میرے بھائی!
یہ ہمارا بڑا پن ہے کہ غیر مقلدین (1) کو ہم اہل حدیث بھی کہتے ہیں، کیونکہ انہوں نے اپنی جماعت کا نام اہل حدیث رکھا ہے۔
بہت سے ناموں سے گذر کر یہ فرقہ اہل حدیث نام پر جما تھا پھر اس سے آگے سلفی اور اہل سنت میں بھی ترقی کرگیا (2)۔۔۔۔
ہم اگر اہل حدیث کہتے ہیں تو اس سے مراد فرقہ ہے یعنی فرقہ اہل حدیث،
غیر مقلدین دراصل اس فرقہ کی اصل شناخت ہے۔ باقی جماعت کا نام بار بار تبدیل ہوتا رہا ہے اور خدا جانے اس جماعت کا نام ابھی کتنی بار تبدیل ہوگا۔
اس لئے عموما ہم اس کی اصل شناخت سے مخاطب کرتے ہیں (3)، اگر ابتدا ہی سے جماعت کا ایک نام ہوتا تو ہمیں اسی نام سے مخاطب کرنے میں خوشی ہوتی،
اگر انگریزوں سے پہلے کوئی باقاعدہ مسلک یا فرقہ بنام اہل حدیث تھا تو ثبوت دیجئے۔ (4)
جیسے حنفی، مالکی، حنبلی، شافعی، وغیرہ
لہذا ملا علی قاری نے جو لفظ اہل حدیث بیان کیا ہے اس سے مراد خالص ماہر فن الحدیث ( محدثین) ہیں، کیونکہ یہاں فتوی کا ذکر ہوا ہے اور فتوی ہر ایرہ گیرہ نہیں دے سکتا۔(5)
اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اس دور میں اہل حدیث کا لفظ محدثین کی جماعت کے لئے استعمال ہوا ہے۔ نہ کہ کسی فرقہ کے لئے۔
1۔
اہل حدیث تو آپ ہمیں کہتے ہیں تو یہ آپ کے بڑے پن کی دلیل ہے لیکن غیر مقلدین کہتے ہیں تو یہ کس بات کی دلیل ہے؟ تقلید کی ضد عدم تقلید ہے کیا ؟
علم کی ضد جہالت ہے یاعدم علم ؟ عام طور پر یا تو عالم ہوتا ہے یا جاہل ۔۔ آپ کے نزدیک عالم اور غیر عالم ہوتا ہوگا ۔
2۔
مثلا اہل حدیث سے پہلے ہمارا کیانام تھا ؟ اور اس کے بعد ایسا مرحلہ کب آیا جب ہم نے ’’ اہلحدیث ‘‘ کی نفی کرکے کوئی اور نام اختیار کرلیا ؟یا ہمار کوئی ایسا نام بتائیں جس میں پہلے کی نفی ہوتی ہو ۔
ذرا یہ بتائیں کہ دیوبندی ، بریلوی اور پھر دیوبندی حیاتی و مماتی ان کا ذکر تاریخ کی کس کتاب میں ہے جو انگریزوں کی آمد سے پہلے لکھی گئی ہو ؟ اگر تحقیق کا معیار یہی ہے تو پھر دیوبندیوں کی نسبت اس بات پر واضح دلیل نہیں کہ یہ خالص ہندوستان کے علاقے دیوبند کی پیداوار ہے ؟ اور فرقہ بریلویہ احمد رضا خاں سے پہلے اس دنیا میں کوئی وجود نہیں رکھتا تھا ؟
جب ہندوستان کے شہروں کی پیداوار چند فرقے اپنا نسب نامہ صحابہ وتابعین تک لے جاتے ہیں تو پھر اہل حدیث کا کیا قصور ہے جن کانام خیر القرون سے چلا آرہا ہے کہ ان کو انگریز کی پیداوار کہا جائے ؟ تلک إذا قسمۃ ضیزی
3۔
اگر آپ اس فرقے کی اصل شناخت کی بات کریں تویہ ہے کہ یہ حدیث رسول کے مقابلے میں اقوال رجال کو خاطر میں نہیں لاتے ۔ یعنی سنت کی اتباع کرتے ہیں سلف کے متفقہ فہم کے مطابق ۔ اس لیے خود کو اہل حدیث بھی کہتے ہیں اور سلفی ( سلف صالحین کے متفقہ منہج پر چلنے والا اور عند الاختلاف قرآن وسنت سےرجوع کرنے والا ) بھی کہتے ہیں ۔
4۔
ثبوت ملا علی قاری کا بالا حوالہ ہے ۔ اسی طرح شرح النووی علے مسلم اور فتح الباری لابن حجر اور دیگر امہات کتب میں جس طرح اہل الرائے شوافع ، مالکیہ ، حنابلہ کا موقف ذکر کیاگیا ہے اسی طرح اہل حدیث کا موقف بھی ذکر گیا ہے ۔ کیا یہ سارے انگریز کی آمد کے بعد کے ہیں ؟
5۔
جناب جس معنی میں آپ اہل حدیث کو لے رہے ہیں یعنی فن حدیث سے تعلق رکھنے والے حدیث کو روایت کرنے والے تو اس حوالے سے ان کا فتوی کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ اس معنی میں محدث کا بنیادی وظیفہ حدیث رسول کا تحمل اور اداء ہے ۔
اور پھر دوسری بات یہ کہ کیا شافعی ، مالکی ، حنبلی ان کا حدیث کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا ؟ صحیح بات تو یہ ہے کہ آئمہ اربعہ میں سے سوائے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے تینوں آئمہ جلیل القدر محدث بھی تھے ۔ کتب حدیث بڑی پڑی ہیں امام مالک ، شافعی اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ کی روایات حدیث سے ۔
لیکن اس سب کے باوجود مذاہب اربعہ ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ اہل حدیث کے فقہی یاعقدی مسائل میں اقوال ذکرکرنا یا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ مذاہب اربعہ کی طرح ایک مستقل مکتبہ فکر تھا ۔ علم من علم وجہل من جہل ۔