• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ دوم (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
زکوٰۃ کے بیان میں

باب۔ زکوٰۃ کا واجب ہو نا شریعت سے ثا بت ہے
(۷۰۲)۔ سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے سیدنا معاذؓ کو قاضی بنا کر یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا :''اے معاذ!تم وہاں کے لوگوں کو اس امر کے اقرار پر رغبت دلانا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں پس اگر وہ اس بات کو مان بھی لیں تو انہیں بتا دینا کہ اللہ نے ہر رات اور دن میں پانچ نمازیں ان پر فرض کی ہیں پھر اگر وہ اس بات کو بھی مان لیں تو انہیں بتا دینا کہ اللہ نے ان پر ان کے مالوں میں صدقہ (زکوٰۃ) فرض کیا ہے جو ان کے مالداروں سے لیا جائے گا اور ان کے فقیروں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ ''

(۷۰۳)۔ سیدنا ایوبؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبیﷺ سے عرض کی کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے۔ لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہو گیا ہے، کیوں اس طرح کی بات کر رہا ہے؟ تو نبیﷺ نے فرمایا:''صاحب ضرورت ہے اور اسے کیا ہو گیا ہے (اچھا سن میں تجھے ایسا عمل بتا دیتا ہوں) تو اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر اور نماز پڑھا کر اور زکوٰۃ دیا کر اور صلہ رحمی کیا کر۔ ''

(۷۰۴)۔ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نبیﷺ کے پاس آیا اور اس نے عرض کی کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتایئے کہ اگر میں اس کو کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں تو آپﷺ نے فرمایا :'' تو اللہ کی عبادت کر اوراس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر اور فرض نماز پڑھا کر اور فرض زکوٰۃ دیا کر اور رمضان کے روزے رکھا کر۔ ''وہ اعرابی بولا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ میں اس سے زیادہ (عبادت) نہ کرو گا پھر جب وہ چل دیا تو نبیﷺ نے فرمایا :''جس شخص کو یہ بات اچھی معلوم ہو تی ہو کہ وہ اہل جنت میں سے کسی شخص کو دیکھے تو اس کو چاہئیے کہ اس شخص کو دیکھ لے۔ ''

(۷۰۵)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ کی وفات ہوئی اور ابوبکر صدیقؓ خلیفہ ہوئے تو عرب قبائل مرتد ہو گئے۔ سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے ان مرتدین سے لڑنے کا ارادہ کیا تو سیدنا عمرؓ نے کہا کہ آپ ان لوگوں سے کیوں کر لڑسکتے ہیں جب کہ رسول اللہﷺ فرما چکے ہیں کہ ''مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ وہ لا الہ اللہ کہہ دیں پس جو شخص لاالہ الا اللہ کہہ دے تو بے شک اس نے اپنا مال اور اپنی جان مجھ سے محفوظ کر لیا مگر بحق اسلام اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔ ''سیدنا ابوبکرؓ نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم !میں اس شخص سے ضرور جنگ کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں تفریق کرے گا اس لیے کہ زکوٰۃ حق ہے مال میں۔ اللہ کہ قسم اگر وہ ایک بھیڑ کا بچہ جو زکوٰۃ میں رسول اللہﷺ کے دور میں دیتے تھے مجھے نہ دیں گے تو اس کو روک لینے پر ضرور جنگ کروں گا۔ سیدنا عمرؓ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم !وہ (اصابت رائے اور پختگیِ ارادہ) صرف اس وجہ سے تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکرؓ کے سینہ کو (مصلحت اندیشی کے لیے) کھول دیا تھا،لہٰذا میں سمجھ گیا کہ یہی حق ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ زکوٰۃ نہ دینا گناہ کبیرہ ہے۔
(۷۰۶)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا:۔ ''قیامت کے دن اونٹ کہ جن کی زکوٰۃ نہ دی گئی ہو گی۔۔، خوب تازے اچھی حالت میں اپنے مالک پر سوار ہو آئیں گے اور اپنے مالک کو پاؤں تلے روندیں گے اور بکری کہ جس کی زکوٰۃ نہ دی ہو گی۔ خوب موٹی تازی اچھی حالت میں اپنے مالک پر سوارہو کر آئے گی اور اپنے مالک کو اپنے پاؤں تلے روندے گی اور اپنے سینگوں سے مارے گی۔ ''آپﷺ نے فرمایا :''اس کا حق یہ ہے کہ پانی پلانے کے گھاٹ پر وہ دوہی جائے (اور اس کا دودھ ان محتاجوں کو جو وہاں کھڑے رہتے ہیں دیا جائے)۔ ''اور فرمایا :''تم میں سے کوئی شخص قیامت کے دن بکری کو اپنی گردن پر لاد کر میرے سامنے نہ آئے کہ بکری چلاتی ہو، پھر مجھ سے وہ شخص کہے کہ اے محمد ! (میری شفاعت کیجئیے) اور میں کہہ دوں کہ میں تیرے لیے کسی بات کا اختیار نہیں رکھتا۔ میں تو (حکم الٰہی) پہنچا چکا اور نہ کوئی شخص اونٹ کو اپنی گردن پر لادے ہوئے میرے سامنے آئے کہ وہ اونٹ بول رہا ہو پھر وہ شخص مجھ سے کہے اے محمد !(میری شفاعت کیجیے) اور میں کہہ دوں میں تیرے لیے کسی بات کا اختیار رکھتا، میں تو حکم الٰہی پہنچا چکا۔ ''

(۷۰۷)۔ سیدنا ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :''اللہ جسے مال دے اور وہ اس مال کی زکوٰۃ نہ دے تو اس کا مال قیامت کے دن اس کے لیے گنجے سانپ کے ہم شکل کر دیا جائے گا جس کے منہ کے دونوں کناروں پر زہریلا جھاگ ہو گا۔ وہ سانپ قیامت کے دن اس کے گلے کا طوق بنایا جائے گا پھر اس کے دو جبڑوں کو ڈسے گا اور کہے گا کہ میں تیر ا مال ہوں میں تیرا خزانہ ہوں۔ ''پھر آپﷺ نے (سورۂ آل عمران کی) یہ آیت نمبر'' ۱۸۰''کی تلاوت فرمائی :''جو لوگ ان چیزوں میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے ان کو اپنے فضل سے دی ہیں،وہ یہ نہ سمجھیں کی یہ روش ان کے لیے بہتر ہے۔ نہیں بلکہ یہ ان کے لیے بہت ہی بری ہے۔ (اور) جس چیز میں انہوں نے بخل کیا، اس کا انہیں قیامت کے دن طوق پہنایا جائے گا۔''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جس مال کی زکوٰۃ ادا کر دی جائے وہ کنز (وہ خزانہ جس کی مذ مت کی گئی ہے) نہیں ہے
(۷۰۸)۔ سیدنا ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا :''پانچ اوقیہ سونا (ساڑھے باون تولے چاندی) سے کم پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے اور پانچ اونٹ سے کم پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے اور پانچ و سق سے کم (کھجور) پر بھی زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ صدقہ پاک کمائی سے دینا چاہیے
(۷۰۹)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :''جو شخص اپنی پاک کمائی سے ایک کھجور کے برابر بھی صدقہ دیتا ہے اور اللہ تو پاک ہی چیز کو قبول فرماتا ہے تو اللہ اس کو اپنے داہنے ہاتھ لے لیتا ہے پھر اس کو صدقہ دینے والے کے لیے بڑھاتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے بچے کو بڑھائے یہاں تک کہ وہ (کھجور کے بر ابر والا صداقہ احد) پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ اس سے پہلے کہ لوگ انکار کریں صدقہ کر دو
(۷۱۰)۔ سیدنا حارثہ بن وہبؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ سے سنا آپﷺ فرماتے تھے:''اے لوگو صدقہ دو،اس لیے کہ تمہارے اوپر ایک دور ایسا آئے گا کہ آدمی اپنا صدقہ لیے پھرے گا مگر کسی ایسے شخص کو نہ پائے گا جو اسے قبول کر لے (جس) شخص(سے وہ کہے گا کہ اسے لے لو وہ) کہے گا کہ کاش !تو کل لایا ہوتا تو میں لے لیتا لیکن آج تو مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ ''
(
۷۱۱)۔ سیدنا ابوہریرہ کہتے کہ نبیﷺ نے فرمایا :''قیامت نہیں آئے گی یہاں تک کہ تم میں دولت کی ریل پیل ہو کر (مال) ابل نہ پڑے۔ یہاں تک کہ صاحب مال اس شخص کو تلاش کرے گا جو اس کا صدقہ لے لے اور اسے جب کسی کے سامنے پیش کرے گا تو وہ کہے گا کہ آج مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔ ''

(۷۱۲)۔ سیدنا عدی بن حاتمؓ کہتے ہیں کہ میں نبیﷺ کے پاس تھا کہ دو آدمی آئے، ایک تو اپنے فقر و فاقہ کی شکایت کرتا تھا اور دوسرا راستوں کے غیر محفوظ ہونے کی شکایت کرتا تھا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا :''جہاں تک راستوں کے غیر محفوظ ہونے کا تعلق ہے تو تھوڑے ہی عرصے کے بعد (ایسا امن ہو جائے گا کہ) قافلہ (مدینہ سے) مکہ بغیرکسی محافظ اور ضامن کے چلائے گا (اور کوئی اس سے مزاحمت نہ کر سکے گا) اور فقیر، تو (اس کی بھی یہ کیفیت ہے کہ) قیامت نہ آئے گی یہاں تک کہ (لوگوں کے پاس مال کی ایسی کثرت ہو جائے گی کہ) تم میں سے کوئی شخص اپنا صدقہ لے کر پھرے گا مگر کسی کونہ پائے گاجو اسے لے لے پھر (یہ یاد رکھو کہ) بے شک یقیناً ہر شخص تم سے (قیامت کے دن) اللہ کے سامنے کھڑا ہو گا۔ اس کے اور اللہ کے درمیان نہ کوئی ترجمان جو اس کی گفتگو نقل کرے۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ کیا میں نے تجھے مال نہ دیا تھا؟ (جو تجھے زکوٰۃ کی فرضیت سے آگاہ کرتا) وہ عرض کرے گا کہ ہاں (بھیجا تھا) پس وہ شخص اپنی دائیں جانب نظر کرے گا تو بجز آگ کے کچھ نہ دیکھے گا اور بائیں جانب نظر کرے گا تو سوائے آگ کے کچھ نہ پائے گا لہٰذا تم سے ہر شخص کو چاہئیے کہ آگ سے بچے، اگرچہ کھجور کے ٹکڑے ہی (کے صدقہ دینے) سے سہی۔ پھر اگر کھجور کا ٹکڑا بھی میسر نہ ہو تو عمدہ بات کہہ کر۔ ''(کیوں کہ یہ بھی صدقہ ہے)

(۷۱۳)۔ سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا :''لوگوں پر ایک دور آئے گا جس میں آدمی صدقہ کا سونا لے کر گشت کرے گا مگر کسی کو نہ پائے گا جو اس سے لے لے اور مردوں کی قلت اور عورتوں کی کثرت کے سبب سے ایک مرد کے پیچھے چالیس عورتیں دیکھی جائیں گی جو اس کے ساتھ چمٹی رہیں گی۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ نبیﷺ کا ارشاد کہ آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑ ے یاکسی معمولی سے صدقے کے ذریعے ہو۔
(۷۱۴)۔ سیدنا ابو مسعود انصاریؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب ہمیں صدقہ کا حکم دیتے تھے تو کو ئی شخص ہم میں سے بازار کی طرف جاتا اور بار برداری کرتا۔ پھر اگر اسے مزدوری میں ایک مد (غلہ وغیرہ) مل جاتا تو اسی کو صدقہ میں دے دیتا۔ (اس وقت ایسی تنگدستی کی حالت تھی) اور آج بعض لوگوں کے پاس ایک لاکھ درہم موجود ہیں۔

(۷۱۵)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ (ایک دن) ایک عورت سوال کرتی ہوئی آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں تو اس نے میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہ پایا پس میں نے دی اسے دے دی۔ اس نے کھجور کو اپنی دونوں لڑکیوں میں تقسیم کر دیا اور خود اس میں سے کچھ نہیں کھایا پھر وہ اٹھ کر چلی گئی۔ جب نبیﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو میں نے آپﷺ کو اس کی خبر دی تو نبیﷺ نے فرمایا :'' جو شخص ان لڑکیوں میں سے کسی کے ساتھ مبتلا کر دیا جائے (یعنی اللہ تعالیٰ اس کو لڑکی دے) تو وہ لڑکیاں اس کے لیے دوزخ سے حجاب ہو جاتی ہیں۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ کونسا صدقہ (ثواب میں) افضل ہے؟۔
(۷۱۶) سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ! کونسا صدقہ ثواب میں زیادہ ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا :' ' یہ کہ تو صدقہ اس حال میں دے کہ تو صحیح ہو مال و دولت کا خواہشمند ہو، فقیری سے ڈرتا ہوا اور مالدار ہو نے کی آرزو رکھتا ہو۔ اور (صدقہ دینے میں) اتنی دیر مت کر کہ جب جان حلق میں پہنچ جائے اور تو کہے کہ اتنا مال فلاں شخص کو دے دینا اور اتنا فلاں اور کو حالانکہ اب تو وہ مال فلاں شخص (یعنی وارث) کا ہو چکا۔ ''

(۷۱۷)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ کی بعض بیویوں نے آپﷺ سے عرض کی کہ (آپﷺ کی وفات کے بعد ہم لوگوں میں سے) سب سے پہلے آپﷺ سے کون ملے گی؟ تو آپﷺ نے فرمایا :'' جس کا ہاتھ تم سب میں لمبا ہو گا۔ '' تو انہوں نے ایک بانس کا ٹکڑا لیکر ہاتھ ناپنے شروع کیے تو سودہؓ کا ہاتھ سے میں بڑا نکلا (مگر جب سب سے پہلے ام المومنین زینب بنت حجشؓ کی وفات ہوئی) تو ہم نے جان لیا کہ ان کا ہاتھ صدقہ نے لمبا کر دیا (اور ہاتھ کے بڑے ہو نے سے مراد رسول اللہﷺ کی کثرت صدقہ تھی چنانچہ) وہ نبیﷺ کے ساتھ ہم سب سے پہلے ملیں اور وہ صدقہ دینے کو بہت پسند کرتی تھیں۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جب کوئی شخص کسی مالدار کو نا دانستگی میں صدقہ دے دے
(۷۱۹)۔ سید نا ا بو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :'' (گزشتہ دور میں) ایک شخص نے (اپنے دل میں) کہا کہ (آج شب کو) میں کچھ صدقہ دوں گا چنانچہ وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور اسے (نادانستگی میں) ایک چور کے ہاتھ میں رکھ دیا تو صبح کو لوگوں نے چرچا کیا کہ (دیکھو آج رات کو) ایک چور کو خیرات دی گئی ہے تو اس شخص نے کہا کہ اے اللہ ! تمام تعریف تیرے ہی لیے ہے، میں (آج رات پھر) صدقہ دوں گا۔ چنانچہ وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور اس کو اس نے (نادانستگی میں) ایک زانیہ کے ہاتھ میں رکھ دیا تو صبح کو لوگوں نے چرچا کیا کہ دیکھو آج شب ایک زانیہ کو خیرات دی گئی ہے۔ اس شخص نے کہا کہ اے اللہ تمام تعریف تیرے ہی لیے ہے میرا صدقہ تو زانیہ کے ہاتھ لگ گیا، اچھا میں (آج پھر ضرور) کچھ صدقہ دوں گا۔ چنانچہ وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور (نادانستگی میں) اس نے وہ صدقہ ایک مالدار کے ہاتھ میں رکھ دیا تو لوگوں نے صبح کو چرچا کیا کہ دیکھو آج شب مالدار کو خیرات دی گئی۔ اس شخص نے کہا کہ اے اللہ ! حمد تیرے ہی لیے ہے، میں اپنا مال (لا علمی میں) چور، فاحشہ اور مالدار کو دے آیا۔ تو اس کے پاس کوئی (اللہ کا) فرستادہ آیا اور اس سے کہا کہ (تو) رنجیدہ مت ہو، تجھے تیری خیرات کا ثواب ملے گا اور جن لوگوں کو تو نے دیا ہے انہیں بھی فائدہ ہو گا ممکن ہے چور کو تیرا خیرات دینا (اس کے حق میں یہ فائدہ دے گا کہ) شاید وہ چور ی سے باز رہے اور زانیہ ! ممکن ہے کہ وہ حرکت زنا سے رک جائے اور شاید مالدار عبرت حاصل کر ے اور جو کچھ اللہ عزوجل نے اسے دیا ہے وہ اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کر نے لگے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جب کوئی شخص نادانستگی میں اپنے بیٹے کو صدقہ دے دے
(۷۱۹)۔ سیدنا معن بن یزیدؓ کہتے ہیں کہ میں نے، تیرے باپ نے اور میرے دادا نے رسول اللہﷺ سے بیعت کی ہے اور نبیﷺ ہی نے میری منگنی کی اور میرا نکاح کیا اور ایک دن میں آپﷺ کے پاس ایک مقدمہ لے کر حاضر ہوا اور (وہ مقدمہ یہ تھا کہ) میرے باپ یزید نے کچھ اشرفیاں برائے صدقہ نکالی تھیں اور ان کو مسجد میں ایک شخص کے پاس رکھو ا دیا تھا (کہ تم جس کو چاہو دے دینا) چنانچہ میں گیا اور میں نے وہ اشرفیاں لے لیں اور ان کو (گھر) لے آیا میرے باپ نے کہا کہ اللہ کی قسم ! میں نے تجھ کو دینے کا ارادہ نہیں کیا تھا تو میں یہ مقدمہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں لے گیا۔ آپﷺ نے فرمایا :'' اے یزید ! جو نیت تم نے کی ہے اس کا ثواب تمہیں ملے گا اور اے معن ! جو کچھ تم نے لے لیا وہ تمہارا ہے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب۔ جو شخص اپنے خادم کو صدقہ دینے کا حکم دے اور خود نہ دے
(۷۲۰)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا :'' جب عورت اپنے گھر کے کھانے میں سے صدقہ دے بشرطیکہ اس کی نیت گھر بگاڑنے کی نہ ہو تو اس عورت کو صدقہ دینے کا ثواب ملے گا، اس کے شوہر کو کمائی کا، اور خزانچی کو بھی اس قدر ثواب ملے گا اور ان میں سے کسی ایک کا ثواب بھی کم نہیں ہو گا (یعنی صدقہ ایک ہی ہے اور ثواب تینوں کو اور وہ بھی ایک جیسا)۔
 
Top