• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سیرت حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
5591 - حدثنا علي بن حمشاد العدل ثنا محمد بن غالب ثنا يحيى بن سليمان الجعفي ثنا وكيع عن إسماعيل بن أبي خالد عن قيس بن أبي حازم قال رأيت مروان بن الحكم حين رمى طلحة بن عبيد الله يومئذ فوقع في ركبته فما زال يسبح إلى أن مات K صحيح (مستدرک الحاکم رقم 5591)
اور مصنف ابن ابی شیبہ میں موجود ہے (کتاب جنگ جمل رقم 38958)اور اس کے دیگر طرق بھی ہیں جن سے یہ روایت حسن ہوتی ہے۔

shadat talha rzi allha anhu.png
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
[FONT=simplified arabic, serif]فکر حق ؟؟؟[/FONT]
[FONT=simplified arabic, serif]محترم میری اسکین اپ نے پڑھ لیں شیخ الاسلام یہ فرما رہے ہیں کہ یزید غاصب تھا فاسق تھا اور اپ محمود احمد کی زبان بول رہے ہیں اگر یہ مودودیت ہے تو پھر ابن تیمیہ بھی مودودی یا شیعت پر تھے کیوں کے وہ بھی یزید کو فاسق اور غاصب فرما رہے ہے اسکین تو اپ پڑھ ہی چکے اب ڈھکے چھپے نہیں کھل کر لکھیں کہ ابن تیمیہ بھی شیعت سے متاثر تھے اگر ان کا یہ حال ہے تو پھر باقی کو یہی کہیں گے [/FONT]
محترم -

ضروری نہیں کہ کسی کی بات ١٠٠ فیصد درست مان لی جائے چاہے وہ آئمہ و محدثین ہی کیوں نہ ہوں- اس پر تحقیق ضروری ہوتی ہے- اور جب تاریخ اسلام کی بات کی جاتی ہے تو روایت کے ساتھ درایت کے اصولوں کو مد نظر رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے ورنہ تاریخ کا چہرہ مسخ ہونے میں دیر نہیں لگتی- اور یہ بھی ایک امر ہے کہ امّت مسلمہ شروع سے اب تک یزید رحم الله کے کردار و مماملات میں ایک راے پر قائم نہیں- اس پر اجماع کا دعوی بھی غلط ہے کہ یزید بن معاویہ رحم الله بدکردار تھا- غزالی ، امام بخاری، عبد الله بن عمر رضی الله عنہ، محمّد بن حنفیہ (علی رضی الله عنہ کے بیٹے) وغیرہ کے نزدیک ان میں کوئی بڑا عیب نہیں تھا اور نہ ہی وہ نواسہ رسول حسین رضی الله عنہ کے قتل میں شریک تھے اور نہ اس کا حکم دیا تھا - امام ابو حنیفہ رحم الله اور ان کے شاگرد ملّا علی قاری حنفی وغیرہ نے یزید کے بارے میں سکوت اختیار کیا ہے- بلکہ ملّا علی قاری حنفی "الموضوعات الكبير" میں لکھتے ہیں کہ خاندان عثمان و حضرت امیر معاویہ اور ان کی آل اولاد سے متعلق وه تمام روایات جو ان کی تنقید و تنقیص پر مبنی ہیں سب ضعیف و مردود ہیں- موطا امام مالک اور مسند علی بن حسین جو عہد صحابہ کے بعد لکھی جانے والی اول ترین کتابیں ہیں ان میں واقعہ کربلا کا ذکر تک موجود نہیں - امام احمد بن حنبل رحم الله یزید بن معاویہ رحم الله پر لعنت کے قائل نہیں تھے یہی موقف ان کے پیروکار امام ابن تیمیہ رحم الله کا ہے -بلکہ آپ کے دیے گئے اسکین پیج میں امام ابن تیمیہ نے واضح طور پر لکھا ہے کہ یزید، مختار اور حجاج بن یوسف سے افضل تھا -(کیا آپ امام کے اس جملے سے متفق ہیں ؟؟) انہی امام ابن تیمیہ رحم الله کے شاگرد امام ابن قیم رحم الله اپنے قصیدے میں فرماتے ہیں کہ "صحابہ کرام رضوان الله اجمعین اور خوصوصاً خاندان عثمان غنی رضی الله عنہ کی عزت و ناموس کا دفاع کرنا اگر "ناصبیت" ہے تو ثقلین گواہ رہیں کہ میں ناصبی ہوں" (الکافیہ الشافیہ)- (یاد رہے کہ آپ کے محبوب مودودی نے رافضیوں کی ہمنوائی میں اپنی کتاب خلافت و ملوکیت میں عثمان غنی رضی الله عنہ کی پاک ذات ذات کو بھی اپنے قلم کے ذریے نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کیا- فرماتے ہیں کہ عثمان غنی رضی الله عنہ نے اپنے دور خلافت میں متعدد عہدے اپنے رشتہ داروں کو سونپ دیے جس سے خلافت راشدہ کی روح اور اس کے انتظامی امور پر بہت برا اثر پڑا)- اس کو کہتے ہیں شاہ سے زیادہ شاہ کا وفا دار- یزید بن معاویہ رحم الله بہرحال ایک مسلمان حکمران تھے اور جب حقیقت حال ایسی ہو کہ کسی کی بد کرداری پوری طرح سے ثابت نہ ہو تو قرآن کریم ایک مسلمان سے حسن زن کا تقاضا کرتا ہے ہمیں بھی یہی کرنا چاہیے- جہاں تک اقتدار پر قبضہ کا معامله ہے تو تاریخی اعتبار سے ثابت نہیں- متعدد صحابہ کرام نے اپنے مرضی و رضا مندی سے یزید بن معاویہ رحم الله کی خلافت پر بعیت کی تھی - اور روایات سے ثابت ہے کہ ان کی خلافت کا مشوره سب سے پہلے صحابی رسول حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ پیش کیا تھا- عبدالمالک اور منصور کے اقتدار کا معامله تفصیل طالب ہے -
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
اس پر اجماع کا دعوی بھی غلط ہے کہ یزید بن معاویہ رحم الله بدکردار تھا- غزالی ، امام بخاری، عبد الله بن عمر رضی الله عنہ، محمّد بن حنفیہ (علی رضی الله عنہ کے بیٹے) وغیرہ کے نزدیک ان میں کوئی بڑا عیب نہیں تھا اور نہ ہی وہ نواسہ رسول حسین رضی الله عنہ کے قتل میں شریک تھے اور نہ اس کا حکم دیا تھا - امام ابو حنیفہ رحم الله اور ان کے شاگرد ملّا علی قاری حنفی وغیرہ نے یزید کے بارے میں سکوت اختیار کیا ہے-

[FONT=simplified arabic, serif] محترم ،[/FONT]
[FONT=simplified arabic, serif]مجہ سے تو اپ نے حوالے طلب کر لئے مگر اپنی باتوں کی دلیل ضمن لکھنا بھی گوارہ نہیں کی ہے اور یہ کسی کی بات نہیں اکابرین کا اجماع ہے اور وہ بھی میں نقل کر دوں گا اور رہی بات جو اپنے نام لکھے ان میں ابن عمر رضی الله عنہ کے حوالے سے چند باتیں عرض کر دوں [/FONT]
[FONT=simplified arabic, serif](١) ابن عمر رضی الله عنہ کی بیعت سے یہ استدلال کہ وہ یزید کو نیک سمجھتے تھے اپنے میں ایک مذاق ہے کیونکہ ابن عمر رضی الله عنہ نے یزید کی بیعت کراہت کے ساتھ کی تھی جس طرح انہوں نے عبدالملک بن مروان کی بیعت کی تھی جس کے بارے میں امام ذھبی میزان الاعتدال فرماتے ہیں کہ " عبدالملك بن مروان بن الحكم . أنى له العدالة وقد سفك الدماء [ 237 ] وفعل الافاعيل [/FONT]
اس میں عدالت کیسے ہو سکتی ہے جس نے خون بہاے ہیں اور جو کام کیے
اور ابن عمر نے اس کی بات بھی انہی الفاظ سے کی تھی جو یزید کی باری میں فرماے تھے کہ میں الله اور رسول کی سنت کے مطابق اس کی بیعت کرتا ہوں ،
دوسری بات ابن عمر رضی الله عنہ اگر یزید کو نیک سمجھتے تو شروع ہی سے اس کی بیعت کرنے کو تیار ہوتے جبکے یہ بات مسلمہ ہے کہ وہ یزید کی بیعت پر شروع میں راضی نہیں تھے یہاں تک کہ معاویہ رضی الله عنہ نے ایک لاکھ درہم بھی بھجے تھے جس پر انہوں نے کہا کہ یہ اس بیعت کرنے کے لئے تھے تو پھر میرا دین بڑا سستا ہے .
تو عمر رضی الله عنہ یزید کی بیعت کوئی نیک سمجھ کر نہیں کی تھی بلکہ ان کا موقف ہر ایسے کی بیعت کے لئے یہی تھا کہ اور سب نے کر لی چاہے زبردستی سے کی .
دوسری بات امام ابو حنیفہ نے یزید کے کفر اور لعنت کرنے پر سکوت کیا ہے اور اگر کوئی کہے تو اس کو منع نہیں کریں گے اور رہے بات کہ محمد بن حنفیہ کی روایت تو وہ بسند پیش کردیں میری معلومات میں وو روایت کمزور اور فرمان نبی صلی الله علیہ وسلم کے خلاف ہے جس کو زبردستی یزید کی مدح میں پیش کیا جاتا ہے
بہرحال پہلے اپنی بات کے دلائل پیش کریں پھر میں امت کا اجماع نقل کروں کا کہ یزید فاسق اور فاجر تھا .

 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
لکہ آپ کے دیے گئے اسکین پیج میں امام ابن تیمیہ نے واضح طور پر لکھا ہے کہ یزید، مختار اور حجاج بن یوسف سے افضل تھا -(کیا آپ امام کے اس جملے سے متفق ہیں ؟؟)

بالکل متفق ہوں اس کو کن کی صف میں لا کھڑا کیا ہے یہ کوئی ولی الله تھے (١) مختار جس نے نبوت کا دعوا کیا(٢)حجاج مبیر امت کے اجماع میں سے ہیں کہ یہ اس حدیث کے مصداق ہیں جو کذاب اور مبیر کے بارے میں نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمائی . ان میں یزید کا شمار ہے یا ان سے کم کذاب یا کم ظالم ہے مجھے منظور ہے کم از کم اپ نے اسی بہانے اس کو ظالم تو مانا ہے مگر اس کے بعد ابن تیمیہ نے کیا لکھا ہے کہ یزید اور ان جیسے فاسق ہیں کہاں جا کے کمند ٹوٹی تو ظالم اور فاسق کی صف میں تو وہ موجود ہی رہا اس سے اپ کی کیا حاصل ہوا .
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
امام ابن قیم رحم الله اپنے قصیدے میں فرماتے ہیں کہ "صحابہ کرام رضوان الله اجمعین اور خوصوصاً خاندان عثمان غنی رضی الله عنہ کی عزت و ناموس کا دفاع کرنا اگر "ناصبیت" ہے تو ثقلین گواہ رہیں کہ میں ناصبی ہوں" (الکافیہ الشافیہ)-

میں بھی یہی کہتا ہوں میری کوئی دشمنی ہے کیا بنو امیہ یا بنو مروان سے
(١) عثمان رضی الله عنہ ان کی پاکیزگی اور عظمت کے لئے ١٠٠٠ عبدالله قربان یہ بنو امیہ میں سے تھے .
(٢) عمر بن عبدالعزیز رضی الله عنہ انہوں نے جو کام کیا اس کے لئے میری ساری زندگی ان کی احسان مند ہے انہوں نے وہ خبیث کام بند کروایا الله ان کے درجات بلند کریں آمین
یہ بتاؤ اگر یہ یزید اتنا ہی نیک تھا تو جو کام عمر بن عبدالعزیز رضی الله عنہ نے کیا کہ وہ منحوس کام سب جگہ سے بند کروا دیا یہ اس نے کیوں نہ کروایا جبکہ اپ کے مطابق تو اس کو اہل بیعت سے بڑی محبت تھی اور ان کو دیکھ کر یہ رویا تھا
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
اور ابن قیم کا ہی حوالہ دوں گا زاد المعاد سے جس میں انہوں نے لکھا ہے کے نماز میں بدعات بنو امیہ نے نکالی ہیں . انشاء الله
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
ملّا علی قاری حنفی "الموضوعات الكبير" میں لکھتے ہیں کہ خاندان عثمان و حضرت امیر معاویہ اور ان کی آل اولاد سے متعلق وه تمام روایات جو ان کی تنقید و تنقیص پر مبنی ہیں سب ضعیف و مردود ہیں-
ملا علی قاری کی مانتے ہیں یا صرف جو پسند ہے وہ مانتے ہیں ملا علی قاری لکھتے ہیں کہ معاویہ رضی الله عنہ اول ملوک تھے
کیا اپ متفق ہیں .
اور ذرا ابن حجر کی بھی مان لو مانو گے .
فأشار بهذا إلى ما اختلقوه لمعاوية من الفضائل مما لا أصل له وقد ورد في فضائل معاوية أحاديث كثيرة لكن ليس فيها ما يصح من طريق الإسناد، وبذلك جزم إسحاق بن راهويه والنسائي وغيرهما، والله أعلم (
-- باب ذِكْرِ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ 3764)
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
(یاد رہے کہ آپ کے محبوب مودودی نے رافضیوں کی ہمنوائی میں اپنی کتاب خلافت و ملوکیت میں عثمان غنی رضی الله عنہ کی پاک ذات ذات کو بھی اپنے قلم کے ذریے نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کیا- فرماتے ہیں کہ عثمان غنی رضی الله عنہ نے اپنے دور خلافت میں متعدد عہدے اپنے رشتہ داروں کو سونپ دیے جس سے خلافت راشدہ کی روح اور اس کے انتظامی امور پر بہت برا اثر پڑا)-

یہ تو ابن حجر نے بھی لکھا امام ذہبی نے بھی لکھا ہے وہ سب مودودیت پر تھے پڑھ لیں

usman(razi Allah anhu) ki shahadat.png



ابن حجر نے جتنے نام گورنروں کے لکھے ہیں کیا وہ عثمان غنی رضی الله عنہ کے رشتےدار نہیں ہیں اور امام ابن تیمیہ نے بھی منہاج السنہ میں یہی لکھا ہے تو یہ تو جمہور نے لکھا ہے یہ سب مودودی تھے الله کا خوف کرو
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top