• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلامی آداب زندگی (سبیل المؤمنین)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ناز و نعمت سے بچنا:

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ناز و نعمت سے بچنا کیونکہ اللہ کے بندے آسائشوں والے نہیں ہوتے۔"
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی۳۵۳)

معاذ بن انس الجھنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے استطاعت رکھنے کے باوجود (تواضع اختیار کرتے ہوئے) بہترین لباس نہ پہنا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے تمام مخلوق کے سامنے بلائیں گے اور اسے اختیار دیں گے کہ وہ ایمان کا جو لباس چاہے پہنے‘‘۔
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی ۸۱۷، ترمذی کتاب صفۃ القیامۃ ۰۸۴۲)

انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو ایک اونچا قبہ (اونچا گھر) دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کیا ہے؟۔
صحابہ نے کہا یہ فلاں انصاری کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور اس بات کو دل میں رکھ لیا، جب اس کا مالک رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور لوگوں کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ پھیر لیا۔
اس نے کئی مرتبہ ایسا کیا۔ اس آدمی نے آپ کا غصہ اور منہ پھیرنا محسوس کر لیا تو اس نے صحابہ سے شکایت کی۔ صحابہ نے کہا آپ باہر نکلے تو تمہارا گھر دیکھا۔ وہ آدمی اپنے گھر گیا اور اس نے قبہ زمین کے برابر کر دیا۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر نکلے تو قبہ نظر نہیں آیا۔ آپ نے فرمایا قبے کے ساتھ کیا ہوا؟
صحابہ نے کہا اس کے مالک نے آپ کے منہ پھیرنے کی شکایت کی تھی۔ تو ہم نے اسے بتایا تو اس نے اسے گرا دیا۔ آپ نے فرمایا، خبردار ہر عمارت اس کے مالک پر وبال ہے سوائے اس کے جس کے بغیر گزارا نہ ہو ۔‘‘
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی:۳۵۳۳)
یہ دونوں احادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ آدمی استطاعت کے باوجود تواضع اختیار کر سکتا ہے البتہ یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے استطاعت دی ہو تو اچھا لباس پہننا اور اچھے مکان میں رہنا بھی اللہ تعالیٰ کو پسند ہے ۔

عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ جب اپنے بندے کو کوئی نعمت دیتا ہے تو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اپنی نعمت کا اثر اپنے بندے پر دیکھے۔“
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی ۰۹۲۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
دنیا میں اپنے سے کمتر کو دیکھنے کا حکم:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ؛
’’ایسے لوگوں کی طرف دیکھو جو (دنیا کے مال و اسباب میں) تم سے کم تر ہیں اور ان لوگوں کی طرف مت دیکھو جو مال و دولت میں تم سے بڑھ کر ہیں تاکہ تم اللہ تعالیٰ کی ناشکری سے بچ سکو۔‘‘
(بخاری کتاب الرقاق باب لینظر الی من ھواسفل منہ، مسلم اوائل کتاب الزھد والرقائق)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
دنیا کی رغبت سے ہلاکت:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"خبردار! مجھے تم سے یہ اندیشہ نہیں کہ تم شرک کرو گے لیکن یہ اندیشہ ضرور ہے کہ تم دنیا میں زیادہ رغبت کرنے لگو گے۔ (اس کی وجہ سے) باہم لڑو گے اور ایسے ہی ہلاک ہو جاؤ گے۔ جیسے تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے۔“
(بخاری کتاب الجنائز باب الصلاۃ علی الشھید، مسلم کتاب الفضائل باب اثبات حوض نبینا)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
موت کو یاد کرنے کا بیان:

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابنِ عمر رضی اللہ عنہ کا کندھا پکڑا اور فرمایا:
’’دنیا میں اس طرح رہو گویا پردیسی ہو یا مسافر ہو۔‘‘
ابنِ عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ:
’’جب تم شام کرو تو صبح کا انتظار نہ کرو اور جب تم صبح کرو تو شام کا انتظار نہ کرو۔ اپنی تندرستی کے زمانے میں اپنی بیماری کے لیے اور اپنی زندگی میں اپنی موت کے لیے تیاری کر لو۔‘‘
(بخاری کتاب الرقاق باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم کن فی الدنیا)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
کھانے پینے اور لباس میں قناعت اختیار کرنا :

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جن کے سامنے بھنی ہوئی بکری تھی۔ انہوں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو دعوت دی لیکن انہوں نے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا کہ:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے اس حال میں تشریف لے گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کر نہیں کھائی۔‘‘
(بخاری کتاب الاطعمۃ باب ماکان النبی صلی اللہ علیہ وسلم واصحابہ یاکلون)
معلوم ہوا کہ جن دعوتوں میں اسراف کا مظاہرہ ہو ان میں شرکت سے انکار کرنا جائز ہے۔

سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان نبوت سے وفات تک چھنے ہوئے صاف آٹے کی روٹی نہیں دیکھی اور آپ نے اعلان نبوت سے اپنی وفات تک چھلنی نہیں دیکھی۔ ہم جو کو پیستے پھر ان میں پھونک مارتے۔ جو باقی بچتا اسے ہم گوندھ لیتے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات تک میز پر کھانا نہیں کھایا۔
(بخاری کتاب الاطعمۃ باب ماکان النبی صلی اللہ علیہ وسلم واصحابہ یاکلون)

رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو ایک ریشمی جوڑا بھیجا۔ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ اس جوڑے کو پہن کر آپکی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ نے خفگی کی نظر سے ان کو دیکھا۔ اسامہ رضی اللہ عنہ سمجھ گئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول یہ تو وہی جوڑا ہے جو آپ نے بھیجا تھا۔ آپ نے فرمایا میں نے اس لیے نہیں بھیجا کہ تم اسے پہنو بلکہ اس لیے بھیجا کہ عورتوں کے دوپٹے بناؤ۔
(مسلم کتاب اللباس باب تحریم لبس الحریر للرجال)

آپ نے ریشمی لباس کے بارے میں فرمایا کہ یہ اس کا لباس ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
(صحیح بخاری کتاب العیدین باب فی العیدین والتجمل فیہ، مسلم کتاب اللباس باب تحریم لبس الحریر وغیرذالک للرجال)

فاطمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میری امت کے بد ترین لوگ وہ ہیں جنہیں نعمتیں دی گئیں۔ رنگا رنگ کپڑے اور کھانے طلب کرتے ہیں، باچھیں کھول کر گفتگو کرتے ہیں ۔‘‘
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی:۱۹۸۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا جائز نہیں:

آپ نے فرمایا:
“جو سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھاتا پیتا ہے وہ جہنم کی آگ پیٹ میں بھرتا ہے۔“
(بخاری کتاب الاشربۃ باب انیۃ الفضۃ، مسلم کتاب اللباس والزینۃ باب تحریم استعمال اوانی الذھب والفضۃ فی الشرب)

آپ نے ریشم کے استعمال سے اور سونے چاندی کے برتن میں پینے سے منع فرمایا اور فرمایا یہ دنیا میں کافروں کے لئے ہیں۔ آخرت میں تمہارے لئے ہیں۔
(بخاری کتاب الاشربۃ باب الشرب فی آنیۃ الذھب، مسلم کتاب اللباس باب تحریم استعمال اناء الذھب)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
کافروں کے اعمال کا بدلہ:

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کسی مومن پر اس کی نیکی کے معاملے میں ظلم نہیں کرتا۔ اس کی نیکی کا بدلہ دنیا میں دیا جاتا ہے اور آخرت میں بھی اسے اچھا بدلہ ملے گا لیکن کافر کو اس کی نیکیوں کا بدلہ دنیا میں ہی دے دیا جاتا ہے اور آخرت میں اس کے پاس کوئی عمل ایسا نہیں ہو گا جس پر اسے بدلہ دیا جائے۔"
(مسلم: کتاب التوبہ باب جزاء المومن بحسناتہ)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اخلاقیات

۱۔حسن اخلاق:

اگر اچھے کام کرنا انسان کی عادت بن جائے تو اسے اخلاق حسنہ کہتے ہیں، جیسے وہ اپنے اور پرائے میں عدل کرے۔ لوگوں پر احسان کرے ان کی طرف سے پہنچنے والی تکالیف پر صبر کرے اور درگزر سے کام لے اور لوگوں کو معاف کرے۔ جھوٹ، غیبت، خیانت اور لالچ وغیرہ سے پرہیز کرے، تو ایسا شخص اعلیٰ اخلاق کا مالک کہلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو ایسا انسان بہت پسند ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ ۔۔ ﴿١٣٤﴾ آل عمران
’’(جنت ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو ) غصہ پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کر دینے والے ہیں۔ ‘‘

سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور گناہ کے متعلق سوال کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’نیکی تو اچھا اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور تجھے یہ بات ناگوار ہو کہ لوگ اس سے باخبر ہو جائیں۔‘‘
(مسلم کتاب البر والصلۃ باب تفسیر البر والاثم)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ
’’تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اخلاق میں سب سے اچھا ہے۔‘‘
(بخاری کتاب المناقب باب صفۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم، مسلم کتاب الفضائل باب کثرۃ حیاۂٖ)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
’’قیامت کے دن مومن بندے کی میزان میں حسنِ اخلاق سے بھاری چیز کوئی نہیں ہو گی اور یقیناً اللہ تعالیٰ بدزبان اور بے ہودہ گوئی کرنے والے کو ناپسند کرتا ہے۔‘‘
(ترمذی ابواب البر والصلۃ باب ماجاء فی حسن الخلق ۔ح۔۲۰۰۲۔ امام ترمذی نے حسن صحیح کہا ہے)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ
’’کون سا عمل انسانوں کے زیادہ جنت میں جانے کا سبب بنے گا؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ کا ڈر اور حسنِ اخلاق ‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ
’’کون سی چیز انسانوں کے زیادہ جہنم میں جانے کا سبب ہو گی؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ منہ اور شرم گاہ‘‘
(ترمذی ابواب البر والصلۃ با ب ماجاء فی حسن الخلق ۔ح۔۴۰۰۲۔ امام ترمذی نے حسن صحیح اور ابنِ حبان نے صحیح کہا ہے۔)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
’’مومن یقیناً اپنے حسنِ اخلاق سے وہ درجہ پا لیتا ہے جو ایک روزے دار اور شب بیدار شخص کے حصہ میں آئے گا۔‘‘
(ابو داؤد کتاب الادب باب حسن الخلق ۔ح۔۸۹۷۴۔ حاکم، ذہبی اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے)

اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس شخص نے لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کیا اس نے اللہ کا شکریہ ادانہیں کیا۔
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی ۶۱۴)
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسنِ اخلاق:
ایک مرتبہ یہودیوں کی ایک جماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا السام علیکم (تم کو موت آئے) عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں سمجھ گئی کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں۔ میں نے کہا:
’’تمہیں موت آئے، تم پر اللہ کی لعنت اور غضب ہو ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اے عائشہ رہنے دو۔ اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی پسند کرتا ہے تم بھی نرمی کو اپنے اوپر لازم کر لو، سختی اور تندکلامی سے پرہیز کرو۔"
میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ نے نہیں سنا انہوں نے کیا کہا؟
آپ نے فرمایا:
"تم نے نہیں سنا کہ میں نے وعلیکم کہہ کر اسی چیز کو لوٹا دیا تھا۔ میری بددعا ان کے حق میں قبول ہو گی۔ ان کی بددعا میرے حق میں قبول نہیں ہو گی۔"
(صحیح بخاری کتا ب الادب باب الرفق فی الامر کلہ وباب لم یکن النبی صلی اللہ علیہ وسلم فاحشًا)

غلام کی ماں کو برا بھلا کہنا جہالت ہے :
ایک دن ابو ذر رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کی ماں کو جو عجم کی رہنے والی تھی کچھ برا بھلا کہہ دیا۔ غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی آپ نے ابو ذر سے پوچھا کیا تم نے اس کی ماں کو برا بھلا کہا؟ ابو ذر نے کہا ہاں۔ آپ نے فرمایا:
"تم میں ابھی تک جاہلیت کی خصلت باقی ہے۔"
ابو ذر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا اس بڑھاپے کے زمانہ میں (یعنی اتنی عمر ہو جانے کے باوجود مجھ میں جاہلیت کی خصلت باقی ہے)۔ آپ نے فرمایا: ہاں۔
(بخاری کتاب الادب باب ما ینھی من السباب واللعن)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
۲۔ صبر و تحمل:

تکلیف دہ صورت حال پر اپنے آپ کو حوصلہ دینا، برداشت کرنا اور اللہ کی رضا میں راضی رہنا صبر ہے۔ مسلمان کو تکلیف کے دوران اجر و ثواب کا وعدہ یاد کر کے اللہ سے صبر کی توفیق مانگنی چاہیے۔ اور کسی قسم کی جزع فزع کا اظہار نہیں کرنا چاہئے،
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ ﴿١٧﴾ لقمان
’’اور تجھے جو تکلیف پہنچے اس پر صبر کر۔ یقیناً یہ پختہ کردار میں سے ہے۔‘‘

وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَ﴿٤٥﴾ البقرہ
’’صبر اور نماز کے ذریعہ مدد حاصل کرو۔‘‘

وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللَّـهِ ۚ ﴿١٢٧﴾ النحل
’’اور صبر کرو اور اللہ کی توفیق سے ہی تجھے صبر مل سکتا ہے۔‘‘

وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ﴿١٥٥﴾ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴿١٥٦﴾ البقرہ
’’اور صبر کرنے والوں کو خوش خبری دے دو کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ (إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) ’’ہم اللہ کے ہیں اور اس کی طرف ہی لوٹنے والے ہیں۔یہی لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے مہربانیاں اور رحمت ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص سوال سے بچنے کی کوشش کرتا ہے اللہ اسے بچا لیتا ہے۔ جو بے نیازی اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے لوگوں سے بے نیاز کر دیتا ہے۔ اور جو صبر کا دامن پکڑتا ہے اللہ اسے صبر کی توفیق دے دیتا ہے اور کوئی شخص ایسا عطیہ نہیں دیا گیا جو صبر سے زیادہ بہتر اور وسیع تر ہو۔‘‘
(بخاری کتاب الزکوۃ باب الاستعفاف عن المسألۃ، مسلم کتاب الزکوۃ باب فضل التعفف والصبر)
 
Top