• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلامی آداب زندگی (سبیل المؤمنین)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
4- چغلی کرنا:

انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جانتے ہو چغلی کیا ہے"
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"کسی شخص کی بات دوسرے کے سامنے اس طرح بیان کرنا کہ ان کے درمیان فساد برپا کر دے"۔
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی۵۴۸، ادب المفرد ۷۳۴)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5- بغیر تحقیق بیان کرنا:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہ بات کافی ہے کہ جو سنے (بغیر تحقیق کئے) بیان کر دے"۔
(مسلم المقدمۃ باب النھی عن الحدیث بکل ما سمع)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو سنی سنائی باتوں کی بنیاد پر بد گمانی کرنے سے اس قدر منع فرماتے ہیں کہ کسی ایسی بات کی تحقیق تک کرنے سے منع فرماتے ہیں۔
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
"جب تمہیں کوئی گمان ہو جائے تو اس کی تحقیق نہ کرو یعنی اس کو ثابت کرنے کی کوشش نہ کرو اور جب تمہیں بد شگونی ہو تو چلتے رہو اور اللہ پر بھروسہ رکھو"۔
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی۲۴۹۳)

شفاف دل:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کونسا شخص افضل ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ہر صاف دل والا اور سچی زبان والا۔ صاف دل وہ ہے جس میں نہ کوئی گناہ ہو نہ سرکشی نہ کینہ نہ حسد۔"
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
5- مومن پر لعنت کرنا :

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مومن لعن طعن کرنے والا نہیں ہوتا"۔
(مسلم کتاب البر باب النھی عن لعن الدواب وغیرھا)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مومن طعنہ زنی کرنے والا، لعنت کرنے والا، فحش بکنے والا، فضول گوئی اور زبان درازی کرنے والا نہیں ہوتا"۔
(ترمذی ابواب البر باب ماجاء فی اللعنۃ ۔ح۔۷۷۹۱۔ امام ترمذی نے حسن، حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا ہے)

البتہ کسی کا نام لئے بغیر بعض گناہوں کے کرنے والوں پر لعنت جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی۔
1- سود خور پر۔
2- تصویر بنانے والے پر۔
3- چور پر چاہے وہ انڈے کی چوری کرے۔
4- ان عورتوں پر جو دوسروں کے بال اپنے بالوں کے ساتھ ملاتی ہیں۔
5- اللہ کے سوا کسی اور کے لئے جانور ذبح کرنے والے پر۔
6- جو مدینہ میں کوئی بدعت ایجاد کرتا ہے یا کسی بدعتی کو پناہ دیتا ہے۔
7- ان یہودیوں پر جنہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا۔
8- جو زمین کی حدوں میں رد و بدل کرتا ہے۔
9- جو اپنے ماں باپ پر لعن طعن کرتا ہے۔
10- ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں۔
(یہ مختلف روایات بخاری و مسلم میں ہیں)

گنہگار پر لعنت کرنا منع ہے اگر وہ اللہ کے رسول سے محبت کرتا ہو:
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شرابی لایا گیا آپ نے فرمایا اسے مارو جب وہ مار کھا کر جانے لگا تو ایک صحابی نے کہا۔ اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے بار بار یہی حرکت کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا اس طرح مت کہو اس کے خلاف شیطان کی مدد مت کرو۔ اس پر لعنت نہ بھیجو اللہ کی قسم وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔
(بخاری کتاب الحدود باب مایکرہ من لعن شارب الخمر)

معلوم ہوا ایک مسلمان کا دوسرے گنہگار مسلمان پر لعنت کرنا یا ذلت و رسوائی کی بددعا دینا شیطان کے مشن کی تکمیل ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
7- مسلمان کو گالی دینا :

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس کا قتل کرنا کفر ہے۔"
(بخاری کتاب الادب باب ماینھی من السباب واللعن، مسلم کتاب الایمان باب قول النبی سباب المسلم فسوق)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"آپس میں گالی دینے والے دو شخص جو کچھ ایک دوسرے کو کہیں گے اس کا گناہ ابتداء کرنے والے کو ہو گا۔یہاں تک کہ مظلوم زیادتی کرے۔"
(مسلم کتاب البر باب النھی عن الشحناء)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
8- قطع تعلقی کرنا:

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو۔ نہ باہم حسد کرو۔ نہ ایک دوسرے کو پیٹھ دکھاؤ (ایک دوسرے سے کنی کترا کر مت گزرو) نہ آپس میں تعلق منقطع کرو۔ اللہ کے بندو بھائی بھائی بن جاؤ۔ کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ بول چال چھوڑے رکھے"۔
(بخاری کتاب الادب باب ماینھی عن التحاسد، مسلم کتاب البر)

ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے کیونکہ ہ دونوں جب تک اپنے حرام کام پر رہیں گے حق سے بھٹکے رہیں گے ان میں پہلا شخص جو رجوع کرنے میں سبقت کرتا ہے اس کے لیے کفارہ ہے اگر وہ سلام کہے اور دوسرا شخص جواب نہ دے تو فرشتے اسے جواب دیتے ہیں جب کہ دوسرے شخص کو شیطان جواب دیتا ہے اگر وہ دونوں اپنے ناجائز کام پر فوت ہو جائیں تو کبھی بھی جنت میں جمع نہیں ہوں گے‘‘۔
(مسند احمد :۷۶۶۵۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10- بدگمانی کرنا:

بد گمانی کسی پر بغیر دلیل کے الزام لگانا ہے۔ یہ دل کی غیبت ہے آدمی اپنے بھائی کے بارے میں وہ بات سوچتا ہے جو اس میں نہیں۔ دل میں اپنے بھائی کے بارے میں آنے والے اچھے اور برے خیالات میں سے برے خیالات کی طرف مائل ہوتا ہے۔ ایسے خیالات سے مسلمانوں کے آپس کے تعلقات خراب ہوتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بدگمانی سے بچو اس لئے کہ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے"۔
(بخاری کتاب النکاح باب لا یخطب علی خطبۃ اخیہ حتی ینکح اویدع، مسلم کتاب البر باب تحریم ظلم المسلم وخذلہ)

لوگوں کے اندرونی احوال اللہ تعالیٰ کے سپرد:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کا ایک دستہ مشرکوں کی طرف بھیجا۔ ان کا باہم مقابلہ ہوا۔ ایک مشرک جب کسی مسلمان کو قتل کرنا چاہتا موقع پا کر اسے قتل کر دیتا۔ اسامہ بن زیدرضی اللہ عنہ اور ایک انصاری صحابی نے اسے اپنی گرفت میں لے لیا۔ اسامہ نے جب اسے مارنے کے لئے تلوار اٹھائی تو اس نے لا الہ الا اللّٰہ پڑھ لیا۔ لیکن انہوں نے اسے قتل کر دیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسامہ کا قصہ بیان ہوا۔ آپ نے انہیں بلایا اور پوچھا تم نے اسے کیوں قتل کیا؟ انہوں نے جواب دیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نے مسلمانوں کو بڑی تکلیف دی۔ اس نے فلاں اور فلاں کو شہید کیا (یہ صورت حال دیکھ کر) میں نے اس شخص پر حملہ کیا جب اس نے تلوار دیکھی تو اس نے (جان بچانے کے لئے) لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ پڑھ دیا۔ آپ نے پوچھا پھر کیا تم نے اسے قتل کر دیا؟ انہوں نے کہا ہاں اس نے ہتھیار کے خوف سے کلمہ پڑھا تھا۔ آپ نے فرمایا کیا تم نے اس کا دل چیرا تھا کہ تمہیں علم ہو گیا کہ اس نے کلمہ دل سے نہیں کہا تھا؟ جب قیامت کے دن وہ لا الہ الا اللّٰہ لائے گا تو تم کیا جواب دو گے؟ اسامہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لئے مغفرت کی دعا فرمائیے آپ نے پھر فرمایا جب قیامت کے دن وہ کلمہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ لائے گا تم کیا کرو گے؟ آپ یہی کلمہ دہراتے رہے یہاں تک کہ اسامہ نے آرزو کی کہ میں آج سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔
(بخاری کتاب المغازی باب بعث النبی صلی اللہ علیہ وسلم اسامہ رضی اللّٰہ تعالی عنہ، مسلم کتاب الایمان باب تحریم قتل الکافر بعد ان قال لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ)

اگر بدگمانی کا اندیشہ ہو تو وضاحت کی جانی چاہیے:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف بیٹھے ہوئے تھے ام المومنین صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا آپ سے ملنے آئیں۔ اتنے میں دو انصاری ادھر سے گزرے۔ جب انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو تیزی سے جانے لگے آپ نے فرمایا ٹھہرو یہ میری بیوی صفیہ ہے۔ انہوں نے عرض کیا سبحان اللہ اے اللہ کے رسول (ہمیں آپ پر کیا شک ہو سکتا ہے) آپ نے فرمایا شیطان انسان کی رگوں میں اس طرح دوڑتا ہے جیسے خون رگوں میں گردش کرتا ہے۔ مجھے اندیشہ ہوا کہ وہ کہیں تمہارے دلوں میں کوئی بری بات نہ ڈل دے۔
(بخاری کتاب الاعتکاف باب ھل یخرج المعتکف لحوائجہ الی باب المسجد، مسلم کتاب السلام باب بیان انہ یستحب لمن رؤی خالیابامراۃ)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
10- مسلمانوں کے عیبوں کی تلاش کرنا:

مسلمانوں کے درمیان اختلافات اور جھگڑا پیدا ہو نے کا ایک اہم سبب یہ ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے عیبوں اور کم زوریوں کو تلاش کرے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگر تو مسلمانوں کے عیب تلاش کرے گا تو تو ان کے اندر بگاڑ پیدا کر دے گا اور قریب ہے کہ تو ان کے اندر فساد پیدا کر دے"۔
(ابو داؤد کتاب الادب باب النھی عن التجسس ۔ح۔۸۸۸۴۔ ابن حبان اور نووی نے صحیح کہا ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
11- دو آدمیوں کی سرگوشی کرنا:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب تین آدمی ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی آپس میں سرگوشی نہ کریں۔ یہاں تک کہ تم لوگوں میں مل جاؤ اس لئے کہ ایسا کرنا تیسرے آدمی کو غمگین بنا دے گا"۔
(بخاری کتاب الاستیذان باب اذا کانوا اکثرمن ثلاثۃ فلا باس، مسلم کتاب السلام باب تحریم مناجاۃ الاثنین دون الثالث)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
12- چرب زبانی:

بعض لوگ بات بنانے کی کوشش میں تکلف سے کام لیتے ہیں ایسے لوگوں کی گفتگو میں غیبت، چغلی، جھوٹ اور خوشامد شامل ہوتی ہے۔ یہ لوگ چرب زبانی کے ذریعے اپنے آپ کو سچا ثابت کر نے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا یہ عمل بھی معاشرہ میں فتنہ فساد کا باعث بنتا ہے۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"یقیناً اللہ تعالیٰ چرب زبان سے بغض رکھتا ہے یہ وہ شخص ہے جو اپنی زبان کو اس طرح گماتا ہے جس طرح گائیں اپنی زبان کو گماتی ہے"۔
(ابوداود الادب ما جاء فی التشدق فی الکلام:۵۰۰۵)

چرب زبانی سے ناجائز حق لینے والے کے لئے آگ ہے:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" بے شک میں انسان ہوں تم میرے پاس جھگڑے لے کر آتے ہو۔ تم میں سے بعض اپنی دلیل پیش کرنے میں دوسرے فریق سے زیادہ تیز اور چرب زبان ہوتے ہیں۔ پس میں جو کچھ سنوں گا اس کے مطابق فیصلہ دے دوں گا۔ اگر میں کسی شخص کو اس کے بھائی کا حق یا حصہ دے دوں تو میں اسے جہنم کی آگ کا ٹکڑا دے رہا ہوں"۔
(بخاری کتاب الاحکام باب موعظۃ الامام للخصوم، مسلم کتاب الاقضیۃ باب الحکم بالظاھر واللحن بالحجۃ)
معلوم ہوا کہ قاضی کا فیصلہ اگرچہ ظاہر میں نافذ ہو گا مگر غلط فیصلہ کی بنا پر غیر حق دار کو ملنے والی چیز اس کے لینے والے کے لیے باعث عذاب ہو گی۔

اچھا مسلمان:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"انسان کا بے فائدہ باتوں کو چھوڑ دینا اس کے اچھے مسلمان ہونے کی دلیل ہے "۔
(ترمذی ابواب الزھد باب ماجاء فیمن تکلم فیما لا یعنیہ۔ح۔۷۱۳۲۔ امام نووی نے حسن کہا ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
13- خوشامد:

خوشامد انسان کو غرور اور تکبر میں مبتلا کرتی ہے۔ انسان نفس کے فریب میں مبتلا ہو کر اپنے آپ کو لوگوں سے بر تر سمجھنا شروع کر دیتا ہے اور دوسرے لوگوں کو حقیر سمجھتا ہے۔ اس سے آپس کے مسلمانوں کے تعلقات خراب ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے خوشامدی کی مذمت کی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم خوشامد کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے چہروں پر مٹی پھینکو۔‘‘
(صحیح مسلم:۳۲۳۵)

منہ پر تعریف کرنے کی ممانعت:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے دوسرے آدمی کی تعریف کی آپ نے فرمایا:
"افسوس تو نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی کئی مرتبہ آپ نے فرمایا۔ پھر فرمایا اگر تم نے کسی کی تعریف کرنی ہو تو اس طرح کہو کہ ’’میں فلاں کو ایسا اور ایسا سمجھتا ہوں۔ اور اس کا حساب لینے والا اللہ ہے اور میں اللہ کے سامنے اس کے پاک صاف ہونے کا دعویٰ نہیں کرتا۔‘‘
( بخاری کتاب الشھادات باب اذا زکی رجل رجلا کفاہ، مسلم:کتاب الزھد باب النھی عن المدح)

ایک آدمی عثمان رضی اللہ عنہ کے سامنے ان کی تعریفیں کرنے لگا مقداد رضی اللہ عنہ تعریف کرنے والے کے منہ میں کنکریاں ڈالنے لگے اورکہا کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
"تم (روبرو) تعریف کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے چہروں پر مٹی ڈالو۔"
(مسلم کتاب الزھد باب النھی عن المدح)

تعریف کا جواز:
امام نووی نے فرمایا کہ علما کہتے ہیں کہ جس کی تعریف کی جائے اگر اس کے غرور یا فتنے میں مبتلا یا فریب نفس کا شکار ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو تعریف جائز ہے۔
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
"مجھے امید ہے کہ تم بھی ان ہی میں سے ہو جن کو جنت میں داخلہ کے وقت جنت کے تمام دروازوں سے پکارا جائے گا۔"
(بخاری کتاب فضائل الصحابۃ باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم لو کنت متحذاً خلیلا)

آپ نے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے فرمایا :
"شیطان جس راستے پر تجھ کو چلتا ہوا دیکھ لیتا ہے تو وہ اس راستے کو چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیار کر لیتا ہے۔"
(بخاری کتاب فضائل الصحابۃ باب مناقب عمر)

لوگوں کا تعریف کرنا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا۔ کہ آدمی نیک عمل کرتا ہے اور لوگ اس پر اس کی تعریف کرتے ہیں (کیا یہ ریاکاری تو نہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"یہ مومن کے لئے پیشگی خوشخبری ہے۔"
(مسلم کتاب البر باب اذا اثنی علی الصالح)
 
Top