بَابٌ :مَنْ قَتَل رَجُلاً مِّنَ الْكُفَّارِ بَعْدَ أَن قَالَ لاَ اِلَهَ اِلاَّ اللَّهُ
جس نے کافر کو لاالٰہ الا اللہ کہنے کے بعد قتل کیا
(6) عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَ رَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلاً مِنَ الْكُفَّارِ فَقَاتَلَنِي فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا ثُمَّ لاَذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ فَقَالَ أَسْلَمْتُ لِلَّهِ أَ فَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لاَ تَقْتُلْهُ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ قَطَعَ يَدِي ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ بَعْدَ أَنْ قَطَعَهَا أَ فَأَقْتُلُهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لاَ تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَإِنَّكَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ ۔ أَمَّا الأَوْزَاعِيُّ وَابْنُ جُرَيْجٍ فَفِيْ حَدِيْثِهِمَا : قَالَ : أَسْلَمْتُ لِلَّهِ وَ أَمَّا مَعْمَرٌ فَفِي حَدِيثِهِ فَلَمَّا أَهْوَيْتُ ۔ لِأَقْتُلَهُ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا یا رسو ل اللہ ! اگر میں ایک کافر سے بھڑوں وہ مجھ سے لڑے اور میرا ایک ہاتھ تلوار سے کاٹ ڈالے پھر مجھ سے بچ کر ایک درخت کی آڑ لے لے اور کہنے لگے کہ میں تابع ہو گیا اللہ کا تو کیا میں اس کو قتل کر دوں جب وہ یہ بات کہہ چکے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' اس کو مت قتل کر۔'' میں نے کہا یارسول اللہ! اس نے میرا ہاتھ کاٹ ڈالا پھر ایسا کہنے لگا تو کیا میں اس کو قتل کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ''اس کو قتل مت کر۔ (اگرچہ تجھ کو اس سے صدمہ پہنچا اور زخم لگا) اگر تو اس کو قتل کرے گا تو اس کا حال تیرا سا ہو گا قتل سے پہلے اور تیرا حال اس کا سا ہو گا جب تک اس نے یہ کلمہ نہیں کہا تھا۔''
(7) عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي سَرِيَّةٍ فَصَبَّحْنَا الْحُرُقَاتِ مِنْ جُهَيْنَةَ فَأَدْرَكْتُ رَجُلاً فَقَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ فَطَعَنْتُهُ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ فَذَكَرْتُهُ لِلنَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ قَتَلْتَهُ ؟ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا قَالَهَا خَوْفًا مِنَ السِّلاَحِ قَالَ أَ فَلاَ شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ حَتَّى تَعْلَمَ أَ قَالَهَا أَمْ لاَ فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا عَلَيَّ حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي أَسْلَمْتُ يَوْمَئِذٍ قَالَ فَقَالَ سَعْدٌ وَ أَنَا وَاللَّهِ لاَ أَقْتُلُ مُسْلِمًا حَتَّى يَقْتُلَهُ ذُو الْبُطَيْنِ يَعْنِي أُسَامَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ {وَ قَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَ يَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ } (الانفال : 39) فَقَالَ سَعْدٌ قَدْ قَاتَلْنَا حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَ أَنْتَ وَ أَصْحَابُكَ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا۔ ہم صبح کو حرقات سے لڑے جو جہینہ میں سے ہے۔ پھر میں نے ایک شخص کو پایا، اس نے لا الٰہ الا اﷲ کہا میں نے برچھی سے اس کو مار دیا۔ اس کے بعد میرے دل میں وہم ہوا ( کہ لا الٰہ الا اللہ کہنے پر مارنا درست نہ تھا) ،میں نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا:'' کیا اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا تھا اور تو نے اس کو مار ڈالا؟ میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! اس نے ہتھیار سے ڈر کرکہا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:'' تو نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا تاکہ تجھے معلوم ہوتا کہ اس کے دل نے یہ کلمہ کہا تھا یا نہیں؟'' (مطلب یہ ہے کہ دل کا حال تجھے کہاں سے معلوم ہوا؟) پھر آپ ﷺ بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ کاش !میں اسی دن مسلمان ہوا ہوتا (تو اسلام لانے کے بعدایسے گناہ میں مبتلا نہ ہوتا کیونکہ اسلام لانے سے کفر کے اگلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں)۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں کسی مسلمان کو نہ ماروں گا جب تک اس کو ذوالبطین یعنی اسامہ نہ مارے۔ ایک شخص بولا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا ہے: ''اور تم ان سے اس حد تک لڑو کہ ان میں فساد عقیدہ (شرک، بت پرستی) نہ رہے اور دین اللہ ہی کا ہو جائے''؟ تو سیدنا سعدرضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم تو (کافروں سے) اس لیے لڑے کہ فساد نہ ہو اور تو اور تیرے ساتھی اس لیے لڑتے ہیں کہ فساد ہو۔
(8) عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ أَنَّ جُنْدَبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بَعَثَ إِلَى عَسْعَسِ بْنِ سَلاَمَةَ زَمَنَ فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَ اجْمَعْ لِي نَفَرًا مِنْ إِخْوَانِكَ حَتَّى أُحَدِّثَهُمْ فَبَعَثَ رَسُولاً إِلَيْهِمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَائَ جُنْدَبٌ وَ عَلَيْهِ بُرْنُسٌ أَصْفَرُ فَقَالَ تَحَدَّثُوا بِمَا كُنْتُمْ تَحَدَّثُونَ بِهِ حَتَّى دَارَ الْحَدِيثُ فَلَمَّا دَارَ الْحَدِيثُ إِلَيْهِ حَسَرَ الْبُرْنُسَ عَنْ رَأْسِهِ فَقَالَ إِنِّي أَتَيْتُكُمْ وَ لاَ أُرِيدُ أَنْ أُخْبِرَكُمْ الا عَنْ نَبِيِّكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ بَعَثَ بَعْثًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى قَوْمٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَ إِنَّهُمُ الْتَقَوْا فَكَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِذَا شَائَ أَنْ يَقْصِدَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ لَهُ فَقَتَلَهُ وَ إِنَّ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ غَفْلَتَهُ قَالَ وَ كُنَّا نُحَدَّثُ أَنَّهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَلَمَّا رَفَعَ عَلَيْهِ السَّيْفَ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ فَقَتَلَهُ فَجَائَ الْبَشِيرُ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ حَتَّى أَخْبَرَهُ خَبَرَ الرَّجُلِ كَيْفَ صَنَعَ فَدَعَاهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لِمَ قَتَلْتَهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْجَعَ فِي الْمُسْلِمِينَ وَ قَتَلَ فُلاَنًا وَ فُلاَنًا وَ سَمَّى لَهُ نَفَرًا وَ إِنِّي حَمَلْتُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَأَى السَّيْفَ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَقَتَلْتَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَكَيْفَ تَصْنَعُ بِلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ إِذَا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ لِي قَالَ وَ كَيْفَ تَصْنَعُ بِلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ إِذَا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَجَعَلَ لاَ يَزِيدُهُ عَلَى أَنْ يَقُولَ كَيْفَ تَصْنَعُ بِلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ إِذَا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
صفوان بن محرز سے روایت ہے کہ سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہما نے عسعس بن سلامہ کو کہلا بھیجا جب سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا فتنہ ہوا کہ تم اپنے چند بھائیوں کو اکٹھا کرو تاکہ میں ان سے باتیں کروں۔ عسعس نے لوگوں کو کہلا بھیجا۔ وہ اکٹھے ہوئے تو سیدنا جندب رضی اللہ عنہ آئے، ایک زرد برنس اوڑھے ہوئے تھے ( برنس وہ ٹوپی ہے جسے لوگ شروع زمانہ ٔ اسلام میں پہنتے تھے)۔ انھوں نے کہا کہ تم باتیں کرو جو کرتے تھے۔ یہاں تک کہ سیدنا جندب رضی اللہ عنہ کی باری آئی (یعنی ان کو بات ضرور کرنا پڑی) تو انھوں نے برنس اپنے سر سے ہٹا دی اور کہا کہ میں تمہارے پاس صرف اس ارادے سے آیا ہوں کہ تم سے تمہارے پیغمبر کی حدیث بیان کروں۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کا ایک لشکر مشرکوں کی ایک قوم کی طرفبھیجا اور وہ دونوں ملے (یعنی آمنا سامنا ہوا میدان جنگ میں) تومشرکوں میں ایک شخص تھا، وہ جس مسلمان پر چاہتا اس پر حملہ کرتا اور مار لیتا۔ آخر ایک مسلمان نے اس کو غفلت (کی حالت میں) دیکھا اور لوگوں نے ہم سے کہا (کہ) وہ مسلمان سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما تھے۔ پھر جب انھوں نے تلوار اس پر سیدھی کی تو اس نے کہا لا الٰہ الا اللہ لیکن انھوں نے اسے مار ڈالا۔ اس کے بعد قاصد خوشخبری لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا۔ آپ ﷺ نے اس سے حال پوچھا۔ اس نے سب حال بیان کیا یہاں تک کہ اس شخص کا بھی حال کہا تو آپ ﷺ نے ان کو بلایا اور پوچھا کہ تم نے کیوں اس کو مارا؟ (سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے) کہا یا رسول اللہ ! اس نے مسلمانوں کو بہت تکلیف دی، فلاں اور فلاں کو مارا اور کئی آدمیوں کا نام لیا۔ پھر میں اس پر غالب ہوا ، جب اس نے تلوار کو دیکھا تو لا الٰہ الا اللہ کہنے لگا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''تم نے اس کو قتل کر دیا؟'' انھوں نے کہا ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا:'' تم کیا جواب دو گے لا الٰہ الا اللہ کا جب وہ قیامت کے دن آئے گا؟'' انھوں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! میرے لیے بخشش کی دعا کیجیے! آپ ﷺ نے فرمایا :''تم کیا جواب دو گے لا الٰہ الا اللہ کا جب وہ قیامت کے دن آئے گا؟'' پھر آپ ﷺ نے اس سے زیادہ کچھ نہ کہا اور یہی کہتے رہے کہ'' تم کیا جواب دو گے لا الٰہ الا اللہ کا جب وہ قیامت کے دن آئے گا؟ ''