ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
’علم قراء ات کی خبری اصطلاحات‘… ایک تعارف
ڈاکٹر نبیل إبراہیم
ترجمہ و اضافہ: عمران اسلم
ترجمہ و اضافہ: عمران اسلم
اِس مضمون کا بنیادی موضوع چونکہ متنوعِ قراء اتِ قرآنیہ سے تعلق رکھتا ہے، اِس لیے ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ اَحرفِ سبعہ، قراء ات اور اِن سے متعلقہ اَساسی ’خبری ونقلی اصطلاحات‘ کی تعریفات کو یکجا کیا جائے، چنانچہ ہم اِختصار کے ساتھ قراء ات اور اس سے متعلقہ ’ نقلی وخبری اصطلاحات‘ کو بمع تعریفات ذکر کرتے ہیں۔دین کتاب و سنت پر مشتمل ہدایت نامہ کا نام ہے، جسے اہل ِنقل نے اپنی روایت کے ذریعے ہم تک پہنچایا ہے۔ ناقلین ِقرآن کی روایت تلقّی وتلاوت کے ذریعے اور ناقلین حدیث کی روایت تحمل واَدا کے ذریعہ ہم تک موصول ہوئی ہے ۔ نقل ِقرآن کو اصطلاحِ قراء میں ’قراء ۃ‘ اور نقل سنت کو اصطلاح محدثین میں ’حدیث‘ کہا جاتا ہے۔
اہل ِعلم نے روایت کو پرکھنے کے حوالے سے جو فن پیش کیاہے اس میں کتاب وسنت اور سلف صالحین کے متفقہ تعامل میں ذکر کردہ تصورات کو اصطلاحات کی زبان میں پیش کیا گیا ہے۔ علم روایت کی حدیثی اصطلاحات سے تواہل علم واقف ہیں ہی، البتہ نقل ِقرآن یعنی علم القراء ات کی روایتی اصطلاحات سے علما عام طور پر واقف نہیں ہوتے۔
قراء کرام کی نقل وروایتی اصطلاحات علوم القرآن کی متعدد کتب میں متفرق طور پر موجود ہیں۔ اس موضوع کے حوالے سے ذیر نظر تحریر ڈاکٹر نبیل ابراہیم﷾ کی کتاب علم القراء ات نشأتہ، أطوارہ، أثرہ في العلوم الشرعیۃ سے ماخوذ ہے، جس میں مترجم نے الإتقان في علوم القرآن از جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ سے چند اصطلاحات کا مزید اضافہ بھی کردیاہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اصطلاحات المحدثین کی طرح قراء کرام کی خبری اصطلاحات کو بھی کوئی صاحب ِعلم یکجا کرکے علم و تحقیق کی دنیا میں پیش فرمائے۔ (ادارہ)