"تقلید مفتٰی بہا مسائل میں ہوتی ہے"
یہ الیاس گہمن کا ایک بیان ہے،
بارئے مھربانی اس پر کچھ روشنی ڈالیں۔
جزاک اللہ۔
@lovelyalltime
یہ لوگ اپنے امام صاحب رحمہ اللہ کو امام اعظم کہتے تو ھیں مگر مانتے نہیں۔۔۔۔اب آپ سوچ رہےھونگے کہ کیسے نہیں مانتے تو اسکا ثبوت یہ ہے کہ بقول حنفی علماء کے ابو حنیفہ رحمہ اللہ امام اعظم اور مجتھد عظیم ھیں۔ انہوں نے لاکھوں کی تعداد میں مسائل اخذ کئے۔۔ مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا بنا ان لاکھوں مسائل کا؟؟؟
کیا اپنے امام اعظم کے تمام مسائل بسروچشم قبول کرلئے؟؟؟ نہیں جی۔ ان لوگوں نے لاکھوں میں سے سوائے چند ہزار کے باقی سب کو غیر مفتی بہا کہہ کر رد کردایا۔۔ اگر وہ ان کے امام اعظم اور مجتھد عظیم تھے تو انکے مسائل قابل رد کیسے ھو گئے؟؟؟ اور جن لوگوں نے ان کے مسائل کو غیر مفتی بہا کہا۔ وہ ایسا انہوں نے کس بنیاد پر کہا؟ کیا انہوں نے امام صاحب کی دلیل دیکھ لی تھی؟؟ اگر دیکھ لی تھی تو دلیل دیکھنے والا تو ان کے بقول مجتھد ہوتا ھے۔ تو وہ مجتھد ہو گیا ۔ اور جب باقی مسائل کو غیر حق سمجھتے ھوئے غیر مفتی بہا کہا گیا تو وہ یقینا ان کے امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے بڑا مجتھد ہوا۔۔
اور اگر یہ کہیں کہ نہیں تو ان سے پوچھیں کہ اگر ان سے بڑا مجتھد نہیں تو اسکو یہ تقسیم کا حق کس نے دیا؟؟ اور جن لوگوں نے اسے حجت مانا کیوں مانا؟؟؟ کس بنیاد پر مانا؟؟؟ جو شخص امام اعظم تھا اسکا مسئلہ غیر مفتی بہا کیسے ھوگیا؟؟؟
ایک مفتی صاحب سے مفتی بہا اور غیر مفتی بہا کے بارے میں پوچھا گیا کہ ایسی تقسیم کیوں ہے تو انکا جواب یہ تھا کہ جو مسائل امام صاحب سے ثابت ھیں وہ مفتی بہا ہیں اور جو غیر ثابت ہیں وہ غیر مفتی بہا۔۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مفتی صاحب کی نظر میں جو ثابت مسائل ہیں انکے ثابت ہونے کی دلیل کہاں ہے؟؟آج تک کس حنفی عالم نے با سند ان مسائل کو صحیح ثابت کیا ہے؟ دلیل ہے بھی یا پھر مفتی صاحب بھی الجھن کا شکار ھیں ؟؟؟