت شوہر کے لئے مسنون ہے کہ وہ کہے: بسم اللہ ، اللھم جنبنا الشیطان و جنب الشیطان مارزقتنا (۱)(بخاری) ترجمہ: اے اللہ ہمیں شیطان سے محفوظ رکھ اور جو تو ہمیں دے اس کو بھی شیطان سے محفوظ رکھ۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: اگر اللہ تعالیٰ ان کے لئے بیٹا مقرر کرے گا تو شیطان اسے کبھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

عقلمند شوہر وہ ہوتا ہے جو اس رات کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کرتا ہے مثال کے طور پر تحفے کے بارے میں سوچتا ہے کہ کون سا تحفہ دینا اچھا ہوگا۔ کس طرح سے دینا مناسب ہوگا یا تھوڑا وقت ہنس کھیل کر گذارتا ہے اور بیوی کو قصے کہانیاں وغیرہ سناتا ہے تاکہ اس کی گھبرا ہٹ اور پریشانی کم ہوسکے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
لیکن تھوڑا سا ولگر ہے تبدیلی کی ضرورت ہے تاکہ کوئی خاتون بھی پڑھنے میں جھجک محسوس نہ کرے
میرے خیال سے یہ موضوع ہی اتنا نازک ہے جسے اس سے زیادہ مناسب انداز میں پیش کرنا مشکل ہے۔ولگریٹی کا تو اس میں نام و نشان بھی نہیں۔
 

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
موضوع کی نزاکت وعدم نزاکت سے قطع نظر عنوان سے مجھے اختلاف ہے
عنوان ہے
" سہاگ رات کو پرسکون رہنا"
کیایہ پرسکون رہنے کی رات ہے؟(ابتسامہ)
ہاہاہاہاہاہا کیا بات ہے جی
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
زیادہ تر بیویوں کے لیے یہ رات ایک بہت بڑی رات ہوتی ہے جس میں وہ اکثر گھبراہٹ کا شکار ہوئی ہوتی ہیں
یہ توغلط بات ہے جی!ہم نے نام نہاد حکیموں اورطلائی ملائی اورکشتہ جات والوں کے یہاں مردوں کی لمبی قطاریں دیکھی ہیں اورسچی بات تویہ ہے کہ ہم نے حکماء کے یہاں مردوں کو ہی دیکھاہے عورتوں کو توکبھی دیکھاہی نہیں ہے۔ بس اسی سے سمجھ لیجئے کہ زیادہ کون گھبراتاہے(ابتسامہ)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
شادی کی پہلی رات میاں بیوی نے فیصلہ کیا کہ جب وہ کمرے میں پہنچ جائیں گے تو پھر دروازہ نہیں کھولیں گے چاہے کوئی بھی آ جائے.
ابھی دروازہ بند ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ دلہے کے والدین کمرے کے باہر پہنچے تاکہ اپنے بیٹے اور بہو کو نیک تمناؤں اور راحت بھری زندگی کی دعا دے سکیں، دستک ہوئی بتایا گیا کہ دلہے کے والدین باہر موجود ہیں.
دلہا دلہن نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا باوجود اس کے کہ دلہا دروازہ کھولنا چاہتا تھا اس نے اپنے فیصلے کو مدنظر رکھا اور دروازہ نہیں کھولا.
والدین ناکام واپس لوٹ گئے.
ابھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ دلہن کے والدین بھی دلہے کے گھر جا پہنچے تاکہ اپنی بیٹی اور داماد کو اپنی نیک خواہشات پہنچا سکیں اور انہیں سکھی زندگی کی دعا دے سکیں.
ایک بار پھر کمرے کے دروازے پر دستک دی گئی اور بتایا گیا کہ دلہن کے والدین کمرے کے باہر موجود ہیں. دلہا دلہن نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا پھر اپنا فیصلہ ذہن میں تازہ کیا.
باوجود اس کے کہ فیصلہ ہو چکا تھا دلہن کی آنسوؤں بھری سرگوشی سنائی دی
نہیں میں اپنے والدین کے ساتھ ایسا نہیں کر سکتی اور فورا دروازہ کھول دیا.
شوہر نے یہ سب دیکھا مگر دلہن کو کچھ نا کہا خاموش رہا.
اس بات کو برسوں بیت گئے ان کے ہاں چار بیٹے پیدا ہوئے اور پانچویں بار ایک بیٹی پیدا ہوئی.
شوہر نے ننھی گڑیا کے اس دنیا میں آنے کی خوشی میں ایک بہت بڑی پارٹی کا انتظام کیا اور اس پارٹی میں ہر اس شخص کو بلایا جسے وہ جانتا تھا اور خوب خوشیاں منائی گئیں.
اس رات بیوی نے اپنے شوہر سے پوچھا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آپ نے اتنی بڑی پارٹی کا اہتمام کیا جبکہ اس سے پہلے چاروں بچوں کی پیدائش پر ہم نے یہ سب کچھ نہیں کیا.
شوہر مسکرایا اور بولا
یہ وہ ہے جو میرے لئے دروازہ کھولے گی.
بیٹیاں ہمیشہ قیمتی ہوتی ہیں
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ایک بیوی اپنے شوہر کا دل کیسے جیتے ؟ یہ ایسا سوال ہے جس کی خوشگوار ازدواجی زندگی کی بحالی کے لیے آج بیحد ضرورت محسوس کی جاتی ہے ۔ تواس سلسلے میں چندگذارشات پیش کى جارہى ہیں امید کہ ان سے خوشگوارازدواجی زندگی گزارنے کی خواہشمند بہنیں فائدہ اٹھا سکیں گی ۔
(1) شوہر کی دوست بن جائیں:
ایک آدمی اپنی زندگی میں دوست کا ضرورت مند ہوتا ہے، اگر آپ اپنے شوہر کى دوست بن جائیں گی تو دوست کو جو وقت دیاکرتا ہے آپ کو دینے لگے گا، ان کے معاملات اورمشکلات میں شریک رہیں، انہیں احساس دلائیں کہ آپ ان کی خیرخواہ ہیں، اپنی نرمی اور اپنے پيار کا بھی ان کو احساس دلائیں کہ وہی ایک انسان ہیں جن کى آپ كودنیا میں ضرورت اور احتياج ہے ۔
(2) شوہر کی ماں کی جگہ لیں :
اگرآپ اپنے شوہر کی ماں کی جگہ لیں گی تو وہ آپ کے لیے باپ ،شوہراوربیٹے کی جگہ لے گا، ان کے لیے اپنے دلى اضطراب کا اظہار کریں،محض اتنا اہتمام کرنا ہی اسے احساس دلائے گا کہ آپ ان کے لیے بے قرار رہتی ہیں، ان کی معمولی پسندکی چیزوں کا بھی اہتمام کریں اوران کے لیے شفقت بهرا دل بن جائیں وہ آپ کی وجہ سے پوری دنیا سے بے نیاز ہوجائے گا ۔
(3) شکوی شکایت سے پرہیز کریں :
مرد کو سب سے زیادہ جس چیز سے چڑھ ہوتی ہے وہ ہے بیجا شکوی شکایت، شکایت سے آپ کی پریشانی دورنہیں ہوسکتی بلکہ مزید اس میں اضافہ ہوگا۔ اورافضل طریقہ یہ ہے کہ آپسی گفتگوکے ذریعہ مشکلات ختم کیے جائیں، ان سے بحث کرتے وقت ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے سے بال بال بچیں، انہيں یہ احساس مت دلائیں کہ وہ آپ کی خواہش کى چیز يں پورا نہیں کرتے، مردکے تشخص کو پامال کرنا بہت آسا ن ہے ليكن اس کا علاج بہت مشکل ہے ۔
(4) دل کو پاکیزہ رکھیں:
اس لیے کہ دل کی پاکیزگی نیک بختی کی علامت ہے: اپنی محبت کا شوہر سے اظہار کریں، "میری جان" ، "میرے دل کی دھڑکن" جیسے الفاظ کابكثرت استعمال کریں، غلطی کافورا ا عتراف کریں، صراحت سے بول دیں کہ" مجھ سے غلطی ہوئی مجھے معاف کریں"، محبت اور اشتیاق کے رسائل کا تبادلہ کریں.
(5) شوہر کا استقبال کریں:
کپڑے اور بدن کی صفائی ، گھر کی سجاوٹ ، اور سامانوں كى ترتيب كا خاص خیال رکھیں،شوہر کی آمد پر پرتپاک انداز میں ان کا استقبال کریں، ان کے کپڑے اتارنے میں ان کا ساتھ دیں اور ان کا من پسند کھانا تيار كريں.
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
زبردست گفتگو ہوئی ہے اس تھریڈ میں، لاسٹ میں عمران بھائی کی باتوں پر چند تبصرے:
ایک بیوی اپنے شوہر کا دل کیسے جیتے،۔ تواس سلسلے میں چندگذارشات پیش کى جارہى ہیں
پھر لکھا
(2) شوہر کی ماں کی جگہ لیں :
اللہ کا خوف کرو یار۔۔۔ ابتسامہ
اتنا خرچا کرنے کے بعد بھی ماں کی جگہ ہی لینا ہے تو اپنے گھر میں خوبصورت لگ رہی ہے۔۔۔ مذاق
اپنی محبت کا شوہر سے اظہار کریں، "میری جان" ، "میرے دل کی دھڑکن"
آپ ایک ہزار بار بھابھی کو بولو گے تو شاید وہ ایک آدھ بار بول دے۔۔ ابتسامہ
مجھ سے غلطی ہوئی مجھے معاف کریں
ایک عورت، اور وہ بھی بیوی، اور پھر اوپر سے غلطی تسلیم۔۔۔ ہیں ں ں ں۔۔۔ یہ میں کیا سُن رہا ہوں۔
 
Top