ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
علامہ ابن عبدالشکوررحمہ اللہ’مسلم الثبوت ‘میں اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’اسانید قراء ات بالاجماع صحیح ہیں اورعلماء بلکہ اُمت کے ہاں انہیں تلقِّی بالقبول حاصل ہے۔ مزید لکھتے ہیں اگر ان اسانید کے معارض کوئی سند آجائے تو وہ ناقابل التفات ہے۔ قراء عشرہ کی اسانید صحیح ترین ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں امت کے ہاں شرف قبولیت بھی حاصل ہے۔‘‘ (فواتح الرحموت: ۲؍ ۱۰ )
علماء نے قراء ات کے توقیفی ہونے اور ان کے متعلق عدم تواتر والے شبہات کو دور کرنے کے لئے سندوں کااہتمام کیاتھا۔ جوبھی قراء ات کے معاملہ میں تتبع اور تحقیق کرے گا،اس پر یہ بات واضح ہوجائے گی کہ قراء کرام اپنی قراء ات کی نسبت صحت سند کی بنیاد پرآپﷺ کی طرف کرتے ہیں۔
’’اسانید قراء ات بالاجماع صحیح ہیں اورعلماء بلکہ اُمت کے ہاں انہیں تلقِّی بالقبول حاصل ہے۔ مزید لکھتے ہیں اگر ان اسانید کے معارض کوئی سند آجائے تو وہ ناقابل التفات ہے۔ قراء عشرہ کی اسانید صحیح ترین ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں امت کے ہاں شرف قبولیت بھی حاصل ہے۔‘‘ (فواتح الرحموت: ۲؍ ۱۰ )
علماء نے قراء ات کے توقیفی ہونے اور ان کے متعلق عدم تواتر والے شبہات کو دور کرنے کے لئے سندوں کااہتمام کیاتھا۔ جوبھی قراء ات کے معاملہ میں تتبع اور تحقیق کرے گا،اس پر یہ بات واضح ہوجائے گی کہ قراء کرام اپنی قراء ات کی نسبت صحت سند کی بنیاد پرآپﷺ کی طرف کرتے ہیں۔
نوٹ: علم القراء ات کی مذکورہ ’خبری اصطلاحات‘ کی دیگر تفصیلات کے لیے شائقین امام سیوطی رحمہ اللہ کی کتاب ’الإتقان فی علوم القرآن‘ کی نوع اکیس تا اٹھائیس ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
٭_____٭_____٭