خلاصہ: خلاصہ کلام یہ ہے کہ ایسی قراء تِ آحاد جو صحت سند کے ساتھ اور لغتِ عرب کی کسی وجہ کی موافقت کے ساتھ آئے، برابر ہے کہ رسم کے موافق ہو یا مخالف، تو یہ مقبول ہوگی اور جیسا کہ ہم ذکر کرچکے ہیں کہ جس (قراء ت ) کی سند صحیح ہو یا ضعیف لیکن عربیت میں اس کی وجہ موجود نہ ہو تو اگر وہ رسم مصحف کے موافق بھی ہوگی تو اُسے قبول نہیں کیا جائے گا۔ واﷲ أعلم