• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

5 راستے آپ کا راستہ کون سا ہیں ؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
یہ دو شہید سے مراد حضرت عمر اور عثمان ہیں اس روایت کو پیش کرکے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے علم غیب کو مان لیا جبکہ اس سے پہلے وہابی عقیدہ یہ تھا کہ " کل کیا ہوگا اس بات کا پتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں "
لیکن اس روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے وصال کے بعد قتل ہونے والے افراد کے بارے میں بتارہے ہیں
کئی مرتبہ اس بات کا جواب دے چکا ہوں، لیکن کچھ لوگ قرآن و حدیث کو اپنی ضد اور انا کی وجہ سے نہیں سمجھتے، ایسے لوگوں کی حالت زار دیکھ کر قرآن مجید کی یہ آیت یاد آ جاتی ہے:
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُولَـٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ ﴿١٧٩﴾۔۔۔سورۃ الاعراف
ترجمہ: اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کئے ہیں، جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیاده گمراه ہیں۔ یہی لوگ غافل ہیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی تھے اور انبیاء و رسل کے پاس اللہ کی وحی آتی ہے:
وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ﴿٤﴾۔۔۔سورۃ النجم
ترجمہ: اور نہ وه اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں (3) وه تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے
اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۚ ۔۔۔سورۃ آل عمران
ترجمہ: یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم تیری طرف وحی سے پہنچاتے ہیں
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِم ۔۔۔سورۃ یوسف
ترجمہ: آپ سے پہلے ہم نے بستی والوں میں جتنے رسول بھیجے ہیں سب مرد ہی تھے جن کی طرف ہم وحی نازل فرماتے گئے
اور
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ۔۔۔سورۃ الانبیاء
ترجمہ: تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی
تو لہذا ان آیات و احادیث جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماضی یا مستقبل کی کوئی خبر دی تو وہ وحی کے ذریعے بتائی۔اسی لئے نبی علیہ السلام نے گزرے لوگوں کے واقعات، حال کے لوگوں کی دینی کیفیت (جیسے منافقین کا نفاق) اور مستقبل میں پیش آنے والے واقعات (جیسے قرب قیامت کی نشانیاں) وغیرہ کے بارے میں وحی کے ذریعے خبر دی۔ اس سے پہلے نبی علیہ السلام نہیں جانتے تھے:
تِلْكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ ۖ مَا كُنتَ تَعْلَمُهَا أَنتَ وَلَا قَوْمُكَ مِن قَبْلِ هَـٰذَا ۖ فَاصْبِرْ ۖ إِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِينَ ﴿٤٩﴾۔۔۔سورۃ ھود
ترجمہ: یہ خبریں غیب کی خبروں میں سے ہیں جن کی وحی ہم آپ کی طرف کرتے ہیں انہیں اس سے پہلے آپ جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم، اس لئے آپ صبر کرتے رہیئے (یقین مانیئے) کہ انجام کار پرہیزگاروں کے لئے ہی ہے
اللہ تعالیٰ نے تو بتایا ہے کہ ہمارے وحی کرنے سے پہلے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی قوم نہیں جانتے تھے، اور آپ کہہ رہے ہیں کہ نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب پتہ تھا، آپ کھلم کھلا اللہ سے اختلاف کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں۔ باز آ جائیں۔ اللہ آپ کو ہدایت عطا فرمائے آمین
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
بہرام صاحب:
بات سیدھی کوئی ، صاحب کی نظر آتی نہیں
آپ کی پوشاک کو کپڑا بھی آڑا چاہئے
جناب نےلکھا ہے کہ"یہ دو شہید سے مراد حضرت عمر اور عثمان ہیں اس روایت کو پیش کرکے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے علم غیب کو مان لیا جبکہ اس سے پہلے وہابی عقیدہ یہ تھا کہ " کل کیا ہوگا اس بات کا پتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں "لیکن اس روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے وصال کے بعد قتل ہونے والے افراد کے بارے میں بتارہے ہیں کیا اب اس بات کو نہیں مانے گے یا صرف حضرت ابوبکر کےصدیق ہونے کو ہی مانے گے
بہرام صاحب: ہر فورم پر جناب کی یہ بُری عادت رہی ہے کہ کسی طرح موضوع تبدیل کرو اور اپنی جان بچاؤ ، جیسا کہ جناب یہاں بھی یہی کر رہے ہیں ۔
عالم الغیب اور ہر چیز کا علم غیب کلّی محیط جاننے والا صرف اللہ تعالی ہے ، اور بعض اُمور "غیب" کی اطلاع پا کر خبر دینا ، اسے اطلاع علی الغیب یا انباء الغیب تو کہ سکتے ہیں "علم غیب " نہیں؟ اُحد پہاڑ پر حضرت عمر اور حضرت عثمان کے شھید ہونے کی "خبر "دینے کو "علم غیب" کا جاننے والاا کہنا جناب کی جہالت کا منہ بولتا ثبوت ہے " علم غیب "اور اطلاع علی الغیب یا انباء الغیب کے فرق کو ملحوظ رکھیں
اللہ ربُّ العزت کے "عالم الغیب" ہونے اور نبی اکرم کے "علم غیب" کی نفی کا عقیدہ اہل سنت وہابی حضرات نے قرآن و سنت کی روشنی میں اپنایا ہوا ہے
بہرام صاحب : "عالم الغیب " ہونا صرف اللہ کی صفتِ خاصّہ ہے،اس پر قرآنِ مجید کی آیات شاہد ہیں،
قُل لَّا يَعۡلَمُ مَن فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ ٱلۡغَيۡبَ إِلَّا ٱللَّهُ‌ۚ وَمَا يَشۡعُرُونَ أَيَّانَ يُبۡعَثُونَ (النمل:٦٥)
کہہ دیجئے کہ آسمان و زمین میں غیب کا جاننے والا اللہ کے علاوہ کوئی نہیں ہے اور یہ لوگ نہیں جانتے ہیں کہ انہیں کب دوبارہ اٹھایا جائے گا (ترجمہ شیعہ علامہ جوادی )
وَلِلَّهِ غَيۡبُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضِ‌ۚ وَمَآ أَمۡرُ ٱلسَّاعَةِ إِلَّا كَلَمۡحِ ٱلۡبَصَرِ أَوۡ هُوَ أَقۡرَبُ‌ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ ڪُلِّ شَىۡءٍ۬ قَدِيرٌ۬ (النحل:٧٧)
آسمان و زمین کا سارا غیب اللہ ہی کے لئے ہے اور قیامت کا حکم تو صرف ایک پلک جھپکنے کے برابر یا اس سے بھی قریب تر ہے اور یقینا اللہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
(ترجمہ شیعہ علامہ جوادی)
وَعِندَهُ ۥ مَفَاتِحُ ٱلۡغَيۡبِ لَا يَعۡلَمُهَآ إِلَّا هُوَ‌ۚ وَيَعۡلَمُ مَا فِى ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ‌ۚ وَمَا تَسۡقُطُ مِن وَرَقَةٍ إِلَّا يَعۡلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ۬ فِى ظُلُمَـٰتِ ٱلۡأَرۡضِ وَلَا رَطۡبٍ۬ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍ۬ مُّبِينٍ۬ (الانعام :٥٩) اور اس (اللہ) کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں، جنہیں اس کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اور وہ اسے بھی جانتا ہے جو خشکی میں ہے۔ اور اسے بھی جانتا ہے جو تری میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے جانتا ہے۔ اور زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ نہیں ہے اور نہ کوئی تر ہے اور نہ کوئی خشک ہے مگر یہ کہ وہ کتابِ مبین میں موجود ہے۔(ترجمہ شیعہ عالم محمد حسین نجفی)
اسی طرح قرآنِ مجید نے نبی اکرم ﷺ سے "علم غیب" کی نفی کی ہے۔

قُل لَّآ أَقُولُ لَكُمۡ عِندِى خَزَآٮِٕنُ ٱللَّهِ وَلَآ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ وَلَآ أَقُولُ لَكُمۡ إِنِّى مَلَكٌ‌ۖ إِنۡ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰٓ إِلَىَّ‌ۚ قُلۡ هَلۡ يَسۡتَوِى ٱلۡأَعۡمَىٰ وَٱلۡبَصِيرُ‌ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ (الانعام:٥٠)
آپ کہئے کہ ہمارا دعو ٰی یہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس خدائی خزانے ہیں یا ہم عالم الغیب ہیں اور نہ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم مُلک ہیں. ہم تو صرف وحی پروردگار کا اتباع کرتے ہیں اور پوچھئے کہ کیا اندھے اور بینا برابر ہوسکتے ہیں آخر تم کیوں نہیں سوچتے ہو (ترجمہ شیعہ علامہ جوادی)
قُل لَّآ أَمۡلِكُ لِنَفۡسِى نَفۡعً۬ا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُ‌ۚ وَلَوۡ كُنتُ أَعۡلَمُ ٱلۡغَيۡبَ لَٱسۡتَڪۡثَرۡتُ مِنَ ٱلۡخَيۡرِ وَمَا مَسَّنِىَ ٱلسُّوٓءُ‌ۚ إِنۡ أَنَا۟ إِلَّا نَذِيرٌ۬ وَبَشِيرٌ۬ لِّقَوۡمٍ۬ يُؤۡمِنُونَ ( اعراف:١٨٨)
(اے رسول کہہ دو۔ کہ میں اپنے نفع و نقصان پر کوئی قدرت و اختیار نہیں رکھتا۔ مگر جو اللہ چاہے (وہی ہوتا ہے) اور اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو بہت سے فائدے حاصل کر لیتا اور (زندگی میں) مجھے کبھی کوئی نقصان نہ پہنچتا۔ میں تو بس (نافرمانوں کو) ڈرانے والا اور ایمانداروں کو خوشخبری دینے والا ہوں(ترجمہ شیعہ عالم محمد حسین نجفی)
وَلاَ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ وَلاَ أَقُولُ لِلَّذِينَ تَزْدَرِي أَعْيُنُكُمْ لَن يُؤْتِيَهُمُ اللّهُ خَيْرًا اللّهُ أَعْلَمُ بِمَا فِي أَنفُسِهِمْ إِنِّي إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ (ھود 31)


اور (دیکھو) میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں اور نہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ جن لوگوں کو تم حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہو کہ اللہ انہیں کوئی بھلائی عطا نہیں کرے گا اللہ ہی بہتر جانتا ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے اگر میں ایسا کہوں تو ظالموں میں سے ہو جاؤں گا۔ (ترجمہ شیعہ عالم محمد حسین نجفی)
نبی اکرم ﷺ سے اِن آیات میں صاف طور پر "علم غیب" کی نفی موجود ہے اگر جناب میں ہمت ہو تو صرف ایک آیت لکھ دیں جس میں نبی اکر ﷺ کے لئے "علم غیب "کا لفظ اکھٹا آیا ہو؟؟؟ کہ آپ "علم غیب "جانتے ہیں؟ایک حدیث نقل کر دیں کہ جس میں نبی اکرم ﷺ کے لئے "علم غیب" کا لفظ اکھٹا آیا ہو ؟
بہرام صاحب : قرآن مجید کی چھ آیات لکھ دی ہیں اگر جناب کا عقیدہ ان کے خلاف ہو تو واضع اظہار کریں۔ اگر ان کے مطابق ہے اور یقینا" ہوگا تو جناب کا عقیدہ بھی اہل سنت وہابیوں والا ہوا؟؟؟
جناب نے اہل سنت وہابیوں کو طعنہ دیتے یوئے لکھا ہےلہ"جبکہ اس سے پہلے وہابی عقیدہ یہ تھا کہ " کل کیا ہوگا اس بات کا پتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں "
بہرام صاحب :یہ عقیدہ اہل سنت وہابیوں کا خود ساختہ نہیں ہے ،یہ رسول اللہ کا فرمانِ ذیشان ہے پڑہئے

1897 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْحُسَيْنِ اسْمُهُ الْمَدَنِيُّ، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَالْجَوَارِي يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ، وَيَتَغَنَّيْنَ، فَدَخَلْنَا عَلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَبِيحَةَ عُرْسِي، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ يَتَغَنَّيَانِ، وَتَنْدُبَانِ آبَائِي الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، وَتَقُولَانِ، فِيمَا تَقُولَانِ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدِ، فَقَالَ: «أَمَّا هَذَا فَلَا تَقُولُوهُ، مَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ»(ابنماجہ)
یہ حدیث مبارکہ تو صاف صاف اعلان کر رہی ہے کہ جب بچیوں نے یہ کہا کہ ہم میں ایک ایسا نبی موجود ہے جو کل کی بات جانتا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ " یہ بات نہ کہو:کل کی باتیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔
جناب اس حدیث کو مانتے ہیں یا اس کے منکر؟
جناب نے موضوع سے ہٹ کر جو بات کی یہ اُسکا جواب حاضر ہے اگر اس موضوع پر بات کرنا چاہتے ہیں تو الگ دھاگہ شروع کریں اور وہاں میرے یہ تمام دلائل ذکر کر کے جواب لکھیں ۔
(نوٹ )محدث فورم کی انتظامیہ سے گزارش کرونگا کہ اس علم غیب کے موضوع کو الگ دھاگہ میں منتقل کر دے۔


،،


 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
بہرام صاحب : میری پیش کردہ اس حدیث کا جواب دینے کی بجائے جناب پھر موضوع ہٹ گئے(اپنی اس بُری عادت کو کنٹرول کریں)
بندہ نے لکھا تھا کہ"حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انہیں حديث بیان کی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جبل احد پر تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی تھے، اچانک پہاڑ ہلنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے اُحد! ٹھہر جا، تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔‘‘
اس حدیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر کا تعلق "صدیقین " کے ساتھ اور سیدنا فاروق و عثمان کا تعلق "شھدا" کے ساتھ ہے اور قرآن انہی بندوں کو"انعام یافتہ" قرار دیتا ہے۔ اور جناب بہرام صاحب ان"انبیاء و صدیقین و شہداء و صالحین" کو اللہ کے انعام یافتہ بندے مان چکے ہیں۔ اہل سنت کا دعویٰ بھی یہی ہے
اس کاجواب نہ دیکر جناب "فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ‌" مصداق نظر آتے ہیں
اب جناب نے لکھا کہ "الصديقون ثلاثة : حبيب النجار مؤمن آل يس الذي قال ( يا قوم اتبعوا المرسلين ) و حزقيل مؤمن آل فرعون الذي قال ( أتقتلون رجلا أن يقول ربي الله ) و علي بن أبي طالب، و هو أفضلهم
الراوي: أبو ليلى الأنصاري والد عبدالرحمن المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 5149
خلاصة حكم المحدث: حسن
سب پہلی بات تو اس روایت کے بارے لکھتا ہوں کہ محدثین اسے موضوع قرار دیتے ہیں ، ، گھڑنتو روایت سے استدلال کرنا جناب جیسوں کا ہی کام ہے؟
(1)الصدِّيقونَ ثلاثةٌ : حبيبُ النجارِ مؤمنُ آلِ ياسينَ ، وحزقيلُ مؤمنُ آلِ فرعونَ ، وعليُّ بنِ أبي طالبٍ وهو أفضلُهم
الراوي: عبدالرحمن بن أبي ليلى المحدث: ابن تيمية - المصدر: منهاج السنة - الصفحة أو الرقم: 5/26خلاصة حكم المحدث: كذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم
(2)الصِّدِّيقونَ ثلاثةٌ : حبيبٌ النجارُ مؤمِنُ آلِ يس الذي قال ( يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ ) وَحِزْقِيلَ مؤمنُ آلِ فرْعونَ الذي قال ( أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللهُ ) وعليُّ بنُ أبي طالِبٍ ، وهو أفضلُهُمْ"الراوي: أبو ليلى الأنصاري والد عبدالرحمن المحدث: الألباني - المصدر: ضعيف الجامع - الصفحة أو الرقم: 3549خلاصة حكم المحدث: موضوع
(3)الصِّدِّيقُونَ ثلاثةٌ : حَبِيبٌ النَّجَّارُ مؤمنُ آلِ ( يس ) الذي قال : ( يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ ) ، وحِزْقِيلُ مؤمنُ آلِ فرعونَ الذي قال : ( أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ ) و عَلِيُّ بنُ أبي طالبٍ هو أَفْضَلُهُم"الراوي: أبو ليلى الأنصاري والد عبدالرحمن المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الضعيفة - الصفحة أو الرقم: 355خلاصة حكم المحدث: موضوع
اور یہ روایت قرآن کے بھی خلاف ہے
"وَاذْكُرْ‌ فِي الْكِتَابِ إِبْرَ‌اهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا (مریم 41 )
"وَاذْكُرْ‌ فِي الْكِتَابِ إِدْرِ‌يسَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا (مریم 56 )
قرآن کی قطعی آیات سے سیدنا ابراہیم اور سیدنا ادریس علیہم الصلاۃ والسلام کا صدیق ہونا ثابت ہوتا ہے ۔لہذا جناب کی پیش کردہ روایت خلاف قرآن ہونے کی وجہ سے مردود ہے ۔
جو روایت ہو بھی موضوع اور خلاف قرآن اس سے جناب کا کوئی عقیدہ ثابت نہیں ہو سکتا۔ جناب کے مذہب کے پہلے (مزعومہ امام) حضرت علی رضی اللہ کیا فرماتے ہیں
(1)وَأخرج ابْن جرير والباوردي فِي معرفَة الصَّحَابَة وَابْن عَسَاكِر من طَرِيق أسيد بن صَفْوَان وَله صُحْبَة عَن عَليّ بن أبي طَالب قَالَ {وَالَّذِي جَاءَ بِالصّدقِ} مُحَمَّد {وَصدق بِهِ} أَبُو بكر رَضِي الله عَنهُ هَكَذَا الرِّوَايَة {بِالْحَقِّ} ولعلها قِرَاءَة لعَلي رَضِي الله عَنهُ) تفسير الدر المنثور)
(2)حدثني أحمد بن منصور، قال: ثنا أحمد بن مصعد المروزي، قال: ثنا عمر بن إبراهيم بن خالد، عن عبد الملك بن عمير، عن أسيد بن صفوان، عن عليّ رضي الله عنه ، في قوله:( وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ ) قال: محمد صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم ، وصدّق به، قال: أبو بكر رضي الله عنه.(تفسیر طبری)

(3) الذي جاء بالصدق وصدق به؛ فقال علي رضي الله عنه: { وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ } النبي صلى الله عليه وسلم { وَصَدَّقَ بِهِ } أبو بكر رضي الله عنه(قرطبی)
حضرت علی نے قرآن مجید کی آیت کی تفسیر میں صاف فرما دیا کہ حضرت ابوبکر یہ" صدیق" ہیں ۔ بہرام صاحب اب ایک ہی راستہ چُنیں! یا سیدنا امام ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو "صدیق " مان لو یا اپنے مذہب کے پہلے "امام" حضرت علی رضی اللہ عنہ کا جھوٹا ہونا تسلیم کر لیں ؟ ابھی جناب کے ایک اور امام کا قول باقی ہے اسے ائندہ پر چھوڑتا ہوں
ایک مرتبہ پھر میری یہ بات ثابت ہو گئی کہ ابو بکر صدیق، رضی اللہ عنہ کا شمار اللہ کے انعام یافتہ بندوں میں ہوتا ہے جن کا راستہ صراط مستقیم ہے اس پر سب کو چلنے کی جناب کو دعوت دیتا ہوں
ناؤ کاغذ کی کبھی چلتی نہیں
کاٹھ کی ہنڈیا کبھی چڑھتی نہیں​
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
جناب نے اس دھاگہ میں لکھنے والوں کیے ذمہ ایک جھوٹ منصوب کیا ہے ، اسے ثابت کیجئے یا اس آیت کا مصداق بنئے" لَّعْنَتَ اللَّہ عَلَى الْكَاذِبِينَ "
جناب نے لکھا ہے کہ "کیوں اس دھاگے میں کہا جارہا ہے کہ ان صالحین کی راہ صراط مستقیم نہیں"
اس دھاگہ میں ائمہ اربعہ کا نام لیکر کہاں اور کس نے لکھا ہے کہ اِن صالحین کی راہ صراطِ مستقیم نہیں ؟ (چونکہ چوناچے) سے کام نہیں چلے گا ،ایسی واضع عبارت دیکھائیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
أنّ أنس بن مالک رضي الله عنه حدّثهم : أنّ النّبيّ صلي الله عليه وآله وسلم صعد أحدا، وأبوبکر وعمر وعثمان، فرجف بهم، فقال : ’’اثبت أحد، فانّما عليک نبيّ و صدّيق، وشهيدان‘‘.(بخاری)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انہیں حديث بیان کی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جبل احد پر تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی تھے، اچانک پہاڑ ہلنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے اُحد! ٹھہر جا، تیرے اوپر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔‘‘
ایک جانب حضرت ابوبکر کو صدیق ثابت کرنے کے لئے آپ یہ فرمارہے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے کل ان میں کون قتل ہوگا یہ بات بھی جانتے ہیں یعنی جہاں ابوبکر کو صدیق کہنے کی دلیل ملے وہاں تو رسول اللہﷺ کے لئے یہ مان لینا کہ آپﷺ کل کیا ہوگا اس کے بارے میں جانتے ہیں

لیکن جہاں نہیں ملے وہاں یہ کہہ دینا کہ
1897 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْحُسَيْنِ اسْمُهُ الْمَدَنِيُّ، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَالْجَوَارِي يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ، وَيَتَغَنَّيْنَ، فَدَخَلْنَا عَلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَبِيحَةَ عُرْسِي، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ يَتَغَنَّيَانِ، وَتَنْدُبَانِ آبَائِي الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، وَتَقُولَانِ، فِيمَا تَقُولَانِ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدِ، فَقَالَ: «أَمَّا هَذَا فَلَا تَقُولُوهُ، مَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ»(ابنماجہ)
یہ حدیث مبارکہ تو صاف صاف اعلان کر رہی ہے کہ جب بچیوں نے یہ کہا کہ ہم میں ایک ایسا نبی موجود ہے جو کل کی بات جانتا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ " یہ بات نہ کہو:کل کی باتیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔
اسی لئے عرض کیا تھا کہ" وہابی عقیدہ یہ تھا کہ " کل کیا ہوگا اس بات کا پتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں "
اب میں آپ ہی کاپیش کردہ شعر آپ کی نذر کرتا ہوں
تھیں میری اور رقیب کی راہیں جُدا جُدا
آخر کو دونوں درِ جاناں پہ آ ملے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جناب نے اس دھاگہ میں لکھنے والوں کیے ذمہ ایک جھوٹ منصوب کیا ہے ، اسے ثابت کیجئے یا اس آیت کا مصداق بنئے" لَّعْنَتَ اللَّہ عَلَى الْكَاذِبِينَ "
جناب نے لکھا ہے کہ "کیوں اس دھاگے میں کہا جارہا ہے کہ ان صالحین کی راہ صراط مستقیم نہیں"
اس دھاگہ میں ائمہ اربعہ کا نام لیکر کہاں اور کس نے لکھا ہے کہ اِن صالحین کی راہ صراطِ مستقیم نہیں ؟ (چونکہ چوناچے) سے کام نہیں چلے گا ،ایسی واضع عبارت دیکھائیں

دیدہ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے
میں اس پر کوئی چونکہ چنانچہ نہیں کرتا لیکن میں آپ سے بھی یہی امید رکھتا ہوں

کیوں کہ آپ نے اس امیج پر سوال کی صورت میں اعتراض اسی دھاگے میں کیا ہوا ہے اس کے باوجود جناب کو یہ سب نظر نہیں آیا حیرت ہے!!
6959 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
محترم عامر یونس صاحب:جناب نے یہاں پانچ راستوں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی، اور قرآن وحدیث) کا ذکر کیا ہے اور پھر یہ پوچھا کہ آپ کا راستہ کون ساہے؟
جناب کی اس بات سے میں یہ سمجھا ہوں کہ باقی چار راستے قرآن وحدیث کے خلاف ہیں؟اس پر میرا ایک سوال ہے کہ جو راستے بقول جناب کے قرآن وحدیث کے خلاف ہوں اور یہ خلافِ قرآن و حدیث چلنے والے (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)جناب کے نذدیک مسلمان ہیں یا گمراہ ؟اور ان چاروں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)نے قرآن و حدیث کے خلاف کیا کیا لکھا ہے وہ بھی نقل کر دیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اب جناب نے لکھا کہ "الصديقون ثلاثة : حبيب النجار مؤمن آل يس الذي قال ( يا قوم اتبعوا المرسلين ) و حزقيل مؤمن آل فرعون الذي قال ( أتقتلون رجلا أن يقول ربي الله ) و علي بن أبي طالب، و هو أفضلهم
الراوي: أبو ليلى الأنصاري والد عبدالرحمن المحدث: السيوطي - المصدر: الجامع الصغير - الصفحة أو الرقم: 5149
خلاصة حكم المحدث: حسن
سب پہلی بات تو اس روایت کے بارے لکھتا ہوں کہ محدثین اسے موضوع قرار دیتے ہیں ، ، گھڑنتو روایت سے استدلال کرنا جناب جیسوں کا ہی کام ہے؟
اور یہ روایت قرآن کے بھی خلاف ہے
"وَاذْكُرْ‌ فِي الْكِتَابِ إِبْرَ‌اهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا (مریم 41 )
"وَاذْكُرْ‌ فِي الْكِتَابِ إِدْرِ‌يسَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا (مریم 56 )
قرآن کی قطعی آیات سے سیدنا ابراہیم اور سیدنا ادریس علیہم الصلاۃ والسلام کا صدیق ہونا ثابت ہوتا ہے ۔لہذا جناب کی پیش کردہ روایت خلاف قرآن ہونے کی وجہ سے مردود ہے ۔
جو روایت ہو بھی موضوع اور خلاف قرآن اس سے جناب کا کوئی عقیدہ ثابت نہیں ہو سکتا۔
امام جلال الدین سیوطی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے اور یقینا آپ علامہ سیوطی کو صالحین میں شمار کرتے ہونگے تو پھر صالحین کی راہ جو کہ جناب کے نزدیک صراط مستقیم ہے اس سے رو گردانی کیوں ؟؟

یہ روایت قرآن کے خلاف نہیں کیوں کہ اس روایت میں تین غیر انبیاء صدیقین کا ذکر ہے یا دیگر الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام کے بعد جو تین صدیقین ہیں ان میں حضرت علی اٖفضل ہیں
"وَاذْكُرْ‌ فِي الْكِتَابِ إِبْرَ‌اهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا (مریم 41 )
اور کتاب میں ابراھیم کا ذکر کرو وہ ہمارے نہایت سچے نبی ہیں
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81

دیدہ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے
میں اس پر کوئی چونکہ چنانچہ نہیں کرتا لیکن میں آپ سے بھی یہی امید رکھتا ہوں

کیوں کہ آپ نے اس امیج پر سوال کی صورت میں اعتراض اسی دھاگے میں کیا ہوا ہے اس کے باوجود جناب کو یہ سب نظر نہیں آیا حیرت ہے!!
ہم سے چھپنے کے نہیں جعل بنانے والے
خوب پہچانتے ہیں چور کو تھانے والے
بہرام صاحب کون "دیدہ کور" ہے پتہ چل جائے گا
جناب نے لکھا تھا "جب وہابی ائمہ اربعہ کا شمار صالحین میں کرتے ہیں تو پھریہ دورنگی کیوں ، کیوں اس دھاگے میں کہا جارہا ہے کہ ان صالحین کی راہ صراط مستقیم نہیں !!!
بندہ نے اس کے جواب میں لکھا تھاکہ"اس دھاگہ میں ائمہ اربعہ کا نام لیکر کہاں اور کس نے لکھا ہے کہ اِن صالحین کی راہ صراطِ مستقیم نہیں ؟
جناب نے جو جھوٹ اس دھاگہ میں لکھنے والوں کے ذمہ لگایا ہے وہ ثابت کرو؟ورنہ اس آیت کا مصداق تو جناب بنے ہوئے ہیں(" لَّعْنَتَ اللَّہ عَلَى الْكَاذِبِينَ ")
اب جناب نے اس امیج پر میرا اعتراض واشکال نقل کیا ہے کہ میں نے بھائی عامر یونس کو لکھا تھا۔
"محترم عامر یونس صاحب:جناب نے یہاں پانچ راستوں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی، اور قرآن وحدیث) کا ذکر کیا ہے اور پھر یہ پوچھا کہ آپ کا راستہ کون ساہے؟جناب کی اس بات سے میں یہ سمجھا ہوں کہ باقی چار راستے قرآن وحدیث کے خلاف ہیں؟اس پر میرا ایک سوال ہے کہ جو راستے بقول جناب کے قرآن وحدیث کے خلاف ہوں اور یہ خلافِ قرآن و حدیث چلنے والے (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)جناب کے نذدیک مسلمان ہیں یا گمراہ ؟اور ان چاروں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)نے قرآن و حدیث کے خلاف کیا کیا لکھا ہے وہ بھی نقل کر دیں"
اس کے جواب میں عامر بھائی نے شیخ صالح المنجد کا فتوی نقل کیا تھا جس سے میرا اعتراض و اشکال حل ہو گیا اور میں نے اس پر پھر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
اللہ تعالی نے ہمیں اپنی کتاب عزیز قرآن کریم اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلنے اور اس کی اطاعت کا حکم دیا ہے ، اور حق بات تو یہ ہے کہ ہم نصوص شرعیہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور ان پیروکاروں میں سے مجتھدین علماء کی فھم سے سمجھیں اور ان علماء میں جن کی صدق وعدالت اور دین میں امامت اور علم وفضل اور صلاح وخیر مسلمہ ہے وہ آئمہ اربعہ ہیں ( امام ابوحنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی ، امام احمد ) رحمہم اللہ جمیعا ہيں ۔
اور یہ چاروں شرعی نصوص پر چلنے والے ہیں ، ان کا مقصد وحرص اور تعلیم و تعلم اور اسے نشر کرنا صحیح علم شرعی کی ترویج تھی ، اور وہ چاروں صحیح راستے پر اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع اور اس پر حریص تھے ،
اس اتنے واضع اور صاف جواب کے باوجود "کور چشمی "کا مظاہرہ کرتے ہوئے جناب کا یہ لکھناکہ کیوں اس دھاگے میں کہا جارہا ہے کہ ان صالحین کی راہ صراط مستقیم نہیں
قرآن میں ایسے لوگوں کے لئےہی آیا ہے "لَّعْنَتَ اللَّہ عَلَى الْكَاذِبِينَ"
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81

دیدہ کور کو کیا آئے نظر کیا دیکھے
میں اس پر کوئی چونکہ چنانچہ نہیں کرتا لیکن میں آپ سے بھی یہی امید رکھتا ہوں

کیوں کہ آپ نے اس امیج پر سوال کی صورت میں اعتراض اسی دھاگے میں کیا ہوا ہے اس کے باوجود جناب کو یہ سب نظر نہیں آیا حیرت ہے!!
ہم سے چھپنے کے نہیں جعل بنانے والے
خوب پہچانتے ہیں چور کو تھانے والے
بہرام صاحب کون "دیدہ کور" ہے پتہ چل جائے گا
جناب نے لکھا تھا "جب وہابی ائمہ اربعہ کا شمار صالحین میں کرتے ہیں تو پھریہ دورنگی کیوں ، کیوں اس دھاگے میں کہا جارہا ہے کہ ان صالحین کی راہ صراط مستقیم نہیں !!!
بندہ نے اس کے جواب میں لکھا تھاکہ"اس دھاگہ میں ائمہ اربعہ کا نام لیکر کہاں اور کس نے لکھا ہے کہ اِن صالحین کی راہ صراطِ مستقیم نہیں ؟
جناب نے جو جھوٹ اس دھاگہ میں لکھنے والوں کے ذمہ لگایا ہے وہ ثابت کرو؟ورنہ اس آیت کا مصداق تو جناب بنے ہوئے ہیں(" لَّعْنَتَ اللَّہ عَلَى الْكَاذِبِينَ ")
اب جناب نے اس امیج پر میرا اعتراض واشکال نقل کیا ہے کہ میں نے بھائی عامر یونس کو لکھا تھا۔
"محترم عامر یونس صاحب:جناب نے یہاں پانچ راستوں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی، اور قرآن وحدیث) کا ذکر کیا ہے اور پھر یہ پوچھا کہ آپ کا راستہ کون ساہے؟جناب کی اس بات سے میں یہ سمجھا ہوں کہ باقی چار راستے قرآن وحدیث کے خلاف ہیں؟اس پر میرا ایک سوال ہے کہ جو راستے بقول جناب کے قرآن وحدیث کے خلاف ہوں اور یہ خلافِ قرآن و حدیث چلنے والے (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)جناب کے نذدیک مسلمان ہیں یا گمراہ ؟اور ان چاروں (حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی،)نے قرآن و حدیث کے خلاف کیا کیا لکھا ہے وہ بھی نقل کر دیں"
اس کے جواب میں عامر بھائی نے شیخ صالح المنجد کا فتوی نقل کیا تھا جس سے میرا اعتراض و اشکال حل ہو گیا اور میں نے اس پر پھر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
اللہ تعالی نے ہمیں اپنی کتاب عزیز قرآن کریم اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلنے اور اس کی اطاعت کا حکم دیا ہے ، اور حق بات تو یہ ہے کہ ہم نصوص شرعیہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور ان پیروکاروں میں سے مجتھدین علماء کی فھم سے سمجھیں اور ان علماء میں جن کی صدق وعدالت اور دین میں امامت اور علم وفضل اور صلاح وخیر مسلمہ ہے وہ آئمہ اربعہ ہیں ( امام ابوحنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی ، امام احمد ) رحمہم اللہ جمیعا ہيں ۔
اور یہ چاروں شرعی نصوص پر چلنے والے ہیں ، ان کا مقصد وحرص اور تعلیم و تعلم اور اسے نشر کرنا صحیح علم شرعی کی ترویج تھی ، اور وہ چاروں صحیح راستے پر اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع اور اس پر حریص تھے ،
اس اتنے واضع اور صاف جواب کے باوجود "کور چشمی "کا مظاہرہ کرتے ہوئے جناب کا یہ لکھناکہ کیوں اس دھاگے میں کہا جارہا ہے کہ ان صالحین کی راہ صراط مستقیم نہیں
قرآن میں ایسے لوگوں کے لئےہی آیا ہے "لَّعْنَتَ اللَّہ عَلَى الْكَاذِبِينَ"
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105

اس امیج میں پانچ راستے دیکھا ئے گئے ہیں
1۔ شافعی یعنی امام شافعی کا راستہ
3۔ مالکی یعنی امام مالک کاراستہ
3۔ حنفی یعنی امام ابو حنیفہ کا راستہ
4۔حنبلی یعنی امام احمد بن حنبل کا راستہ
ان تمام راستوں کو اس امیج میں صراط مستقم سے ہٹایا ہوا دیکھایا گیا ہے
اس کے بعد 5 واں راستہ جو صراط مستقیم کے طور پر دیکھایا گیا ہے اس کے آگے لکھا گیا قرآن و حدیث اور یہ امیج کسی وہابی نے ہی شیئر کیا ہے لیکن وہابی عالم تو ائمہ اربعہ کو صالحین میں شمار کرتے اور ان کی راہ کو صراط مستقیم بتاتے ہیں لیکن عامی وہابی ایسا نہیں سمجھتے لیکن یہ اچھی بات ہے اس عامی وہابی نے خود ہی اپنے پوسٹر کے رد میں یہ فتویٰ پیش کردیا
اللہ تعالی نے ہمیں اپنی کتاب عزیز قرآن کریم اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلنے اور اس کی اطاعت کا حکم دیا ہے ، اور حق بات تو یہ ہے کہ ہم نصوص شرعیہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اور ان پیروکاروں میں سے مجتھدین علماء کی فھم سے سمجھیں اور ان علماء میں جن کی صدق وعدالت اور دین میں امامت اور علم وفضل اور صلاح وخیر مسلمہ ہے وہ آئمہ اربعہ ہیں ( امام ابوحنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی ، امام احمد ) رحمہم اللہ جمیعا ہيں ۔
الشیخ محمد صالح المنجد
جب اس پوسٹر کا رد خود اس کے پیش کرنے والے کردیا ہے تو اب اس پر مزید بات کرنے کی ضرورت نہیں رہتی
والسلام
 
Top