محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
کئی مرتبہ اس بات کا جواب دے چکا ہوں، لیکن کچھ لوگ قرآن و حدیث کو اپنی ضد اور انا کی وجہ سے نہیں سمجھتے، ایسے لوگوں کی حالت زار دیکھ کر قرآن مجید کی یہ آیت یاد آ جاتی ہے:یہ دو شہید سے مراد حضرت عمر اور عثمان ہیں اس روایت کو پیش کرکے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے علم غیب کو مان لیا جبکہ اس سے پہلے وہابی عقیدہ یہ تھا کہ " کل کیا ہوگا اس بات کا پتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں "
لیکن اس روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے وصال کے بعد قتل ہونے والے افراد کے بارے میں بتارہے ہیں
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُولَـٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ ﴿١٧٩﴾۔۔۔سورۃ الاعراف
ترجمہ: اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کئے ہیں، جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیاده گمراه ہیں۔ یہی لوگ غافل ہیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی تھے اور انبیاء و رسل کے پاس اللہ کی وحی آتی ہے:
وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ﴿٤﴾۔۔۔سورۃ النجم
ترجمہ: اور نہ وه اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں (3) وه تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے
اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۚ ۔۔۔سورۃ آل عمران
ترجمہ: یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم تیری طرف وحی سے پہنچاتے ہیں
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِم ۔۔۔سورۃ یوسف
ترجمہ: آپ سے پہلے ہم نے بستی والوں میں جتنے رسول بھیجے ہیں سب مرد ہی تھے جن کی طرف ہم وحی نازل فرماتے گئے
اور
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ۔۔۔سورۃ الانبیاء
ترجمہ: تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی
تو لہذا ان آیات و احادیث جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماضی یا مستقبل کی کوئی خبر دی تو وہ وحی کے ذریعے بتائی۔اسی لئے نبی علیہ السلام نے گزرے لوگوں کے واقعات، حال کے لوگوں کی دینی کیفیت (جیسے منافقین کا نفاق) اور مستقبل میں پیش آنے والے واقعات (جیسے قرب قیامت کی نشانیاں) وغیرہ کے بارے میں وحی کے ذریعے خبر دی۔ اس سے پہلے نبی علیہ السلام نہیں جانتے تھے:
تِلْكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ ۖ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلَا قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَـٰذَا ۖ فَاصْبِرْ ۖ إِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ ﴿٤٩﴾۔۔۔سورۃ ھود
ترجمہ: یہ خبریں غیب کی خبروں میں سے ہیں جن کی وحی ہم آپ کی طرف کرتے ہیں انہیں اس سے پہلے آپ جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم، اس لئے آپ صبر کرتے رہیئے (یقین مانیئے) کہ انجام کار پرہیزگاروں کے لئے ہی ہے
اللہ تعالیٰ نے تو بتایا ہے کہ ہمارے وحی کرنے سے پہلے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی قوم نہیں جانتے تھے، اور آپ کہہ رہے ہیں کہ نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب پتہ تھا، آپ کھلم کھلا اللہ سے اختلاف کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں۔ باز آ جائیں۔ اللہ آپ کو ہدایت عطا فرمائے آمین