Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
زکوٰۃ کے بیان میں
باب۔ زکوٰۃ کا واجب ہو نا شریعت سے ثا بت ہے
(۷۰۲)۔ سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے سیدنا معاذؓ کو قاضی بنا کر یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا :''اے معاذ!تم وہاں کے لوگوں کو اس امر کے اقرار پر رغبت دلانا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں پس اگر وہ اس بات کو مان بھی لیں تو انہیں بتا دینا کہ اللہ نے ہر رات اور دن میں پانچ نمازیں ان پر فرض کی ہیں پھر اگر وہ اس بات کو بھی مان لیں تو انہیں بتا دینا کہ اللہ نے ان پر ان کے مالوں میں صدقہ (زکوٰۃ) فرض کیا ہے جو ان کے مالداروں سے لیا جائے گا اور ان کے فقیروں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ ''
(۷۰۳)۔ سیدنا ایوبؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبیﷺ سے عرض کی کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے۔ لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہو گیا ہے، کیوں اس طرح کی بات کر رہا ہے؟ تو نبیﷺ نے فرمایا:''صاحب ضرورت ہے اور اسے کیا ہو گیا ہے (اچھا سن میں تجھے ایسا عمل بتا دیتا ہوں) تو اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر اور نماز پڑھا کر اور زکوٰۃ دیا کر اور صلہ رحمی کیا کر۔ ''
(۷۰۴)۔ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نبیﷺ کے پاس آیا اور اس نے عرض کی کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتایئے کہ اگر میں اس کو کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں تو آپﷺ نے فرمایا :'' تو اللہ کی عبادت کر اوراس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر اور فرض نماز پڑھا کر اور فرض زکوٰۃ دیا کر اور رمضان کے روزے رکھا کر۔ ''وہ اعرابی بولا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ میں اس سے زیادہ (عبادت) نہ کرو گا پھر جب وہ چل دیا تو نبیﷺ نے فرمایا :''جس شخص کو یہ بات اچھی معلوم ہو تی ہو کہ وہ اہل جنت میں سے کسی شخص کو دیکھے تو اس کو چاہئیے کہ اس شخص کو دیکھ لے۔ ''
(۷۰۵)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ کی وفات ہوئی اور ابوبکر صدیقؓ خلیفہ ہوئے تو عرب قبائل مرتد ہو گئے۔ سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے ان مرتدین سے لڑنے کا ارادہ کیا تو سیدنا عمرؓ نے کہا کہ آپ ان لوگوں سے کیوں کر لڑسکتے ہیں جب کہ رسول اللہﷺ فرما چکے ہیں کہ ''مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ وہ لا الہ اللہ کہہ دیں پس جو شخص لاالہ الا اللہ کہہ دے تو بے شک اس نے اپنا مال اور اپنی جان مجھ سے محفوظ کر لیا مگر بحق اسلام اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔ ''سیدنا ابوبکرؓ نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم !میں اس شخص سے ضرور جنگ کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں تفریق کرے گا اس لیے کہ زکوٰۃ حق ہے مال میں۔ اللہ کہ قسم اگر وہ ایک بھیڑ کا بچہ جو زکوٰۃ میں رسول اللہﷺ کے دور میں دیتے تھے مجھے نہ دیں گے تو اس کو روک لینے پر ضرور جنگ کروں گا۔ سیدنا عمرؓ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم !وہ (اصابت رائے اور پختگیِ ارادہ) صرف اس وجہ سے تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکرؓ کے سینہ کو (مصلحت اندیشی کے لیے) کھول دیا تھا،لہٰذا میں سمجھ گیا کہ یہی حق ہے۔