• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

“شاتم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سزا اور اسکی معافی؟“

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
حال ہی میں سعودی عرب کے ایک مغرب زدہ صحافی '' حمزہ کشغری '' نے
سید البشر '' محمد عربی علیہ الصلاة و السلام ''کی شان میں گستاخی کا
ارتکاب کیا ہے اور اُس کے کچھ حواری اس بات پر زور دے رہے ہیں
کی اُس نے توبہ کر لی ہے
یہ بد بخت ملائیشیا بھاگ گیا تھا ۔ ملک عبد اللہ بن عبد العزیز کے حکم پر اِسے
واپس سعودی عرب لایا گیا ہے
اس پس منظر میں میں نے مناسب سمجھا کہ دیکھا جائے کہ ایسے بد بخت
اگر توبہ کر لیں تو ان کی توبہ کیا انہیں دنیوی سزا سے بچا سکتی ہے


''سچی بات یہ ہے کہ ہر مسلمان ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے مر مٹنے کا جذبہ رکھتا ہے بعض لوگوں کیلئے شاید یہ امر باعث حیرت ہوکہ اسلام نے بڑے بڑے گناہگار کیلئے توبہ کا دروازہ بند نہیں کیا۔ پھر شاتم رسول توبہ کے باوجود کم ازکم دنیاوی سزا کے کیوں نہیں بچ سکتا؟ امام ابن تیمیہ ر حمہ اللہ نے اس موضوع پر اپنی کتاب ’’الصارم المسئول علی شاتم الرسول‘‘ میں خوب روشنی ڈالی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ اہل حدیث امام احمد اور امام مالک کے نزدیک شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توبہ اسے قتل کی سزا سے نہیں بچا سکتی جبکہ امام شافعی سے اس سلسلہ میں توبہ کے قبول و عدم قبول کے دونوں قول منقول ہیں۔
خود امام ابن تیمیہ اکثر محدثین و فقہاء کی طرح اس بات کے قائل ہیں کہ شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم توبہ کے باوجود قتل کی سزا کا مستحق ہے‘ انہوں نے اس سلسلہ میں اپنی کتاب کے مختلف مقامات پر جو زور دار دلائل دئیے ہیں انکا خلاصہ اور وضاحت حسب ذیل ہے۔
1۔شاتم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فساد فی الارض کا مرتکب ہوتا ہے اور اسکی توبہ سے اس بگاڑ اور فساد کی تلافی اور ازالہ نہیں ہوتا جو اس نے لوگوں کے دلوں میں پیدا کیا ہے۔ـــــ
2۔اگر توبہ کی وجہ سے سزا نہ دی جائے تو اسے اور دوسرے بدبختوں کو جرات ہوگی کہ وہ جب چاہیں توہین رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارتکاب کریں اور جب چاہیں توبہ کرکے اس کی سزا سے بچ جائیں۔ اس طرح غیروں کو موقع ملے گا کہ وہ مسلمانوں کی غیرت ایمان کو بازیچہ اطفال بنالیں۔
3۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گستاخی کے جرم کا تعلق حقوق اللہ سے بھی ہے اور حقوق العباد سے بھی۔ حقوق اللہ واللہ چاہے تو خود معاف کردیتا ہے، مگر حقوق العباد میں زیادتی اس وقت تک معاف نہیں ہوتی جب تک متعلقہ مظلوم اسے معاف نہ کرے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حیات مبارکہ میں اگر کسی کا یہ جرم معاف کرنا چاہتے تو کرسکتے تھے، مگر اب اس کی کوئی صورت نہیں۔ امت مسلمہ یا مسلمان حاکم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے اس جرم کو معاف کرنے کا حق نہیں رکھتے۔
4۔قتل، زنا، سرقہ جیسے جرائم کے بارے میں بھی اصول یہی ہے کہ ان کا مجرم سچی توبہ کرنے سے آخرت کی سزا سے بچ سکتا ہے، مگر دنیاوی سزا سے نہیں۔ یہ ممکن نہیں کہ قاتل، زانی یا چور گرفتار ہوجائے اور کہے کہ میں نے جرم تو کیا تھا، مگر اب توبہ کری ہے تو اسے چھوڑ دیا جائے۔ اسی طرح شاتم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ارتکاب جرم کے بعد توبہ کا اظہار کرے تو دنیاوی سزا سے نہیں بچ سکتا اور اس کا جرم مذکورہ جرائم سے بدتر اور زیادہ سنگین ہے۔
ان دلائل کے پیش نظر درست یہی ہے کہ شاتم رسول کی سزا قتل ہے اور اسکی سچی یا جھوٹی توبہ اسے اس سزا سے نہیں بچاسکتی ہے۔ اس سلسلہ میں مسلمانوں کو مغرب اور اس کی نام نہاد تہذیبی اقدار سے مرعوب ہوکر اپنے موقف میں کسی طرح کی لچک پیدا نہیں کرنی چاہیے۔''

(پروفیسرساجد میر صاحب کے نوائے وقت میں شائع ہونیوالے ایک مضمون
“شاتم رسول کی سزا اور اسکی معافی؟“
سے لیا گیا اقتباس)
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
جو بھی گستاخی کریں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں وہ واجب القتل ہے
السلام علیکم۔

دو سوالات کے جواب عنایت فرمائیں۔

١- کیا یہ سزا، اللہ کی کتاب سے ثابت ھے؟

٢- کیا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی گستاخی کا مرتکب بد ترین شخص واجب القتل ہوگا یا کسی بھی نبی رسول کی گستاخی
پر بھی یہ ہی سزا ھوگی؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
السلام علیکم۔

دو سوالات کے جواب عنایت فرمائیں۔

١- کیا یہ سزا، اللہ کی کتاب سے ثابت ھے؟

٢- کیا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی گستاخی کا مرتکب بد ترین شخص واجب القتل ہوگا یا کسی بھی نبی رسول کی گستاخی
پر بھی یہ ہی سزا ھوگی؟

یاد دہانی۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
السلام علیکم۔
١- کیا یہ سزا، اللہ کی کتاب سے ثابت ھے؟
ویسے تو یہ سزا قرآن کریم سے بھی ثابت ہے۔
لیکن!!
مسلمانوں کے ہاں ہر سزا کا قرآن میں ہونا لازمی نہیں
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
السلام علیکم۔

٢- کیا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی گستاخی کا مرتکب بد ترین شخص واجب القتل ہوگا یا کسی بھی نبی رسول کی گستاخی
پر بھی یہ ہی سزا ھوگی؟

یاد دہانی برائے سوال نمبر ٢۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
ویسے تو یہ سزا قرآن کریم سے بھی ثابت ہے۔
لیکن!!
مسلمانوں کے ہاں ہر سزا کا قرآن میں ہونا لازمی نہیں

أَفَغَيْرَ اللَّـهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ﴿٦-١١٤﴾

پھر جب حال یہ ہے تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اس نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کر دی ہے؟ اور جن لوگوں کو ہم نے (تم سے پہلے) کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب تمہارے رب ہی کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو (٦-114)
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
أَفَغَيْرَ اللَّـهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ﴿٦-١١٤﴾

پھر جب حال یہ ہے تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اس نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کر دی ہے؟ اور جن لوگوں کو ہم نے (تم سے پہلے) کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب تمہارے رب ہی کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو (٦-114)
﴿ وَمَا آتَاكُمُ الرَّ‌سُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ٧ ﴾ ۔۔۔ الحشر
اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو، اور جس سے روکے رک جاؤ۔

﴿ فَلَا وَرَ‌بِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ‌ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَ‌جًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ٦٥ ﴾ ۔۔۔ النساء
سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
حال ہی میں سعودی عرب کے ایک مغرب زدہ صحافی '' حمزہ کشغری '' نے
سید البشر '' محمد عربی علیہ الصلاة و السلام ''کی شان میں گستاخی کا
ارتکاب کیا ہے اور اُس کے کچھ حواری اس بات پر زور دے رہے ہیں
کی اُس نے توبہ کر لی ہے
یہ بد بخت ملائیشیا بھاگ گیا تھا ۔ ملک عبد اللہ بن عبد العزیز کے حکم پر اِسے
واپس سعودی عرب لایا گیا ہے
اس پس منظر میں میں نے مناسب سمجھا کہ دیکھا جائے کہ ایسے بد بخت
اگر توبہ کر لیں تو ان کی توبہ کیا انہیں دنیوی سزا سے بچا سکتی ہے


''سچی بات یہ ہے کہ ہر مسلمان ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے مر مٹنے کا جذبہ رکھتا ہے بعض لوگوں کیلئے شاید یہ امر باعث حیرت ہوکہ اسلام نے بڑے بڑے گناہگار کیلئے توبہ کا دروازہ بند نہیں کیا۔ پھر شاتم رسول توبہ کے باوجود کم ازکم دنیاوی سزا کے کیوں نہیں بچ سکتا؟ امام ابن تیمیہ ر حمہ اللہ نے اس موضوع پر اپنی کتاب ’’الصارم المسئول علی شاتم الرسول‘‘ میں خوب روشنی ڈالی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ اہل حدیث امام احمد اور امام مالک کے نزدیک شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی توبہ اسے قتل کی سزا سے نہیں بچا سکتی جبکہ امام شافعی سے اس سلسلہ میں توبہ کے قبول و عدم قبول کے دونوں قول منقول ہیں۔
خود امام ابن تیمیہ اکثر محدثین و فقہاء کی طرح اس بات کے قائل ہیں کہ شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم توبہ کے باوجود قتل کی سزا کا مستحق ہے‘ انہوں نے اس سلسلہ میں اپنی کتاب کے مختلف مقامات پر جو زور دار دلائل دئیے ہیں انکا خلاصہ اور وضاحت حسب ذیل ہے۔
1۔شاتم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فساد فی الارض کا مرتکب ہوتا ہے اور اسکی توبہ سے اس بگاڑ اور فساد کی تلافی اور ازالہ نہیں ہوتا جو اس نے لوگوں کے دلوں میں پیدا کیا ہے۔ـــــ
2۔اگر توبہ کی وجہ سے سزا نہ دی جائے تو اسے اور دوسرے بدبختوں کو جرات ہوگی کہ وہ جب چاہیں توہین رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارتکاب کریں اور جب چاہیں توبہ کرکے اس کی سزا سے بچ جائیں۔ اس طرح غیروں کو موقع ملے گا کہ وہ مسلمانوں کی غیرت ایمان کو بازیچہ اطفال بنالیں۔
3۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گستاخی کے جرم کا تعلق حقوق اللہ سے بھی ہے اور حقوق العباد سے بھی۔ حقوق اللہ واللہ چاہے تو خود معاف کردیتا ہے، مگر حقوق العباد میں زیادتی اس وقت تک معاف نہیں ہوتی جب تک متعلقہ مظلوم اسے معاف نہ کرے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حیات مبارکہ میں اگر کسی کا یہ جرم معاف کرنا چاہتے تو کرسکتے تھے، مگر اب اس کی کوئی صورت نہیں۔ امت مسلمہ یا مسلمان حاکم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے اس جرم کو معاف کرنے کا حق نہیں رکھتے۔
4۔قتل، زنا، سرقہ جیسے جرائم کے بارے میں بھی اصول یہی ہے کہ ان کا مجرم سچی توبہ کرنے سے آخرت کی سزا سے بچ سکتا ہے، مگر دنیاوی سزا سے نہیں۔ یہ ممکن نہیں کہ قاتل، زانی یا چور گرفتار ہوجائے اور کہے کہ میں نے جرم تو کیا تھا، مگر اب توبہ کری ہے تو اسے چھوڑ دیا جائے۔ اسی طرح شاتم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ارتکاب جرم کے بعد توبہ کا اظہار کرے تو دنیاوی سزا سے نہیں بچ سکتا اور اس کا جرم مذکورہ جرائم سے بدتر اور زیادہ سنگین ہے۔
ان دلائل کے پیش نظر درست یہی ہے کہ شاتم رسول کی سزا قتل ہے اور اسکی سچی یا جھوٹی توبہ اسے اس سزا سے نہیں بچاسکتی ہے۔ اس سلسلہ میں مسلمانوں کو مغرب اور اس کی نام نہاد تہذیبی اقدار سے مرعوب ہوکر اپنے موقف میں کسی طرح کی لچک پیدا نہیں کرنی چاہیے۔''

(پروفیسرساجد میر صاحب کے نوائے وقت میں شائع ہونیوالے ایک مضمون
“شاتم رسول کی سزا اور اسکی معافی؟“
سے لیا گیا اقتباس)
جزاک اللہ خیرا
 
Top