محمد نعیم یونس, post: 90088, member: 3313"]عقیل بھائی۔ مترجم نے تو یہ بھی سرخیاں دی ہیں۔
خاتم النبیین اور خاتم الاولیاء
فرشتے خیالی مخلوق یا حقیقی؟
تو کیا اب آپ یہ سمجھیں گے کہ شیخ ابن تیمیہ کے نزدیک خاتم الاولیاء کی اصطلاح درست ہے اور فرشتے خیالی مخلوق ہیں؟
محترم نعیم یونس صاحب آپ ماشا اللہ کافی محنتی آدمی ہیں اور بڑی محنت سے یہ کتب لکھ رہے ہیں،اللہ آپکو اسکے اجر سے نوازے۔
آپ نے تصوف کے مسلئہ پر دو تین جگہ کچھ بات کی ،میں یہ چاہتا تھا کہ آپ جس فیلڈ میں کام کر رہئے ہیں ،اسی میں کام کرتے رہئے تو اچھا ہے مگر آپ کی بار بار مداخلت پر کچھ کہنا ہی پڑے گا۔
محترم ! اپکے اعتراضات سے محسوس ہوتا آپ تصوف کیساتھ ساتھ بات سمجھنے کی صلاحیت سے بھی کمزور ہیں یا پھر تصوف کی دشمنی میں
صم،بکم،عمیکے درجہ پر پہنچ چکے ہیں ،اولیا اللہ سے ویر انسان کی صلاحیتوں کو ختم کر دیتا ہے ،اسلئے اکثر منکرین تصوف کی کتب پڑھ کر معلوم ہو تا کہ یہ کسی پاگل اور مجنون کی لکھی ہوئی ہیں۔
خاتم النبیین اور خاتم الاولیاء اور فرشتوں کے مسلئہ میں جو حق وہ ابن تیمیہؒ نے بتا دیا ہے۔
بالکل اسی طرح جب صوفی کی باری آئی تو اسلامی صوفی یعنی سچا صوفی اور جھوٹا صوفی یعنی ملحد صوفی کی حثیت سے سامنے آیا
باقی بات رہی لفظ "اسلامی صوفی" کی تو لفظ اسلامی تو دور کی بات ہے لفظ "صوفی" بعد کی ایجاد ہے۔
اس پہلے تو آپ فرما چکے ہیں
لفظ صوفی پر ہی اعتراض نہیں بلکہ صوفی ازم کی اکثر و بیشتر اصطلاحات ، نظریات اور خود ساختہ اوراد پر بھی شیخ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بہترین رد کیا ہے۔ الحمد للہ۔
کتاب الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا مطالعہ مفید رہے گا۔ ان شاء اللہ
یعنی آپکو لفط صوفی پر اعتراض نہیں ۔بلکہ اصطلاحات پر ہے ،مگر ابھی صوفی لفظ پر آپکو اعتراض ہے ،یہ آپکی دورخی سمجھ سے بالاتر ہے۔
اور شیخ ابن تیمیہ کی تحقیق کے مطابق
یعنی جو اون کا لباس پہنے گا وہ صوفی ہوگا۔
شیخ ابن تیمیہ نے بیان کیا ہے کہ
یعنی اہلِ دین و علم، علماء اور عبادت گذار لوگوں کو
"قراء " کہا جاتا تھا ناکہ
"صوفی"
حوالہ:-
صوفی کی وجہ تسم
محترم ابن تیمیہ کے اس اقتباس پر غور فرمائیں:۔
صوفی کی وجہ تسمیہ
سلف صالحین اہلِ دین و علم کو قراء کہا کرتے تھے چنانچہ علماء اور عبادت گذار لوگ اسی جماعت میں داخل ہیں۔ بعد میں صوفیا اور فقرا کا نام پیدا ہوگیا تھا اور صوفیا کا نام صوف (اون) کے لباس کی طرف منسوب ہے اور یہی صحیح بات ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے فقہاء کی برگزیدگی کی طرف اشارہ ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ نام صوفۃ الفقہاء کی طرف منسوب ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ یہ نام صوفہ بن مربن ادّبن طابخۃ کی طرف منسوب ہے جو کہ عرب کا ایک قبیلہ ہے جو کہ عبادت گذاری میں مشہور تھا۔نیز کہا گیا ہے کہ صوفی کا نام اصحاب ِ صُفہّ کی طرف منسوب ہے۔بعض کہتے ہیں کہ صفا کی طرف منسوب ہے بعض کہتے ہیں کہ صفوۃ کی طرف منسوب ہے۔بعض کہتے ہیں کہ اللہ کے سامنے پہلی صف میں کھڑا ہونے کی طرف اشارہ ہے اور یہ قول ضعیف ہیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو صفی یا صفائی یا صفوی وغیرہ کہا جاتا اور صوفی نہ کہا جاتا اور فقرا کے نام کا اطلاق اہلِ سلوک پر بھی ہونے لگا اور یہ جدید اصطلاح ہے۔
سلف صالحین اہلِ دین و علم کو قراء کہا کرتے تھے چنانچہ علماء اور عبادت گذار لوگ اسی جماعت میں داخل ہیں۔
یعنی بقول ابن تیمیہؒ اہلِ دین و علم،علماء اور عبادت گذار لوگوں کو قرا کہا جاتا تھا۔
بعد میں صوفیا اور فقرا کا نام پیدا ہوگیا تھا اور صوفیا کا نام صوف (اون) کے لباس کی طرف منسوب ہے اور یہی صحیح بات ہے۔
یعنی قرا کے نام کے متبادل صوفیا اور فقرا نام آ گئے۔ صوفیا اون کی وجہ سے ہے۔ایک اور مزید جو نئی بقول ابن تیمیہ اصطلاح آئی
اور فقرا کے نام کا اطلاق اہلِ سلوک پر بھی ہونے لگا اور یہ جدید اصطلاح ہے۔
یعنی اہل سلوک اور فقرا ایک ہیں ،مگر ہو سکتا ہے کہ آپکو میری بات ابھی بھی نہ سمجھ آئی ہو ،چلو ابن تیمیہ کی مزید کتب سے مدد لیتے کہ آیا بن تیمیہ لفظ تصوف یا صوفی پر کیا فرماتے ہیں:۔کیونکہ آپکا اعتراض ہے کہ
صوفی کا لفظ کتاب و سنت سے ثابت کریں پھر پتا چلے گا۔
چلو پہلے ابن تیمیہ ؒ سے پوچھ لیتے ہیں کہ آپ نزدیک لفظ صوفی یا تصوف کی شرعی حثیت کیا ہے؟
اگر ابھی بھی آپکی تسلی نہیں ہوئی تو مزید دیکھ لیتے ہیں کہ ابن تیمیہ کیا فرماتے ہیں:۔
غور کیجئے کہ
تحقیق یہ دونوں لفظوں سے یہی معنی مراد ہیں جو محمود ،صدیق ،ولی یا صالح وغیرہ کے الفاظ کتاب وسنت میں وارد ہیں
ابن تیمیہؒ کا تصوف پر ایک ارشاد گرامی ان لوگوں کے نام پر جو افراط وتفریط کا شکار ہیں۔
آپ فرماتے ہیں
" ترجمعہ :۔ یعنی ایک جماعت نے مطلق صوفیاء اور تصوف کی برائی کی ہے ،اور انکے بارے میں کہا ہے کہ یہ بدعتیوں کا طبقہ ہے جو اہل سنت سے خارج ہے،اور ایک جماعت نے صوفیاء کے بارے میں غلو سے کام لیا ہے اور انبیاء علیہ اسلام کے بعد انکو سب سے افضل قرار دیا ہے اور یہ دونوں باتیں مذموم ہیں
درست بات یہ ہے کہ صوفیاء اللہ کی اطاعت کے مسلئہ میں مجتہد ہیں،جیسے دوسرے اہل اطاعت اجتہاد کرنے والے ہوتے ہیں اسلیئے صوفیاء میں مقربین اور سابقین کا درجہ حاصل کرنے والے بھی ہیں،اور ان میں مقتصدین کا بھی طبقہ ہے جو اہل یمین میں سے ہیں
اور اس طبقہ صوفیاء میں سے بعض ظالم اور اپنے رب کے نافرمان بھی ہیں۔
( فتاوٰی ابن تیمیہ جلد11 صفحہ 18 بحوالہ کیا ابن تیمیہ علماء اہلسنت میں سے ہیں صحفہ 12)
میرے خیال میں منکرین تصوف ابن تیمیہؒ کے اس قول کی روشنی میں اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کہاں کھڑے ہیں۔
اسلامی تصوف کا دعویٰ آپکا ہے اس لیے دلیل بھی آپ کے ذمہ ہے۔ قرآن و سنت سے ثابت کریں کہ اسلامی تصوف بھی کوئی چیز ہے
مین ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں کہ اسلامی تصوف ہے ،اور یہی بات ابن تیمیہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اسلامی تصوف ہے مگر مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ آپ ایک بات کو جانتے ہی نہیں تو اس مداخلت کیوں د یتے ہیں ،کیا آپ تنا بھی نہیں جانتے:۔
وَلاَ تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ
میرے بھائی اللہ کا خوف کرو ،اس طرح نہ اپنا وقت برباد کرو اور نہ ہی دوسروں کو بلا وجہ دین سے خارج کرو،کسی بھی مسلئہ پر بات کرنے سے پہلے اسکے مسلئہ کے تمام پہلو کو جاننا بہت ضروری ہے۔
امید ہے کہ میری ان گذارشات سے آپ بات کو اچھی طرح سمجھ چکے ہونگے،یاد کسی بات کو جاننا اور بات ہے اور اعتراض کرنا اور بات ہے۔اللہ ہم کو صیح دین کی سمجھ عطا فرمائیں