ہمارے ہاں بعض دینی مسائل میں کافی اختلافِ رائے پایا جاتا ہے اسی میں سے ایک تراویح کی رکعات بھی ہے۔ بعض فرقوں کے نزدیک 8 رکعات تراویح مسنون ہیں جبکہ اہلسنت 20 تراویح پر زور دیتے ہیں اور اسی پر دلائل ہیں جبکہ دونوں فریق اپنے دعوی کے لیئے احادیث صحیح کی اسناد پیش کرتے ہیں لیکن پھر بھی یہ مسئلہ جوں کا توں ہی نظر آتا ہے۔لیکن ہمیں 20 رکعات والی رائے زیادہ قریب اور صحیح معلوم ہوتی ہے ۔اس دعویٰ کے ثبوت کے لئے جو دلائل میں پیش کرنے لگا ہوں وہ سراسر عربی گرامرکے اصولِ صرف و نحو سے بحث کرتا ہے ۔
سب سے پہلے ایک مسئلہ سمجھ لیں "کیوں کہ جو مسئلہ میں سمجھانے جا رہا ہوں وہ اس کے سمجھے بغیر سمجھ میں نہیں آئے گا" کہ عربی گرامر دنیا کی تمام گرامر سے الگ گرامر ہے اس کا مقابلہ دنیا کی کوئی زبان نہیں کر سکتی۔
دنیا کی ہر زبان میں جمع واحد کے صرف دو ہی صیغے ہوتے ہیں ایک واحد اور دوسرا جمع یا کہہ لیں کہ واحد کی ضد پہ جمع آتا ہے لیکن عربی وہ واحد زبان ہے جس میں ایک کے لئے واحد اور دو کے لئے تثنیہ کا صیغہ استعمال ہوتا اور دو سے زیادہ کے لئے جمع کا صیغہ استعمال ہوتا ہے۔
اب ہم زرہ اصل تراویح کے مسئلہ کی طرف آتے ہیں ۔لفظ تراویح کس لفظ سے نکلا ہے یعنی اس کا روٹ ورڈ Root word کون سا ہے اور اس کے معنی کیا ہیں اصل میں یہ لفظ ترویحہ سے نکلا ہے جس کے معنی آرام کرنے یا دو گھڑی سانس لے لینے کے ہیں اور یہ لفظ واحد ہے اس کا تثنیہ ہے ترویحانِ " جیسے سورۃ رحمن میں ربکما تکذبانِ دو گرہوں یعنی جن اور انس کے لئے استعمال کیا گیا ہے"۔ اور اس ترویحہ کی جمع ہے تراویح۔
اب لفظ تراویح اپنی گرامر کے حساب سے صرف اس وقت ہی صحیح ٹہرتا ہے جب تین مرتبہ آرام کیا جائے۔ اگر ایک مرتبہ سانس لیا (آرام کرنے کے معنی میں ہے ) تو ترویحہ اگر دو مرتبہ آرام کیا تو ترویحانِ اور اگر تین بار آرام کیا تو تراویح کہلائے گا اوریہ آرام کون سا ہے یہ آرام وہ ہے جو چار رکعات کے بعد چند سیکنڈ سانس لینے کے لئے رکتے ہیں جس میں دعائے تراویح بھی پڑھی جاتی ہے اب
تراویح کو تراویح ہم اسی صورت میں کہ سکتے ہیں کہ ہم 12 رکعات پڑھ چکے ہوں اگر 8 رکعات پڑھی تو وہ عربی گرامر کے لحاظ سےتراویح نہیں بلکہ ترویحان کہلائے گی اور یاد رہے میں صرف گرامر کے حوالہ سے بات کر رہا ہوں میں کسی کو صحیح یا غلط ثابت نہیں کر رہا فیصلہ قارئیں کے اوپر ہے ۔اب یہاں 12 رکعات پر تو کسی کو بھی احتلاف نہیں تو پھر ماننا پڑے گا کہ جو لوگ تراویح پڑھتے ہیں انہیں20 رکعات ہی پڑھنی چاہئیں کیوں کہ 8 رکعات تراویح نہیں ہوتیں۔
سب سے پہلے ایک مسئلہ سمجھ لیں "کیوں کہ جو مسئلہ میں سمجھانے جا رہا ہوں وہ اس کے سمجھے بغیر سمجھ میں نہیں آئے گا" کہ عربی گرامر دنیا کی تمام گرامر سے الگ گرامر ہے اس کا مقابلہ دنیا کی کوئی زبان نہیں کر سکتی۔
دنیا کی ہر زبان میں جمع واحد کے صرف دو ہی صیغے ہوتے ہیں ایک واحد اور دوسرا جمع یا کہہ لیں کہ واحد کی ضد پہ جمع آتا ہے لیکن عربی وہ واحد زبان ہے جس میں ایک کے لئے واحد اور دو کے لئے تثنیہ کا صیغہ استعمال ہوتا اور دو سے زیادہ کے لئے جمع کا صیغہ استعمال ہوتا ہے۔
اب ہم زرہ اصل تراویح کے مسئلہ کی طرف آتے ہیں ۔لفظ تراویح کس لفظ سے نکلا ہے یعنی اس کا روٹ ورڈ Root word کون سا ہے اور اس کے معنی کیا ہیں اصل میں یہ لفظ ترویحہ سے نکلا ہے جس کے معنی آرام کرنے یا دو گھڑی سانس لے لینے کے ہیں اور یہ لفظ واحد ہے اس کا تثنیہ ہے ترویحانِ " جیسے سورۃ رحمن میں ربکما تکذبانِ دو گرہوں یعنی جن اور انس کے لئے استعمال کیا گیا ہے"۔ اور اس ترویحہ کی جمع ہے تراویح۔
اب لفظ تراویح اپنی گرامر کے حساب سے صرف اس وقت ہی صحیح ٹہرتا ہے جب تین مرتبہ آرام کیا جائے۔ اگر ایک مرتبہ سانس لیا (آرام کرنے کے معنی میں ہے ) تو ترویحہ اگر دو مرتبہ آرام کیا تو ترویحانِ اور اگر تین بار آرام کیا تو تراویح کہلائے گا اوریہ آرام کون سا ہے یہ آرام وہ ہے جو چار رکعات کے بعد چند سیکنڈ سانس لینے کے لئے رکتے ہیں جس میں دعائے تراویح بھی پڑھی جاتی ہے اب
تراویح کو تراویح ہم اسی صورت میں کہ سکتے ہیں کہ ہم 12 رکعات پڑھ چکے ہوں اگر 8 رکعات پڑھی تو وہ عربی گرامر کے لحاظ سےتراویح نہیں بلکہ ترویحان کہلائے گی اور یاد رہے میں صرف گرامر کے حوالہ سے بات کر رہا ہوں میں کسی کو صحیح یا غلط ثابت نہیں کر رہا فیصلہ قارئیں کے اوپر ہے ۔اب یہاں 12 رکعات پر تو کسی کو بھی احتلاف نہیں تو پھر ماننا پڑے گا کہ جو لوگ تراویح پڑھتے ہیں انہیں20 رکعات ہی پڑھنی چاہئیں کیوں کہ 8 رکعات تراویح نہیں ہوتیں۔