رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب کا بیان
ہر مسلم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پوری طرح ادب ملحوظ رکھنا فرض ہے۔ مخلوق میں سب سے بڑھ کر آپ سے محبت کرنا ایمان کا اہم ترین تقاضا ہے۔ ایمان بالرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چند تقاضے درج ذیل ہیں ۔
1- حبِّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّـهُ بِأَمْرِهِ ۗ وَاللَّـهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ﴿٢٤﴾ التوبہ
’’کہہ دیجیے کہ اگر تمہارے باپ، اولاد، بھائی، بیویاں، کنبہ و قبیلہ، کمایا ہوا مال، وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور تمہارے پسندیدہ مکانات تمہیں اللہ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو تم اللہ کے حکم (عذاب) کے آنے کا انتظار کرو۔ ‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت پائے گا۔
۱: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ محبوب ہو۔
۲: کسی آدمی سے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے محبت کرتا ہو۔
۳: کفر سے نجات پانے کے بعد اس میں واپسی اتنا ہی ناپسند ہو جتنا آگ میں گرنا۔ (بخاری: کتاب الایمان)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک میں تمہیں تمہاری اولاد، تمہارے والدین اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔‘‘ (بخاری: کتاب الایمان)
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک بار عرض کیا کہ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ مجھے اپنی جان کے علاوہ سب سے زیادہ عزیز ہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’نہیں اے عمر! (ایمان یہ ہے کہ) تیری جان سے بھی زیادہ میں تجھے محبوب ہو جاؤں ۔‘‘
عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا
"یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہو گئے ہیں ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں اے عمر!‘‘ (بخاری: کتاب الایمان)
ایک دیہاتی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ’’قیامت کب آئے گی؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’تو نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟‘‘
اس نے کہا: ’’کچھ نہیں سوائے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’تو ان ہی کے ساتھ ہو گا جن سے تو نے محبت رکھی، صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کہنے لگے کیا ہم بھی اسی طرح ساتھ ہونگے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اتنا کسی اور بات سے خوش نہیں ہوئے جتنا اس بات کو سن کر ہوئے۔‘‘ (بخاری: کتاب المناقب)